وطن انسان کی جائے پیدائش، پرورش، ثقافت، تہذیب اور شناخت کا مرکز ہوتا ہے۔ اسلام نے وطن کی محبت کو ایک فطری جذبہ قرار دیا ہے اور اس کی حفاظت و خیر خواہی کو دینی فریضہ بنایا ہے۔ قرآن و حدیث میں وطن کے تعلق سے متعدد اشارے اور اصول ملتے ہیں، جو یہ واضح کرتے ہیں کہ وطن کی محبت، اس کی خیر خواہی اور اس کے تحفظ کے لیے کوشش کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔

(1) وطن کی محبت: ایک فطری جذبہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ مکرمہ کو ہجرت کے وقت چھوڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بِاللہ! تو مجھے تمام شہروں سے زیادہ محبوب ہے، اور اگر میری قوم مجھے تجھ سے نہ نکالتی، تو میں کبھی تجھے نہ چھوڑتا۔(جامع ترمذی، حدیث: 3925، باب ما جاء فی حب الوطن)

مزید دعا کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ (صحیح بخاری، حدیث: 1889)

(2) وطن کی حفاظت: دینی و اخلاقی ذمہ داری: قرآن کریم نے فرمایا: وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ ترجمہ:اور ان کے مقابلے کے لیے جتنی قوت جمع کر سکو کرو۔(سورۃ الانفال: 60)

یہ آیت وطن کے دفاع کے لیے عسکری اور اخلاقی قوت کی تیاری کا حکم دیتی ہے۔

(3) وطن کی بھلائی کی دعا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وطن کی ترقی و بھلائی کے لیے دعا فرمائی:اللهم بارك لنا في مدينتنا، اللهم حبب إلينا المدينة ترجمہ:اے اللہ! ہمارے مدینہ میں برکت عطا فرما، اور اسے ہمارے دلوں میں محبوب بنا دے۔(صحیح بخاری، حدیث: 1885)

اختتامیہ : اسلام وطن سے محبت، اس کی خیر خواہی، اصلاح، عدل، دفاع، اور ترقی کے لیے کوشش کو نہ صرف جائز بلکہ باعثِ اجر سمجھتا ہے۔ وطن کے لیے قربانی دینا، معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد کرنا، اور اس کی حفاظت کرنا ایمان کے تقاضوں میں شامل ہے۔