ذیشان علی عطّاری
(درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد
ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے ۔(صراط الجنان جلد 10
سورۃ قلم ایت نمبر 11)
احادیث کی
روشنی میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے آج کل چغل خوری بھی عام ہوتی جاتی
ہے تو آئیے اس کی مذمت پر فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سنتے ہیں:
(1)جنت
نہ جانے کا سبب : حضرت حذیفہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو ارشاد فرماتے
ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔(مسلم کتاب الایمان صفحہ 66 حدیث نمبر
168)
(2)لوگوں
کی خامیاں نکالنے والا :حضرت
عبداللہ بن غنم اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ
والہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا
جائے تو اللہ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی خانے کے لیے ادھر
ادھر پھرنے والے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں
نکالنے والے ہیں۔(مسند احمد جلد 18020)
(3)کتے
کی شکل میں اٹھایا جانا:حضرت علاء
بن حارث سے روایت ہے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا
منہ پر برا کہنے والو پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والو چغلی کھانے والو اور بے عیب
لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالی قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع
فرمائے گا۔(التوبیح والتنبیہ صفحہ 237 حدیث 216)
(4)عذاب
قبر کا سبب :حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد
فرمایا جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہوتا ہے۔(شعب الایمان حدیث
4813 جلد 4 صفحہ 208)
(5)چغلی
سے منع فرمایا :حضرت ابن عمر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے گانے سے اور
گانا سننے سے اور غیبت سے اور غیبت سننے سے اور چغلی کرنے اور چغلی سننے سے منع
فرمایا۔(کنز الاعمال حدیث 40655 جلد 15 صفحہ 95)