خلیفہ دوم امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ مرادِ رسول تھے، آپ کا دل اللہ پاک کے نور سے منور تھا، اللہ کریم نے شمع رسالت کے صدقے ایسا کمال عطا فرمایا تھا کہ آپ کی فہم و فراست ان واقعات و حقائق کا ادراک کر لیتی تھی جو مستقبل میں رونما ہونے والے تھے، حق و باطل کی پہچان کرنے میں مہارت تامہ حاصل تھی۔ قربت و صحبتِ رسالت مآب ﷺ کی برکت سے سیرت فاروق اعظم ایک حسین مرقع ہے۔

حضور ﷺ کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اسلام اور نبی کریم ﷺ کے لیے بے مثال قربانیوں اور خدمات کے پیش نظر آپ ﷺ ان سے بہت محبت فرماتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم ﷺ سے بے حد محبت کرتے تھے اور ان کی اطاعت میں اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار رہتے تھے۔

محبت کا اظہار: نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہادری، جرأت اور اسلام کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے ان سے محبت کا اظہار فرمایا تھا۔ آپ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706)

حضرت عمر کی محبت:حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور ان کی اطاعت کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے تھے۔ وہ ہمیشہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے چلنے اور ان کی ہر بات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام اور نبی کریم ﷺ کی خاطر اپنی جان اور مال کی قربانی دینے میں کبھی دریغ نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی تمام تر صلاحیتیں اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کے لیے وقف کر دی تھیں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اکثر آرا نبی کریم ﷺ کی وحی کے موافق ہوتی تھیں، جو ان کی گہری عقیدت اور محبت کا نتیجہ تھی۔

نبی کریم ﷺ کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت کی کئی مثالیں ملتی ہیں، جن میں آپ ﷺ کا ان کے بارے میں اچھے کلمات کہنا اور ان کی تعریف کرنا شامل ہے۔ حضرت صدیق اکبر اور حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہما کو دنیوی حیات اور بعدِ ممات بھی سرور کائنات ﷺ کا قرب خاص رہا۔ چنانچہ عاشقِ مصطفیٰ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

محبوبِ ربِ عرش ہے اس سبز قبے میں پہلو میں جلوہ گاہ عتیق وعمر کی ہے

سعدین کا قران ہے پہلوئے ماہ میں جھرمٹ کئے ہیں تارے تجلی قمر کی ہے

آپ رضی اللہ عنہ کی عظمت و شان کی کیا بات ہے کہ آپ کا شمار ان صحابۂ کرام علیہم الرضوان میں ہوتا ہے کہ جن سے سرکار دو عالم ﷺ کو خصوصی محبت تھی۔ اسی لیے آپ ﷺ نے ان کے بہت سے انوکھے فضائل بیان فرمائے ہیں جو صرف آپ کی شان و عظمت پر مشتمل ہیں آئیے! ہم بھی ان کی مثالیں سنتی ہیں: چنانچہ

٭ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خود علم عطا فرمایا۔ (بخاری، 2/525، حدیث: 3681ملخصا) ٭ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کی دعا فرمائی۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3703) ٭رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706) ٭ میرے بعد حق عمر کے ساتھ ہوگا وہ جہاں بھی ہوں۔ (مسند بزار، 6/98، حدیث: 2154) ٭ فاروق اعظم کی محبت ایمان کی ضمانت ہے۔ (کنز العمال، 7/8، حدیث: 3611) ٭ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جنت کی خوشخبری عطا فرمائی۔ (بخاری، 2/529، حدیث: 3693) ٭ جس سے عمر ناراض ہو جائے اس سے اللہ پاک بھی ناراض ہو جاتا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! ہم نے فضائل فاروق اعظم بزبان مصطفیٰ ﷺ سنے۔ اللہ کریم سے دعا ہے ہمیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا صدقہ نصیب فرمائے۔ ہماری ہمارے والدین پیر و مرشد اساتذہ کرام اور ساری امت محمدیہ ﷺ کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین