محمد
لیاقت علی قادری رضوی ( درجہ سابعہ مرکزی جامعہ المدینہ فیضان مدینہ گجرات ،
پاکستان)
اللہ پاک نے
ہمارےپیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو
جوامع الکلم بنا کر مبعوث فرمایا۔
پیارے
آقا صلی اللہُ علیہ وسلم موقع بموقع
مختلف انداز میں اپنی امت کی اصلاح فرماتے
رہے، اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
وسلم نے کئی احادیثِ مبارکہ میں چھ چیزوں
کو بیان فرما کر اپنی امت کی اصلاح فرمائی۔ ان احادیث میں چند احادیث طیبہ درج ذیل
ہیں :
(1)
چھ چیزیں نیکی میں شمار ہوتی ہیں: عن أبی ہریرۃ رضی اللہ
عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ست من البر: (إطعام الطعام، و إفشاء
السلام، و تشمیث العاطس، و اتباع الجنائز، و عیادة المریض، و إعطاء السائل) ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چھ چیزیں نیکی میں شمار ہوتی
ہیں: (1) کھانا کھلانا، (2) سلام کو عام کرنا، (3) چھینکنے والے کو دعا دینا، (4)
جنازے کے ساتھ جانا، (5) بیمار کی عیادت کرنا، (6) سوال کرنے والے کو دینا۔ (المعجم الأوسط للطبرانی ،جلد، 5
،صفحہ:331،حدیث نمبر:9488)
(2)
قیامت کے دن چھ حقوق: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ: إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ
عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ،
وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ، وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ، وَإِذَا
مَاتَ فَاتَّبِعْهُ ترجمہ: مسلمان
کے مسلمان پر چھ حقوق ہیں:(01) جب اس سے ملو تو سلام کرو، (02)جب وہ تمہیں دعوت دے
تو قبول کرو، (03)جب وہ تم سے نصیحت طلب کرے تو نصیحت کرو، (04)جب وہ چھینکے اور
الحمدللہ کہے تو اسے دعا دو،(05) جب وہ بیمار ہو تو عیادت کرو، (06)اور جب وہ فوت
ہو جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جاؤ۔ (صحیح مسلم ،جلد: 4،صفحہ: 1705،حدیث نمبر: 2162)
(3)
شہید کے چھ فضائل: عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي
كَرِبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلشَّهِيدِ عِنْدَ
اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ: يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ، وَيُرَى
مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيُؤْمَنُ مِنَ
الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، وَيُحَلَّى حُلَّةَ الْإِيمَانِ، وَيُزَوَّجُ ثِنْتَيْنِ
وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ
أَقَارِبِه۔ ترجمہ: اللہ کے نزدیک
شہید کے چھ فضائل ہیں:(1) اس کے خون کا
پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی مغفرت ہو جاتی ہے۔ (2) اسے جنت میں اس کا مقام دکھایا جاتا ہے۔ (3) اسے قبر کے عذاب سے نجات ملتی ہے۔ (4) قیامت کے بڑے خوف (فزعِ اکبر) سے محفوظ رہتا ہے۔
(5) اسے ایمان کی حلہ پہنائی جاتی ہے۔ (6)
72 حوروں سے اس کا نکاح کیا جاتا ہے، اور اسے 70 رشتہ داروں کی
شفاعت کا حق دیا جاتا ہے۔ ( سنن الترمذی،جلد:4 ،صفحہ:187،حدیث نمبر:1663)
(4)
مجھے انبیاء پر چھ چیزوں کے ذریعے فضلیت دی گئی : عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى
الله عليه وسلم، قال: فضلت على الانبياء
بست، اعطيت جوامع الكلم، ونصرت بالرعب، واحلت لي الغنائم، وجعلت لي الارض طهورا
ومسجدا، وارسلت إلى الخلق كافة، وختم بي النبيون ترجمہ۔ حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: مجھے دوسرے انبیاء پر چھ چیزوں کے
ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے:(01) مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں (02)(دشمنوں پر)
رعب ودبدے کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے (03)میرے لیے اموال غنیمت حلال کر دیے
گئے ہیں (04)زمین کومیرے لیے پاک کرنے
والی اور سجدہ گاہ بنا دیا گیا (05)مجھے
تمام مخلوق کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہے (07) اور میرے ذریعے نبیوں (کی آمد)
پر مہر لگا دی گئی ۔( صحیح مسلم ،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،ج،1،ص،371،بیروت)
محمد امجد عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ
راولپنڈی ، پاکستان)
کسی کی تربیت
کرنے کا مطلب اسے آداب سکھانا، اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لوگوں کی
طرف اس لیے مبعوث فرمایا تاکہ لوگوں کو دین ودنیا کے آداب سکھائے جائیں اور ان کی تربیت کی جائے۔حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف اوقات میں اور مختلف انداز ( میں
کبھی اقوال سے اور کبھی افعال)سے اپنے غلاموں کی تربیت فرمائی۔کبھی حضورصَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا انداز یہ رہا کہ آپ نے اعداد میں
اپنی امت کی تربیت فرمائی۔درج ذیل میں حضورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ پانچ فرامین مبارک کو بیان کیا جائیے
گا ۔جن میں حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ وَسَلَّمَ نے چھ چیزوں کو ذکر
فرما کر اپنی امت کی رہنمائی فرمائی:
(1)مسلمان
کے چھ حقوق ہیں: حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں (1)جب اس سے ملے تو اسے بھلائی کے ساتھ
سلام کرے (2) جب وہ بلائے تو دعوت قبول کرے(3) جب چھینکے یہ جواب دے
(4) جب بیمار ہو عیادت کرے(5) جب وہ مرجائے اس کے جنازے کے ساتھ جائے
(6) جو چیز اپنے لیے پسند کرتا ہے اپنے بھائی کے لیے بھی پسند کرے۔ (سنن
الترمذی،کتاب الادب،باب ماجاء فی تشمیت العاطس، ،ج 4،ص338 الحدیث:2745 )
(2)چھ
چیزوں سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو: حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا ’’ چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو(1) سورج کے
مغرب سے طلوع ہونے (2)دھوئیں (3)دجال
(4)دابۃُ الارض(6،5) تم میں سے کسی ایک کی موت سب کی موت (یعنی قیامت ) سے
پہلے۔ (مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب فی بقیۃ من احادیث الدجال، ص 1579 ،
الحدیث: 7398)
(3)چھ
چیزوں کی وجہ سے جنت کی ضمانت دیتا ہوں: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: تم میرے لیے چھ چیزوں کے ضامن ہوجاؤ میں تمہارے لیے جنت
کا ذمہ دار ہوتا ہوں ۔ (1)جب بات کرو سچ بولو (2) جب وعدہ کرو اسے پورا کرو (3) جب
تمہارے پاس امانت رکھی جائے اسے ادا کرو (4)اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو (5) اپنی نگاہیں نیچی رکھو (6)
اپنے ہاتھوں کو روکو۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث عبادۃ بن
الصامت رضی اللہ عنہ،413/8 حدیث 9630 بیروت)
(4)راہ
خدا میں شہید ہونے کے چھ فضائل:
حضرت مقدام بن
معدیکرب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سےروایت ہے، نبی اکرم
صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شہید کے لئے چھ خصلتیں
ہیں ، (1)خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی ا س کی بخشش ہو جاتی ہے (2)جنت میں اپنا
ٹھکانہ دیکھ لیتا ہے۔ (3)قبر کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔ (4)سب سے بڑی گھبراہٹ سے
امن میں رہے گا۔ (5)اس کے سر پر عزت و وقار کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک
یاقوت دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔ (6)بڑی آنکھوں والی 72 حوریں ا س
کے نکاح میں دی جائیں گی اور ا س کے ستر رشتہ داروں کے حق
میں ا س کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ ( ترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب فی ثواب
الشہید،250/3 ، الحدیث: 1669)
(5)چھ
آدمیوں پر اللہ اور اس کے رسول کی لعنت:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی ان پر
لعنت کی ، اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے (1)اللہ
کی کتاب میں اضافہ کرنے والا ،(2)اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا ، (3)طاقت کے بل
بوتے پر مسلط ہونے والا شخص تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل
بنایا ہو ، اور کسی ایسے شخص کو ذلیل بنا دے جسے اللہ نے معزز بنایا ہو ،(4) اللہ
کے حرم کی بے حرمتی کرنے والا ، (5)میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا (6) میری سنت
کو ترک کرنے والا ۔‘‘ (مشکوة المصابیح ج1ص
26حدیث109 )
علی
اکبر ( درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،
پاکستان)
ہمارے پیارے
آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جب اس دنیا میں تشریف آوری ہوئی تواس
وقت لوگ اللہ عزوجل کی نافرمانیوں میں لگے ہوئے تھے اس وقت سود عام تھا زنا عام
تھا ماں باپ کی کوئی عزت نہ تھی لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے تو اللہ تعالیٰ
نے ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا
بنا کر بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کی رہنمائی فرمائی اور لوگوں
کو سیدھے راستے پر چلایا آئیے حدیث پاک کی روشنی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سے تربیت حاصل کرتے ہیں۔
(
حدیث 1) چھ چیز وں سے بزرگی:روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول
الله نے فرمایا مجھ کو تمام پیغمبروں پر چھ چیزوں سے بزرگی دی گئی مجھے جامع الفاظ
دیئے گئے ،ہیبت سے میری مدد کی گئی،میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئیں اور میرے لیے
ساری زمین مسجد اور پاکی کا ذریعہ بنائی گئی اور میں ساری مخلوق کی طرف بھیجا گیا
اور مجھ پر نبوت ختم کردی گئی۔ ( مراٰة
المناجيح، شرح مشكوة المصابيح جلد: 8،
حدیث نمبر : 5748)
(حدیث
2) چھ چیزوں کا ذکر: آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے چھ چیزوں کا ذکر فرمایا :سونا، چاندی، گیہوں، جو، کھجور، نمک اور
فرمایا کہ جب سونا، سونے کے بدلے چاندی، چاندی کے بدلے گیہوں، گیہوں کے بدلے جو،
جو کے بدلے کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے فروخت کیا جائے، تو برابر ہونا
چاہیے، اور ایک ہاتھ لے اور دوسرے ہاتھ دے، کمی بیشی سود ہے۔ (صحيح مسلم، باب الصرف، رقم الحديث:1587)
(حدیث
3) چھ چیز وں کی ذمہ داری : حضرت
عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صَلَّى اللَّه تَعَالَى
عَلَيْهِ والِہ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تم لو گ اپنی طرف سے میرے لیے چھ چیزوں کی
ذمہ داری قبول کرلو تو میں تمہارے لیے جنت کی ذمہ داری لیتا ہوں ۔ (۱) جب بات کرو تو سچ بولو (۲) جب کوئی وعدہ کرو اس کو پورا کرو (۳) جب کوئی امانت تم کو سونپی جائے تو اس امانت کو ادا کرو
(۴) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو (۵) اپنی نگاہوں کو نیچی رکھو (۶) اپنے ہاتھوں کو ہر ظلم و مَعْصِیت سے ) روکے رکھو۔ ( منتخب
حدیثیں، حدیث نمبر : 25)
(
حدیث 4) مومن کے مومن پر چھ حق : روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ
وسلم نے کہ مؤمن کے مؤمن پر چھ حق ہیں جب وہ بیمار ہو تو مزاج پرسی کرے اور جب
مرجاوے تو جنازہ پر حاضر ہو جب دعوت دے تو قبول کرے ، جب اس سے ملے تو اسے سلام
کرے اور جب چھینکے تو جواب دے اور اس کی خیر خواہی کرے جب وہ غائب ہو یا حاضر ۔ (
کتاب مرآة المناجيح شرح مشكوة المصابيح جلد : 6، حدیث نمبر : 4630 )
(حدیث
5) چھ آدمیوں پر لعنت: روایت ہے حضرت عائشہ
سے فرماتی ہیں: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے چھ آدمی وہ ہیں جن پر میں نے اور اللہ نے لعنت کی اور ہر نبی مقبول
الدعا ہے ،(1) اللہ کی کتاب میں زیادتی کرنے والا، (2)اللہ کی تقدیر کا انکاری، (3)جبرا قبضہ جمانے
والا تاکہ انہیں ذلیل کرے جنہیں اللہ نے عزت دی اور انہیں عزت دے جنہیں اللہ نے
ذلیل کیا ،(4)اللہ کے حرام کو حلال سمجھنے والا ،(5) میری آل کے متعلق وہ باتیں
حلال سمجھنے والا جنہیں اللہ نے حرام کیا اور(6) میری سنت کو چھوڑنے والا۔ (مرآة
المناجيح شرح مشكوة المصابيح جلد : 1،
حدیث نمبر : 109)
تربیت کی
اہمیت یعنی قدرو منزلت اور ضرورت کا اندازہ اِس بات سے لگائیے کہ ربِّ کریم جَلَّ
جَلاَلُہٗ اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کو اِس کے آداب اِرشاد فرما رہا ہے ۔ چنانچہ پارہ
۱۴ سُورۂ نَحْل آیت نمبر ۱۲۵ میں ارشاد ہوتا ہے ۔ ترجمۂ کَنْزُ العرفان : اپنے رب
کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے اس طریقے سے بحث کرو
جو سب سے اچھا ہو ۔
تربیت کی مثال
بالکل اس طرح ہے جس طرح ایک کسان کھیتی باڑی کے دوران اپنی فصل سے غیر ضروری گھاس
اور جڑی بوٹیاں نکال دیتا ہے تاکہ فصل کی ہریالی اور نشوونما میں کمی نہ آئے۔حضور
اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مختلف مواقع پر اپنے
اقوال اور افعال کے ذریعے سے تربیت فرمائی ہے۔ آپ علیہ السّلام کی متعدد احادیثِ
طیبات میں چھ چیزوں کے بیان سے تربیت کرنا ملتا ہے۔ کہیں ان میں آپ نے نیک اعمال
کی ترغیب (شوق دلایا) ہے تو کہیں آپ نے گناہوں سے ترہیب (ڈرایا) ہے ان احادیث میں
سے چند ملاحظہ فرمائیں:
(1)
میں چھ چیزوں سے خوفزدہ ہوں: حضرت سیِّدُنا عوف بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا : میں چھ
چیزوں سے خوفزدہ ہوں : (۱)بیوقوفوں کی حکمرانی (۲)رشوت کے
فیصلوں (۳)سپاہیوں کی کثرت (۴)قطع رحمی (۵) ایسی قوم سے جو قرآن کو موسیقی کے طرز پر پڑھے گی ، اور
(۶)قتلِ ناحق ۔ (مسند احمد، ۹/ ۲۵۲حدیث : ۲۴۰۲۵)
(2)
چھ (6)چیزوں کی ضمانت: حضرت
سَیِّدُنَا عُبَادہ بن صَامِت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سُلطانِ بَحْر و بَر، مَدینے کے تَاجْوَر،
مَحْبُوبِ رَبِّ اَکْبَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
فرمایا کہ ’’تم مجھے چھ (6) چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جَنّت کی ضمانت دیتا
ہوں (۱) جب بولو
تو سچ بولو (۲)جب وعدہ کرو تو اُسے پورا
کرو (۳) جب امانت لو تو اُسے ادا کرو (۴) اپنی
شرمگاہوں کی حِفاظت کرو (۵) اپنی
نگاہیں نیچی رکھا کرو اور (۶) اپنے
ہاتھوں کو روکے رکھو ۔ (الاحسان بترتیب
صحیح ابن حبان ، کتاب البر والصلۃ والاحسان۔۔الخ ، باب الصدق۔۔۔الخ ، حدیث ۲۷۱ ، ج۱، ص ۲۴۵)
ہم جائیں گے فردوس میں رِضواں سے یہ کہہ کر
روکو نہ ہمیں ہم ہیں غلامانِ محمد
(3) حضور نبی
اکرم، رسول اعظم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد
فرمایا:چھ قسم کے لوگ چھ چیزوں کے سبب جہنم میں جائیں گے: (۱)عرب عصبیت
