اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں بھی چغل خور کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اور اس کے بارے میں وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ چغلی کی مذمت کے بارے میں احادیث نبوی ملاحظہ کیجیے تاکہ اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس سے بچا جا سکے :-

(1) اللہ پاک کے بدترین بندے کون ہیں :-وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِيَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَاءَ الْعَنَتَ :-(کتاب : مرآۃ المناجیح جلد(6) حدیث نمبر(4871) :-

حضرت عبد الرحمان ابن غنم اور اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے ۔ اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے سے اور پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے :-

(2) جنّت میں چغل خور نہیں جائے گا :-وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتٌ( کتاب : مرآۃ المناجیح جلد (6) حدیث نمبر (4823) :-حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جنت میں چغل خور نہ جائے گا :-

(3) چغل خور عذاب میں مبتلا :-عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ : إِنَّهُمَا لَيُعَذِّبَانِ وَمَا يُعَذِّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطَبَةً فَشَقَهَا بِنِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هُذَا فَقَالَ : لَعَلَّهُ أَن يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبِسَا ( مشكاة المصابيح ، كتاب الطهارة، باب آداب الخلائ الحديث(338) جلد(1) ص (81) :-

حضرت ابن عباس رَضِيَ الله تَعَالَى عَنْهُما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضور نبی صَلَّى اللَّه تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا کہ یقینا یہ دونوں عذاب میں مبتلا ہیں اور کسی ایسے گناہ میں عذاب نہیں دیا جا رہا ہے جس سے بچنا بہت زیادہ دشوار ہو۔ ان میں سے ایک تو پیشاب کے وقت پر دہ نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا۔ پھر آپ نے کھجور کی ایک ہری ٹہنی لی اور اس کو چیر کر دو ٹکڑے کئے پھر ہر قبر میں ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول الله ! عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّى اللَّه تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ تو حضور صلی الله تعالى عليه واله وسلم نے فرمایا: اس لئے کہ جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں گی ان دونوں کے عذاب میں تخفیف ہو جائے گی۔

(4) اللہ پاک چغل خور کو قیامت کے دن کتے کی شکل میں جمع فرمائے گا :- حضرت علاء بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبیہ لابی الشيخ الاصبہانی، باب البهتان و ماجاء فیہ ص (237) الحدیث: (215) :-

(5) چغل خور کی سزا:- رسولِ اکرم صلی اللہ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: چار آدمی ایسے ہیں کہ وہ جہنمیوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بنیں گے اور وہ کھولتے پانی اور آگ کے درمیان دوڑتے ہوئے ہلاکت و تباہی مانگتے ہوں گے۔ اُن میں سے ایک پر انگاروں کا صندوق لٹک رہا ہو گا، دوسرا اپنی آنتیں کھینچ رہا ہو گا، تیسرے کے منہ سے پیپ اور خون بہہ رہے ہوں گے اور چوتھا اپنا گوشت کھا رہا ہو گا۔ گوشت کھانے والے کے بارے میں جہنمی ایک دوسرے سے کہیں گے :

اس مردود کو کیا ہوا جس نے ہماری تکلیف میں مزید اضافہ کر دیا؟ تو وہ جواب دے گا ” میں بد بخت غیبت کر کے لوگوں کا گوشت کھاتا اور چغلی کرتا تھا۔ (کتاب : حلیۃ الاولیاء، شفاء ابن ماتع الاصبحی : ج (5) حدیث نمبر (6786) 

میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں جو موضوع اب لکھنے لگا ہو یہ بڑا اہم ہے اور وہ موضوع چغلی کی مذمّت احادیث کی روشنی میں ہیں میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں چغل خوری کا معنی ہے لگائی بجھائی کرنا ، خرابی ڈالنے کی نیت سے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا اور دوسرے کی بات پہلے تک پہنچانا اور باہمی اختلافات پیدا کرنا - امیر دعوت اسلامی مولانا الیاس قادری صاحب جو نعرہ لگاتے ہیں کہ چغل خور ، محبتوں کے چور وہ بلکل درست کہتے ہیں ، واقعی یہ محبتوں کے چور ہے ، معاشرے میں افتراق اور انتشار پیدا کرتے ہیں ، بدامنی پھیلاتے ہیں - رشتے داروں کو رشتے داروں سے لڑاتے ہے اور دوستوں میں نفرتیں پیدا کرتے ہیں - چغل خوری گناہ کبیرہ ہے اور کافرانہ فعل ہے - قرآن پاک میں ہے کہ چغل خوری کافروں کی صفت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ترجمہ: بہت طعنہ دینے والا اور چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ،

لیکن ہمارا جو موضوع ہے وہ احادیث کی روشنی میں ہیں تو آئیے اس کے بارے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں

حدیث نمبر 1: (لا یبلغنی احد من اصحابی عن احد شیئا ، فانی احب ان اخراج الیکم وانا سلیم الصدر ،) ترجمہ: کوئی شخص میرے صحابہ کے بارے میں مجھے کوئی بات نہ پہنچائے ، میں چاہتا ہوں کہ تمہارے پاس صاف سینے کے ساتھ آیا کروں - ( ابو داؤد: کتاب الادب: باب نمبر 28 : حدیث نمبر 4860 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 1 کی وضاحت:یعنی دوسروں کی چغل خوری میرے سامنے نہ کیا کرو ، تاکہ میرے دل میں کیسی کے خلاف کدورت پیدا نہ ہو - انسان کو جب کسی کے بارے میں غلط بات پہنچتی ہے تو وہ اس سے متاثر ہونے بغیر نہیں رہ سکتا - وہ اس کا اظہار کرے یا نہ کرے دل میں اس کا اثر ضرور ہوتا ہے - اس لے بلاوجہ کسی کے بارے میں غلط بات دوسرے کے سامنے نہیں کرنی چاہئے -

حدیث نمبر 2: (نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہے کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آ جائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ، ادھر اُدھر پھرنے والے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں )( مسند احمد: مسند الشامیین: مسند عبد الرحمن بن غنم الاشعری: حدیث نمبر 17998 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 3: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( لا یدخل الجنہ نمام) ترجمہ: ( چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا) ( مسلم: کتاب الایمان: باب نمبر 45 : حدیث نمبر 105 ہے اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 4: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا- (صحیح البخاری ،، کتاب الادب ، باب ما یکرہ من النمیمتہ، الحدیث: 6056 ، جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 115 اور یہ حدیث انوار الحدیث کے صفحہ نمبر 390, پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ ہے اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ کا ہے )


چغلی کی تعریف: کسی کی بات ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ القاری ج2 ص594) امام نَوَوِی رحمۃُ اللہِ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں فساد کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووی ج1،جزء 2،ص211)

چغل خور ی کی مذمت میں احادیث:۔

(1) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(بخاری، 4 / 115 ، حدیث : 6056)

 (2) اللہ پاک کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں۔ چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442، حدیث27670)

 (3)غیبت کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔ (الترغیب والترہیب ،3/325،حدیث:10)

چغلی اور عذاب قبر:۔ حضرت قتادَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عذابِ قبر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:(1)ایک تِہائی (1/3) عذابِ غیبت کی وجہ سے (2)ایک تِہائی چغلی کی وجہ سے اور (3)ایک تِہائی پیشاب(کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے)کی وجہ سے ہو تا ہے۔ ( اثبات عذاب القبربیھقی ، ص136 ، حدیث : 238)

 حضرت کعب احبار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: چُغلی سے بچو کہ بلاشُبہ چغلی کرنے والا عذابِ قبر سےمحفوظ نہیں رہتا۔(76کبیرہ گناہ، ص154)

 حضرت میمونہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَافرماتی ہیں کہ رسولِ خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اےمیمونہ! عذابِ قبر سے اللہ پاک کی پناہ مانگوکیونکہ زیادہ تر عذابِ قبر غیبت اور پیشاب (سے نہ بچنے)کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (شعب الایمان، 5/ 303، حدیث : 6731)

چغلی کے نقصانات:۔

چغلی کے بہت سے نقصانات ہیں،ان میں سے چند نقصانات یہ ہیں*چغلی محبّت ختم کرتی ہے*چغلی سے لڑائیاں ہوتی ہیں*چغلی سے دشمنی کی فضا قائم ہوتی ہے*چغلی احترامِ مسلم کا خاتمہ کرتی ہے*چغلی خاندانوں کو تباہ کرتی ہے*چغلی قتل و غارت تک لے جاتی ہے*چغلی غیبت و جھوٹ کی طرف لے جانے والی ہے *چغلی اللہ و رسول کی نافرمانی کا سبب ہے*چغلی جہنّم میں لے جانے والا کام ہے*چغلی بندوں کے حقوق ضائع کرنے کا سبب ہے۔

چغلی کی مثالیں:۔

مثلاً کسی طالب علم کا کسی دُوسرے کو سزا دِلوانے کے لیے اُستاذ سے شکایت کرنا، میاں بیوی کے درمیان تلخیاں پیدا کرنے کی خاطر ان کے سامنے ایک دوسرے کی کمزوریاں بیان کرنا، بھائی کو بھائی سے لڑوانے کے لیے اُس کےعیب ظاہرکرنا، اولاد کو ماں باپ سے دُور کرنے کے لیے ان میں پائی جانے والی بُرائیوں کا ذکر کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب مثالیں موقع محل کی مناسبت سے چُغْلی میں شامل ہوں گی۔۔

چغلی اور چغل خور سے چھٹکارا دلانے والے چھ اُمور

حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جس شخص کے پاس چغلی کی جائے اور اس سے کہا جائے کہ فُلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا یا وہ تمہارے معاملے کو بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی تیاری کر رہا ہے یا تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم کی دوسری باتیں کہی جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ باتیں لا زم ہیں۔

﴿1﴾…اس کی تصدیق نہ کرے کیو نکہ چُغْل خور فاسق ہوتا ہے اور فاسق کی گو اہی مردود ہے۔﴿2﴾…اسے چغلی سے منع کرے، سمجھائے اور اس کے سامنے اس کے فِعْل کی قَباحَت ظاہر کرے ۔

﴿3﴾…اللہ پاک کی رِضا کے لئے اس سے بغض رکھے کیونکہ چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے اور جسے اللہ پاک ناپسند کرے اس سے بغض رکھنا واجب ہے۔ 

﴿4﴾…اپنے مسلمان بھائی یعنی جس کی غیبت کی گئی اس سے بدگمان نہ ہو کیو نکہ اللہ پاک کا فرمان ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ  (پ26،الحجرات:12)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والوبہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔

﴿5﴾…جو بات تمہیں بتائی گئی وہ تمہیں تَجَسُّس اور بحث پرنہ اُبھارے کہ تم اسے حقیقت سمجھنے لگ جاؤ۔اللہ ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَجَسَّسُوْا (پ26، الحجرات:12) ترجمۂ کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈھو۔

﴿6﴾…جس بات سےتم چغل خور کو منع کر رہے ہو اسے اپنے لئے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی آگے بیان کرو کہ یہ کہو:اس نے مجھ سے یہ یہ بات بیان کی۔ اس طرح تم چغل خور اور غیبت کرنے والے ہوجاؤ گے اور جس بات سے تم نے منع کیا خوداس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔


اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہماری سوسائٹی میں بہت سے ایسی خرابیاں پائی جاتی ہیں جو نہ صرف شرعی لحاظ سے منع ہیں بلکہ معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے ۔جو رات دن معاشرے اور خاندانوں کے آپسی رشتوں کی جڑوں کو کمزور کرتی جا رہی ہیں سوسائٹی میں شب و روز ان خرابیوں کی وجہ سے امن خراب ہوتا جا رہا ہے اور معاشرہ جنگ کا میدان بنتا جا رہا ہے ان خرابیوں میں سے ایک بڑی خرابی چغلی ہے۔

چغلی کی تعریف: چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ،2 / 46)

چغلی کی مذمت پر 4 احادیث مبارکہ :

(1) چغل خور کا انجام :- حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  ، میں  نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں  نہیں  جائے گا "( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105))

(2) بد ترین بندے :-حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ  کے بہترین بندے وہ ہیں  کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ  یاد آ جائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں  کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں  کی خامیاں  نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6 / 291،الحدیث:18020)

( 3 )… چغل خور کس شکل میں اٹھائے جائیں گے:-حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں  ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں  عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ  (قیامت کے دن) کتوں  کی شکل میں  جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)

(4)… چغل خور اور عذاب قبر:- حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں کہ سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دو ایسی قبروں کے پاس سے گزرے جن میں عذاب ہورہا تھا توارشاد فرمایا : ’’انہیں عذاب ہورہا ہے اور ان کو عذاب کسی ایسی شے کی وجہ سے نہیں دیا جارہا جس سے بچنا بہت مشکل ہو، ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔ (بخاری، کتاب الوضو ء، 59-باب، 1 / 96، الحدیث: 218)

اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم مذکورہ احادیث مبارکہ سے ہمیں درس عبرت حاصل کرنا چاہیے کہ چغل خور کا انجام کتنا برا ہے چغل خور کو قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے اور قیامت کے دن بھی ۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اس ہلاک کرنے والے گناہ سے خود کو بھی بچائیں اور دوسروں کو بھی ۔اور ہمیں چاہیے کہ مزید اس گناہ کی مذمت کے بارے میں اور اس سے بچنے کے طریقوں کا بھی مطالعہ کریں تاکہ ہم اس گناہ سے بچ سکے ۔ اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں چغل خوری کرنے سے محفوظ فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم


پیارے اسلامی بھائیو ہمارے معاشرے میں جہاں صغیرہ گناہ عام ہیں ویسے ہی لوگ کبیرہ گناہوں میں بھی مبتلا ہیں۔

انہیں کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ چغلی کرنا بھی۔ چغلی کی مذمت میں احادیث کریمہ پڑھنے سے پہلے ہم چغلی کی تعریف اور اس کا حکم جان لیتے ہیں کہ چغلی کسے کہتے ہیں اور اس کا حکم کیا ہے۔

"چغلی کی تعریف" لوگوں میں فساد کروانے کے لیے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووی، کتاب الایمان، 128/1، الجزء الثانی، تحت الحدیث: 91، دار الفیحاء دمشق)

" چغلی کا حکم " چغلی سخت حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔ (حدیقہ ندیہ، القسم الثانی فی آفات اللسان، المبحث الاول، النوع السابع فی النمیمتہ،64/4)

محترم اسلامی بھائیو آپ نے چغلی کی تعریف اور اس کا حکم جان لیا۔ پنجتن پاک کی نسبت سے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی 5 احادیثِ طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔

" حدیث نمبر 1 " الله پاک کے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : طعنہ زنی، غیبت، چغل خور اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو الله پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ (الجامع فی الحدیث، باب العزلتہ، 534/1، حدیث 428، دار ابن جوزی)

" حدیث نمبر 2 " حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب غلظ تحریم النمیمتہ، صفحہ66، حدیث نمبر 105)

" حدیث نمبر 3 "رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ دونوں عذاب دئیے جا رہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دئیے جا رہے۔ ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔ (العیاذ باللہ تعالیٰ) (مسلم کتاب الطھارۃ، باب دلیل علیٰ نجاسۃ البول۰۰۰الخ، صفحہ167، حدیث نمبر 292)

" حدیث نمبر 4 " نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’ اﷲ (عزوجل) کے نیک بندے وہ ہیں کہ ان کے دیکھنے سے خدا یاد آئے اور اﷲ (عزوجل) کے برے بندے وہ ہیں ، جو چغلی کھاتے ہیں ، دوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں۔ اور جو شخص جرم سے بری ہے، اس پر تکلیف ڈالنا چاہتے ہیں۔ (شعب الإیمان،باب في الاصلاح بین الناس ۔۔۔ إلخ،الحدیث 11108، جلد7، صفحہ494)

" حدیث نمبر 5 " رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سے بد ترین دو رُخے شخص کو پاؤ گے جو ایک کے پاس ایک رخ سے جاتا ہے اور دوسرے کے پاس دوسرے رخ سے۔ (بخاری، کتاب المناقب، باب قول الله : یا ایھا الناس انا خلقناکم۔۔۔ الخ، 473/2، حدیث 3494)

دو رخے شخص کی وضاحت :دو رُخا شخص باہم دشمنی رکھنے والے دو افراد سے ان کی موافقت میں کلام کرتا ہے یا ان میں سے ایک کی بات دوسرے کو پہنچا دیتا ہے یا ہر ایک کو اس جھگڑے میں صحیح مَوْقِف پر قرار دیتا ہے اور اس پر اس کی تعریف کرتا ہے یا دونوں سے وعدہ کرتا ہے کہ میں مخالف کے خلاف تمہاری مدد کروں گا۔ (الطریقتہ المحمدیہ، القسم الثانی فی آفات اللسان، النوع الخامس والعشرون، 186/2)

پیارے اسلامی بھائیو پڑھا آپ نے کہ چغلی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا، چغل خور بد ترین شخص ہے،چغلی کھانے والے کو میں عذاب دیا جا رہا تھا، الله کریم ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کی چغلی کرنے سے بچنے کی اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرماۓ آمین بجاہ الخاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

چغلی جیسی بیماری اور گناہ نے اس وقت ہمارے معاشرے کو پوری طرح سے اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وجہ سے پورے معاشرے کے تانے بانے بکھر کر رہ گئے ہیں جبکہ اللہ رب العزت کی طرف سے اس بات کی سختی کے ساتھ تنبیہ کی گئی ہے قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ البقرہ کی آیت نمبر60 کے کچھ حصہ میں ارشاد باری تعالی ہے کہ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ترجمہ کنزالایمان: اور زمین میں فساد اٹھاتے نہ پھرو

چغلی کی تعریف: کسی ایک شخص کی بات دوسرے شخص تک اس نیت سے پہنچانا کہ ان کے درمیان فساد برپا ہو جائے جھگڑا ہو جائے اسے چغلی کہتے ہیں عام فہم زبان میں اسے لگائی بجھائی بھی کہا جاتا ہے اور یہ کبیرہ گناہ کے زمرے میں آتی ہے لہذہ اس عمل سے ہمیں ہرممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ چغلی کی مذمت احادیث کی روشنی میں پڑھئے:

1: حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار علیہ وآلہ وسلم نےصحابہ کرام علیہم الرضوان سے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تمہیں نماز ,روزہ اور صدقہ سے زیادہ افضل عمل نہ بتائوں ؟ تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا کہ کیوں نہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ضرور بتائیں تو آپ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان دو لوگوں میں صلح کرادو جن کا آپس میں جھگڑا ہو یہ عمل نماز روزہ اور صدقہ سے زیادہ افضل ہے اور ویسے بھی آپسی بگاڑ دین کو مونڈ کر تباہ کر دیتا ہے۔ ( سننے ابی داؤد 4919)

2: صحیح البخاری کی ایک حدیث جسکے راوی ہیں حضرت ہمام بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ  ہم حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے، ان سے کہا گیا کہ ایک شخص ایسا ہے جو یہاں کی باتیں عثمان بن عفان سے جا لگاتا ہے۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا۔ ( صحیح البخاری 6056)

3: صحیح البخاری کی ایک اور حدیث حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مدینہ طیبہ کے کسی باغ تشریف میں لائے تو آپ نے دو انسانوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”ان کو عذاب دیا جا رہا ہے لیکن کسی بڑی بات (جس سے بچنا مشکل ہو) کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا حالانکہ یہ کبیرہ گناہ ہیں ان میں سے ایک پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا پھرتا تھا۔“ پھر آپ نے کھجور کی ایک تازہ شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کیے۔ ایک ٹکڑا ایک قبر پر اور دوسرا دوسری قبر پر گاڑ دیا پھر فرمایا: ”ممکن ہے ان کے عذاب میں اس وقت تک تخفیف کر دی جائے جب تک یہ خشک نہ ہو جائیں۔“ ( صحیح البخاری 6055)

ان احادیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ چغلی کرنا کتنا بڑا گناہ ہے ہمیں اس سے ہر وقت بچتے رہنا چاہئے اور دوسروں کو بھی اس سے بچنے کی تلقین کرتے رہنا چاہئے دعا ہے کہ اللہ ہمیشہ ہمیں اس گناہ سے دور رہنے کی توفیق عطا کرے آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔

چغلی نہاہت ہی قبیح اور بری چیز ہے اس کو ہر کوٸی ناپسند کرتا ہے قرآن و حدیث میں اس کی سخت مزمت بیان کی گئی ۔ چغلی کی مزمت بیان کرنے سے پہلے اس کی تعریف ملاحظہ فرمائیں:

  چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، 2 / 46)

قرآن مجید میں چغلی کی مزمت کے بارے میں ارشاد:ارشاد باری تعالی ہے : ( هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ )  ترجمۂ کنز العرفان: سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ۔ شیخ الحدیث وتفسیر مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکتہم العالیہ اس آیت کی تفسیر کے بارے میں تفسیر صراط الجنان میں فرماتے ہیں کہ هَمَّازٍ: بہت طعنے دینے والا۔} اس آیت میں   دو عیب بیان کئے گئے ہیں :

1:۔ وہ ’’هَمَّازٍ‘‘ ہے۔ ہَمّاز اس شخص کو کہتے ہیں  جو لوگوں  کے سامنے ان کے بکثرت عیب نکالے یا بہت طعنے دے۔( قرطبی، القلم، تحت الآیۃ: 11، 9 / 173، الجزء الثامن عشر، ملخصاً) 2:۔ وہ چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ہے۔ اَحادیث میں  چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں  ان میں  سے 3 اَحادیثِ طیبہ ملاحظہ ہوں ،

1:۔ حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  ، میں  نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں  نہیں  جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث168(105)

2:۔ حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ  تعالیٰ  کے بہترین بندے وہ ہیں  کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ  تعالیٰ  یا د آجائے اور اللہ  تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں  کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں  کی خامیاں  نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،291/6،الحدیث:18020)

3:۔ حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں  ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں  عیب تلاش کرنے والوں کو  اللہ  تعالیٰ  (قیامت کے دن) کتوں  کی شکل میں  جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ،237 ، الحدیث۔ 216)

چغلی کے بارے میں سرِ دست یہ3 اَحادیث ذکر کی ہیں ۔اس لیے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ انہیں  غور سے پڑھے اور چغلی سے بچنے کی بھرپور کوشش کرے، فی زمانہ اس حرام سے بچنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ آج کل مسلمانوں  میں  یہ بلا بہت پھیلی ہوئی ہے اور وہ اس سے بچنے کی طرف بالکل توجہ نہیں  کرتے اور ان کی بہت کم مجلسیں  ایسی ہوتی ہیں  جو چغلی اور غیبت سے محفوظ ہوں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں  چغلی جیسی خطرناک باطنی بیماری سے محفوظ فرمائے ،اٰمین۔


علامہ نووی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : ’’ لوگوں میں فساد ڈالنے کیلئے ایک کی بات دوسرے کو بتانا ’’چغلی ‘‘ہے۔ (حدیقہ ندیہ ، ج2، ص 428)

افسوس ! آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض بھی عام ہے۔بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنی ترقی پا چکا ہوتا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔ اس قسم کے لوگ جب تک اپنی لگائی ہوئی آگ سے کسی کا نشیمن جلتے ہوئے نہ دیکھ لیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں آتا ۔ ایسوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں ان فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش نظر رکھیں۔

(1) حضرت سیدنا عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’غیبت اورچغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ ‘‘ (الترغیب والترہیب ، کتاب الادب ، رقم الحدیث 28، ج3، ص332)

(2) حضرت سیدتنا اسماء بنت یزید رضی اللہ تَعَالٰی عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ ’’ اللہ تَعَالٰی کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں ۔‘‘ (مسند احمد، رقم27670، ج10، ص442)

