ہمارے معاشرے
میں کچھ ایسی چیزیں ہیں ہیں جو آہستہ آہستہ زور پکڑتی جارہی ہیں ان میں سے ایک چیز
خود غرضی بھی ہے، خود غرضی کا معنی مطلبی،اپنا مفاد اپنی سہولت دیکھنا۔ خود غرضی
سے مراد خود کو اپنی سوچ اور اپنی ذات میں بند رکھنا۔
ہمارے پیارے
آقا جان ﷺ نے فرمایا: تم میں کامل ایمان والا وہ ہے جو اپنے بھائی کے لیے وہی چیز
پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ (بخاری، 1/16، حدیث: 13)
خوض
غرضی پر ایک کہانی: ایک لوہار کا کام بہت عروج پر تھا سارا دن اسکی
دکان پر ایک زبردست آواز کی گونج لگی رہتی تھی لوہے اور ہتھوڑوں کی آوازیں بہت شور
برپا کردیتی تھیں لیکن ایک عجیب بات تھی اس لوہار کا ایک کتا تھا جو اس لوہار کی
دکان کے باہر اتنے زیادہ شور کے باوجود مست ہوکر سویا رہا تھا دوپہر کا وقت ہوتا
تو لوہار اپنے ٹفن کو کھولتا تو ٹفن کی ٹک کی آواز سن کر چونک جاتا اور سویا ہوا اٹھ
جاتا اور دم ہلاتا ہوا لوہار کے پاس آبیٹھتا۔ لوہار نے اس کتے سے پوچھا کہ سارا دن
لوہے اور ہتھوروں کی اتنے شور کے باوجود تو مست ہو کر سویا رہتا تھا مگر جب ٹفن
کھلتا تو اسکی ٹک کی آواز سے تو فورا اٹھ جاتا۔ کتے نے بہت عجیب جواب دیا کتا بولا:
سارا دن جو ہتھوڑوں کی آواز آتی ہے اس میں میرا کیا مفاد ہے میرا اس میں کوئی
فائدہ نہیں ہے کھلتے ہوئے ٹفن کی ٹک کی آواز اس بات کا اشارہ ہے کہ اسکے اندر کوئی
مال ہے وہ اس میں میرا بھی حصہ شامل ہے۔
معاشرے میں
بہت لوگ ایسے ہیں جو صرف اپنے مطلب کے لیے ہی ناطہ رکھتے ہیں اور بس وہی کرتے جس
کام میں ان کا اپنا مفاد اور سہولت ہوتا ہے ہمارے معاشرے میں ہر ایک انسان نفسہ
نفسی کے مرض میں مبتلا ہے۔
خود
غرضی پر واقعہ: ایک
شوہر کام سے گھر آیا اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج امی ابو بہن بھائی آرہے ہیں،
کھانا تیار کر دینا کہہ کر دوبارہ واپس کام پر چلا گیا اور جب رات کوگھرواپس آیا تو
شوہر نے بیوی سے کہا کھانا تیار کرلیا؟ بیوی نے جواب دیا: امی ابو بہن بھائی ہی تو
آرہے ہیں کون سی بڑی بات ہوگئی ہے گھر کے ہی افراد ہیں جو گھر بنا ہوگا وہی ان کے
آگے پیش کر دوں گی جب رات ہوئی کچھ ہی دیر میں دروازے کی گھنٹی بجی شوہر نے دروازہ
کھولا اور بیوی نے دیکھا اسکے والدین ہیں دیکھ کر حیران رہ گئی اور پوچھا: امی ابو
بھیا آپ! کیسے آنا ہوا ماں بولی: بیٹا تمہیں نی پتہ ہم نے تو داماد جی کو بتایا
تھا کہ آج دعوت آپکی طرف ہے ہماری تو بیوی نے والدین کو بٹھایا اور شوہر سے کہنے
لگی آپ نے کیوں نہ بتایا مجھے؟ شوہر نے جواب دیا: میں نے تمہیں بتایا تو تھا تو
کہنے لگی آپ نے یہ کیوں نہ بتایا میرے امی ابو آرہے ہیں۔
ہمارے معاشرے
میں ہر ایک کو صرف اپنے مطلب سے ہی لینا دینا ہوتا ہے
ہماری زندگی
میں کچھ ایسے مرحلے آتے ہیں جس میں ہم صرف وہ کام کرتے ہیں جو کام ہمارے فائدہ اور
مفاد کا ہو یہ ہر انسان کی طبیعت میں شامل ہے جب تک ہم اپنے فائدہ کی بنیاد دوسروں
کے فائدے پر نہیں رکھتے۔اپنے فائدے کی بنیاد دوسروں کے نقصان پر ہو تو یہ خود غرضی
کہلاتا ہے ایسا شخص بس خود کی ہی سوچتا ہے مجھے کیا ملے گا دوسروں کے فائدے کا کچھ
نہ سوچتا وہ اسی پلیننگ میں مصروف رہتا ہے کہ دوسروں سے کس طرح اپنا مفاد نکالا
جائے یہ لوگوں سے بھی اس وقت تک تعلقات رکھتا ہے جب تک اس کو اس سے مطلب ہوتا ہے
جب مطلب پورا ہوجاتاہے تو وہ اپنی آنکھیں پھیر لیتا ہے۔
ہمارے سامنے ایک
تحریک کی مثال دعوت اسلامی ہے الحمدللہ دعوت اسلامی کے بانی شیخ طریقت امیر اہل
سنت دامت برکاتہم العالیہ لوگوں کو گناہوں سے بچا رہے اور ان کو عشق رسول کے جام
پلا رہے ہیں مگر خود کے مفاد کے کے لیے نہیں اللہ پاک کی رضا اور آقا جان ﷺ کی
دکھیاری امت کی اصلاح کے لیے یہ نیکی کے کام کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے ورنہ لوگ پیسے
کی خاطر خود کے نام کے لیے دین کے کام کرتے ہیں مگر الحمدللہ امیر اہل سنت نے نہ
خود مفاد کے لیے کبھی خود کام کیا بلکہ ہر کام میں اللہ کی رضا مقصود ہوتی ہے۔
ہمارے بہت ہی
شفیق بزرگان دین نے اپنے مریدین اور محبین کی بہت پیارے انداز میں اصلاح فرمائی
اور ہمارے بزرگان دین اپنے مطلب کے لیے کبھی کسی سے ناطہ نہیں رکھتے بلکہ اللہ پاک
کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہر کا م کر کرتے تھے حضرت شیخ ابو الحسن انطاکی رحمۃ اللہ
علیہ کے پاس ایک بار بہت سارے مہمان تشریف لے آئے رات جب کھانے کا وقت آیا تو
روٹیاں کم تھیں چنانچہ روٹیوں کے ٹکڑے کر کے دسترخوان پر ڈال دئیے گئے اور وہاں سے
چراغ اٹھا دیا گیا سب کے سب مہمان اندھیرے میں ہی دسترخوان پر بیٹھ گے،جب کچھ دیر
بعد کہ سب کھانا کھا چکے ہوں گے چراغ لایا گیا توتما م ٹکڑے جوں کے توں موجود تھے
ایثار کے جذبے کے تحت کسی نے بھی ایک لقمہ بھی نہ کھایا تھا، ہر ایک کی یہ سوچ تھی
کہ میں نہ کھاؤں میرے ساتھ والے مسلمان پیٹ بھر کر کھا لیں۔ (اتحاف السادہ، 9/783)
اللہ کریم ان
بزرگان دین کے صدقے ہمیں ایثار کا جذبہ عطا فرمائے اور خود غرضی جیسی نحوست سے بچا
کر ہمیں اپنے ساتھ کے مسلمانوں کے ساتھ ایثار کا جذبہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اللہ پاک ہمیں ہمدردی کا جذبہ عطا فرمائے۔ آمین