حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:

1۔جہنم میں خوفناک وادی ہے ویل نامی جس سے جہنم خود بھی پناہ مانگتا ہے یہ اس شخص کا ٹھکانہ ہو گی جو نماز کو وقت گزار کر پڑھتا ہے ۔

اللہ کریم اس کی عمر سے برکت ختم کر دے گا، اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹا دے گا۔

3۔ ذلیل ہو کر مرے گا ۔

4۔بھوکا مرے گا۔

5۔مرتے وقت اسے اتنی پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی پلا دیا جائے تو اس کی پیاس نہ بجھے گی۔


اسلام کے پانچ ارکان میں سے کلمہ طیبہ کے       بعد دوسرا رکن نماز ہے، نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ربّ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک قرآنِ مجید میں سات سو سے زائد مرتبہ نماز کا ذکرفرمایا ہے، جہاں نماز پڑھنے والوں کے لیے بہت سی انعامات کی بشارت ہے، وہیں اس کو چھوڑنے، سستی برتنے،اس سے روگردانی کرنے والے کے لئے سزائیں بھی ہیں، یہاں ہم قرآن و حدیث سے تخریج شدہ پانچ سزائیں تحریر کریں گے، ربّ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری اس سعی کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔

(1) رب تعالیٰ پارہ 29 ، سورۃ المدثرکی آیت نمبر 42،43 میں ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)

(2) حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ تا ہے، اس کا نام جہنم کےاس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔( فیضان نماز، ص 425)

(3) منقول ہے، بروزِ قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔(1)اے اللہ کا حق برباد کرنے والے، (2) اے اللہ کے غضب کےساتھ مخصوص(3) جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ کاحق ضائع کيا، اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔( فیضان نماز، ص 428)

((4کتابُ الکبائر میں منقول ہے، جہنم میں ایک وادی ہے، جس کا نام" ویل" ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں، یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے ہیں اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی(یعنی خطا)پر نادم ہو اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔( فیضان نماز، ص431)

(5) اللہ پاک نے حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی، اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو :" جس نے ایک بھی نماز چھوڑی، وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔ ( فیضان نماز، ص 443، 444)


ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کرنا کفر ہے جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے گا وہ اس گنہگار عذاب نار کا حقدار ہوگا۔ نجات نہ ملے گی۔

جنت اے بے نمازیو! کس طرح جاؤ گے

ناراض رب ہوا جہنم میں جاو گے!!!

جہنم کے دروازے پر نام:

حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیۃ الاولیاء،ج8،ص992،حدیث: 1059)

بے نمازی کی تین شامتیں:

ایک روایت میں ہے کہ بے نمازی قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطروں میں لکھا ہوگا پہلی سطر میں ہو گا کہ اے اللہ کے حقوق کو ضائع کرنے والے، دوسری سطر میں ہوگا کہ غضب خداوندی کے ساتھ مخصوص شخص، تیسری سطر میں ہوگا کہ جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کے حق ضائع کیا ہے اسی طرح تو آج رحمت خداوندی سے مایوس ہوگا ۔

الزواجر، ج1،ص296)

ہزار سال رونا بھی کام نہ دے گا:

والد اعلی حضرت مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو کسی سبب یا عذر کے بغیر نماز ترک کرتے ہیں خدا اور رسول سے اصلاً نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر ایک نماز کے بدلے پوری دنیا دینا چاہیں گے تو قبول نہ ہوگی اور اگر ہزار برس روئیں گے تو بھی نجات نہ ملے گی۔

(انوار جمال مصطفی، ص344)

ہزاروں برس کے عذاب کا حقدار:

اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: جس نے اس دنیا میں جان بوجھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا جب تک توبہ نہ کرے اس کی قضا نہ کرلے - مسلمان اگر اس کی زندگی میں سے یک لخت یعنی بالکل چھوڑ دیں اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں، ضرور بے نمازی کی صحبت سے بچنے کی تاکید میں سیدنا اعلیٰ حضرت نے یہ آیت مبارکہ پیش فرمائی:

وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ (الانعام : 68 )

تفسیرات احمدیہ میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ یہاں ظالمین سے مراد کافرین، مبتدعین یعنی گمراہ بددین اور فاسقین ہیں ۔ (تفسیرات احمدیہ صفحہ 388)

عمل ضائع ہوگیا:

مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے بغیر کسی عذر کے فرض نمازیں چھوڑ دیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 8 صفحہ 223 حدیث 49)