(3) حضرت سیدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایاکہ : ’’میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم دل ، لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے لوگ محبت کرتے ہونگے اور تم میں میرے نزدیک سب سے ناپسند یدہ لوگ وہ چغل خور ہیں جو دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے اور پاک دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہونگے۔‘‘(مجمع الزوائد ، کتاب الادب، باب ماجاء فی حسن الخلق، رقم 12667، ج8، ص 47)

(4) حضرت سیدنا علاء بن حارث رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کرتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’غیبت کرنے والوں ، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔‘‘ (الترغیب والترہیب ، کتاب الادب ، رقم الحدیث 10، ج3، ص325)

(5)ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد، مسند الشامیین،291/6،حدیث: 18020)

(6)ارشاد فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں،چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، حدیث: 216)

(7)ارشادفرمایا:چغل خورکوآخرت سےپہلےاس کی قبرمیں عذاب دیاجائےگا۔(بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر ...الخ،حدیث: 216، 1/95)

(8) حضرت سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی فرمایا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ارشادفرمایا:"لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ" یعنی چغل خورجنت میں داخل نہ ہوگا۔(بخاری، کتاب الادب، باب مایکرہ من النمیمۃ، الحدیث 6056،ص 512)

بیان کردہ آخری حدیث مبارکہ کےتحت حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:قَتَّات وہ شخص ہے جو دو مخالفوں کی باتیں چھپ کر سُنے اور پھر انہیں زیادہ لڑانے کےلیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچائے اگر یہ شخص ایمان پر مرا تو جنت میں اولًا نہ جائے گا بعد میں جائے تو جائے، اگر کفر پر مرا تو کبھی وہاں نہ جائے گا۔(مرآۃ المناجیح، 6/452،ملخصا)

سَیِّدُنا عمر بن عبد العزیز کا طرزِ عمل

امیرُالْمُومِنِین حضرت سَیِّدُناعمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمتِ بابَرکت میں ایک شخص حاضِر ہوااوراُس نےکسی کےبارےمیں کوئی منفی(Negative) بات کی۔آپ نےفرمایا:اگرتم چاہو توہم تمہارے مُعامَلے کی تحقیق کریں! اگر تم جھوٹےنکلےتواِس آیتِ مبارَکہ کے مِصداق قرار پاؤگے:اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا ترجمۂ کنزالعرفان:

اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو(پ 26، الحجرات: 6)

اوراگرتم سچےہوئےتویہ آیت تم پرصادق آئےگیهَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ(11) ترجَمۂ کنزالعرفان:سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا۔(پ 29، القلم: 11) اور اگرتم چاہوتوہم تمہیں مُعاف کر دیں! اُس نے عرض کی: یاامیرَالْمُومِنِین! مُعاف کردیجئے! آئندہ میں ایسا(یعنی غیبت اور چغل خوری)نہیں کروں گا۔(اِحیاءُ الْعُلوم، 3 / 193)

چغلی سے بچنے کے طریقے:

جب کوئ چغلی کرے یا ہمارے ذہن میں یہ خیال آئے تو کون سے امور پیش نظر رکھنے چاہئیں وہ درج ذیل ہیں ۔

1-چغل خور کی تصدیق نہ کرے۔

2-اسے چغلی سے منع کرے، پیار سے سمجھا دے۔

3-اللہ کی رضا کے لیے ایسے شخص سے بچے۔

4-جس کی غیبت کی گئ اس سے بدگمان نہ ہو۔

5-تجسس اور ٹوہ میں نہ پڑیں۔

بیان کردہ بات آگے نہ کریں۔(ملخصا احیاء العلوم 473/3)

چغلی اور دیگر زبان سے ہونے والے گناہوں کی معلومات کیلئے احیاء العلوم جلد سوم سے زبان کی آفات کا بیان پڑھنا بہت مفید ہے ۔

میں بے کار باتوں سے بچ کر ہمیشہ

کروں تیری حمد و ثنا یاالٰہی

اللہ تَعَالٰی ہمیں چغلی، غیبت اور زبان سے ہونے والے گناہوں سے اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمۂ کنز الایمان: بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا سورہ القلم آیت نمبر 11

چغلی کی تعریف اور اس کی مذمت: چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے کو بتانا اَحادیث میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں ان میں سے 5 اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)… حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، ، ص66، الحدیث: 168(105)

(2)… حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد، 291،الحدیث:18020)

(3)…حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216

حدیث نمبر 4 چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے` سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ: 6056]

مفھوم الحدیث: معلوم ہوا کہ چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو قبروں کے قریب سے گزرے تو فرمایا کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور ان میں سے ایک کو چغل خوری کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے۔ [أخرجه البخاري: 218، مسلم: 292]

امام منذری رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ امت کا اجماع ہے کہ چغلی حرام اور اللہ کے ہاں کبیرہ گناہ ہے۔ [كما فى توضيح الأحكام 452/7]

یہاں یہ یاد رہے کہ جنت میں داخل نہ ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ چغل خور ابتدائی طور پر جنت میں داخل نہیں ہو گا، تاہم بعد میں اپنے گناہ کی سزا پا کر بالآخر جنت میں داخل ہو جائے گا حدیث نمبر 5 ابووائل نےحضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی کہ ان کو پتہ چلا کہ ایک آدمی (لوگوں کی باہمی) بات چیت کی چغلی کھاتا ہے توحذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے: ” چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ صحيح مسلم (3347) اللہ پاک ہمیں چُغْلی اور دیگر گناہ والے کاموں سے بچتے رہنے کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ دنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ درحقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ، موت تک پہنچانے والا ایک سفر ہے لہذا ہمارا ہر اچھا برا اعمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی سمجھدار انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ پاک کی رضا اور فرمانبر دا داری ہیں گزارے آخرت میں فائدہ دینے والے اعمال کرے اور نقصان دینے والے کاموں سے خود کو دور رکھے ۔

یاد رہے ! جس طرح چوری، شراب نوشی ، بد نگاہی ، بدکاری، جھوٹ، غیبت، حسد وغیرہ بُرائیوں سے بچنا ہم سب پر ضروری ہے اسی طرح ” چغل خوری “ سے بچنا بھی ہر ایک پر لازم ہے ۔ احادیث میں چغلی کی مذمت کا ذکر ہے جو اخلاقیات کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اس سے ہمیں انسانی حسنِ خلق کی اہمیت سمجھائی جاتی ہے اور ہمیں اپنے معاشرتی مواقع میں دوسروں کے ساتھ محترم اور شفقت سے پیش آنا چاہئے۔

چغلی کی مذمت سے متعلق احادیث اور ان کی تفسیرات میں زیادہ تر مواقع پر یہ بات کی جاتی ہے کہ کوئی شخص دوسرے کو بھلائی کا راستہ دکھائے، اچھے اخلاق کی تربیت دیں، اور دوسروں کی مدد کریں تو اس کا ثواب اُسے ملتا ہے۔ چغلی کی مذمت کے ذریعے انسانیت کی بنیادی اصولوں، جیسے کہ احترام، محبت، شفقت، اور صداقت کی اہمیت کو سمجھایا جاتا ہے۔

چغلی کسے کہتے ہیں: امام نووی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے: کسی کی بات نقصان پہنچانے کے ارادے سے دوسروں کو پہنچانا چغلی ہے ۔

چغلی کی تعریف: چغلی کی تعریف میں یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک بات دوسرے تک پہنچانا

1: چغلی کے سبب عذاب قبر:حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو(2) قبروں کے پاس سے ہوا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ٹھہر گئے لہٰذا ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے، آپ صلی اللہ علیہ والہ سلم کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ علیہ سلام کی قمیض مبارک کی آستین کپکپانے لگی ہم نے عرض کی: یارسول الله صلى الله علیہ والہ وسلم ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟

ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ صلى المُعَلَيْهِ وَالہ وسلم ! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ وَالِلهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے (یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ) ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والدہ سلم نے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی: یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:ہاں !جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی (صحیح ابن حبان،کتاب الرقائق،باب الذکار،ح821 2/96 لایستنزہ “بدلہ” لایستنز)

2: محبوبِ عالم علیہ سلام نے فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغیب والترھیب، کتاب الادب ج3 ص405)

3: سرواردوعالم علیہ سلام نے فرمایا تم لوگوں میں سب سے زیادا خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو اِدھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کرکے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے (مسندامام احمد،حدیث عبدالرحمن بن عثم،رقم: 1820، 6/291)

4: ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا(بخاری،کتابالادب،باب مایکرہ من النمیمۃ، ح6056،ص512) بیان کردہ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا! چغلی ایمان کو کاٹ دیتی ہے چغلی کر کے مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے والا اللہ پاک کا ناپسندیدہ بندہ ہے، چغلی کھانے والا بدترین بندہ ہے چغلی کھانے والوں کو بروزِ قیامت کتوں کی شکل میں جمع کیا جائے گا، چغلی لگانے والے کو آخرت سے پہلے عذاب قبر میں مبتلا کیا جائے گا اور چغل خور اولاً جنت میں نہ جائے گا۔

اللہ پاک ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین


چغلی کی تعریف : امام نووی رحمةاللہ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے لوگوں میں فساد کروانے کیلئے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے(شرح مسلم للنووی ج1،جزء2ص211)

چغل خور کی مذمت احادیث میں :

1.حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز وشمار ،دو عالم کے مالک ومختار صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چل رہےتھے ہمارا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا ،آپ ٹھہر گئے لہٰذا ہم بھی آپ کے ساتھ ٹھہر گئے۔آپ صلی الله علیہ وسلم کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا۔یہاں تک کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی۔ہم نے عرض کی یارسول الله !کیا معاملہ ہے؟آپ نے ارشاد فرمایا :کیاتم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہو؟ہم نے عرض کی :یارسول الله آپ کیا سن رہے ہیں؟آپ نے ارشاد فرمایا :ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے ہم نےعرض کی :وہ کون سا گناہ ہے؟تو آپ نے ارشاد فرمایا :ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔پھر آپ نے کھجور کی دو ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی۔ہم نے عرض کی :

یا رسول الله ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی؟آپ نے ارشاد فرمایا :ہاں!جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔(صحیح ابن حبان ،کتاب الرقائق باب الاذکار ،حدیث821 ,96 /2 )

2۔حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : تم لوگوں میں سب سے زیادہ الله کے نزدیک نا پسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے.((مسند امام احمد ،حدیث عبدالرحمن بن عثم ،رقم :291/ 6 ,18020)

3۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور الله پاک کےبد ترین بندےچغلی کھانے کیلئے ادھر ادھر پھرنے والے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ،مسند الشامیین ،حدیث عبدالدحمن بن غنم الاشعری،291 /6 ،حدیث 18020)

4۔حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا(بخاری ،کتاب الوضو،باب من الکبائر حدیث216 ،95 /1)

5۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا (بخاری ،کتاب الادب ،باب مایکرہ من النمیمةالحدیث 6056, ص512)

حضرت سدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک دفعہ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا۔ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے ہمراہی میں بارش کےلیے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی۔ پھر اللہ پاک کی طرف سے وحی نازل ہوئی اے موسی !میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کرو گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے عرض کی : اے پروردگار !وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں۔اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا :اے موسی !میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بارگاہ الہی میں چغلی سے توبہ کرو۔ جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرما دی۔

6۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : منہ پر برا بھلا کہنے والوں ،پیٹھ پیھچے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں ،اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ (التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الامبھانی ،باب البھتان وما جاء فیہ ص637 ،حدیث :216)

چغلی کی تعریف: کسی کی باتیں کسی دوسرے کو بتانا اسے نقصان پہنچانے کے ارادے سے یہ چغلی ہے چغلی ایک ایسا مضمون فعل ہے جس سے انسان دوسرے کو تو نقصان پہنچاتا ہے اور ساتھ اپنی دنیا و اخرت بھی برباد کر بیٹھتا چغلی کرنے والا لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے جس سے معاشرہ خراب ہوتا ہے شریعت میں چغلی حرام ہے چغلی کی اور حرمت پر قران و سنت سے دلائل واضح ہیں لہذا اللہ عزوجل قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔

ایک حدیث میں حضرت حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے سنا اپ نے ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا ( صحیح مسلم حدیث 165 کتاب الایمان )

پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے چغلی کرنے والا جنت میں کبھی داخل نہیں ہوگا ایک غیبت قبر کے عذاب کا سبب بھی بن سکتی ہے اس پر ایک حدیث۔

( حدیث )حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے جن پر عذاب ہو رہا تھا فرمایا ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی مشکل کام کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا بلکہ ان میں ایک اپنے پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا کیا اور دوسرا چغلی کرتا تھا بابا میرے کو ( بخآری حدیث 218 )

پیارے اسلامی بھائیو غیبت ایسی بری چیز ہے جس سے انسان کا ایمان بھی برباد ہو سکتا ہے لہذا ایک حدیث جس میں

( حدیث ) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹتی ہے جس طرح چرواہا درخت کو کاٹتا ہے (ا لترغیب ولترہیب کتاب الادب حدیث نمبر 28 )اس طرح غیبت کرنے والے اللہ کو بھی ناپسند ہوتے ہیں لہذا ایک حدیث میں

( حدیث )حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کے نزدیک بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں ( مسند احمد حدیث نمبر 27670 ) اسی طرح غیبت کرنے والوں کا اخرت میں بہت برا حشر ہوگا لہذا ایک حدیث میں

( حدیث )حضرت علی بن حارث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیبت کرنے والوں چغلی کرنے والوں اور پاک بعض لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کس صورت میں ہوگا ( کتاب الادب حدیث نمبر 10 )

پیارے اسلامی بھائیو ان احادیث سے معلوم ہوا کہ غیبت چغلی کرنا کتنا بڑا گناہ ہے جس کے سبب انسان کا ایمان ضائع ہونا کیا خطرہ ہے انسان چغلی کے سبب قبر کے عذاب کا مستحق ہو سکتا ہے انسان کا حشر خراب ہو سکتا ہے اسی لیے انسان کو چغلی کرنے سے بچنا چاہیے اللہ پاک ہم سب کو کسی مسلمان کی چغلی کرنے سے بچائے امین ثم امین