"تربیت " عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی "پرورش، ٹریننگ، تعلیم و تادیب" کے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے جو معاشرے کے افراد کے ظاہروباطن کو بُری خصلتوں سے پاک کرکےاچّھے اوصاف سے مزیّن کرتا اور انہیں معاشرے کا ایک باکردار فرد بناتاہے، یہ عمل قول و فعل دونوں طریقوں سے سر انجام دیا جاتا ہے، اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ شکر ہے جس نے ہمیں ہمارے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت میں پید ا فرمایا کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زندگی کے جس گوشے پر بھی نظر ڈالیے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کامل ومکمل نظرآئیں گے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مربیانہ زندگی پر نظر کریں تو دنیا کے تمام ہی معلّمین آپ کے خوشہ چین نظر آئیں، مزید وہ چاہے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازدواجی زندگی ہو ، چاہے وہ مجاہدانہ وسپاہیانہ زندگی ہو ،چاہے وہ بچوں کے ساتھ آپ کے کا حسنِ سلوک ہو،جس طرح پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے افعال وکردار سے تربیت فرمائی اسی طرح اپنے فرامین سے بھی تربیت فرمائی۔آیئے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وہ اقوال جن سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چار چیزوں کے ذریعے تربیت فرمائی ملاحظہ فرمائیے۔

چار چیزوں کا حکم: حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ قبیلہ عبدالقیس کا نمایندہ وفد جب نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں آیا تو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا کہ تم کون قوم یا کون وفد ہو ؟ عرض کیا ہم ربیعہ ہیں فرمایا :یہ وفد یا قوم خوب اچھے آگئے کہ نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ عرض کیا یارسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم آپ تک صرف محترم مہینہ میں آسکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا قبیلہ حائل ہے لہذا ہمیں فیصلہ کُن خبر فرمادیں جس کی خبر ہم اپنے پیچھے والوں کوبھی دے دیں اور ہم جنت میں بھی پہنچ جائیں اور انہوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے شرابوں کے متعلق پوچھا تو حضور نے انہیں چارچیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا۔ا ﷲ پر ایمان لانے کا حکم فرمایا ۔اور فرمایا: کیا جانتے ہوصرف اﷲ پر ایمان لانا کیا ہے؟ وہ بولے اﷲ اور رسول جانیں ۔ فرمایا: یہ گواہی دینا کہ اﷲ کے سواء کوئی لائق عبادت نہیں اورمحمد اﷲ کے رسول ہیں اور نماز قائم رکھنے، زکوۃ دینے ، رمضان کے روزے کا اور فرمایا کہ مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ حاضرکرو ۔ (صحیح البخاری، ج:1، کتاب العلم ، حدیث:87)

چار چیزوں سے پناہ مانگے:حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم میں سے کوئی جب دوسری التحیات سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے پناہ مانگے دوزخ اور قبر کے عذاب سے زندگی اور موت کے فتنوں سے مسیح دجال کی شرارت سے۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،ج:2،حدیث:940)

دنیا و آخرت کی بھلائی : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’جسے چار چیزیں ملیں اسے دنیا و آخرت کی بھلائی ملی۔ (1) شکر گزار دل (2) یادِ خدا کرنے والی زبان (3) مصیبت پر صبر کرنے والا بدن (4) ایسی بیوی کہ اپنے نفس اور شوہر کے مال میں گناہ کی مُتلاشی (یعنی اس میں خیانت کرنے والی) نہ ہو۔(معجم الکبیر،طلق بن حبیب عن ابن عباس،11/109، حدیث:11275)

چار چیزوں کی دعا: حضرتِ سَیِّدُنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ دعا مانگا کرتے تھے: اے میرے پَرْوَردْگار! میں تجھ سے ہدایت ، تقویٰ ،پاکدامنی اور توَنگَری کاسو ال کرتا ہوں۔(فیضان ریاض الصالحین، ص:606، حدیث :71)

مُفَسِّر شہِیر حکیم الامت مُفتِی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :تونگری (دولت مندی) سے مراد مخلوق کا محتاج نہ ہونا، اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حاجتمند رہنا ہے۔

اللہ پاک ہمیں آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیاء سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم