نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے تعلیم و تربیت کے مختلف انداز اختیار فرمائے
ہیں، جن میں سے ایک اہم طریقہ چار چیزوں کے ذریعے نصیحت کرنا ہے۔ یہ احادیث نہ صرف
زندگی کے مختلف پہلوؤں کو واضح کرتی ہیں بلکہ ایک جامع تربیت کا سامان بھی فراہم
کرتی ہیں۔
چار
قسم کے دل: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے مختلف اقسام کے دلوں کی وضاحت فرمائی تاکہ ہم
اپنے دلوں کی حالت کا جائزہ لے سکیں اور اصلاح کی کوشش کریں۔حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: الْقُلُوبُ أَرْبَعَةٌ: قَلْبٌ
أَجْرَدُ فِيهِ مِثْلُ السِّرَاجِ يَزْهَرُ، وَقَلْبٌ أَغْلَفُ مَرْبُوطٌ عَلَى
غِلَافِهِ، وَقَلْبٌ مَنْكُوسٌ، وَقَلْبٌ مُصْفَحٌ، فَأَمَّا الْقَلْبُ
الْأَجْرَدُ: فَقَلْبُ الْمُؤْمِنِ سِرَاجُهُ فِيهِ نُورُهُ، وَأَمَّا الْقَلْبُ
الْأَغْلَفُ: فَقَلْبُ الْكَافِرِ، وَأَمَّا الْقَلْبُ الْمَنْكُوسُ: فَقَلْبُ
الْمُنَافِقِ عَرَفَ، ثُمَّ أَنْكَرَ، وَأَمَّا الْقَلْبُ الْمُصْفَحُ: فَقَلْبٌ
فِيهِ إِيمَانٌ وَنِفَاقٌ (مسند احمد، حدیث نمبر 17147)
ترجمہ: "دل چار قسم کے ہوتے ہیں: ایک صاف
دل جو چراغ کی طرح روشن ہے، ایک وہ دل جو غلاف میں بند ہے، ایک الٹا دل، اور ایک
دو رخی دل۔" بہرحال صاف دل مؤمن کا
دل ہے، بند دل کافر کا دل ہے، الٹا دل منافق کا دل ہے اور دو رخی دل جس میں ایمان
و نفاق دونوں ہوں ۔
چار
اعمال: چار اعمال کی طرف توجہ دلا
کر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں بہترین عملی زندگی گزارنے کی تلقین
فرمائی۔ حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: أربع من كن فيه كان
منافقًا خالصًا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا
اؤتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر.(صحیح بخاری، حدیث نمبر 34)ترجمہ: "چار خصلتیں ایسی
ہیں کہ جو شخص ان کا حامل ہو، وہ خالص منافق ہے: جب امانت دی جائے تو خیانت کرے،
جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب عہد کرے تو وعدہ خلافی کرے، اور جب جھگڑا کرے تو بد
اخلاقی کرے۔"
یہ حدیث ہمیں
منافقت سے بچنے کی تلقین کرتی ہے اور ان چار اعمال کی نشاندہی کرتی ہے جن سے بچنا
ضروری ہے۔
چار
نعمتیں: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ان چار نعمتوں کی طرف اشارہ کیا جن کی قدر
کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: من
أصبح منكم آمناً في سربه، معافى في جسده، عنده قوت يومه، فكأنما حيزت له الدنيا.(سنن ترمذی، حدیث نمبر 2346) ترجمہ: "جو
شخص صبح اس حال میں کرے کہ وہ اپنے گھر میں امن و امان سے ہو، اس کا جسم تندرست
ہو، اور اس کے پاس ایک دن کی روزی ہو، تو گویا اس کے لیے دنیا سمیٹ دی گئی۔"
تشریح: اس حدیث
میں چار نعمتوں کا ذکر ہے: امن، صحت، روزی، اور ایمان۔ ان کی قدر دانی کرنے کی
ضرورت ہے، کیونکہ یہ ایک کامیاب زندگی کے بنیادی عناصر ہیں۔
چار
نیکیاں: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے چار نیکیوں کو اختیار کرنے کی تلقین فرمائی
جو انسان کی روحانی ترقی میں مددگار ہیں۔ حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: أربع
إذا كن فيك فلا عليك ما فاتك من الدنيا: صدق الحديث، وحفظ الأمانة، وحسن الخلق،
وعفة مطعم.(مسند احمد، حدیث نمبر
13025) ترجمہ: "چار چیزیں اگر تم میں موجود ہوں تو دنیا کی کوئی بھی چیز
تمہارے ہاتھ سے چلی جائے تو فکر نہ کرو: سچ بولنا، امانت کی حفاظت، اچھے اخلاق،
اور حلال کھانے کی پابندی۔"
تشریح: یہ حدیث
ہمیں چار بنیادی نیکیوں کی تلقین کرتی ہے جو دنیا و آخرت میں کامیابی کا باعث ہیں۔
خلاصہ:نبی کریم
صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چار چیزوں کے بیان سے ہمیں اہم نصیحتیں فرمائیں۔
