کسی کی تربیت کرنے کا مطلب اسے آداب سکھانا،   اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لوگوں کی طرف اس لیے مبعوث فرمایا تاکہ لوگوں  کو دین ودنیا کے آداب سکھائے جائیں اور ان کی تربیت کی جائے۔حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف اوقات میں اور مختلف  انداز ( میں کبھی اقوال سے اور کبھی افعال)سے اپنے غلاموں کی تربیت فرمائی۔کبھی حضورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا انداز یہ رہا کہ آپ نے اعداد میں اپنی امت کی تربیت فرمائی۔درج ذیل میں  حضورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ  پانچ فرامین  مبارک کو بیان کیا  جائیے گا ۔جن میں حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ وَسَلَّمَ نے چھ چیزوں کو ذکر فرما کر اپنی امت کی رہنمائی فرمائی:

(1)مسلمان کے چھ حقوق ہیں: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں (1)جب اس سے ملے تو اسے بھلائی کے ساتھ  سلام کرے (2) جب وہ بلائے تو دعوت قبول کرے(3) جب چھینکے یہ جواب دے (4)  جب بیمار ہو عیادت کرے(5) جب وہ مرجائے اس کے جنازے کے ساتھ جائے  (6) جو چیز اپنے لیے پسند کرتا ہے اپنے بھائی کے لیے بھی پسند کرے۔ (سنن الترمذی،کتاب الادب،باب ماجاء فی تشمیت العاطس، ،ج 4،ص338 الحدیث:2745 )

(2)چھ چیزوں سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو: حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’ چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو(1) سورج کے مغرب سے طلوع ہونے (2)دھوئیں (3)دجال (4)دابۃُ الارض(6،5) تم میں سے کسی ایک کی موت  سب کی موت (یعنی قیامت ) سے پہلے۔ (مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب فی بقیۃ من احادیث الدجال، ص 1579 ، الحدیث:  7398)

(3)چھ چیزوں کی وجہ سے جنت کی ضمانت دیتا ہوں: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میرے لیے چھ چیزوں  کے ضامن ہوجاؤ  میں  تمہارے لیے جنت کا ذمہ دار ہوتا ہوں ۔ (1)جب بات کرو سچ بولو (2) جب وعدہ کرو اسے پورا کرو (3) جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے اسے ادا کرو (4)اپنی شرمگاہوں  کی حفاظت کرو (5) اپنی نگاہیں  نیچی رکھو (6) اپنے ہاتھوں  کو روکو۔  (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ،413/8 حدیث 9630   بیروت) 

(4)راہ خدا میں شہید ہونے کے چھ فضائل:

حضرت مقدام بن معدیکرب رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سےروایت ہے، نبی اکرم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  شہید کے لئے چھ خصلتیں  ہیں ، (1)خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی ا س کی بخشش ہو جاتی ہے (2)جنت میں  اپنا ٹھکانہ دیکھ لیتا ہے۔ (3)قبر کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔ (4)سب سے بڑی گھبراہٹ سے امن میں  رہے گا۔ (5)اس کے سر پر عزت و وقار کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔ (6)بڑی آنکھوں  والی 72 حوریں  ا س کے نکاح میں  دی جائیں  گی اور ا س کے ستر رشتہ داروں  کے حق میں  ا س کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ ( ترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب فی ثواب الشہید،250/3 ، الحدیث: 1669)

(5)چھ آدمیوں پر اللہ اور اس کے رسول کی لعنت:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:   چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی ، اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے (1)اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا ،(2)اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا ، (3)طاقت کے بل بوتے پر مسلط ہونے والا شخص تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل بنایا ہو ، اور کسی ایسے شخص کو ذلیل بنا دے جسے اللہ نے معزز بنایا ہو ،(4) اللہ کے حرم کی بے حرمتی کرنے والا ، (5)میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا (6) میری سنت کو ترک کرنے والا ۔‘‘ (مشکوة المصابیح ج1ص 26حدیث109 )