اللہ کریم ہمیں ذوق و شوق کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں نمازوں میں لذتیں عطا فرمائےاور سجدہ اور رکوع میں اخلاص نصیب فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الحمدللہ! اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عطا  ہوئے ہیں ۔ ان میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز ہے۔

میرے آقا اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :نمازِ پنج گانہ (یعنی پانچ وقت کی نمازیں) اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ،ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔ (فتاوی رضویہ ج ٥ ص٤٣)

جو پابندی سے نماز پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو کوئی شخص فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ سزا کا حق دار بنے گا۔

1: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

اس آیتِ مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے ۔حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں :” غی “جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیاد ہ ہے ۔اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ”ہب ہب“ ہے ۔جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنو یں کو کھول دیتا ہے جس سے بدستور (یعنی پہلے کی طرح) بھڑکنے لگتی ہے۔

(بہار شریعت ج1 ص 434)

2: حضور نبی پاک صاحب لولاک سیاح افلاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ھوگا ۔(حلیۃ الاولیا ،ج٧ ص٩٩٢)

3:امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِعبرت نشان ہے ؛ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا جب تک کہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔ (الترغیب والترھیب ج1 ص 216)

4: پیارے آقا علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا ؛ بے نمازی ذلیل ہوکر مرے گا، بھوکا مرے گا، پیاسا مرے گا ،اگر اسے دنیا بھر کے سمندر پلا دیئے جائیں پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔ (کتاب الکبائر للامام الحافظ الذھبی ص ٢٤)

5:منقول ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ” لَملَم “ہے ،اس میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں، ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے ۔جب یہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گا تو اس کا زہر بے نمازی کے جسم میں ستر(70) سال تک جوش مارتا رہے گا ۔(قرة العیون معہ الروض الفائق ص٣٨٥ )

اے امت مسلمہ! لرز جاؤ اور اللہ کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرو اور نمازوں کی پابند بن جاؤ ورنہ اللہ پاک کا عذاب برداشت نہ ہو گا۔ 


اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام( یعنی عزت) فرمائے گا۔

(1) اس سے تنگی(2) اور قبر کا عذاب دور فرمائے گا(3) اللہ پاک نامہ اعمال اسکے سیدھے ہاتھ میں دے گا(4) وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا(5) وہ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

اور جو سستی کرے گا اس کے لئے15 سزائیں ہیں، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اس کے کسی اعمال کا ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

( فیضانِ نماز، کتاب الکبائر الامام الحافظ الذھبی، ص 24)

پڑھتے رہے نماز تو جنت کو پاؤگے

چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤگے

فیضانِ نماز میں ایک حکایت بیان کی گئی نماز میں سستی کرنے کے حوالے سے، کہ ایک بزرگ کو شیطان نظر آگیا تو فرمانے لگے:" کہ کوئی ایسا طریقہ جو تیرے جیسا بن جاؤں" شیطان نے کہا: کہ نماز میں سستی کر اور خوب جھوٹی قسمیں کھایا کر " وہ بزرگ فوراً بول اُٹھے :میں اللہ سے عہد کرتا ہوں کہ کبھی نماز میں سستی نہیں کروں گا اور کبھی جھوٹی قسم نہیں کھاؤں گا، شیطان بوکھلا کر بولا:" میں عہد کرتا ہوں کہ کبھی کسی انسان کو نصیحت نہیں کروں گا۔

(ملخص از تنبیہ الغافلین، ص 100)

ایک جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں، تو اس کا عمل ضائع ہوگا"( مصنف ابن ابی شیبہ، ج7، ص223 ، حدیث:49)

توفیق دے الہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطفی کے بنے خُو نماز کی

پارہ30، سورةالماعون، آیت نمبر 4اور5 میں ارشاد ہوتا ہے: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)

تفسیر صراط الجنان:"سورة الما عون کی بیان کی گئی آیت5 کے تحت ہے، نماز سے غفلت کی چند صورتیں ہیں:" جیسے پابندی سے نہ پڑھنا ، صحیح وقت پر نہ پڑھنا، فرائض و واحبات کو صحیح طریقے سے ادا نہ کرنا، شرعی عذر کے بغیر باجماعت نماز نہ پڑھنا، نماز کی پرواہ نہ کرنا، تنہائی میں قضا کر لینا اور لوگوں کے سامنے پڑھ لینا وغیرہ یہ سب سورتیں وعید میں داخل ہیں، جبکہ شوق سے نہ پڑھنا، سمجھ بوجھ کر نہ پڑھنا، توجّہ سے نہ پڑھنا نماز سے غفلت میں داخل ہیں۔ البتہ یہ صورتیں اس وعید میں داخل نہیں، جو ماقبل آیت میں بیان ہوئی ہیں۔( تفسیر صراط الجنان، ج1، ص41)