ان احادیث میں دلوں کی اقسام، منافقت سے بچنے کے اعمال، نعمتوں کی قدردانی، اور نیکیوں
کی تلقین شامل ہے۔ یہ نصیحتیں ہماری زندگی کو بہتر بنانے اور آخرت کی کامیابی کے لیے
نہایت اہم ہیں۔ ان پر عمل کر کے ہم ایک کامیاب اور باوقار زندگی گزار سکتے ہیں۔
ابو ثوبان عبدالرحمن عطاری (دورۂ حدیث مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
"تربیت
" عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی "پرورش، ٹریننگ، تعلیم و
تادیب" کے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے جو معاشرے کے افراد کے ظاہروباطن کو بُری
خصلتوں سے پاک کرکےاچّھے اوصاف سے مزیّن کرتا اور انہیں معاشرے کا ایک باکردار فرد
بناتاہے، یہ عمل قول و فعل دونوں طریقوں سے سر انجام دیا جاتا ہے، اللہ پاک کا
کروڑہا کروڑ شکر ہے جس نے ہمیں ہمارے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
امت میں پید ا فرمایا کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زندگی کے جس گوشے پر بھی نظر ڈالیے آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کامل ومکمل نظرآئیں گے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی مربیانہ زندگی پر نظر کریں تو دنیا کے تمام ہی معلّمین آپ کے خوشہ
چین نظر آئیں، مزید وہ چاہے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازدواجی زندگی ہو
، چاہے وہ مجاہدانہ وسپاہیانہ زندگی ہو ،چاہے وہ بچوں کے ساتھ آپ کے کا حسنِ سلوک
ہو،جس طرح پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے اپنے افعال وکردار سے تربیت فرمائی اسی طرح اپنے فرامین سے بھی تربیت
فرمائی۔آیئے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کے وہ اقوال جن سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چار چیزوں
کے ذریعے تربیت فرمائی ملاحظہ فرمائیے۔
چار چیزوں کا حکم: حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ
قبیلہ عبدالقیس کا نمایندہ وفد جب نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں آیا تو حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا کہ تم کون قوم یا کون وفد ہو ؟ عرض کیا ہم ربیعہ ہیں فرمایا
:یہ وفد یا قوم خوب اچھے آگئے کہ نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ عرض کیا یارسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم آپ تک صرف محترم مہینہ میں آسکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ
کے درمیان کفار مضر کا قبیلہ حائل ہے لہذا ہمیں فیصلہ کُن خبر فرمادیں جس کی خبر
ہم اپنے پیچھے والوں کوبھی دے دیں اور ہم جنت میں بھی پہنچ جائیں اور انہوں نے
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے شرابوں کے متعلق پوچھا تو حضور نے انہیں
چارچیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا۔ا ﷲ پر ایمان لانے کا حکم فرمایا
۔اور فرمایا: کیا جانتے ہوصرف اﷲ پر ایمان لانا کیا ہے؟ وہ بولے اﷲ اور رسول جانیں
۔ فرمایا: یہ گواہی دینا کہ اﷲ کے سواء کوئی لائق عبادت نہیں اورمحمد اﷲ کے رسول
ہیں اور نماز قائم رکھنے، زکوۃ دینے ، رمضان کے روزے کا اور فرمایا کہ مال غنیمت
میں سے پانچواں حصہ حاضرکرو ۔ (صحیح البخاری، ج:1،
کتاب العلم ، حدیث:87)
چار چیزوں سے پناہ مانگے:حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم میں سے کوئی جب دوسری التحیات سے فارغ ہو تو چار
چیزوں سے پناہ مانگے دوزخ اور قبر کے عذاب سے زندگی اور موت کے فتنوں سے مسیح دجال
کی شرارت سے۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،ج:2،حدیث:940)
دنیا و آخرت کی بھلائی : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’جسے چار چیزیں ملیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی ملی۔ (1) شکر
گزار دل (2) یادِ خدا کرنے والی زبان (3) مصیبت پر صبر کرنے والا بدن (4) ایسی
بیوی کہ اپنے نفس اور شوہر کے مال میں گناہ کی مُتلاشی (یعنی اس میں خیانت کرنے
والی) نہ ہو۔(معجم الکبیر،طلق بن حبیب عن ابن عباس،11/109، حدیث:11275)
چار چیزوں کی دعا: حضرتِ سَیِّدُنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ دعا مانگا کرتے
تھے: اے میرے پَرْوَردْگار! میں تجھ سے ہدایت ، تقویٰ ،پاکدامنی اور توَنگَری کاسو
ال کرتا ہوں۔(فیضان ریاض الصالحین، ص:606، حدیث :71)
مُفَسِّر شہِیر حکیم الامت مُفتِی
احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :تونگری (دولت مندی) سے مراد مخلوق کا
محتاج نہ ہونا، اللہ و رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حاجتمند رہنا ہے۔
اللہ پاک ہمیں آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک فرامین پر
عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیاء سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد عاصم اقبال عطاری (درجۂ
خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! اللہ تبارک و تعالی نے انسانوں کی ہدایت اصلاح اور تربیت کے لیے اپنے پیارے
انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اور ان کی بذات خود تربیت فرمائی پھر سرور دو عالم مالک
و مختار نبی رسول ہاشمی خاتم النبیین و خاتم المعصومین نے اپنے پیارے صحابہ کرام
علیہم الرضوان کی تربیت پر بڑا وقت لگایا جس کے سبب ایک امن والا اورمحبت والا
خوشگوار معاشرہ قائم ہوا لیکن آج ہمیں یہ چیزیں نظر نہیں آتی کیونکہ ہم تربیت یافتہ
کم اور تعلیم یافتہ زیادہ ہیں اگر آج ہی سے ہماری تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی توجہ
دی جائے تو وہ دن دور نہیں جس دن ایک ایسا معاشرہ قیام پذیر ہو جو محبت، رحم دلی،اور
احساس کا گہوارہ ہو۔
آئیے حضور علیہ
الصلوۃ والسلام کا اپنے امتیوں کی زندگی کے مختلف شعبوں میں تربیت فرمانے کو ملاحظہ
کرتے ہیں:
1:مومن
نہیں: روایت ہے حضرت علی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی
اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک بندہ مؤمن نہیں ہوتا جب تک چار باتوں پر ایمان نہ
لائے (1)گواہی دے کے الله کے سواکوئی معبود نہیں اور میں الله کا رسول ہوں(2) مجھے
الله نےحق کےساتھ بھیجا(3) اور مرنے اورمرنےکے بعد اٹھنے(4) اور تقدیر پر ایمان
لائے ۔ (مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1, حدیث نمبر: 104)
2: چار چیزوں سے اللہ عزوجل کی پناہ: روایت ہے حضرت
ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں الہی
میں چار چیزوں سے تیری پناہ لیتا ہوں (1)اس علم سے جو نفع نہ دے(2)اس دل سے جس میں
عجز نہ ہو(3) اس نفس سے جو سیر نہ ہو (4)اس دعا سے جو سنی نہ جائے (مراۃ المناجیح
شرح مشکات المصابیح جلد نمبر 4, حدیث نمبر:2464)
3: چار چیزیں انبیاء علیہم السلام کی سنت سے ہیں: روایت
ہے حضرت ابو ایوب سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ
چار چیزیں پیغمبروں کی سنت سے ہیں (1)شرم (2)عطر (3) مسواک (4) نکاح ۔ خیال رہے کہ یہاں چار کا اعداد حصر کے لیے نہیں
ہے اور بھی بہت سنت انبیاء ہیں جن میں یہ چار بھی ہیں۔ ( مراۃ المناجیح شرح مشکات
المصابیح جلد 1,حدیث نمبر: 382)
4: منافق کی علامتیں: روایت ہے عبداللہ بن عمر سے فرماتے
ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ جس میں چار عیوب ہوں وہ نرا
منافق ہے اور جس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک اسے
چھوڑ نہ دے (1)جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (2)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(3) جب
وعدہ کرے تو خلاف کرے (4)جب لڑے تو گالیاں بکے۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح
جلد 1, حدیث نمبر:6)
شرح حدیث: منافق کی دو قسمیں ہیں 1 :منافق اِعتِقَادی 2:
منافق عملی منافق اعتقادی وہ ہے کہ زبان
سے تو اسلام کا اظہار کرتا ہو مگر اپنے دل میں کفر چھپائے ہوئے ہو۔ منافق اعتقادی
کافر ہے بلکہ کافر سے بھی بدتر ہے۔
منافق عملی وہ
ہے کہ جس کے ایمان و عقائد میں کوئی خرابی ونفاق نہیں ہوتا بلکہ وہ ظاہر اور باطن
میں مسلمان ہوتا ہے لیکن اس کے بعض اعمال اور خصلتیں منافقوں سے ملتی جلتی ہے اس
حدیث میں جس منافق کی چار خصلتوں کا ذکر ہے اس منافق سے مراد منافق عملی ہے اور
چاروں منافقانہ خصلتوں سے مراد منافقانہ عمل و کردار ہیں۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح جلد 1, حدیث نمبر:6)
5: دین اور دنیا کی بھلائی مل گئی: روایت ہے حضرت ابن
عباس سے کہ رسول اللہ نے فرمایا چار چیزیں وہ ہیں جسے وہ دی گئیں اسے دین و دنیا کی
بھلائی دی گئی (1) شکر والا دل(2) ذکر والی زبان (3)جسم مصیبتوں پر صبر والا
اور(4) ایسی بیوی جو اپنے نفس اور اس کے مال میں بغاوت نہ کرے ۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 5
,حدیث نمبر :3273)
محمد مدثر رضوی عطّاری (درجۂ سادسہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آپ صلی اللہ
تعالی علیہ والہ وسلم نے ہر مقام پر اپنی امت کی تربیت فرمائی مگر آپ صلی اللہ
تعالی علیہ والہ وسلم کی تربیت فرمانے کا انداز مختلف ہوا کرتا کبھی تو کوئی واقعہ
بیان فرما کر تربیت کی کبھی کسی عذاب کا تذکرہ فرما کر اسی طرح کبھی کسی نیکی کا
تذکرہ فرما کر اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے 4 چیزوں کے ذریعے بھی تربیت
فرمائی چنانچہ آپ بھی پانچ احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیے۔
(1)اللہ پر ایمان لانا کیا ہے، روایت ہے کہ ایک مرتبہ قبیلہ عبدالقیس کا نمایندہ
آیا تو انہوں نے حضور( صلی اللہ علیہ وسلم )سے شرابوں کے متعلق پوچھا تو حضور نے
انہیں چارچیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا۔ الله پر ایمان لانے کا
حکم فرمایا: کیا جانتے ہوصرف الله پر ایمان لانا کیا ہے وہ بولے الله اور رسول جانیں
فرمایا یہ گواہی دینا کہ الله کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اورمحمد الله کے رسول ہیں
اور نماز قائم رکھنے، زکوۃ دینے، رمضان کے روزے کا اور فرمایا کہ غنیمت میں سے
پانچواں حصہ حاضرکرو اور چار چیزوں سے منع فرمایا ٹھلیا سے،تونبی سے،لکڑی کی دوری
سے اور تارکول والے پیالے سے فرمایا یہ خود بھی یاد کرلو دوسروں کو اس کی خبر دے
دو (مسلم و بخاری)لفظ بخاری کے ہیں۔ (مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:17 )
(2)چار
چیزیں پیغمبروں کی سنتوں سے ہیں ، روایت ہے حضرت ابوایوب سے فرماتے ہیں فرمایا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ چار چیزیں پیغمبروں کی سنتوں سے ہیں شرم۔ ایک
روایت میں ہے ختنہ، عطر ملنا،مسواک اور نکاح ( ترمذی) (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث
نمبر:382)
(3)وہ
نرا منافق ہے، روایت ہے عبداللہ ابن
عمر سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں چار عیوب ہوں وہ
نرا منافق ہے اورجس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ
اُسے چھوڑ نہ دے جب امانت دی جائےتو خیانت کرے،جب بات کرے توجھوٹ بولے،جب وعدہ کرے
تو خلاف کرے،جب لڑے تو گالیاں بکے ۔ (مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:56 )
(4)چار
چیزوں سے پناہ مانگے، روایت ہے
حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے تم میں سے
