حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت عبدالرشید،جامعۃ المدینہ ام حفصہ رائیونڈ لاہور

حضرت عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ کا شمار اسلام کے ان جلیل القدر صحابہ کرام میں ہوتا ہے جنہیں
نبی کریم ﷺ کی خاص محبت اور قربت حاصل تھی۔ آپ کا لقب الفاروق نبی کریم ﷺ نے عطا
فرمایا، جس کے معنی ہیں: حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا۔ نبی کریم ﷺ نے حضرت
عمر رضی اللہ عنہ کے ایمان لانے پر خوشی کا اظہار فرمایا اور متعدد مواقع پر ان کی
رائے کو قدر کی نگاہ سے دیکھا۔
قبولِ
اسلام اور نبی کریم ﷺ کی خوشی: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول
کرنے سے قبل مسلمان خفیہ طور پر عبادت کرتے تھے، لیکن جب انہوں نے اسلام قبول کیا
تو مسلمانوں کو تقویت ملی۔ نبی کریم ﷺ نے دعا کی تھی: اے اللہ! اسلام کو ان دونوں
میں سے جو تیرے نزدیک زیادہ محبوب ہو، اس کے ذریعے عزت عطا فرما: ابو جہل یا عمر
بن خطاب کے ذریعے۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3701)
اس دعا کے بعد
حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایمان لائے اور نبی کریم ﷺ کی محبت و قربت حاصل کی۔
نبی
کریم ﷺ کی گواہی: جب
سے عمر مسلمان ہوئے ہیں، ہم ہمیشہ باعزت رہے ہیں۔ (بخاری، 2/526، حدیث: 3684)
نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: بیشک اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے۔ (ترمذی، 5/383،
حدیث: 3702)
یہ حدیث مبارک
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کی اہمیت اور نبی کریم ﷺ کی ان سے محبت کی واضح
دلیل ہے۔
حضرت عبداللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں، ابوبکر اور
عمر ایک ساتھ تھے، تو میں نے ایسا ایسا کیا۔
یہ انداز نبی
کریم ﷺ کی حضرت عمر سے قریبی تعلق کی عکاسی کرتا ہے۔
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد عدنان عطاری، جامعۃ المدینہ دھوراجی کراچی

کتنا خوش نصیب
ہے وہ شخص جسے ایمان کی دولت نصیب ہے، یقینا وہ شخص کفر کی اندھیرے میں ڈوبا ہو
پھر اسے اسلام کی دولت نصیب ہوگئی ایسا شخص بھی یقینا خوش نصیب ہے، سوچئے اس شخص
کے ایمان کی کیا شان ہوگی جس کےلیے پیارے حبیب ﷺ ایمان کی دعا فرمائیں! جی ہاں
پیاری بہنوں میری مراد حضرت عمر فاروق اعظم رضی ﷲ عنہ ہیں جنہوں نے پیارے حبیب ﷺ کی
دعا کے نتیجے میں اسلام قبول کیا۔
رسول
اللہ نے فاروق کو اللہ سے مانگا
عطاء
ربّ سبحاں حضرت فاروق اعظم ہیں
چنا
اس پاک نے دیں کے لئے اس پاک ستھرے کو
حبیب
دین داراں حضرت فاروق اعظم ہیں
پیاری اسلامی
بہنو! حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ خلیفہ ثانی ہیں، آپ مرادِ رسول ﷺ ہیں۔
پیارے نبی سب
سے آخری نبی ﷺ آپ سے محبت فرمایا کرتے تھے۔
پیارے آقا ﷺ کی
حضرت عمر سے محبت کا اندازہ اس واقعے سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت نا عبد
الله بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ میرے والد گرامی امیر المؤمنین حضرت
عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اللہ کے محبوب ﷺ سے عمرہ پر جانے کی اجازت چاہی تو
آپ نے اجازت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائی! اپنی دعا میں ہمیں نہ بھول
جانا۔ امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم فرماتے ہیں: دوجہان کی تمام تر نعمتوں سے بڑھ
کر میرے لیے یہ بڑی نعمت ہے کہ آپ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائی! (فیضان
فاروق اعظم، 2/363)
پیاری اسلامی
بہنو! اس واقعہ سے جہاں ہمیں پیارے حبیب ﷺ کی فاروق اعظم سے محبت کا پتا چلا وہیں
یہ بھی درس ملتا ہے کہ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم دوسروں سے اپنے لیے دعائیں کروائیں۔
حضور ﷺ کی
فاروق اعظم سے محبت کے متعلق یہ حدیث پاک بھی ہے: پیارے آقا ﷺ نے حضرت عمر سے
فرمایا: اے عمر! تم جنت میں میرے ساتھ تین میں سے تیسرے نمبر پر ہو گے۔ (معجم کبیر،
5/220، حدیث: 5146)
قارئین اس
حدیث پاک سے بھی شانِ فاروق اعظم ظاہر ہوتی ہے کہ آپ کو جنت میں بھی مصطفی ﷺ کی
رفاقت نصیب ہوگی اور جس کو حضور کی رفاقت ملے اس کی شان کا بھلا ہم کیسے بیان
کرسکتے ہیں۔
رہے
گا نام ان کا تا ابد کونین میں روشن
سپہر
دیں پہ رخشاں حضرت فاروق اعظم ہیں
اسی طرح پیارے
حبیب ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا: اپنی مجلسوں کو مجھ پر درود پاک
پڑھ کر اور عمر کا ذکر کر کے آراستہ کرو۔ (کنز العمال، 12/596، حدیث: 35855)
قارئین محترم
اس حدیث پاک میں حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کا ذکر فرمایا گیا ہے، ہمیں چاہیے کہ کثرت سے
ذکر صحابہ کرام کیا کریں اور جب بھی ذکرِ صحابہ و ذکر خلفائے راشدین کریں تو خیر
ہی کے ساتھ کریں کہ تمام صحابہ کرام عالی شان، عالی مرتبے والے ہیں، کوئی بھی ولی
خواہ کتنے ہی بڑے مرتبے پر ہو کسی بھی صحابی کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ آئیے
حدیث پاک کے حکم پر ہم بھی عمل کرتے ہوئے ذکر فاروق اعظم کرتے ہیں:
بہارِ
باغِ ایماں حضرت فاروق اعظم ہیں
چراغ
بزم عرفاں حضرت فاروق اعظم ہیں
نہ
کیوں وہ ذات چمکے جس نے دین پاک چمکایا
جہاں
کے مہرتاباں حضرت فاروق اعظم ہیں
اسی طرح ایک
اور محبت بھرا فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جس نے عمر سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس
نے عمر سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (الشفا، 2/120)
پیاری اسلامی
بہنو! اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ وہ شخص جھوٹا ہے جو محبت رسول کا دعویٰ کرے لیکن
ساتھ معاذ اللہ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ سے بغض رکھے کیونکہ اصل میں دعویٰ محبت
اسی کا سچا ہے جس کے دل میں محبت مصطفی ﷺ کے ساتھ محبتِ فاروق اعظم بھی ہو۔
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد یونس، جامعۃ المدینہ بھنڈر ٹاؤن فروکہ

حضرت عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ جنہیں ہم حضرت فاروق اعظم کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ آپ رضی اللہ
عنہ خلافت راشدہ کے دوسرے خلیفہ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔
آپ اعلانِ نبوت کے چھٹے سال 27 برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔ آپ کی زندگی
اسلام،عدل، تقویٰ اور محبت رسول ﷺ سے بھرپور تھی۔
آج کے موضوع
میں حضور نبی پاک ﷺ کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت، آپ کے مقام و مرتبہ اور
حضور ﷺ کی جانب سے ان کے لیے دعاؤں اور ارشادات کا ذکر کریں گے۔
قبولِ
اسلام اور دعائے رسول: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اسلام قبول کرنا اسلام کی
فتح کا ایک بڑا دن تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے اسلام لانے سے قبل دعا کی تھی: اے
اللہ! اسلام کو ان دو میں سے جو تیرے نزدیک محبوب ہو:ابوجہل یا عمر بن خطاب، اس کے
ذریعے عزت عطا فرما۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3701)
اللہ پاک نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمایا اور ان کے ذریعے اسلام کو قوت و عزت عطا
فرمائی۔
رسول
اللہ کا فخر اور محبت بھرا انداز: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے
کے بعد رسول اللہ ﷺ نے کئی موقع پر ان کی عظمت کا ذکر فرمایا۔ ایک موقع پر فرمایا:
بے شک اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3702)
یہ عظیم الفاظ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے علم، حکمت اور رائے کی سچائی کی دلیل ہیں، جو کہ رسول
اللہ ﷺ کی ان سے محبت اور اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد سلیم،جامعۃ المدینہ معراج
کے سیالکوٹ

حضور ﷺ کی
فاروق اعظم سے محبت بے پناہ تھی اس بات کا ثبوت احادیث مبارکہ سے ملتا ہے اور
فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بھی حضور ﷺ سے بہت محبت کرتے تھے۔
روایت ہے حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تم سے پہلی امتوں
میں الہام والے لوگ تھے تو اگر میری امت میں کوئی ہوا تو وہ عمر ہیں۔
روایت ہے حضرت
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اللہ نے جناب عمر کی
زبان اور دل پر حق جاری فرمایا۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3702)
روایت ہے حضرت
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم ﷺ سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا: الٰہی اسلام
کو عزت دے یا ابو جہل ابن ہشام سے یا عمر ابن خطاب کے ذریعے۔ (ترمذی، 5/383، حدیث:
3701)تو جناب عمر نے سویرا کیا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں صبح ہی حاضر ہوئے، اسلام
قبول کرلیا۔ پھر مسجد میں ظاہر ظہور نماز پڑھی گئی۔
روایت ہے حضرت
ابو سعید رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ ایک شخص میری امت
میں جنت کے بڑے درجہ والا ہے۔ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم ہم یہ
شخص حضرت عمر ابن خطاب ہی کو سمجھتے رہے حتیٰ کہ وہ اپنی راہ چلے گئے۔
حضرت عبداللہ
بن ہشام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کے ہمراہ تھے اور آپ ﷺ نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا۔
حضرت ابو سعید
خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے لئے دو وزیر
اہل آسمان سے اور دو وزیر اہل زمین سے ہوتے ہیں۔ پس اہل آسمان میں سے میرے دو وزیر
جبرئیل و میکائیل ہیں اور اہل زمین میں سے میرے دو وزیر ابوبکر و عمر ہیں۔ (ترمذی،
5/382، حدیث: 3700)
میری امت میں
اللہ کے دین کے معاملے میں سب سے سخت عمر ہیں۔ اے عمر! شیطان تم کو دیکھتے ہی
راستہ کاٹ جاتا ہے۔
حضرت عبد اﷲ
ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے دعا فرمائی: اے اللہ!
عمر بن خطاب کے ذریعے اسلام کو عزت عطا فرما۔ (مستدرک، 4/34، حدیث: 4541)
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد نواز،فیضان عائشہ صدیقہ مظفرپورہ سیالکوٹ

حضور ﷺ تمام
صحابہ کرام سے محبت فرماتے تھے سب صحابہ کرام سے محبت کا انداز نرالا تھا ان میں
سے ایک صحابی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی پیارے آقا جان ﷺ بہت محبت فرمایا کرتے
تھے۔ ایک موقع پر پیارے نبی، رسول ہاشمی ﷺ نے فرمایا: جس نے عمر سے بغض رکھا، اس
نے مجھ سے بغض رکھا، جس نے عمر سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی۔ بےشک اللہ پاک
عرفہ کی رات کو مسلمانوں پر عمومی فخر فرماتا ہے اور عمر پر خصوصی فخر فرماتا ہے،
بے شک پہلے انبیائے کرام علیہم السّلام کی امّت میں محدّث ہوتے تھے، اگر میری امّت
میں کوئی محدّث ہے تو وہ عمر ہے۔ صحابۂ کرام علیہم الرّضوان نے پوچھا: یارسول اللہ
ﷺ! کیسے محدّث؟ فرمایا: وہ جس کی زبان پر فرشتے بولتے ہیں۔ (معجم اوسط، 5/102، حدیث:
6726)
ایک حدیث پاک
میں ہے: بےشک اللہ پاک نے عمر کی زبان اور دل پر حق رکھ دیا ہے۔ (ترمذی، 5/383،
حدیث: 3702)
طبرانی شریف
کی حدیث پاک میں ہے، مکی مدنی آقا، دو جہاں کے داتا ﷺ نے فرمایا: عمر میرے ساتھ ہے،
میں عمر کے ساتھ ہوں، میرے بعد عمر جہاں بھی ہو، حق اس کے ساتھ ہوگا۔ (تاریخ ابن
عساکر، 48/324)
نبی کریم ﷺ نے
عرض کی: اے اللہ! عمر بن خطاب اور ابو جہل بن ہشام میں جو بندہ تجھے زیادہ محبوب
ہے اس کے ذریعے سے اسلام کو عزت بخش۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3701)
رسول
اللہ نے فاروق کو اللہ سے مانگا
عطائے
ربّ سبحاں حضرت فاروق اعظم ہیں
چنا
اس پاک نے دیں کے لئے اس پاک ستھرے کو
حبیب
دین داراں حضرت فاروق اعظم ہیں
حضرت ابن عمر
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سب سے پہلے قبر سے میں
اٹھوں گا پھر ابو بکر پھر حضرت عمر۔ (ترمذی، 5/388، حدیث: 3712)
حضور کی فاروق اعظم سے محبت از بنت ریاض فاطمہ،فیضان ام عطار گلبہار
سیالکوٹ

امیر المومنین
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اسلام کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ آپ ہی وہ شخصیت ہیں
جن کے سائے سے شیطان بھی بھاگتا ہے، جن کے نام سے آج بھی کفر و باطل کے ایوانوں
میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنہیں اللہ پاک نے فاروق کا لقب
عطا فرمایا۔ آپ نے اسلام کے لیے بہت سی خدمات سر انجام دیں اور اسلام کے لیے بے
شمار قربانیاں دیں۔ انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد مسلمانوں کو طاقت بخشی اور
کفار کے مظالم کا سامنا کیا اور ان کی شخصیت کی وجہ سے نبی کریم ﷺ ان سے بے حد
محبت رکھتے تھے۔ چنانچہ
پیارے نبی
رسول ہاشمی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے عمر سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا، جس
نے عمر سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی۔ بے شک اللہ پاک عرفہ کی رات کو مسلمانوں
پر عمومی فخر فرماتا ہے اور عمر پر خصوصی فخر فرماتا ہے۔ بےشک پہلے انبیاء کرام
علیہم السلام کی امت میں محدث ہوتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر
ہے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پوچھا: یا رسول اللہ ﷺ! کیسے محدث؟ فرمایا: وہ جس
کی زبان پر فرشتے بولتے ہیں۔ (معجم اوسط، 5/102، حدیث: 6726)
طبرانی شریف
کی حدیث پاک میں ہے کہ حضور پرنور ﷺ نے فرمایا: عمر میرے ساتھ ہے، میں عمر کے ساتھ
ہوں، میرے بعد عمر جہاں بھی ہو، حق اس کے ساتھ ہوگا۔ (تاریخ ابن عساکر، 48/324)
میٹھی میٹھی
اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ آپ ﷺ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کس قدر محبت
فرماتے تھے کہ آپ کو اپنا ساتھی قرار دیا کہ عمر میرے ساتھ ہے اور میں عمر کے ساتھ
اور جسے جان عالم ﷺ کا ساتھ نصیب ہو اس کے تو وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔
اے کاش ہمیں
بھی بروز قیامت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے صدقے جانِ عالم ﷺ کا ساتھ نصیب ہو
جائے۔ آمین
حضور ﷺ کی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کے بارے میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجیے۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سب سے پہلے میں
اپنی قبر سے باہر نکلوں گا اس کے بعد ابوبکر اور پھر عمر۔ (ترمذی، 5/ 388، حدیث:
3712)
جب حضرت عمر
رضی اللہ عنہ کا جنازہ پلنگ پر رکھ دیا گیا تو لوگوں نے چاروں طرف سے جنازے کو
گھیر لیا اور ان کے لیے دعائے خیر کرنے لگے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں کھڑا تھا کہ یکا یک ایک شخص میرے پیچھے ا کر کھڑا
ہو گیا اور اپنی کہنی میرے کندھے پر رکھ کر کہنے لگا اللہ تم پر رحمت نازل فرمائے
تم نے اپنے بعد کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑا کہ اس کے مثل عمل کرے مجھے اللہ سے
ملنا تمہارے جیسے عمل کر کے ملنے سے زیادہ محبوب ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے امید تھی
کہ اللہ تمہیں اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ جمع کر دے گا اس لیے کہ میں اکثر رسول
