
لاپروائی سے
مراد غفلت ہے، غفلت کسی بھی معاملے میں ہو خطرناک ہے۔
ارشاد باری
تعالیٰ ہے: وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ
خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا
تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ(۲۰۵) (پ 9،
الاعراف: 205) ترجمہ کنز الایمان: اور اپنے رب کو
اپنے دل میں یاد کرو، زاری اور ڈر سے اور بے آواز نکلے زبان سے صبح اور شام اور
غافلوں میں نہ ہونا۔
حضرت ابوعبیدہ
بن جراح رضی اللہ عنہ بحرین سے (جزیے کا) مال لے کر واپس لوٹے اور انصار نے آپ کی آمدکی
خبر سنی تو سب نے صبح کی نماز حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ ادا کی۔ جب آپ فارغ ہوئے
توسارے آپ کے سامنے حاضر ہو گئے۔ آپ نے انہیں دیکھ کر تبسم فرمایا اور ارشاد فرمایا:
میرا خیال ہے کہ آپ لوگوں نے ابو عبیدہ کی آمد کی خبر سن لی ہے کہ وہ کچھ مال لائے
ہیں۔ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ ایساہی ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: خوشخبری سنا
دو اور اس کی امید رکھو جو تمہیں خوش کردے گا، پس اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقر
(یعنی غربت) کا خوف نہیں لیکن مجھے ڈر ہے کہ تم پردنیا پھیلا دی جائے گی جیسا کہ
تم سے پہلی قوموں پر پھیلائی گئی تھی، پس تم بھی اس دنیا کی خاطر پہلے لوگوں کی
طرح باہم مقابلہ کرو گے اور یہ تمہیں غفلت میں ڈال دے گی جس طرح اس نے پچھلی قوموں
کو غافل کردیا۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 180، 181)
دین
میں غفلت و لاپروائی: یہاں دینی امور میں غفلت مراد ہے یعنی وہ بھول ہے
جو انسان پر بیدار مغزی اور احتیاط کی کمی کے باعث طاری ہوتی ہے۔ (باطنی بیماریوں
کی معلومات، ص 179)
دینی معاملات میں
لاپروائی کرنادنیوی معاملات میں لاپروائی سے بھی زیادہ خطرناک ہے مگر افسوس آج کل
نوجوانوں کی اکثریت اس کا شکار ہے، یاد رہے! نماز روزے اور دیگر فرائض و واجبات کی
ادائیگی میں لاپروائی اور صغیر ہ و کبیرہ گناہوں سے بچنے میں لاپروائی، اللہ و
رسول کی ناراضی کے باعث ہلاکت و رسوائی کا ذریعہ ہے۔انجام پر غور کیجئے! لاپروائی ایک
خطرناک عادت ہے اس سے پیچھا چھڑانے کیلئے اس کے انجام پر غور کیجئے! مثلاً حصولِ
علمِ دین سے لاپروائی کا انجام جہالت ہے،وقت کی قدر نہ کرنے کا انجام حسرت اور
پچھتاوا ہے اور ڈاکٹر کی ذرا سی لاپروائی کا نتیجہ مریض کی موت ہے۔بہرحال دینی
امور ہوں یا دنیوی معاملات ہر نوجوان کو چاہئے کہ لاپروائی کی عادت ختم کر کے
احساس ذمّہ داری پیدا کرے۔تاکہ دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکے۔
صحت
کے بارے میں لاپروائی: مناسب غذا کھانا،اپنی صحت کا خیال رکھنا، بیمارہونے
کی صورت میں علاج کروانا، جتنی نیند ضروری ہے اتنی نیند کرنا، صفائی ستھرائی کا
خیال رکھناآپ کے جسم کی ضرورتیں ہیں ان سے لاپروائی برتنا سخت نقصان دہ ہے۔بعض
نوجوان لاپروائی کاایسامظاہرہ کرتے ہیں کہ اپنی طبعی ضروریات کا بھی خیال نہیں
رکھتےجس کے باعث آئے دن بیمار پڑے رہتے ہیں۔ پیارے آقا ﷺ نے مسلسل نفلی روزے رکھنے
اور رات کو نفلی قیام کرنے والے صحابی سے فرمایا: تم پر تمہارے جسم کا بھی حق ہے
اور تم پر تمہاری آنکھ کا بھی حق ہے۔ (بخاری، 1/649، حدیث:1975) یعنی ہمیشہ روزہ
رکھنے سے تمہارا جسم بہت کمزور ہوجائے گا اور بالکل نہ سونے سے نگاہ کمزور پڑجانے
کا خطرہ ہے۔ (مراۃ المناجیح، 3/188)
فرائض و واجبات
وسنن موکدہ کی ادائیگی میں غفلت ناجائز وممنوع اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،
ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 181)