کوئی جب دوسری التحیات سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے پناہ مانگے دوزخ اور قبر کے
عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنوں سے، مسیح دجال کی شرارت سے۔ (مسلم) (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:2 , حدیث
نمبر:940 )
(5)اس
وقت تک بندہ مؤمن نہیں ہوتا : روایت ہے حضرت علی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک بندہ مؤمن نہیں ہوتا جب تک چار باتوں پر ایمان نہ
لائے گواہی دے کہ الله کے سواکوئی معبود نہیں اور میں الله کا رسول ہوں مجھے الله
نےحق کےساتھ بھیجا اور مرنے اورمرنےکے بعد اٹھنے اور تقدیر پر ایمان لائے (ترمذی،وابن ماجہ) (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث
نمبر:104 )
قارئین کرام
آپ نے پڑھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت فرمانے کے انداز ۔اللہ پاک سے دعا ہے
کہ وہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہ علیہ وسلم
عبدالحنان (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ گلزارِ حبیب سبزہ زار لاہور ،
پاکستان)
معاشرے کے
افراد کی اصلاح و تربیت ایک بہت ضروری امر ہے اور معاشرے کے افراد کا حُسنِ اخلاق
اور طرزِ زندگی تب ہی صحیح ہو گا کہ جب ان کی تربیت و اصلاح صحیح انداز میں ہوئی
ہو اسی تربیت و اصلاح کے لئے اللہ پاک نے پچھلی امتوں میں انبیائے کرام کو مبعوث
فرمایا اور اس امت کے لئے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مبعوث فرمایا
تا کہ اس امت کی بھی تربیت و اصلاح ہو سکے۔ زندگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں کہ جس
پر نبیِّ کریم علیہ السّلام نے تربیت و اصلاح نہ فرمائی ہو۔
قارئینِ کرام!
کائنات کے سب سے کامیاب ترین معلّم و مربّی کی تربیت کا طریقہ مختلف انداز میں
ہوتا تھا انہی طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم چار چیزوں کا ذکر کرکے مختلف موضوعات پر معاشرے کی تربیت فرماتے:
آئیے! چند ایسے
ارشادات ملاحظہ فرمائیں جن میں چار چیزوں کو بیان کرکے تربیت فرمائی:
(1)منافق
کی چار خصلتیں: نبیِّ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی
وہ ہوں گی وہ پکا منافق ہوگا۔ یا ان چار میں سے اگر ایک خصلت بھی اس میں ہے تو اس
میں نفاق کی ایک خصلت ہے۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ (1)جب امانت دی جائے تو خیانت
کرے (2)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(3)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (4)جب لڑے تو
گالیاں بکے۔(بخاری،1/25، حدیث: 34)
(2)چار
اشخاص اللہ کی ناراضی میں: رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: چار قسم کے لوگ صبح و شام
اللہ پاک کی ناراضی اور غضب میں رہتے ہیں: پوچھا گیا وہ کون ہیں؟ آپ علیہ السّلام
نے فرمایا: (1)وہ مرد ہیں جو عورتوں کی شکل اختیار کرتے ہیں (2)وہ عورتیں جو
مَردوں کی شکل اختیار کرتی ہیں (3)وہ شخص جو جانوروں سے جماع کرتا ہے اور (4)وہ جو
مَردوں سے جماع کرتا ہے۔(شعب الایمان،4/365، حدیث: 5285)
(3)چار
اشخاص پر اللہ کا غضب: اللہ پاک
کے آخری نبی مکی مدنی، محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
چار اشخاص ایسے ہیں جن پر اللہ پاک کا غضب ہے: (1)قسمیں اُٹھا اٹھا کر سودا بیچنے
والا (2)تکبر کرنے والا فقیر (3)بوڑھا زانی (4)ظالم حکمران۔(شعب الایمان،4/220،
حدیث: 4853)
(4)حرمت
والے مہینے: نبیِّ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے، چار مہینے
اس میں سے حرمت کے ہیں تین تو پے در پے ہیں ذو القعدہ، ذوالحجہ، محرم اور (چوتھا)
رجب جو جُمادَی الاُخریٰ اور شعبان کے بیچ میں آتا ہے۔(دیکھئے: بخاری، 4/235،
حدیث: 4662)
اللہ پاک ہمیں
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم