لاپروائی ایک
ایسا تصور ہے جو روزمرہ کی زندگی سے لے کر قانونی اور اخلاقی میدان تک ہر جگہ پایا
جاتا ہے سادہ الفاظ میں لاپروائی کا مطلب ہے کسی ایسے فرض کو پورا کرنا جو کسی خاص
صورتحال میں ایک معقول شخص سے توقع کی جاتی ہے اس میں دانستہ طور پر نقصان پہنچانے
کا ارادہ شامل نہیں ہوتا بلکہ یہ غفلت عدم توجہی یا غیر ذمہ داری کا نتیجہ ہے۔
قرآن کریم میں
غفلت کا ذکر: وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا
لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ ﳲ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
بِهَا٘-وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا٘-وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ
بِهَاؕ-اُولٰٓىٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ(۱۷۹)
(پ
9، الاعراف: 179 ) ترجمہ: اور یقینا ہم نے بہت سے جنات اور انسانوں کو جہنم کے لیے
پیدا کیا ہے وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ یہی لوگ غفلت میں
پڑے ہوئے ہیں۔
نماز
میں لاپروائی: رسول
ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلی چیز جس کا بندے سے قیامت کے دن حساب لیا جائے گا وہ نماز
ہے اگر نماز درست ہوئی تو اس کا پورا عمل درست ہوگا اور اگر نماز خراب ہوئی تو اس
کا سارا عمل خراب ہوگا۔ (نسائی، ص 84، حدیث: 463) نماز میں لاپروائی اور سستی پوری
دین کی بنیاد کو کمزور کرتی ہے۔
لاپروائی سے
دل سخت ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کثرت سے قبروں کی زیارت کیا کرو یہ
تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔ (ابن ماجہ، 2/251، حدیث: 1569)
لاپروائی دل
کو سخت کر دیتی ہے اور انسان کو موت اور اخرت سے غافل کر دیتی ہے