کتاب الکبائر میں منقول ہے "کہ جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ وہ اپنی کوتا ہی(یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔(الکبائر للذہبی، ص19)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی


نماز دین کا ستون ہے ،نیک کاموں میں سے ایک کام اور قرب خدا کا ذریعہ  ہے ۔

پیارے اسلامی بھائیوں! نماز اللہ پاک کی بہترین عبادت ہے ہم پر لازم ہے کہ نماز کو تمام حقوق ظاہری اور باطنی کے ساتھ ادا کریں۔اور تمام ارکان سنت نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مطابق ہوں۔ایسی نماز ہی دین کا ستون اور مومن کی معراج ہے۔(ضیاء القران جلد، ١ص ٢١)

نماز نہ پڑھنا برائیوں کی جڑ ہے، ہمارے دین اسلام میں جہاں نماز پڑھنے کے فضائل ہیں وہاں نہ پڑھنے کی بھی سزائیں بیان کی گی ہیں۔

نماز نہ پڑھنے کی پانج سزائیں :

اللہ پاک کا فرمان ہے : ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گہرای سب سے زیادہ ہے۔(فیضان نماز، ص ٤٢٢)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(فیضان نماز، ص ٤٢٥)

بروز قیامت نماز نہ پڑھنے والا اس حال میں آے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں ہونگی۔

اے اللہ کا حق برباد کرنے والے۔

اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص۔

جس طرح تو نے دنیا میں میرا حق ضائع کیا اس طرح تو بھی میری رحمت سے مایوس ہو جا۔

(فیضان نماز، ص ٤٢٨)

اللہ تعالی نے حضرت داؤد علیہ سلام کی طرف وحی فرمائی : اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو جس نے جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑی وہ قیامت کے دن مجھے سے اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔(فیضان نماز، ٤٤٣)

اعلی حضرت فرماتے ہیں :جس نے ایک نماز چھوڑی ہزار سال جہنم میں رہنے کا مستحق ہے۔

پڑھتے رہو نماز تو جنت میں جاؤ گے

چھوڑو گے اگر نماز تو جہنم میں جاؤ گے


ٹی وی، کیبل، میڈیا اور مغربی تہذیب نے اپنے دیگر مضر اثرات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو نماز جیسی عظیم نعمت سے بھی محروم کردیا ہے۔

نماز دین کا ستون ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔

اللہ پاک نے ہم پر دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔اب ہم خود ہی سوچیں کہ ہم دن میں کتنا اللہ اللہ پاک کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(پ29،المدثر:42 ،43)

تفسیر صراط الجنان میں ہے: ایمان والے آخرت میں باغوں میں ہوں گے اور جہنم میں داخل ہونے والے مومن اس سے نکل جائیں گے تو جنتی کافروں سے ان کا حال پوچھیں گے کہ تمہیں کونسی چیز دوزخ میں لے گئی؟وہ انہیں  جواب دیتے ہوئے کہیں  گے:ہم دنیا میں نماز پڑھنے والوں  میں  سے نہیں  تھے کیونکہ ہم نماز کے فرض ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتے تھے۔

(مدارک،المدثر،تحت الآیۃ:۴۰-۴۷،ص۱۳۰۰،۱۳۰۱)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیۃ الاولیاء جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 994 حدیث نمبر: 10590)

اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس نے قصداً یعنی جان بوجھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا ،جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ۔ مسلمان اگر اس کی زندگی میں اسےیک لخت بالکل چھوڑ دیں اس سے بات نہ کریں اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ بے نمازی اس کا سزاوار(یعنی اسی لائق)ہے۔(فتاوی رضویہ ج 9 ص158 تا 159 )

مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے فرض نماز بغیر عذر کے چھوڑی تو اس کا عمل ضائع ہوگیا ( مصنف ابن ابی شیبہ )

رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل ومال جاتے رہے ۔(بخاری ج٢ص١٠٥حدیث٢٠٦٣)

نماز نہ پڑھنے پر دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں:

