حضور ﷺ کی سب
سے چھوٹی بیٹی کا نام حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا ہے۔آپ کی ولادت جمعۃ
المبارک کے دن اعلان نبوت سے پانچ سال پہلے ہوئی۔آپ نبی کریم ﷺ کی سب سے زیادہ
لاڈلی بیٹی اور آپ ﷺ کو بہت محبوب تھیں۔ حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا تمام
مسلمانوں کے نزدیک ایک پاکیزہ ہستی ہیں۔آپ کے بہت سے القابات ہیں جیسا کہ خاتون
جنت بتول اور زہرہ وغیرہ۔
حضرت محمد ﷺ سیدہ
فاطمۃ الزہرا سے بہت محبت کرتے تھے اور نہایت الفت اور شفقت کا مظاہرہ کرتے تھے۔آپ
ﷺ کی عادت کریمہ تھی کہ جب کسی سفر سے واپس تشریف لاتے تو سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی
اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے محبت اور شفقت کا برتاؤ کرتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بےشک
فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جگر کا ٹکڑا ہے مجھے وہ چیز تکلیف دیتی ہے جو اسے دیتی
ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
ایک اور حدیث
مبارکہ ہے: فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے
مجھے ناراض کیا۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
ام المومنین
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے چال ڈھال طور طریقہ شکل مشابہت اور
بات چیت میں سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی کو رسول ﷺ کی مشابہ
نہیں دیکھا۔
جب فاطمہ رضی
اللہ عنہا آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو آپ ﷺ ان کے استقبال کے لیے کھڑے ہوتے ان
کا ہاتھ پکڑتے بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے اور جب آپ ﷺ ان کے پاس جاتے
تو آپ کے استقبال کے لیے بھی وہ کھڑی ہو جاتیں ہاتھوں چومتی اور اپنی جگہ پر
بٹھاتی۔
حضرت عائشہ
فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو وصال کے وقت بلایا اور
ان کے کان میں کوئی بات کہی تو وہ رو پڑیں۔ آپ ﷺ نے پھر بلایا اور پھر ان کے کان
میں ایک بات کہی تو وہ مسکرا دی۔حضور ﷺ کے وصال کے بعد میں نے ان سے اس بارے میں
پوچھا انہوں نے کہا رسول ﷺ نے پہلے مجھے بتایا کہ اس بیماری میں ان کا انتقال ہو
جائے گا تو میں رو پڑی پھر آپ ﷺ نے بتایا کہ میں خاندان میں سب سے پہلے حضرت محمد ﷺ
سے ملوں گی اس لیے ہنس پڑی۔
حضور ﷺ کے
انتقال کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ بھی انتقال کر گئیں۔
یا اللہ ہمیں
حضرت محمد ﷺ کے ساتھ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بھی محبت عطا فرما۔ آمین بجاہ النبی
الامین ﷺ