اللہ ﷺ کو اس طرح فرماتے سنا کرتا تھا کہ میں اور ابوبکر و عمر تھے، میں اور
ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیا، میں اور ابوبکر اور عمر نکلے۔ حضرت ابن عباس کہتے
ہیں: میں نے مڑ کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ شخص جناب علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ (بخاری،
2/524، حدیث: 3677)
رسول اللہ ﷺ نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کئی مواقع پر اپنی محبت اور اعتماد کا اظہار فرمایا۔ ایک
مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385،
حدیث:3706) یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور رسول اللہ ﷺ کی ان سے محبت
کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے دو دو وزیر ہیں،دو آسمان
میں اور دو زمین میں۔ آسمان میں میرے دو وزیر جبرائیل و میکائیل ہیں اور زمین میں
میرے دو وزیر ابوبکر و عمر ہیں۔ (ترمذی، 5/382، حدیث: 3700)
ام المومنین
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے امیر المومنین حضرت
عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں یوں دعا فرمائی کہ اے اللہ! خصوصاً عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ اسلام کو عزت عطا فرما۔ (ابن ماجہ، 1/77،
حدیث: 105)
معلوم ہوا کہ
امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ ہیں۔ جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اللہ سے
مانگ کر لیا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ مراد رسول ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
سرکار مدینہ قرار قلب و سینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے عمر سے محبت کی اس کا دل
ایمان سے معمور کر دیا جائے گا۔ (ریاض النضرہ، 1/319)
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلی امتوں
میں کچھ لوگ ہوتے تھے جو نبی نہ ہونے کے باوجود کلام کرتے تھے۔ میری امت میں اگر
کوئی ہے تو عمر ہے۔ (بخاری، 2/527، حدیث: 3689)
میٹھی میٹھی
اسلامی بہنو! قربان جائیے محبت مصطفی ﷺ پر کہ آپ ﷺ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے
کس قدر محبت فرماتے تھے اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو بارگاہ رسالت سے بے
شمار ایسے فضائل عطا ہوئے جس میں آپ منفرد ہیں یعنی وہ فضائل خاص آپ ہی کو عطا
ہوئے کوئی دوسرا اس میں شریک نہ تھا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے کچھ ایسے ہی فضائل
ملاحظہ کیجئے۔ چنانچہ
رسول اللہ ﷺ نے آپ کے جنتی محل کا ذکر فرمایا۔ (بخاری،
2/390،
حدیث: 3242) رسول اللہ ﷺ نے آپ کو خود علم عطا
فرمایا۔ (بخاری، 2/525،
حدیث: 3681) رسول اللہ ﷺ نے آپ کی دین میں پختگی کو
بیان فرمایا۔ (بخاری، 2/528، حدیث: 3691)
میٹھی میٹھی
اسلامی بہنو! حضور ﷺ کی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کا بیان بہت طویل ہے۔
جو اس تحریر میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ حضور ﷺ کی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے
محبت کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے مکتبہ المدینہ کی کتاب فیضان فاروق
اعظم کا مطالعہ کیجئے۔
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت ذوالفقار علی،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ

حقیقت میں
کمال اور خوبی والا شخص وہ ہے۔ جو دوسروں کو بھی کمال خوبی والا بنا دے تو ہمارے
پیارے آقا ﷺ حقیقت میں کمال خوبی والے ہیں۔ جنہوں نے بےشمار لوگوں کو کمال خوبی
والا بنا دیا اور ان کا فیضان ہمیشہ جاری رہے گا۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے جن کو کمال
خوبی والا بنا دیا ان میں سے ایک حضرت عمر فاروق اعظم رضی الله عنہ ہیں جو کہ افضل
البشر بعد الانبیا حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے بعد تمام صحابہ کرام میں سب
سے افضل ہیں۔
ترمذی شریف کی
حدیث میں ہے: حضور ﷺ نے دعا فرمائی: یا الله! خاص طور سے عمر بن خطاب کو مسلمان
بنا کر اسلام کو عزت و قوت عطا فرما! تو الله کے محبوب ﷺ کی یہ دعا بارگاہِ الٰہی
میں مقبول ہو گئی اور حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ اسلام سے مشرف ہوگئے۔
سرکار اقدس ﷺ
نے فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/ 385، حدیث: 3706)
حضور ﷺ نے
فرمایا: عمر مجھ سے ہے اور میں عمر سے ہوں اور عمر جس جگہ بھی ہوتے ہیں حق ان کے
ساتھ ہوتا ہے۔ (مدارج النبوۃ، 2/436)
ایک اور حدیث پاک
میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے زمانے میں محدث ہوئے ہیں۔ اگر میری امت
میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر رضی الله عنہ ہیں۔ (بخاری، 2/ 527، حدیث: 3689)
حضرت
عمر کے مشورے کی اہمیت: حضرت عمر رضی الله عنہ کے مشورے کئی مواقع پر وحی
الہٰی کے موافق نکلے۔ مثال کے طور پر: پردے کے احکام، بدر کے قیدیوں سے متعلق
فیصلہ اور مقام ابرہیم کو مصلیٰ بنانے کے بارے میں ان کی رائے بعد میں وحی کی صورت
میں نازل ہوئی۔
حضور
کی عمر سے ذاتی طور پر محبت: حضور ﷺ نے حضرت عمر رضی الله عنہ کو نہ
صرف دنیاوی بلکہ اخروی فضیلتوں کی بھی بشارتیں دیں۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے: عمر
جنت میں جائے گا ایک اور موقع پر فرمایا: میں ابو بکر اور عمر جنت میں ایک ساتھ
ہوں گے۔

حضرت محمد ﷺ کو
حضرت فاروق اعظم سے بےحد محبت تھی اور یہ محبت کئی احادیث اور واقعات سے ثابت ہے،
چند ایک احادیث بطور مثال پیش کی جارہی ہیں، چنانچہ
دعائے
مصطفیٰ: حضور
ﷺ نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کیا: اے اللہ! عمربن خطاب کے ذریعے اسلام کو عزت ہے۔
(مستدرک، 4/34، حدیث: 4541) یہ دعا اس وقت کی گئی جب حضرت عمر ایمان نہیں لائے تھے
لیکن رسول اللہ ﷺ کو ان کی قوت اور صلاحیتوں سے محبت تھی اور آپ چاہتے تھے کہ وہ
اسلام کے لیے وقف ہوں۔
اگر
میرے بعد نبی ہوتا!!! سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میرے بعد نبی ہوتا تو
عمر ہوتا۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706)
جنت
کی بشارت: رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا تو میں دیکھا کہ ایک محل ہے میں نے پوچھا
یہ کس کا ہے؟ کہا گیا عمر بن خطاب کا۔ (ترمذی، 5/386، حدیث: 3709)
حق
اور باطل کی تمیز: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک اللہ نے حق کو
عمر کی زبان اور دل پر رکھ دیا ہے۔(ترمذی، 5/383، حدیث: 3702)
شیاطین
بھاگ جاتے ہیں: حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں بلاشبہ نگاہِ
نبوت سے دیکھ رہا ہوں کہ جن کے شیطان بھی انسان کے شیطان بھی دونوں میرے عمر کے
خوف سے بھاگتے ہیں۔ (ترمذی، 5/387، حدیث: 3711)
حق
عمر کے ساتھ: نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عمر مجھ سے ہیں میں عمر سے ہوں اور عمر جس جگہ بھی ہوتے
ہیں حق ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ (خلفائے راشدین، ص 116)

حضور ﷺ حضرت
عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے بہت محبت فرماتے تھے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو
بھی رسول اللہ سے بے پناہ محبت تھی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اسلام کے لیے خدمات
اور ان کی شخصیت کی وجہ سے آپ ﷺ ان سے خاص محبت رکھتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں
فاروق کا لقب دیا،جس کا مطلب ہے حق اور باطل میں فرق کرنے والا۔
محبتِ
فاروقی کے مظاہر: کچھ
اہم باتیں جو اس محبت کو ظاہر کرتی ہیں درج ذیل ہیں:
دعائے
مصطفیٰ: رسول
اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے ایمان لانے سے قبل دعا فرمائی: اے اللہ!
ان دونوں میں سے جو تیرے نزدیک زیادہ محبوب ہے اس کے ذریعے اسلام کو قوت عطا فرما:
ابو جہل یا عمر بن خطاب۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3701)
فاروق
کا لقب: نبی
کریم ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو فاروق کا لقب عطا فرمایا،جو کہ آپ کی شخصیت
اور کردار کی عظمت کا مظہر ہے۔
احادیث میں ذکر: بہت سی احادیث
میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور نبی کریم ﷺ کی محبت کا ذکر ملتا ہے۔
مشاورت: نبی کریم ﷺ اکثر اہم معاملات
میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مشورہ فرماتے تھے، جو کہ آپ کی رائے پر اعتماد کا
اظہار تھا۔
حضور ﷺ کی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت پر احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کئی مواقع پر اپنی محبت اور اعتماد کا اظہار فرمایا۔ ایک
مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385،
حدیث:3706) یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور رسول اللہ ﷺ کی ان سے محبت
کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے
ہیں:میری زندگی تمہارے لیے بہتر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو اورمیں تم سے اور میری
وفات بھی تمہارے لیے بہتر، تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جائیں گے، جب میں کوئی بھلائی
دیکھوں گا توحمد الٰہی بجالاؤں گا اور جب برائی دیکھوں گا تمہاری بخشش کی دعاکروں
گا۔ (البحر الذخار، 5/308، 309، حدیث: 1925)
حکیم الامّت
حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نبی ﷺ اپنے ہر امّتی اور
اس کے ہرعمل سے خبردارہیں۔حضور انور ﷺکی نگاہیں اندھیرے، اجالے، کھلی، چھپی، موجود
ومعدوم ہرچیزکو دیکھ لیتی ہے۔جس کی آنکھ میں مازاغ کا سرمہ ہو، اس کی نگاہ ہمارے
خواب و خیال سے زیادہ تیز ہے، ہم خواب وخیال میں ہر چیز کو دیکھ لیتے ہیں، حضور ﷺ نگاہ
سے ہر چیز کا مشاہدہ کر لیتے ہیں۔ صوفیا فرماتے ہیں کہ یہاں اعمال میں دل کے اعمال
بھی داخل ہیں، لہٰذا حضورﷺ ہمارے دلوں کی ہر کیفیت سے خبردار ہیں۔ (مراۃ، 1/439)
میٹھی میٹھی
اسلامی بہنو! معلوم ہوا آپ ﷺ اپنے امتیوں کے تمام احوال سے باخبر ہیں تو ہمارے نیک
اعمال دیکھ کر خوش اور برے اعمال سے غمگین بھی ہوتے ہوں گے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ
اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی رضا حاصل کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ نیک اعمال
کریں، آپ ﷺ کی ذات بابرکت پر کثرت سے درودوسلام کے گجرے نچھاور کریں، آپ ﷺ کی
سنّتوں پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی سکھائیں تاکہ حضور ﷺ خوش ہوکر روز محشر اپنے
گنہگار امتیوں کی شفاعت فرماکر جنت میں ہمیں بھی اپنے ساتھ لیتے جائیں۔ آمین
یا
الٰہی جب پڑے محشر میں شور دارو گیر
امن
دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو
حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385، حدیث:
3706)
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلی امتوں
میں محدث ہوا کرتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے۔ (بخاری، 2/527، حدیث: 3689)
حضور نبی اکرم
ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوا کرتے تھے جن
کے ساتھ اﷲ کلام فرماتا تھا حالانکہ وہ نبی نہ تھے۔ اگر ان جیسا میری امت کے اندر
کوئی ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔ (بخاری، 2/528، حدیث: 3689)
حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے دو دو وزیر ہیں، دو
آسمان میں اور دو زمین میں۔ آسمان میں میرے دو وزیر جبرائیل و میکائیل ہیں اور
زمین میں میرے دو وزیر ابوبکر و عمر ہیں۔ (ترمذی، 5/382، حدیث: 3700)
رسول اللہ ﷺ بھی
فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا لحاظ کرتے تھے، جیسا کہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے کہ ایک بار میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حریرہ (آٹے سے بنایا جانے
والا کھانا) پکا کر لائی۔ (ام المومنین
حضرت سیدتنا) سودہ رضی اللہ عنہا میرے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان بیٹھی ہوئی تھیں۔میں
نے ان سے کہا: تم بھی کھاؤ! انہوں نے انکار کیا تو میں نے خوش طبی کرتے ہوئے کہا: کھا
لو ورنہ میں اسے تمہارے چہرے پر مل دوں گی، انہوں نے پھر انکار کیا تو میں نے
حریرہ سے ہاتھ بھرا اور ان کے چہرے پر مل دیا انہوں نے بھی اپنا ہاتھ حریرہ سے
بھرا اور میرے چہرے پر مل دیا، یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ مسکرا دیئے (ام المومنین
حضرت سیدتنا) سودا رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اس کے (سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ
عنہا کے) چہرے پر اور ملو۔انہوں نے میرے چہرے پر اور مل دیا۔حضور ﷺ یہ منظر دیکھ
کر بہت خوش ہوئے۔اتنے میں گھر کے باہر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے (اپنے بیٹے
کو) آواز دی: عبداللہ عبداللہ! رسول اللہ ﷺ نےمحسوس کیا کہ غالباً حضرت عمر فاروق
اندر آنے والے ہیں،آپ ﷺ نے ہمیں ارشاد فرمایا: یعنی جلدی جلدی اٹھو اور اپنا منہ
دھو لو! حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کا لحاظ
کرتے ہوئے دیکھا تب سے میرے دل میں بھی حضرت عمر کی ہیبت بیٹھ گئی۔ (سنن کبری
للنسائی، 5/291، حدیث: 8917)
آخر میں اللہ پاک
سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عشق رسول کا کچھ عطا
فرمائے۔ ہمارے دلوں کو عشق رسول کی شمع سے روشن فرمائے اور ہمارا سینہ حضور جان
جانان کی محبت میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ ہمیں پکا سچا عاشق رسول بنائے۔
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد جمیل،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

الحمدللہ!
ہمیں اولیائے کرام، صحابۂ کرام اور بالخصوص خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے فضائل
و کمالات سے واقفیت حاصل کرنے کا خوب خوب موقع ملتا ہے۔ انہی جلیل القدر ہستیوں
میں ایک عظیم المرتبت نام حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا بھی ہے، جنہیں
پیارے آقا ﷺ کی بارگاہ میں خاص مقام اور محبت حاصل تھی۔
اسلام
لانے پر خوشی کا اظہار: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اسلام میں آمد سے
پہلے مسلمان چھپ چھپ کر عبادت کیا کرتے تھے۔ جب آپ ایمان لائے تو پیارے آقا ﷺ کو
بہت خوشی ہوئی۔ آپ نے اللہ کی بارگاہ میں دعا فرمائی تھی: اے اللہ! عمر بن خطاب کے
ذریعے اسلام کو غلبہ عطا فرما! (مستدرک، 4/34، حدیث: 4541) اللہ کریم نے اپنے
محبوب ﷺ کی دعا کو قبول فرمایا اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ذریعے اسلام کو عزت
ملی۔ یہی وجہ ہے کہ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر
ہوتا۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706)
یہ صرف تعریف
نہیں، بلکہ حضور ﷺ کے دل کی محبت کا مظہر ہے۔
محبت کا عملی
مظاہرہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہر وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہنے کو باعثِ فخر
سمجھتے تھے۔ آپ کی زبان سے جو بات نکلتی، وہ اللہ کے حکم سے موافقت پاتی۔ قرآن کی
کئی آیات آپ رضی اللہ عنہ کی رائے کے مطابق نازل ہوئیں، جنہیں موافقات عمر کہا
جاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے اور فہمِ دین پر ایسا
اعتماد تھا کہ کئی مواقع پر آپ نے فرمایا: عمر جہاں ہوتا ہے، حق اس کے ساتھ ہوتا
ہے۔
(تاریخ ابن
عساکر، 48/324)
رسول کریم ﷺ
نے فرمایا: بے شک شیطان، عمر کے سائے سے بھی بھاگتا ہے۔ (ترمذی، 5/387، حدیث: 3711
مفہوماً)کیا مقام ہے ان ہستی کا جن سے شیطان بھی ڈرے! اور کیا عظمت ہے اس محبت کی
جو آقا ﷺ کے دل میں ان کے لیے ہو!
وصال
مصطفی ﷺ پر حالت: جب
پیارے آقا ﷺ کا وصال ہوا، تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ غم کی شدت سے بے خود ہو
گئے۔ تلوار کھینچ لی اور اعلان کیا کہ جو یہ کہے گا کہ رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے،
میں اسے قتل کر دوں گا۔ یہ اظہار اس عاشقِ رسول کا تھا جو نبی پاک ﷺ کی جدائی کو
برداشت نہ کر سکا۔
محبت
کا اجر: حضور
ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اپنی زندگی میں دعا کی اور بعدِ وصال آپ کو وہ
عظمت عطا ہوئی کہ آپ کو حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں دفن
کیا گیا۔ کیا یہ کسی معمولی محبت کا صلہ ہو سکتا ہے؟ نہیں! یہ محبتِ مصطفی ﷺ کا
عظیم انعام ہے۔
آئیے! ہم بھی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سنتوں پر چلیں، عدل، تقویٰ، جرأت اور عشقِ رسول سے
اپنے دل کو روشن کریں۔ مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر اور سنتوں بھری زندگی گزار کر،
اس محبت کو عملی طور پر اپنائیں جو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے آقا ﷺ سے کی اور جو
آقا ﷺ نے ان سے فرمائی۔
اللہ کریم
ہمیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا عشق رسول، عدل، حیا اور دین داری نصیب فرمائے۔ آمین
بجاہ النبی الامین ﷺ
حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت طاہر راحیلہ،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

خلیفہ دوم
امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ مرادِ رسول تھے، آپ کا دل اللہ پاک کے
نور سے منور تھا، اللہ کریم نے شمع رسالت کے صدقے ایسا کمال عطا فرمایا تھا کہ آپ کی
فہم و فراست ان واقعات و حقائق کا ادراک کر لیتی تھی جو مستقبل میں رونما ہونے
والے تھے، حق و باطل کی پہچان کرنے میں مہارت تامہ حاصل تھی۔ قربت و صحبتِ رسالت مآب
ﷺ کی برکت سے سیرت فاروق اعظم ایک حسین مرقع ہے۔
حضور ﷺ کو
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اسلام
اور نبی کریم ﷺ کے لیے بے مثال قربانیوں اور خدمات کے پیش نظر آپ ﷺ ان سے بہت محبت
فرماتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم ﷺ سے بے حد محبت کرتے تھے اور ان
کی اطاعت میں اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار رہتے تھے۔
محبت
کا اظہار: نبی
کریم ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہادری، جرأت اور اسلام کے لیے خدمات کو
سراہتے ہوئے ان سے محبت کا اظہار فرمایا تھا۔ آپ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا کہ اگر
میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706)
حضرت
عمر کی محبت:حضرت
عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور ان کی اطاعت کو اپنی
زندگی کا مقصد سمجھتے تھے۔ وہ ہمیشہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے چلنے اور ان کی ہر بات پر
عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام اور نبی کریم ﷺ کی
خاطر اپنی جان اور مال کی قربانی دینے میں کبھی دریغ نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی تمام
تر صلاحیتیں اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کے لیے وقف کر دی تھیں۔
حضرت عمر رضی
اللہ عنہ کی اکثر آرا نبی کریم ﷺ کی وحی کے موافق ہوتی تھیں، جو ان کی گہری عقیدت
اور محبت کا نتیجہ تھی۔
نبی کریم ﷺ کی
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت کی کئی مثالیں ملتی ہیں، جن میں آپ ﷺ کا ان کے بارے
میں اچھے کلمات کہنا اور ان کی تعریف کرنا شامل ہے۔ حضرت صدیق اکبر اور حضرت فاروق
اعظم رضی اللہ عنہما کو دنیوی حیات اور بعدِ ممات بھی سرور کائنات ﷺ کا قرب خاص
رہا۔ چنانچہ عاشقِ مصطفیٰ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
محبوبِ
ربِ عرش ہے اس سبز قبے میں پہلو
میں جلوہ گاہ عتیق وعمر کی ہے
سعدین
کا قران ہے پہلوئے ماہ میں جھرمٹ
کئے ہیں تارے تجلی قمر کی ہے
آپ رضی اللہ عنہ
کی عظمت و شان کی کیا بات ہے کہ آپ کا شمار ان صحابۂ کرام علیہم الرضوان میں ہوتا
ہے کہ جن سے سرکار دو عالم ﷺ کو خصوصی محبت تھی۔ اسی لیے آپ ﷺ نے ان کے بہت سے انوکھے
فضائل بیان فرمائے ہیں جو صرف آپ کی شان و عظمت پر مشتمل ہیں آئیے! ہم بھی ان کی
مثالیں سنتی ہیں: چنانچہ
٭ رسول
اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خود علم عطا فرمایا۔ (بخاری، 2/525، حدیث: 3681ملخصا)
٭ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبولِ
اسلام کی دعا فرمائی۔ (ترمذی، 5/383،
حدیث: 3703) ٭رسول اللہ ﷺ نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر
ہوتا۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706) ٭ میرے
بعد حق عمر کے ساتھ ہوگا وہ جہاں بھی ہوں۔ (مسند بزار، 6/98،
حدیث: 2154) ٭ فاروق اعظم کی
محبت ایمان کی ضمانت ہے۔ (کنز العمال، 7/8،
حدیث: 3611) ٭ رسول اللہ ﷺ نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جنت کی خوشخبری عطا فرمائی۔ (بخاری، 2/529، حدیث: 3693) ٭ جس
سے عمر ناراض ہو جائے اس سے اللہ پاک بھی ناراض ہو جاتا ہے۔
پیاری اسلامی
بہنو! ہم نے فضائل فاروق اعظم بزبان مصطفیٰ ﷺ سنے۔ اللہ کریم سے دعا ہے ہمیں حضرت عمر
فاروق رضی اللہ عنہ کا صدقہ نصیب فرمائے۔ ہماری ہمارے والدین پیر و مرشد اساتذہ
کرام اور ساری امت محمدیہ ﷺ کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین

آج ہم ایک
ایسے عظیم المرتبت صحابی رسول کے بارے میں پڑھیں گی جن کے بارے میں خود اللہ کے
آخری نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے ان سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی۔ کیا آپ جانتی
ہیں ایسے عظیم انسان کون ہیں؟ ان کی کنیت ابو حفص، لقب فاروق اعظم اور نام مبارک
عمر ہے۔
آپ رضی اللہ
عنہ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی ﷺ کی دعا سے نبوت کے چھٹے سال 39 مردوں کے بعد
ایمان لائے۔ آپ کے ایمان لانے کے بعد مسلمانوں کو بہت بڑا سہارا مل گیا۔
نبی
کریم کا خاص قرب: حضرت
عمر رضی اللہ عنہ کی حضور سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا
میں تو آپ نبی کریم ﷺ کی قربت سے شرف پاتے ہی رہے لیکن سب سے بڑی بات یہ کہ وصال
ظاہری کے بعد آپ کو نبی کریم ﷺ کا خاص قرب نصیب ہوا کہ روضہ رسول ﷺ کے قرب میں آپ کو
جگہ نصیب ہوئی۔
حیاتی
میں تو تھے ہی خدمتِ محبوبِ خالق میں
مزار
اب ہے قریبِ مصطفےٰ فاروق اعظم کا
آقا
ﷺ کی عمر سے محبت: نبی کریم ﷺ نے فاروق اعظم کی محبت کے بارے میں کیا
ہی خوب لب کشائی فرمائی کہ من ابغض عمر فقد ابغضنی ومن احبّ عمر
فقد احبّنی یعنی
جس نے عمر سے دشمنی رکھی اس نے مجھ سے دشمنی رکھی اور جس نے عمر سے محبت کی اس نے
مجھ سے محبت کی۔ (معجم اوسط،5/102، حدیث: 6726)
عمر
بولتے تو باقیوں کو خاموش کروا دیا جاتا: حضرت سیدنا اسود رضی اللہ عنہ
بارگاہ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے: کہ یارسول اللہ! میں نے اپنے رب کی حمد
میں کچھ کلمات کہے ہیں اور آپکی بھی تعریف کی ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ نے ارشاد
فرمایا: بے شک تمہارا رب اپنی تعریف کو پسند فرماتا ہے۔ وہ کلمات مجھے بھی سناؤ جن
سے تم نے اپنے رب کی تعریف کی ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ میں وہ کلمات سنانے لگا کہ ایک
مرد حاضر ہوئے اور اجازت طلب فرمائی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے خاموش کروا دیا۔ وہ
شخص داخل ہوئے کچھ دیر بات کرنے کے بعد چلے گئے۔ میں نے دوبارہ حمد کے کلمات سنانا
شروع کیے وہ پھر واپس آ گئے حضور ﷺ نے مجھے پھر خاموش کرا دیا۔ میں عرض گزار ہوا:
یارسول اللہ! یہ کون صاحب ہیں؟ جن کے لیے آپ نے مجھے خاموش کرا دیا۔ تو رسول اللہ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: یہ ایسا شخص ہے جو باطل کو پسند نہیں کرتا، یہ عمر بن خطاب ہے۔ (مسند
امام احمد، 5/ 303، حدیث: 15590)
شان
عمر فاروق:
کیا شان ہے حضرت عمر کی کہ ٭جن کے بولنے سے باقی
سب کو خاموش کروا دیا جاتا٭ جب آپ محبوبِ خدا سے
ہم کلام ہوتے تو محبوبِ خدا بھی آپ ہی کی طرف توجہ فرماتے ٭عمر وہ ہیں جن کے لیے آخری نبی ﷺ فرمایا: جس نے عمر سے بغض رکھا اس
نے مجھ سے بغض رکھا ٭عمر وہ ہیں جن کے بارے میں
آخری نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے عمر سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ٭عمر وہ ہیں جن کے لیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: عمر اہل
جنت کے چراغ ہیں ٭عمر وہ جن کے لیے فرمایا گیا یہ
وہ شخص ہے جو باطل کو نا پسند کرتا ہے ٭عمر وہ
ہیں جن کے لیے کہا گیا اللہ کی پسند عمر کی پسند ہے اور عمر کی پسند اللہ کی پسند
ہے ٭عمر وہ ہیں جن کو دنیا میں بھی قربِ مصطفےٰ
کی دولت نصیب ہوئی اور دنیا سے جانے کے بعد بھی قرب مصطفے میں جگہ ملی۔
اللہ کی ان پر
رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بخشش ہو۔ آمین بجاہ النبی الامین