حمزہ بنارس
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف: کسی کی بات ضرر (یعنی
نقصان پہنچانے کے ارادے سے دوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عمدة القاری ج 2 ص (594)
امام نووی رحمہ اللہ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں فساد
کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووى ج 1،
جزء 2، ص (211) افسوس ! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔ بد قسمتی سے بعض
لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہو
پاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت
میں اللہ پاک
اور اس کے نبی صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کے فرامین ملاحظہ کریں اور
چغل خوری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ
کر لیں
(1) چغل خور
جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ (بخاری، 115/4،حدیث:6056)
(2) اللہ پاک
کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان
جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442، حدیث 27670)
(3) غیبت کرنے والوں، چغل خور اور پاکباز لوگوں
پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہو گا۔ (الترغیب
والترهيب،
3/325 ، حدیث : 10)
چغلی کے
نقصانات:
چغلی کے بہت
سے نقصانات ہیں، ان میں سے چند نقصانات یہ ہیں * چغلی . محبت ختم کرتی ہے * چغلی
سے لڑائیاں ہوتی۔ ہیں * چغلی سے دشمنی کی فضا قائم ہوتی ہے * چغلی احترام مسلم کا
خاتمہ کرتی ہے؟ چغلی خاندانوں کو تباہ کرتی * چغلی قتل غارت تک لے جاتی ہے * چغلی
غیبت اور جھوٹ کی طرف لے جانے والی ہے * چغلی اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی نافرمانی کا سبب ہے * چغلی جہنم میں لے جانے والا کام ہے چغلی بندوں کے حقوق
ضائع کرنے کا سبب ہے۔
چغلی کی مثالیں
:
مثلاً کسی
طالب علم کا کسی دوسرے کو سزا دلوانے کے لیے اُستاذ سے شکایت کرنا، میاں بیوی کے
درمیان تلخیاں پیدا کرنے کی خاطر ان کے سامنے ایک دوسرے کی کمزوریاں بیان کرنا،
بھائی کو بھائی سے لڑوانے کے لیے اُس کے عیب ظاہر کرنا، اولاد کو ماں باپ سے سے
دُور کرنے کے لیے ان میں پائی جانے والی برائیوں کا ذکر کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب
مثالیں موقع محل کی مناسبت سے چغلی میں شامل ہوں گی۔
حکایت
چغل خور غلام:
حضرت حماد بن
سلمہ رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں : ایک شخص نے غلام بیچا اور خریدار سے
کہا: اس میں چغل خوری کے علاوہ کوئی عیب نہیں۔ اس نے کہا: مجھے منظور ہے اور اس
غلام کو خرید لیا۔ غلام چند دن تو خاموش رہا پھر اپنے مالک کی بیوی سے کہنے لگا: میرا
آقا تجھے پسند نہیں کرتا اور دوسری عورت لانا چاہتا ہے، جب تیرا خاوند سورہا ہو تو
اسنترے کے ساتھ اس کی گرمی کے چند بال مونڈ لینا تا کہ میں کوئی حکایت چغل خور
غلام۔
حضرت حماد بن
سلمہ رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں : ایک شخص نے غلام بیچا اور خریدار سے
کہا: اس میں چغل خوری کے علاوہ کوئی عیب نہیں۔ اس نے کہا: مجھے منظور ہے اور اس
غلام کو خرید لیا۔ غلام چند دن تو خاموش رہا پھر اپنے مالک کی بیوی سے کہنے لگا: میرا
آقا تجھے پسند نہیں کرتا اور دوسری عورت لانا چاہتا ہے، جب تیرا خاوند سورہا ہو تو
استرے کے ساتھ اس کی گدی کے چند بال مونڈ لینا تا کہ میں کوئی منتر کروں اس طرح وہ
تجھ سے محبت کرنے لگے گاسے محبت کرنے لگے گا۔ دوسری طرف اس کے شوہر سے جاکر کہا :
تمہاری بیوی نے کسی کو دوست بنارکھا ہے اور تمہیں قتل کرنا چاہتی ہے، تم جھوٹ موٹ
سو جانا تا کہ تمہیں حقیقت حال معلوم ہو جائے۔ چنانچہ وہ شخص بناوٹی طور پر سو یا،
عورت اُسترا لے کر آئی تو وہ سمجھا کہ اسے قتل کرنا چاہتی کروں اس طرح وہ تجھ سے
محبت کرنے لگے گا۔ دوسری طرف اس کے شوہر سے جا کر کہا : تمہاری بیوی نے کسی کو
دوست بنارکھا ہے اور تمہیں قتل کرنا چاہتی ہے، تم جھوٹ موٹ سو جا نا تا کہ تمہیں حقیقت
حال معلوم ہو جائے۔ چنانچہ وہ شخص بناوٹی طور پر سویا عورت اُسترا لے کر آئی تو وہ
سمجھا کہ اسے قتل کرنا چاہتی ہے لہٰذا وہ اٹھا اور اپنی بیوی کو قتل کر دیا۔ پھر