1: اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹادی جائے گی۔

2:اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

3: اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

4: اس کی عمر سے برکت ختم کردی جاے گی۔

5: نیک بندوں کی دعاؤں میں اسں کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔


نماز اللہ کی ایک عظیم الشان نعمت اور افضل ترین عبادت ہے جس کا ادا کرنا ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔ جو لوگ اپنی نمازوں کو کامل طریقے کے ساتھ پڑھتے ہےان  لوگوں کے بارے میں اللہ رب العزت پارہ 29سورة المعارج آیت 34 اور 35 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَ اُولٰٓىٕكَ فِیْ جَنّٰتٍ مُّكْرَمُوْنَ۔ ترجمہ کنزالایمان :اور وہ جو اپنی نماز کی محافظت کرتے ہیں یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا۔

خوش قسمتی ہے ان لوگوں کیلئے جن کو نماز پڑھنے کی توفیق عطا ہوئی لیکن بد بختی ان لوگوں کیلئے جو اس نعمت سے غافل ہیں۔

بے نمازیوں کے متعلق قران و حدیث میں مختلف مقامات پر عذابات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ پاک نے قران پاک میں بے نمازیوں کے متعلق سورةالمدثر پارہ 29 ایت 42 اور 43 میں ارشا فرمایا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔

جو اپنی نمازوں کو بلا وجہ ترک کرتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں حضور علیہ الصلاة والسلام نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(حلیۃ الاولياء ج8ص996)

ایک اور حدیث میں بیان فرمایا گیا: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔ (بخاری ج2ص105)

بے نمازی کیلئے سب سے بڑی سزا یہ ہو گی کہ کل قیامت کے دن وہ اللہ پاک کے دیدار سے محروم رہے گا۔

غور کریں وہ لوگ جو اپنی نمازوں کو دنیا کے کام کاج کی وجہ سےچھوڑ دیتے ہیں اور نماز کی بالکل پرواہ نہیں کرتے ۔

سرورکائنات صلى الله علیہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے۔ جب بھی انہیں کچل لیا جاتا وہ پہلے کی طرح درست ہو جاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا ۔آپ صلى الله علیہ وسلم نے پوچھا :اے جبرائیل! یہ کون ہیں؟عرض کی:یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل ہو جاتے تھے۔

(مسند بزارج18ص5)

ایک اور جگہ حضور صلى الله علیہ وسلم نےبے نمازیوں کے بارے میں فرمایا : قصدا نماز نہ ترک کرو کہ جو قصدا نماز کو ترک کرتا ہے اللہ و رسول اس سے بری الذمہ ہیں۔

ذرا سوچیں کہ جس شخص سے اللہ وعزوجل اور حضور صلى الله علیہ وسلم بری الذمہ ہوں تو کل قیامت میں اس کی شفاعت کون کرے گا۔

اللہ ہم سب کو پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِعالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اِکرام یعنی عزت فرمائے گا،

(1) اس سے تنگی دور فرمائے گا۔

(2) قبر کا عذاب دُور فرمائے گا۔

(3) اللہ پاک نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا۔

(4) وہ پُل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا۔

(5) جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

اور جو سُستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اُسے15 سزائیں دے گا، پانچ دُنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی(3) اللہ پاک اس کے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا (4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی (5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:

(1) ذلیل ہوکر مرے گا(2) بھوکا مرے گا(3) پیاسا مرے گا، اگر اسے دنیا بھر کے سمندر بھی پلا دیئے جائیں تو پھر بھی اس کی پیاس نہ بجے گی۔

قبر میں دی جانے والی تین سزائیں:

(1) اس کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی(2) اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات اَنگاروں پر اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا(3) قبرمیں اُس پر ایک بہت بڑا سانپ مسلطّ کر دیا جائے گا جس کا نام"الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا " میں گنجا سانپ ہوں "اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا "کہ مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ مُردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس دیا جائے گااور تارکِ نماز قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔

قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:

(1) حساب کی سختی (2)ربِّ قہار کی ناراضگی (3) جہنم میں داخلہ۔

(کتاب الکبائر للامام الحافظ الذھبی، ص 24)

نوٹ: بیان کردہ حدیث میں پندرہ سزاؤں کا تذکرہ ہے، مگر تفصیل 14 سزاؤں کی بیان ہوئی ہے، شاید راوی پندرھویں سزا بھول گئے، البتہ فقیہہ ابو ا للیث سمرقندی کی نقل کردہ روایت میں مکمل15 سزاؤں کا تذکرہ ہے، جن میں یہ شامل کر لیں تو15 کا عدد پورا ہو جاتا ہے۔