(اپنوں کی بے جا حمایت اور دوسروں سے نفرت )کی وجہ سے (۲)حکمران ظلم کی وجہ سے (۳)سردار تکبُّر کی وجہ سے (۴)تاجر خیانت کی وجہ سے (۵)دیہات والے جہالت کی وجہ سے اور (۶)علما حسد
کی وجہ سے ۔(التفسیرالکبیر،سورة البقرة،تحت الآيۃ:۱۰۹ ،۱/۶۴۵مسندالفردوس،۱/۴۴۴،حدیث:۳۳۰۹)
(4) دافِعِ
رنج و مَلال، صاحب جُود و نوال صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : چھ چیزیں عمل کو ضائع
کر دیتی ہیں : (۱)مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں
لگے رہنا (۲)قَساوتِ قلبی (۳)دنیاکی محبت (۴)حیا
کی کمی (۵)لمبی اُمید اور (۶)حد سے زیادہ ظُلْم کرنا ۔ (کنز العمال ، جزء ۱۶ ، ۸ / ۳۶ حدیث
: ۴۴۰۱۶)
اللہ پاک نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کو جہاں دیگر معجزات سے نوازا وہیں آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کو ایک معجزہ یہ بھی عطا کیا گیا کہ آپ جامع الکلم تھے یعنی آپ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے الفاظ کم ہوتے ہیں اور ان کے معنی و مفہوم زیادہ۔ بعض احادیثِ مبارکہ میں حضورِ اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے 6اہم باتوں کا ذکر فرما کر مسلمانوں کی تربیت
فرمائی ہے، یہ احادیث ہمارے لئے راہنمائی کا ذریعہ ہیں، آیئے! 4احادیثِ مبارکہ
ملاحظہ کرتے ہیں:
(1)6حقوق المسلمین: حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں۔ عرض کی گئی: یارسولَ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم وہ کیا ہیں:(۱)جب تم اس سے ملو تو اسے سلام کرو (۲)جب وہ تمہیں دعوت دے تو قبول کرو (۳)جب
وہ تم سے نصیحت طلب کرے تو اسے نصیحت کرو (۴)جب اسے چھینک آئے اور وہ اللہ پاک کی حمد کرے تو اس کا جواب دو (۵)جب وہ بیمار ہو تو اس
کی عیادت کرو اور (۶)جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرو۔(مسلم، ص919، حدیث:
5651)
(2)شہید کی چھ فضیلتیں: حضرت مِقدام بن مَعدی کرب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے یہاں شہید کو چھ خصلتیں حاصل ہوں
گی: (1)پہلی بار ہی اسے بخش دیا جائے گا (2)اسے جنّت کا ٹھکانا دکھا دیا جائے گا
(3)اسے قبر کے عذاب سے امان دی جاتی ہے اور وہ بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہے گا
(4)اس کے سَر پر عزت کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت موتی دنیا اور جو کچھ اس
میں ہے اس سے بہتر ہوگا (5)بہتّر(72)حوروں سے اُس کا نکاح کیا جائے گا (6)ستّر(70)
قریبی رشتہ داروں کے حق میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔(ترمذی، 3/250، حدیث:1669)
(3)سچے مسلمان کی چھ خصلتیں: حضرت ابو سعید رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا:جس مسلمان میں یہ چھ اوصاف ہیں وہ
سچا مسلمان ہے: (۱)مکمل وُضو کرنے والا
(۲)سخت بارش کے دن نماز کے لئے جلدی مسجد جانے والا (۳)سخت گرمیوں میں کثرت سے روزے رکھنے والا (۴)(جہاد
میں)دشمنوں کو تلوار (ہتھیار) سے قتل کرنے والا (۵)مصیبت پر صبر کرنے والا (۶)حق
پر ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑا ختم کرنے والا۔(الفردوس بماثور الخطاب، 2/326،
حدیث: 3458)
(4)چھ چیزوں کی ضمانت: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم مجھے چھ چیزوں کی
ضمانت دو، میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں: (1)جب بولو تو سچ بولو (2)جب
وعدہ کرو تو پورا کرو (3)جب تمہارے پاس امانت
رکھوائی جائے تو اس میں خیانت نہ کرو (4)اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو (5)اپنی نظریں نیچی رکھو (6)اپنے ہاتھوں کو
ظلم سے روکو۔(مسند احمد، 37/417، حدیث:
22757)