عورت کے گھر والے آئے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا اور اس طرح چغل غور کی وجہ سے
دو قبیلوں کے درمیان جنگ ہو گئی۔ 3/194 احیا ء،العلوم
چغلی
اور عذاب قبر:حضرت قتادہ رَحْمَةُ
اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں : عذاب قبر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے : (1) ایک
تہائی (1/3) عذاب غیبت کی وجہ سے (2) ایک تہائی چغلی کی وجہ سے اور (3) ایک تہائی
پیشاب ( کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے) کی وجہ سے ہوتا ہے۔( اثبات عذاب القبر به
حقی ، ص 136 ، حدیث : 238) حضرت كعب احبار رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه فرماتے ہیں: چغلی
سے بچو کہ بلاشبہ چغلی کرنے والا عذابِ قبر سے محفوظ نہیں رہتا۔ (76) كبيره گناه ص
(154) حضرت میمونہ رَضِيَ الله عَنْهَا فرماتی ہیں کہ رسول خدا صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے میمونہ ! عذاب قبر سے الله
پاک پناہ مانگو کیونکہ زیادہ تر عذاب قبر غیبت اور پیشاب (سے نہ بچنے کی وجہ سے
ہوتا ہے۔ (شعب الایمان، 15 : 303، حدیث(6731غلی اور چغل خور سے۔
حضرت امام
محمد غزالی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْہ فرماتے ہیں: جس شخص کے پاس چغلی کی جائے اور اس
سے کہا جائے کہ فلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا یا وہ
تمہارے معاملے کو بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی تیاری
کر رہا ہے یا تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم کی
دوسری باتیں کہی جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ باتیں لازم ہیں۔
1۔ اس کی تصدیق نہ کرے کیونکہ چغل خور فاسق ہوتا
ہے اور فاسق کی گواہی مردود ہے۔ 2۔ اسے چغلی سے منع کرے، سمجھائے اور اس کے سامنے اس
کے فعل کی قباحت ظاہر کرے ۔ (3) اللہ پاک کی رضا کے لئے اس سے بغض رکھے کیونکہ چغل
خور اللہ پاک کو ناپسند ہے اور جسے الله پاک ناپسند کرے اس سے بغض رکھنا واجب ہے۔ (4)
اپنے مسلمان بھائی یعنی جس کی غیبت کی گئی اس سے بد گمان نہ ہو کیونکہ اللہ پاک کا
فرمان ہے : ( 26 ) الحجرات:12) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو
بیشک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے۔ 5 جو بات جو بات تمہیں بتائی گئی وہ تمہیں تجسس
اور بحث پر نہ اُبھارے کہ تم اسے حقیقت سمجھنے لگ جاؤ۔ اللہ ارشاد فرماتا ہے : وَلَا
تَجَسَّسُوا ( 26، الحجرات : 12)
ترجمہ کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈھو۔ (6) جس بات سے تم چغل خور کو منع کر رہے
ہو اسے اپنے لئے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی آگے بیان کرو کہ یہ کہو : اس نے
مجھ سے یہ یہ بات بیان کی۔ اس طرح تم چغل خور اور غیبت کرنے والے ہو جاؤ گے اور جس
بات سے تم نے منع کیا خود اس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔ احیاء 3/194،العلوم
محمد یاسر رضا عطاری (درجۂ ثالثہ
جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
ہم میں سے بہت
سے لوگ علم دین سے دوری کے سبب گناہ کو گناہ سمجھتے ہی نہیں-آئیے سب سے پہلے چغلی
کی تعریف جانتے ہیں
چغلی کی تعریف:"لوگوں میں فساد کروانے کے لیے ان کی باتیں ایک
دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے"- (ظاہری گناہوں کی معلومات صفحہ: 52 )
آج کل بہت سے
لوگ مذاق مذاق میں ایک دوست کی بات دوسرے دوست کو بتاتے ہیں ,کسی جاننے والے کی
بات پتہ لگ جائے تو دوسرے کو بتائے بغیر سکون نہیں ملتا اور بھی بہت سے طریقوں سے
چغلی عام ہے
یاد رہے! کہ
چغلی کرنا گناہ کبیرہ ہے جو کہ بغیر سچی توبہ کے معاف نہیں ہوتا- احادیث میں چغلی
کی بہت مذمت بیان ہوئی ہے- ان احادیث میں سے چند کا یہاں بیان ہے:-
کتے کی شکل میں اٹھنے والا:- فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:" طعنہ
زنی، غیبت ،چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت
کے دن ) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا-" (الجامع فی الاحادیث, باب العزلۃ 534/1