وہ یہ ہے:" دنیا میں اس سے مخلوق نفرت کرے گی۔"(قرةالعیون مع روض الفائق، ص383)


قرآن کریم میں نماز قائم کرنے کا حکم ہے اور کسی چیز کو قائم کرنا یہ ہے کہ اسے اس کا پورا حق دے دیا جائے۔ (مفردات امام راغب، ص 692)

قرآن و حدیث میں نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل اور نہ پڑھنے کی سخت سزائیں وارد ہیں، جن کو درج ذیل آیت و روایات میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

1۔نقصان اٹھانے والے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں ۔

(المنافقون : 09 )

مفسرین کرام فرماتے ہیں کی اس آیت میں اللہ کے ذکر سے مراد پانچ نمازیں ہیں۔

(کتاب الکبائر، ص 20)

2۔سب سے پہلا سوال:

سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے: قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا، اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ رسوا ہوا اور اس نے نقصان اٹھایا۔ (کنز العمال، ج 7، ص، 115)

3۔ نور، دلیل، نجات :

سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کیلئے نماز قیامت کے دن نور، دلیل، نجات ہو گی، اور جو اس کی حفاظت نہ کرے، اس کیلئے بروز قیامت نا نور ہو گا، نا دلیل اور نا ہی نجات، اور وہ شخص قیامت کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ (مجمع الزوائد، ج 2، ص 21)۔

4۔ اسلام میں کوئی حصہ نہیں :

امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا لیکن پھر بھی آپ نے شدید زخمی ہونے کی حالت میں نماز ادا فرمائی، اور فرمایا: جو شخص نماز کو ضائع کرتا ہے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔(کتاب الکبائر، ص 21)

5۔ جہنم کے دروازے پر نام :

حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضوراقدس صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جس نے جان بوجھ کرنماز چھوڑی تو جہنم کے اُس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء، ۷/۲۹۹، الحدیث: ۱۰۵۹۰)

اللہ پاک ہمیں ہر روز پانچ مرتبہ اپنے حضور سروں کو جھکانے کی توفیق عطا فرمائے، اور پکا نمازی بنائے۔


حضرت مفتی احمد کاکوروی رحمۃ الله علیہ  لکھتے ہیں: ”شرح برزخ“ میں لکھا ہے کہ بغداد میں ایک امیر زادی (یعنی مال دار کی لڑکی) کا انتقال ہوا، بعد جان نکلنے کے حسب دستور لوگوں نے اس کی نعش(یعنی لاش) کو چادر سے ڈھک دیا، پھر جب واسطے تَجْہِیز و تکفین کے چادر کھولی، ایک سانپ کالا اس کے منہ میں کاٹ رہا تھا اور اس کے سارے بدن پر لپٹا تھا۔ لوگوں نے چاہا کہ اس سانپ کو ماریں، اس میت کے باپ نے کہا یہ سانپ ایسا نہیں ہے کہ مارنے سے جائے، یہ سانپ غضب الٰہی کا معلوم ہوتا ہے۔ بعد اس کے اس نے سانپ کے مُتَّصِل جا کے کہا کہ ”میں جانتا ہوں کہ تو خدا کے حکم سے آیا ہے لیکن ہم لوگ بھی مامور ہیں اس بات کے کہ مُوافق سنت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے تجہیز و تکفین میت کی کریں، اگر تو ہم کو اتنی مہلت دے کہ ہم یہ سنت بجا لائیں تو اچھی بات ہے۔“ یہ سنتے ہی وہ سانپ اس لڑکی سے الگ ہوکر گھر کے ایک کونے میں جا بیٹھا۔ جب اسے غسل دے کر کفن پہنا کے چارپائی پر لٹایا اور چاہا کہ جنازہ اٹھائیں وہ سانپ جھپٹ کر پھر اس میت سے ویسے ہی جا چپٹا، یہاں تک کے اس کے ساتھ ہی دفن ہوا۔ لوگوں نے اس لڑکی کے باپ سے پوچھا کہ کون سا گناہ یہ لڑکی کیا کرتی تھی کہ اس کے سبب ایسا عذابِ شدید نمایاں اس پر ہوا؟ اس نے کہا کہ اور تو کوئی گناہ یہ نہیں کرتی تھی مگر کبھی کبھی نماز قضا کر دیا کرتی تھی۔

نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حق دار بنے گا۔ پارہ 16 سورة مريم آیت 59 میں الله پاک فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنھوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں "غیّ" کا جنگل پائیں گے۔

حضور صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جھنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا جس سے وہ داخل ہوگا۔ فیضان نماز،ص425

مکی مدنی آقا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔ (فیضان نماز،ص429)

امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی پاک صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، الله پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا، جب تک وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔(فیضان نماز،ص444)

سلطان مدینہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ایک دن صحابہ کرام رضی الله عنھم سے ارشاد فرمایا: دعا کرو:اے الله! ہم میں بدبخت و محروم شخص کو نہ رہنے دینا۔ پھر ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو محروم و بدبخت کون ہے؟ صحابہ کرام رضی الله عنھم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ! وہ کون ہے؟ تو فرمایا :نماز ترک کرنے والا۔

یقیناً نماز نہ پڑھنے کی اور بھی بہت سی وعیدیں ہیں تاہم ہر مسلمان کو سوچنا چاہیے کہ ذرا سی غفلت و سستی کی وجہ سے بغیر کسی عذر کے نماز نہ پڑھنے کی کس قدر شدید سزائیں برداشت کرنی پڑ سکتی ہیں، لہذا نماز کے معاملے میں ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ الله پاک ہمیں نماز کے فرائض، واجبات، سنن اور مستحبات کے ساتھ پانچ وقت کی نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


  نماز ایک بہت بڑی نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار بنے گا۔

1. نَماز پڑھنے کے فَضائل و بَرَ کات بَہُت زِیادہ ہیں،اور دوسری طرف تَرْکِ نَماز کے نُقْصانات و عَذابات بھی بے شُمار ہیں۔ یہاں تک کہ جو شَخْص صِرْف ایک نَماز جان بوجھ کر چھوڑدے،میرے آقا اعلیٰ حَضْرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کےعذاب کا ذکر کرتے ہوۓ فتاوٰی رَضَوِیہ جلد9، صَفْحَہ158 پر اِرْشاد فرماتے ہیں: جس نے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر صِرْف) ایک وَقْت کی(نَماز بھی) چھوڑی، ہزاروں بَرس جَہَنَّم میں رہنے کا مُسْتَحِق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اُس کی قَضا نہ کر لے۔

2.جان بوجھ کرنَماز قَضا کرنے والوں کے بارے میں قرآنِ پاک میں  اِرشاد ہوتاہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ  عَلَیْہِ فرماتے ہیں : غی جہنم میں  ایک وادی ہے ،جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں  ایک کنواں  ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہےاللہ پاک اس کنویں  کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔( صراط الجنان)

یہ کُنواں بےنَمازیوں اور زانِیُوں اور شرابِیوں اور سُود خواروں اور ماں باپ کو  تکلیف دینے والوں کے لیے ہے۔ (بہارِشریعت،ج۱،ص ۴۳۴)

3. سید عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے نماز چھوڑنے والوں کے منہ کالے کیے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہا جاتا ہے، اس میں سانپ رہتے ہیں ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا، وہ بے نمازی کو ڈسے گا ۔اس کا زہر ستر سال تک نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا پھر اس کا گوشت گل جائے گا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 379)

4. سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے ۔جب بھی انہیں کچل لیا جاتا ہے وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : اے جبرائیل !یہ کون ہیں؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل یعنی بھاری ہوجاتے یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے تھے۔(فیضان نماز صفحہ 432)

5.جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اسے قبر میں بڑا سخت عذاب دیا جائے گا۔

قبر میں بے نمازی پر ایک بہت بڑا سانپ مسلط کر دیا جائے گا جس کا نام الشجاع الاقرع ہے۔ اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے،ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک ہوگی۔ وہ میت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا: میں الشجاع الاقرع ہوں۔ اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی اور وہ کہے گا: میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ نماز فجر ضائع کرنے پر طلوع آفتاب یعنی سورج نکلنے تک مارتا رہوں اور نماز ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں اور نماز ِعصر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا ر ہوں اور نماز مغرب ضائع کرنے پر عشا تک مارتا رہوں اور نماز عشا ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں ۔جب بھی اسے مارے گا تو وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور نماز ترک کرنے والا قیامت تک عذاب میں مبتلا رہے گا ۔

( فیضان نماز صفحہ 427)

نماز کو ترک کرنے والے کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔ آج سے پکی نیت کر لیں کہ آج کے بعد کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاء الله