,حدیث :428 دار ابن جوزی)
جنت میں داخل نہ ہوگا:- صحیح بخاری اور مسلم شریف دونوں میں فرمان سید الانبیاء
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے: "چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا-" (
مسلم, کتاب الایمان, باب غلظ تحریم النمیمۃ، ص 66,حدیث 105, دار ابن حزم )
چغلی
کے سبب عذاب قبر :- رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:" یہ دونوں عذاب دیے جا رہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں
دیے جا رہے ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا
تھا-" ( مسلم کتاب الطہارۃ، باب دلیل علی نجاسۃ البول ، ص 167 حدیث: 292 ,دار
ابن حزم)
پیارے اسلامی
بھائیوں !چغل خوری اللہ پاک کی ناراضگی اور جہنم کے عذاب میں مبتلا ہونے کا سبب
ہے- اللہ تبارک و تعالی ہم سب مسلمانوں کو چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے- ہم
مسلمان آج علم دین سے دوری کے سبب بہت سے گناہوں میں ملوث ہیں اور ہماری اکثریت کو
اس کا علم ہی نہیں-
گل محمد
عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو چغلی کھانا بدترین چیز ہے جو چغلی کھاتا ہے اسے کچھ نفع نہیں ہوتا
بلکہ اس کے گناہ بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس کی بُری حرکت اور شرارت سے اچھے خاصے
اہل محبت اور اہل وفاء میں جنگ ہو جاتی ہے اور دلوں میں نفرت کے شعلے بھڑک کر برائیاں
شروع ہو جاتی ہیں اور افراد کی لڑائیاں خاندانوں کو لے بیٹھتی ہیں، چغلخور ذرا سا
شگوفہ چھوڑتا ہے اور یہاں کی بات وہاں پہنچا کر جنگ و جدال کی آگ کو سلگاتا ہے،
لوگوں میں لڑائی ہوتے دیکھتا ہے تو خوش ہوتا ہے، گویا اس نے بہت بڑا کام کیا، لیکن
وہ یہ نہیں جانتا کہ دوسروں کے لئے جو لڑائی کی آگ سلگائی اس سے اپنی قبر میں بھی
انگارے بھر دیئے۔
(چغلی
کی تعریف ) چغلی کی تعریف یہ ہے کہ
لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔
( الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثانى
الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 2 / 46)
احادیث میں
چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ، یہاں ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ ہوں،
(1)...چغل
خور جنت سے محروم- حضرت حذیفہ
رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پر نور صَلَّی اللَّهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ” چغل خور جنت میں
نہیں جائے گا۔ ( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحريم النميمة، ص 66 ،الحديث :
168(105)
(2)...چغلی
کھانے والا عذاب میں مبتلا حضرت
عبداللہ بن عباس رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمَا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّى
اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا
” ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ کسی (ایسے) بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں
دیئے جارہے (جن سے بچنا مشکل ہو )۔ پھر ارشاد فرمایا کیوں نہیں ! (بے شک وہ گناہ
معصیت میں بڑا ہے) ان میں سے ایک چغلی کھایا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں
سے نہیں بچتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی توڑی اور اس کے دو حصے کئے ، پھر ہر قبر
پرا ایک حصہ گاڑ دیا، پھر فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی شاید ان کے عذاب میں
تخفیف ہوتی رہے۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب عذاب القبر من الغيبة والبول، 1
/464الحدیث 1378
(3)
... چغل خور قیامت کے دن کتے کی شکل میں حضرت علاء بن حارث رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے ، سرکارِ دو
عالَم صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:” منہ پر
برا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے
عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن کتوں کی شکل میں
جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهاني باب البهتان وماجاء فيه، ص
237 ، الحدیث: 216)
(4)...
بدترین لوگ کون:حضرت عبد الرحمن بن
غنم اشعری رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے
بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ، مسند
الشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى رضى الله تعالى عنه ، 6 /291الحدیث18020
(5)چغل
خور کا فساد: ارشاد حضرت سید نا یحییٰ
بن ابو کثیر رحمۃ اللہ علیہ : چغل خور ایک لمحے میں اتنا فساد برپا کر دیتا ہے
جتنا جادوگر ایک مہینے میں نہیں کر سکتا۔ (حلیتہ الاولیا . ج 3 ص 82، رقم : 3258)
اویس رفیق عطّاری (درجۂ سابعہ
جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
چغلی
کی تعریف :
کسی کی بات
ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ
القاری ج2 ص594)
چغلی کے متعلق 5 فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ
وسلم
(1) لا يدخل الجنة
قتات چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(بخاری، 4 / 115 ، حدیث : 6056)
(2) اللہ پاک کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں
چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442،
حدیث27670)
(3)غیبت کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر
عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔ (الترغیب والترہیب ،3/325،حدیث:10)
4)غیبت اور
چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہے جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے ( الترغیب
والترہیب کتاب الادب ج ٣ ص ٤٠٥)
5)چغل خور کو
آخرت سے پہلے اسکی قبر میں عذاب دیا جائے گا (بخاری کتاب الوضو باب من الکبائر حدیث
۲۱⁶)
چغلی سے نجات پانے کے 6 طریقے
حجۃ الاسلام
حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس کے پاس چغلی کی
جائے اور اس سے کہا جائے کہ فلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا
یا وہ تمہارے معاملے کو بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی
تیاری کر رہا ہے یا تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم
کی دوسری باتیں کہی جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ (6) باتیں لازم ہیں
1) چغل خور کی
تصدیق نہ کرے کیونکہ چغل خور فاسق ہوتا ہے اور فاسق کی گواہی مردود ہے اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان اے ایمان والوں اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی
خبر لائے تو تحقیق کر لو کہ کہیں کسی قوم کو انجانے میں تکلیف نہ دے (پ 6 الحجرات
6)
2) اسے چغلی
سے منع کرے سمجھائے اور اس کے سامنے اس کے فعل کی برائی ظاہر کرے
3) اللہ پاک کی
رضا کے لیے اس سے بغض (نفرت) رکھے کیونکہ چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے اور جسے
اللہ پاک ناپسند کرے اس سے بغض (نفرت) رکھنا واجب ہے
4) جس کی غیبت
کی گئی اس سے بدگمان نہ ہو کیونکہ اللہ پاک کا فرمان ہے ترجمہ کنز العرفان اے ایمان
والو بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے
5) جو بات تمہیں
بتائی گئی وہ تمہیں تجسس (تلاش و تحقیق کرنے) اور بحث پر نہ ابھارے کہ تم اسے حقیقت
سمجھنے لگ جاؤ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان اور (پوشیدہ باتوں کی)
جستجو نہ کرو
6) جس بات سے
تم چغل خور کو منع کر رہے ہو اسے اپنے لیے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی اگے بیان
کرو کہ یہ کہو اس نے مجھ سے یہ یہ بات بیان کی اس طرح تم چغل خور اور غیبت کرنے
والے ہو جاؤ گے اور جس بات سے تم نے منع کیا خود اس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔ (احیاء
العلوم ج ۳ ص ,۴۷۳)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو پتہ چلا کہ چغلی اتنا برا فعل ہے کہ اس کی وجہ سے کئی گناہوں کے
دروازے کھل جاتے ہیں اور یہ دنیا و اخرت میں ہلاکت کا سبب ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ
ہم تمام ہی گناہوں بالخصوص چغلی سے خود کو بچائیں
عمر ریاض (درجۂ رابعہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
لوگوں میں
فساد اور لڑائی کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے چغلی سخت
حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کے پاس کسی کی چغلی کی گئی اس پر لازم ہے کہ چغل خور کی
تصدیق نہ کرے اور اگر قدرت رکھتا ہے تو اسے چغلی کرنے سے روک دے اور جس کی چغلی کی
گئی اس کے بارے میں بد گمانی میں نہ پڑے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود
احادیث مبارک میں چغلی کی مذمت ارشاد فرمائی ہے
(1)کتے کی شکل
میں اٹھایا جائے گا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :طعنہ زنی غیبت
چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں
کی شکل میں اٹھائے گا (حوالہ: الجامع فی الحدیث حدیث نمبر:428)
(2)سب سے برے
لوگ کون:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :میرے نزدیک سب سے زیادہ برے
لوگ وہ ہےجو چغل خور ہے اور وہ لوگ جو آپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی
ڈلواتے ہیں اور جو بری الذمہ لوگوں پر عیب لگاتے ہے (حوالہ:المعجم الاوسط طبرانی :
صفحہ:350)
(3) بد ترین
حرام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ
بد ترین حرام کیا ہے؟یہ چغلی ہے جو لوگوں کی زبان پر رواں ہو جاتی ہے (حوالہ صحیح
مسلم جلد 3 حدیث:6636)
(4) چغلی فساد
پیدا کرتی ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو چغلی کیا ہے
صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی اللہ پاک اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے کچھ لوگوں کی
باتیں دوسروں کو بتانا (حوالہ: صحیح المسلم صفحہ 345)
چغلی سے بچنے
کے لئے زبان کو قابو میں رکھا جائے کیونکہ چغلی اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ
زبان سے ہی ہوتے ہے اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں چغلی سے
بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
فیضان علی عطّاری (درجۂ ثالثہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آج ہمارے
معاشرے میں لوگ لوگوں میں فساد پھیلانے کا جو بڑا ذریعہ نظر اتا ہے وہ چغلی کے نام
سے موسوم ہے سولی سخت حرام اور کبیرہ گناہ ہے جس کے پاس کسی کی جھولی کی گئی اس پر
لازم ہے کہ چغل خور کی تصدیق نہ کریں اور اس سے چھپکلی کرنے سے روک دے اور جس کی
چغلی کی گئی اس کے بارے میں بدگمانی میں نہ پڑے ائیے حدیث رسول کی روشنی میں چغلی
کی مذمت جانتے ہیں۔
(1) فرمان
مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہیں
جیسے چرواہ درختوں کو کاٹ دیتا ہے ۔ (الترغیب والترہیب حدیث 28 جلد 3صفحہ 332)
(2) فرمان
مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اللہ تعالی کے بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں
چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں ۔(مسند احمد حدیث
27670جلد 10صفحہ442)
(3)فرمان مصطفی
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم شغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( بخاری جلد4حدیث6561
صفحہ15)
(4)فرمان مصطفی
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غیبت کرنے والوں چغلی خور اور پاک باز لوگوں پر عیب
لگانے والوں کی کا حشر خوبصورت میں ہوگا (الترغیب والترہیب حدیث 10 جلد 3 صفحہ
325)
(5)حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ
لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم دل لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے
لوگ محبت کرتے ہوں گے اور تم میں سے میرے نزدیک سب سے ناپسندیدہ لوگوہ چغل خور ہیں
جو دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے اور پاک دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہیں ۔(المجمع
الزوائد حدیث 12448جلد8صفحہ47)
محمد زین ذوالفقار
علی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف:لوگوں میں فساد کروانے کے
لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے۔
چغلی کبیرہ
گناہوں میں سے ایک گناہ ہے چغلی کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر فساد پیدا ہوتا ہے اسی
لیے قران و حدیث میں چغلی کی بہت زیادہ وعید بیان کی گئی ہیں ائیں چغلی کی مذمت میں
چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
حدیث نمبر 1:-نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ چغل خوری کیا ہے؟صحابہ
کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: اللہ رب العزت اوراس کا رسول ہی بہتر
جانتے ہیں۔
آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا : ”لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے کچھ لوگوں کی باتیں
دوسروں کو بیان کرنا ( ادب المفرد : 328 سلسلہ صحیحہ 845)
حدیث نمبر 2:-آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" کیا میں تمہیں تم میں سے بدترین لوگوں
کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: ضرور آپ صلی اللہ علیم وسلم نے ارشاد
فرمایا: ” جو چغل خوری کرتے ہیں ، آپس میں محبت رکھنے والوں میں تفرقہ ڈالتے ہیں
اور پاک لوگوں کے عیب ڈھونڈتے ہیں ۔ (المعجم الكبير للطبراني: 423 حديث صحيح )
حدیث نمبر 3:-حضرت
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چغل
خورجنت میں نہیں جائے گا۔ ( صحیح بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة)
حدیث نمبر 4:-حضرت
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ میں تمہیں نہ بتلاوں کہ غصہ کیا چیز ہے ؟ وہ چغلی ہے لوگوں کے درمیان ( کسی کی
) بات کرنا۔( صحیح مسلم ، کتاب البر ، باب تحريم النميمة)
حدیث نمبر 5:-رسول
اللہ صلی علیم نے فرمایا:میرے نزدیک سب سے زیادہ برے لوگ وہ ہیں جو چغل خور ہیں،
اور وہ لوگ جو آپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈلواتے ہیں اور وہ لوگ جو
بے گناہ لوگوں پر الزام تراشی کرتے ہیں-(المعجم الصغير للطبراني: 7/350، السلسلة
الصحيحة: 2/379)
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں چغلی جیسے باطنی مرض سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
ذیشان علی عطّاری
(درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد
ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے ۔(صراط الجنان جلد 10
سورۃ قلم ایت نمبر 11)
احادیث کی
روشنی میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے آج کل چغل خوری بھی عام ہوتی جاتی
ہے تو آئیے اس کی مذمت پر فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سنتے ہیں:
(1)جنت
نہ جانے کا سبب : حضرت حذیفہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے
ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔(مسلم کتاب الایمان صفحہ 66 حدیث نمبر
168)
(2)لوگوں
کی خامیاں نکالنے والا :حضرت
عبداللہ بن غنم اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ
والہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا
جائے تو اللہ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی خانے کے لیے ادھر
ادھر پھرنے والے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں
نکالنے والے ہیں۔(مسند احمد جلد 18020)
(3)کتے
کی شکل میں اٹھایا جانا:حضرت علاء
بن حارث سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا
منہ پر برا کہنے والو پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والو چغلی کھانے والو اور بے عیب
لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالی قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع
فرمائے گا۔(التوبیح والتنبیہ صفحہ 237 حدیث 216)
(4)عذاب
قبر کا سبب :حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد
فرمایا جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان حدیث
4813 جلد 4 صفحہ 208)
(5)چغلی
سے منع فرمایا :حضرت ابن عمر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے گانے سے اور
گانا سننے سے اور غیبت سے اور غیبت سننے سے اور چغلی کرنے اور چغلی سننے سے منع
فرمایا۔(کنز الاعمال حدیث 40655 جلد 15 صفحہ 95)
محمد محسن (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغل خوری
کنائے کبیرہ ہے اور یہ گناہ جہنم میں لے جانے والا کام ہے چغل خوری کرنے والے کے
منہ سے اپنے زندہ بھائی کے گوشت کی بو اتی ہے آئیں چغل خوری کے متعلق چند احادیث
مبارکہ دیکھتے ہیں ۔
(1)حضرت حذیفہ
رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔ (صحیح بخاری کتاب الادب)
(2) حضرت ابن
مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے
فرمایا کہ میں تمہیں نہ بتاؤں کہ غصہ کیا چیز ہے وہ چغلی ہے لوگوں کے درمیان کسی کی
بات کرنا (صحیح مسلم کتاب البر)
(3)حضور اکرم
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تم میں سے بدترین لوگوں
کے بارے میں نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کی ضرور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم
نے ارشاد فرمایا جو چغل خور چغل خوری کرتے ہیں اپس میں محبت رکھنے والوں میں تفرقہ
ڈالتے ہیں اور پاک لوگوں کے عیب ڈھونڈتے ہیں۔(المعجم الکبیر حدیث 423)
( 4)نبی اکرم
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ چغل خوری کیا ہے صحابہ نے
عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا
لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے کچھ لوگوں کی باتیں دوسروں کو بیان کرنا ۔(صحیح
ادب المفرد صفحہ 328)
( 5)حضور اکرم
صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک سب سے برے لوگ وہ ہیں
جو چغل خور ہیں اور وہ لوگ جو اپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں
اور وہ لوگ جو بری ذمہ لوگوں پر عیب لگاتے ہیں ۔(صفحہ نمبر 350 جلد نمبر 7)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو ہمیں چغل خوری جیسے کبیرہ گناہ سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ جہنم کی طرف
لے جانے والا کام ہے رب غفار کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے امین بجاہ نبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم
محمد اسجد
نوید (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
(1 چغلی کی تعریف: جان لیجیے ! گا چغلی کسی کی بات اس شخص تک پہنچا
کو کہتے ہیں جس کے بارے میں بات کہی گئ ہے کہ فلاح تمہارے بارے میں یہ کہہ رها
تھا۔
(2
چغلی پر ابھارنے والی چیزیں :-عموما
چغلی پر ابھارنے کا سبب یا تو جس کے بارے میں خبر دے رہا ہے اس کے ساتھ برائی کا
ارادہ ہوتا ہے یا جس سے بات بیان کر رہا ہے اس سے محبت کا اظہار ہوتا ہے یا پھر
فضول اور تھوڑی باتوں میں مشغول ہو کر دل بہلانا ہوتا ہے۔
(3)
چغل خوری کے بارے میں چند آیات: چغلی قرآن کی رو سے :
الله عز وجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان: خرابی ہے اس کے لئے
جو لوگوں کے منھ پر عىب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے۔ ( پ 30 الهمزة1 ) ایک اور مقام پر
ارشاد فرمایا : ترجمہ کنز الایمان: لکڑیوں کا گٹھا سر پر اٹھانے اس کی تفسیر میں ایک
قول یہ ہے کہ وہ (یعنی ابو لہب کی بیوی ) چغل خوری کرتی اور باتوں کو اٹھا ئے پھرتی
ھے ۔(پ 30 اللهب : 4)
(1) چغل خور جنت میں نہیں جائے گا:سر کار والاتبار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا۔ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا اور دوسری حدیث قتات جنت میں داخل نہیں
ہوگا اس سے۔ مراد چغل خور ہی ہے۔ (مسلم ، کتاب الایمان میں (مسلم حدیث 105)
(2)
چغل خور رب تعالٰی کو ناپسند ہے: ۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت شفیع
امت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں
جو چغلیاں کھاتے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے
ہیں ( المعجم الاوسط)
(3)
شریر لوگ ۔ حضور صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فر ماىا کیا میں تمهىں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں
نہ بتاؤں: صحابہ کرام نے عرض کی ضرور، ارشاد فرمایا ، چغل خور؛ دوستوں کے درمیان
فساد ڈالنے سے و الے اور پاکبان لوگرے عیب تلاش کرنے والے۔
(4) منقول ہے کہ انسان عذاب قبر میں یعنی تو عذاب
قبر میں زىاده تر چغلی کی وجہ سے مبتلا ہوتا ہے ۔
علی اکبر (درجۂ
رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
علامہ نووی علیہ
رحمہ فرماتے ہیں لوگوں میں فساد ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے کو بتانا چغلی ہے
کسی ضرورت شرعی کے بغیر چغلی کرنا حرام ہے افسوس اج ہمارے معاشرے میں یہ مرض بھی
عام ہے بدقسمتی سے بعد لوگ میں یہ مرض اتنی ترقی پا چکا ہوتا ہے کہ لاکھ کوشش کے
باوجود اس کا علاج نہیں ہو پاتا اس قسم کے لوگ جب تک اپنی لگائی ہوئی آگ سے کسی کا
نشیمن جلتے ہوئے نہ دیکھ لیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں اتا اور نہ ہی یہ ایک معرکہ
کا سر کرنے کے بعد دوسرے میدان کی طرف بڑھ جانے میں تاخیر کرتے ہیں ایسوں کی خدمت
میں گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی ملاحظہ کریں
حدیث 1)حضرت سیدنا
عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہے جیسے چرواہا درخت کو
کاٹ دیتا ہے ۔( الترغیب والترہیب کتاب ادب رقم الحدیث 332 )
حدیث 2)حضرت سیدنا
حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ تعالی علیہ
والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا( صحیح البخاری 6056)
حدیث 3)حضرت سیدنا
علا بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے فرمایا غیبت کرنے والو چغل خور اور پاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا
حشر کتوں کی صورت میں ہوگا( ترغیب و ترہیب کتاب الادب حدیث 10 )
حدیث 4)حضرت سیدتنا اسمہ بنت یزید رضی اللہ تعالی
عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے بدترین
بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پیتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں
(مسند احمد 27679)
حدیث 5)حضرت سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا
کہ میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم
دل لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے لوگ محبت کرتے ہوں گے اور تم میں میرے نزدیک
سب سے نا پسندیدہ لوگ وہ چغل خور ہیں جو دوستوں کے درمیان تو فرقہ ڈالتے اور پاک
دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہوں گے( مجمع زوائد اکتاب الادب 12668)
قاری احمد
رضا عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ پاک کی
رضا حاصل کرنے اور حصول جنت کے لیے ہر طرح کے گنا ہوں سے بچنا بے حد ضروری ہے کچھ
گناه باطنی ہوتے ہیں جیسے کہ ریا کاری اور کچھ گناہ ظاہری بھی ہو تے ہیں جیسے کہ
چغلی احادیث کریمہ میں چغلی کی بہت مذمت بیان کی گئی۔ ہے چنانچہ آپ بھی ملاحظہ کیجئے
اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔
1:-رسول اﷲ صلی
اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے دو قبروں پر گزر فرمایا تو یہ فرمایا: ’’کہ ان دونوں کو
عذاب ہوتا ہے اور کسی بڑی بات میں ( جس سے بچنا دشوار ہو) مُعَذَّب نہیں ہیں ،ان میں
سے ایک پیشاب کی چھینٹ سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کھاتا‘‘، پھر حضور نے
کھجور کی ایک تر شاخ لے کر اس کے دو حصے کیے ،ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا نصب فرمادیا۔
صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ!یہ کیوں کیا؟ فرمایاـ: ’’اس امید پر کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں ان پر
عذاب میں تخفیف ہو۔‘‘ (3… ’’ البخاري ‘‘ ، کتاب الوضو ء، الحدیث : 218 ، ج 1، ص 96)
2;نبی صلی
الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو
الله یاد آجائے اور الله کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں،دوستوں کے درمیان
جدائی ڈالنے والے پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4871)
3;-طبرانی نے
ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، کہ ’’رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
وسلَّم نے گانے سے اور گانا سننے سے اور غیبت سے اور غیبت سننے سے اور چغلی کرنے
اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔‘‘ (’’ کنزالعمال ‘‘ ،کتاب اللھو ۔۔۔ إلخ، رقم: 20655
،ج 15 ،ص 95۔)
4;-رسول اﷲ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’حسد اور چغلی اور کہانت نہ مجھ سے ہیں اور
نہ میں ان سے ہوں ۔‘‘ (6) یعنی مسلمان کو ان چیزوں سے بالکل نہ ہونا چاہیے۔’ مجمع
الزوائد ‘‘ ،کتاب الأدب، باب ماجاء في الغیبۃ والنمیمۃ،الحدیث:( 13136، ج 8،ص
173)
5:-(۵) حضرت سید نا علاء بن حارث نے روایت کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ
نے فرمایا " غیبت کرنے والوں ، چغل خور اور پاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں
کاحشر کتوں کی صورت میں ہوگا ۔ (الترغیب والترہیب، کتاب الادب، رقم الحدیث 10، ج
3، ص 325)