نماز کو چھوڑنے والا سخت فاسق اور سخت مجرم اور سزا کا مستحق ہے،  انکار کرنے والا کافر، باغی اور بے ایمان ہے،(باغِ جنت، صفحہ 242)

جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی، یقیناً اس نے کفر کیا۔

( افہام القرآن و حدیث، ص312 ، بارہویں جماعت)

حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ :آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مسلمان اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے ۔"( مشکوٰۃ شریف)

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، قیامت کے دن اللہ پاک اس سے بہت غصے کے ساتھ پیش آئے گا۔"( میری نماز، ص 37،39)

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت اٹھا لی جاتی ہے یعنی اس کی زندگی بے برکت ہوتی ہے۔

(2) نیک لوگوں کی نشانی اس کے چہرے سے مٹا دی جاتی ہے۔

(3)ایسا شخص جو بھی نیکی کرے گا اللہ پاک کے ہاں ثواب نہ پائے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5)اگر اللہ کے نیک بندے اس کے حق میں کوئی دعا کرتے ہیں تو ان کی دعا بھی بے اثر ہوتی ہے ۔

موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:

(1) بے نمازی کی موت ذلت کے ساتھ ہو گی۔

(2) مرتے وقت وہ بھوکا مرے گا۔

(3)موت کے وقت چاہے اسکو کتنا ہی پانی پلائیں لیکن استسقاء کے مریض کی طرح اس کی پیاس نہ بجھے گی اور دنیا سے پیاس کی ہی حالت میں رخصت ہو گا۔ ( میری نماز، ص 41،42)

قبر میں دی جانے والی تین سزائیں:

(1) بے نمازی کی قبر اتنی تنگ کردی جائے گی کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

(2) بے نمازی کی قبر میں آگ دھکائی جائے گی تاکہ اس میں جلتا رہے۔

(3) قبرمیں اُس پر ایک بہت بڑا سانپ مسلطّ کر دیا جائے گا جس کا نام"الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، یعنی تقریباً بارہ کوس کے برابر اس کے ناخن ہوں گے، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا،" میں گنجا سانپ ہوں "اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا "کہ مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں۔

قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:

(1) بے نمازی کا حساب بہت سختی سے لیا جائے گا۔

(2)بے نمازی پر خدا کا قہر اور اسکا عذاب ہو گا۔

(3) بے نمازی کو ذلیل کر کے جہنم میں داخل کر دیا جائے گا۔ (میری نماز، ص 42،43)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے نمازی کے لئے ارشاد فرمایا:(یبعث اللہ یوم القیامۃ مشل الحنزیر السود ) ترجمہ : قیامت کے دن اللہ اسے کالے حنزیر کی صورت اٹھائے گا"

روز محشر کی جاں گداز بود

اولیں پرسش نماز بود

(تربیتی نصاب، صفحہ 322)


درود شریف کی فضیلت:مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد حمدو ثنا اور درود شریف پڑھنے والے سے فرمایا:" دعا مانگ قبول کی جائے گی، سوال کر دیا جائے گا۔

( فیضان نماز، صفحہ نمبر7)

بے نمازی کے لئے بہت خوفناک وادی:الحمدللہ عزوجل نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو فرض نمازیں پابندی سے پڑھے گاوہ جنت کا حقدار ہوگااورجوفرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار ہوگا۔ چنانچہ پارہ 16 ، سورۃ مریم، آیت59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

ہولناک کنواں:بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے، حضرت علامہ مفتی امجد علی عظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"غی جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام" ہب ہب "ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ بدستور بڑھکنے لگتی ہے۔

( فیضان نماز، صفحہ نمبر422)

جہنم کے دروازے پر نام: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کےاُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔"

اہل و مال جاتے رہے:آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس کی نماز جاتی رہی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔"ایک اور حدیث پاک میں ہے:"جس کی نماز عصر جاتی رہی گویا اُس کا گھر بار اور مال لُٹ گیا۔( فیضان نماز، صفحہ نمبر431)

عباداتِ غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ:ہمارے پیارے پیارے پیرو مرشد بہت زیادہ عبادت و ر یاضت اور تلاوت قرآن پاک فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ منقول ہے کہ آپ علیہ الرحمۃ روزانہ ایک ہزار رکعت نفل نماز ادا فرماتے تھے، آپ علیہ الرحمۃ 15 سال تک رات بھر میں ایک قرآن پاک ختم کرتے رہے۔

اے عاشقانِ غوث اعظم! ہم کیسے غوثِ پاک کے عاشق ہیں کہ ہمارے پیر و مرشد تو پیرانِ پیر ولیوں کے سردار ہوکر بھی اتنی اتنی عبادتیں کریں اور ایک ہم ہیں کہ ہم سے فرض نمازیں بھی نہ پڑھی جائیں اور پڑھیں بھی تو بلا اجازتِ شرعی جماعت کےبغیر۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جو ایک نماز قضا کرتا ہے تو وہ ہزاروں سال جہنم کے عذاب کا حقدار ہے، جب تک توبہ نہ کرلے اور اس کی قضاء نہ کرلے، مسلمان اگر اس کی زندگی میں اسے بالکل چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ( بے نمازی) اس کا سزاوار (یعنی اسی کے لائق) ہے۔( رسالہ فیضان غوث اعظم ، صفحہ نمبر7/8)

جہنم میں جانے کا حکم ہوگا: جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والے اور جھوٹی قسمیں کھانے والےکو جہنم میں جانے کا حکم دیا جائے گا، جیسا کہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:کہ قیامت کے دن ایک شخص کو اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا، اللہ پاک اسے جہنم میں جانے کا حکم فرمائے گا، وہ عرض کرے گا "یا اللہ مجھے کس لئے جہنم میں بھیجا جارہا ہے؟ تو ارشاد ہوگا:" نمازوں کو ان کا وقت گزار کر پڑھنے اور جھوٹی قسمیں کھانے کی وجہ سے۔"( فیضان نماز، صفحہ نمبر433)

نماز نہ پڑھنے کی 5 سزائیں: اے عاشقانِ غوث اعظم! نماز نہ پڑھنے والوں کے لیے قرآن و حدیث میں سزاؤں کا ذکر ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے:

(1)سستی کی وجہ سے نماز چھوڑنے والے کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(2) اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا، کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

(3) اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی، پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا۔

(4) وہ ذلیل ہو کر مرے گا۔

(5) ہزاروں سال عذاب نار کا حقدار ہوگا۔( مفہوم حدیث)

(بے نمازی کی 15 سزاؤں میں سے لی گئی پانچ سزائیں مع اختصار، فیضان نماز، صفحہ نمبر427)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی


اسلام کے فرائض اور اعمال تو بہت ہیں مگر نماز  کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ نماز کا بلند مرتبہ اس بات سے سمجھ لیجئے کہ دوسرے فرائض کا حکم یہی زمین پر رہتے ہوئے دیا گیا اور نماز کے لئے خدائے پاک نے یہ اہتمام فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم بالا میں عطا فرمائی۔ اسلام کے فرائض میں دنیا میں سب سے پہلے نماز فرض ہوئی اور آخرت میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا اور بالآخر آخرت کی کامیابی کا دارومدار نماز کے ٹھیک ہونے پر ہے۔

اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔( پ5،النساء: 103 )

قرآن کریم میں 90 سے زیادہ مرتبہ نماز کا ذکر کیا گیا ہے ۔یہ صرف نماز کی خصوصیت ہے کہ وہ امیر وغریب، بوڑھے اور جوان، مرد اور عورت، صحت مند اور بیمار ہر ایک پر یکساں فرض ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی، اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو، اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کے پڑھو، اگر قیام نہیں کر سکتے تو چلتے ہوئے پڑھو ، حالت جنگ یا سفر میں سواری سے اتر نہیں سکتے تو سواری پر پڑھو، بہرحال نماز کسی حالت میں مسلمان سے ساقط نہیں ہوتی۔

پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو مومن کی معراج فرمایا اور فرمایا کہ نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔صد افسوس! آج مسلمانوں کی بھاری اکثریت معمولی باتوں پر نماز کو ترک کر دیتی ہے۔کوئی پریشانی آئے بیماری آئے یا کوئی بھی مسئلہ ہو جائے ،سب سے پہلے نماز کو قضا کر دیتے ہیں حالانکہ نماز نہ پڑھنے والوں کے بارے میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: (جنتی مجرموں سے سوال کریں گے) تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(پ29،المدثر:42 ،43)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک دن آپ نے یہ دعا مانگی: یا اللہ! ہم میں سے کسی کو بدبخت یا محروم نہ بنانا ۔پھر فرمایا: بدبخت محروم کون ہے؟ صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ کون ہے؟ فرمایا: جو نماز نہیں پڑھتا۔

اسی طرح جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والوں کے بارے میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی تو جہنم کے اس دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔ (حلیۃالاولیاء)

یاد رہے کہ نماز سے غفلت کرنے یعنی کبھی نماز پڑھ لینے اور کبھی چھوڑ دینے سے بھی بچنا ضروری ہے کہ یہ خاص منافقوں کا وصف ہے۔

نماز سے غافل رہنے والوں کے بارے میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

پیاری محترم بہنو! اگر خدا نخواستہ نمازوں میں سستی کے سبب اللہ پاک ناراض ہو گیا اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم روٹھ گئے اور مرنے کے بعد ہمیں بھی خوفناک جہنم میں ڈال دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟کیسی رسوائی ہوگی ، کس کو مدد کے لیے پکاریں گے؟ ایسے موقع پر کوئی کام نہ آئے گا، لہذا ہمیں اپنی فکر کرنی چاہئے اور غفلت چھوڑ کر آخرت کا سامان کرنے میں لگ جانا چاہیے۔


مذہب اسلام میں نماز کو جو اہمیت حاصل ہے وہ کسی کو بھی نہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو دین کا ستون ،دین کی علامت ،جنت کی کنجی، مومن کی معراج ،نبی کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور خدا کے قرب کا ذریعہ بتایا ہے ۔اس کے برعکس بے نمازی کو عذاب اور وعیدیں سنائی گئیں ہیں اور دنیا وآخرت میں نا کامی کا ذریعہ بتایا گیا ہے ۔نماز نہ پڑھنے کی بہت سزائیں ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں ۔

جہنم میں لے جانے کا سبب:1۔قران کریم میں نماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں آئی ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے جب جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کون سا کام جہنم میں لے گیا اس پر وہ کہیں گے لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) تَرجَمۂ کنز الایمان: ہم نماز نہ پڑھتے تھے (سورۃ مدثر آیت 43 پارہ 29)

اس آیت سے ہر بے نمازی کو سبق لینا چاہیے کہ کہیں وہ نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے جہنم کے مستحق تو نہیں ہو رہے ۔

کفر تک پہچانے کا ذریعہ:حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:ترک نماز کفر ہے۔(مکاشفہ القلوب) اس حدیث کی اگرچہ محدیثن نے یہ تشریح فرمائی ہے کہ ترک نماز کفر سے مراد کفر کے قریب پہنچ جانا ہے۔اس بات پر سوچنا چاہیے کہ یہ کیا کم گناہ ہے کہ مومن ہونے کے باوجود آدمی ایسا کام کرے کہ کفر کے قریب پہنچ جائے ۔

وادی غی میں پہنچانے کا ذریعہ :ایک جگہاللہ تعالی بے نمازیوں کی مذمت کرتے ہوے فرما رہا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِ ہمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّ ہوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

اس آیت میں بے نمازی کو ہولناک سزا کی خبر دی گی ہے کہ ان کو جہنم کی وادی غی میں داخل کیا جاے گا۔علماء کرام فرماتے ہیں کہ غی عذاب الہی کی ایک ایسی وادی ہے کہ اس کے خوفناک عذاب سے سارا جسم پنا ہ مانگتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نماز کے ضائع کرنے کا معنی یہ ہے کہ بالکل نماز نہیں پڑھتے بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ اسے وقت سے بے وقت کر کے پڑھتے ہیں۔یعنی قضا کر کے پڑھتے ہیں۔(ماخوذازنماز کی ا ہمیت ص ٨)

اللہ کی ناراضگی کا سبب:حضور اقدس صلی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ہرگز فرض نماز کو جان بوجھ کر نہ چھوڑنا اس لیے کہ جو جان بوجھ کر فرض نماز چھوڑ دیتا ہے و ہ اللہ کے ذمہ کرم سے با ہر ہو جاتا ہے۔(امام احمد)

اس سے ثابت ہوا کہ نماز نہ پڑھنے والا کبھی کامیاب ن ہیں ہو سکتا۔

دشمنان خدا کے ساتھ حشر ہونے کا سبب:حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز کی حفاظت نہ کی تو قیامت والے دن نہ اس کے لئے روشنی ہو گی اور نہ ہی حجت ۔و ہ قارون فرعون ہامان اور ابی بن خلف(دشمنان خدا) کے ساتھ ہو گا۔ (امام احمد)

ان سارے بد بختوں کا ٹھکانہ جہنم ہے بے نمازی کا ان کے ساتھ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ و ہ بھی جہنم میں ان کے ساتھ عذاب میں گرفتار ہو گا۔

اللہ تعالی ہمیں پابندی کے ساتھ وقت پر نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز کی فرضیت اور اس کا حکم( اور اہمیت ):

ہر مسلمان عاقل بالغ اور مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے، جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق، سخت گناہگار و عذابِ نار کا حقدار ہے۔

جنت اے بے نمازیو! کس طرح پاؤ گے؟

ناراض ربّ ہوا تو جہنم میں جاؤ گے

اللہ پاک نے قرآن کریم میں جا بجا نماز کی تاکید فرمائی ہے ، پارہ16 ، سورۃ البقرۃ، آیت14 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴) ترجمہ کنزالایمان : اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ ۔

اللہ کریم پارہ 5 ، سورۃ النساء، آیت103 میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجمہ کنزالایمان:" بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔

شبِ معراج پانچوں نمازیں فرض ہونے کے بعد ہمارے پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ ظاہری (یعنی دینی زندگی کے) گیارہ سال 6 ماہ میں تقریباً بیس ہزار نمازیں ادا فرمائیں، تقریباً پانچ سو جمعے ادا کیے، اور عید کی 9 نمازیں پڑھیں۔

صحابی ابنِ صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: سرکار صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں" کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے(1) اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے خاص بندے اور رسول ہیں (2) نماز قائم کرنا (3) زکوۃ دینا(4) حج کرنا(5)اور رمضان کے روزے رکھنا۔

( بخاري ، ج ا، ص 14 ، حدیث8)

اے خوش نصیب عاشقان نماز !

میرے آقا اعلی حصرت رحمۃ الله علیه فرماتے ہیں:کہ نمازِ پنج گانہ(یعنی پانچ وقت کی نمازیں) الله پاک کی وه نعمتِ عظمٰی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی، ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی، نماز ہمارے لیے انعام ہے، لیکن صد کروڑ افسوس!آج کل اکثر مسلمانوں کو نماز کی با لکل پرواه ہی نہیں ۔

نماز نہ پڑهنے کی پانچ سزائیں:

الحمدلله نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وه جنت کا حقدار ہو گا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا عذابِ نار کا حقدار بنے گا، پاره 16، سورۃ مریم، آیت نمبر 59میں الله پاک فرماتا ہے، فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

حضور نبی پاک صلی الله علیه وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیاجاتا ہے، جس سے وه داخل ہو گا۔"

(حلیۃ الاولیاء، جلد 7 ، ص 992، حدیث: 10590)

تفسر صراط الجنان، ج 6، ص 263 پر ہے:"جو جماعت کا تارک ہو گا اس کی کمائی میں برکت نہ ہو گی، چہرے پر صالحین کے آثار نہ ہوں گے، لوگوں کے دلوں میں اس کے لئے نفرت ہو گی، بھوک و پیاس، جان کنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہو گا، اس کاحساب بھی سخت ہو گا۔(یعنی گناہ کا عذاب دنیا وآخرت دونوں میں ہوتا ہے )

مکی مدنی آقا صلی الله علیه وسلم نے فرمایا:" جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑ یں تو اس کا عمل ضائع ہو گیا"۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ص7، ص223، حدیث 49)

رسول کریم صلی الله علیه وسلم کا فرمان ہے:" جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور ، دلیل اور نجات ہو گی اور جو اسکی حفاظت نہ کرے اس کے لئے بروزِ قیامت نہ نور ہو گا، نہ دلیل ہو گی اور نہ نجات اور وه شخص قیامت کےدن قارون ، فرعون، ہامان اور ابئ بن خلف کے ساتھ ہو گا۔"

عذاب ِقبر و جہنم سے تو بچا یاربّ

تیرے حبیب کا دیتا ہوں واسطہ یا ربّ

اے عاشقانِ رسول!بیان کردہ سزائیں بار بار پڑھئے اور خوفِ خداوندی سے لرزئیے، اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں روزانہ پانچوں وقت خشوع و خضوع کے ساتھ نصیب فرما اور ساری امت کی مغفرت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

توفیق دے الہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطفی کے بنت خُو نماز کی


اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ:"بےشک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بری بات سے۔ (پارہ 21 ، سورۃ العنکبوت، آیت:45)

مفتی احمد یار خان اس آیت کی کی تفسیر میں فرماتے ہیں:" کہ نماز کی پابندی کرنے سے گناہوں کی عادت ختم ہو جاتی ہے کیونکہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے" ۔

بے نمازی کی5 سزائیں:

یوں تو بے نمازی کی15 سزائیں بیان کی گئی ہیں، مگر ہم یہاں پانچ کا ذکر کرتے ہیں کہ بے نمازی کی سزائیں دنیا میں ہی بیان کی گئی ہیں، یعنی کہ بے نمازی دنیا میں ہی سزا پالے گا۔

(1) بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) نیک بندوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

(3) اللہ پاک اسے کسی نیک عمل پر ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(5) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

گناہ کا عذاب دنیا و آخرت دونوں میں ہوتا ہے:

جیسے گناہ کا عذاب دنیا و آخرت میں دونوں میں ملتا ہے، یوں ہی نیکی کا فائدہ دونوں جہاں میں ملتا ہے، جو پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرے ، اسے عمر میں برکت، رزق میں اضافہ، پل صراط پر آسانی ہوگی، جو تارکِ جماعت ہوگا اس کی کمائی میں برکت نہ ہوگی، چہرے پر صالحین کے آثار نہ ہوں گے، لوگوں کے دلوں میں اس کے لئے نفرت ہوگی، پیاس بھوک میں جانکنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہوگا، اس کا حساب بھی سخت ہوگا۔( تفسیر صراط الجنان، جلد6 ، صفحہ 263)

تنبیہ:اے بے نمازیو! اپنی ناتوانی پر ترس کھائیے، سستی کو اڑائیے اور نماز پڑھنا شروع کیجئے، جب نماز کی عادت پڑ جائے گی تو بغیر نماز کے چین نہ ملے گا۔

پڑھتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑوگے نماز تو جہنم میں جاؤ گے

کالا سانپ منہ کاٹ رہا تھا:حضرت علامہ مفتی عنایت احمد کاکو روی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:شرح برزخ میں لکھا ہے کہ بغداد میں ایک امیر زادی کا انتقال ہوگیا، بعدِ انتقال حسبِ دستور اس کی لاش کو چادر سے ڈھک دیا گیا، پھر جب واسطے تجہیز وتکفین کے چادر کھولی، دیکھا کہ ایک سانپ کالا اس کے منہ میں کاٹ رہا تھا اور اس کے سارے بدن سے لپٹا تھا، لوگوں نے چاہا کہ سانپ کو مار دیں، لڑکی کے والد نے کہا:" کہ یہ ایسا نہیں کہ مارنے سے مر جائے، یہ سانپ غضبَ الہی کا معلوم ہوتا ہے،بعد اس کے میں نے سانپ کے قریب جاکر کہا:" میں جانتا ہوں کہ تو خدا کے حکم سے آیا ہے، لیکن ہم لوگ بھی مامور ہیں اس بات کے کہ موافقِ سنت کے تجہیزو تکفین میت کی کریں، اگر تو ہم کو اتنی مہلت دے کہ ہم اس سنت کو بجالائیں تو اچھی بات ہے، یہ سنتے ہی سانپ الگ ہو گیا، جب غسل دے کر کفن پہنا دیا اور چاہا کے جنازہ اٹھائیں، سانپ آ کر ویسے ہی چپٹ گیا، یہاں تک کہ ساتھ ہی دفن ہوا، لوگوں نے لڑکی کے باپ سے پوچھا کہ یہ کون سا گناہ کرتی تھی، جس کی وجہ سے ایسا عذاب ظاہر ہوا؟باپ نے کہا اور تو معلوم نہیں مگر نماز کبھی کبھی قضا کردیتی تھی۔

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی

دیکھا نماز قضا پڑھنے کی ایسی و عید ہے، تو نہ پڑھنے کی کیا سزا ہوگی، اللہ پاک ہمیں نمازی بنا ئے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ( فیضان نماز، صفحہ نمبر434)


حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:" جو نماز کو ترک کرتا ہے اسے بہت ساری رسوایاں ملتی ہیں ، جن میں سے چند یہ ہیں:

(1) جو نماز ترک کرتا ہے، اس کی عمر سے برکت اُٹھا لی جاتی ہے۔

(2) اس کے چہرے سے صالحین کا نور ختم کردیا جاتا ہے۔

(3) وہ کوئی بھی نیک عمل کرے اس کا ثواب نہیں ملتا۔

(4) اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔

(5)اس کے لیے نیک لوگ دعا کرتے ہیں، ان دعاؤں کا حصّہ اُسے نہیں ملتا۔

اس پانچویں سزا سے مراد یہ ہے کہ مومن سحر کے وقت اُٹھ کر دُعا مانگتے ہیں" یا اللہ پاک پوری امت پر کرم فرما "یہ بھی اُمت میں شامل ہے، دعا اللہ والوں کی قبول ہوئی لیکن اس بدبخت کا حصّہ اس سے نکل گیا، یہ دنیا میں ملنے والی سزائیں ہیں ،نماز پڑھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پانچ وقت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری کوئی نماز قضا نہ ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز ایک عظیم نعمت ہے جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو نمازیں پابندی سے نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار رہے گا۔

اللہ پاک فرماتا ہے : فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے ۔

حضرت علامہ مولانا امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں :غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں ایک کنواں ہےجس کا نام ہب ہب ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کوکھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے۔ یہ وادی بے نمازیوں، شرابیوں، زانیوں، سود خوروں اورماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لیے ہے۔ ( بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 424)

2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے اور کفار کے درمیان فرق نماز ہے، جس نے نماز کو ترک کیا بلاشبہ کفر کیا۔

(ابن ماجہ، باب ما جاء فیمن ترک الصلاۃ، 564، حدیث 1079)

ہمارے ائمہ تارک نماز کو سخت فاجر جانتے ہیں مگر دائرہ اسلام سے خارج نہیں، نماز کو نہ پڑھنے والااگر نماز کی فرضیت کا انکار کرے یا اسے حلال جانے تو کافر۔

(فتاویٰ رضویہ مسئلہ 105 106)

3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے : جس نے جان بوجھ کر نماز کو ترک کیا اللہ پاک کا ذمہ اس سے بری ہے-( معجم الکبیر، 12/ 195، حدیث 135)

یعنی کہ بے نمازی اللہ کے امن و امان میں نہیں رہتا - نماز کی برکت سے انسان دنیا میں آفتوں سے، مرتے وقت خاتمہ خرابی سے، قبر کے امتحان میں فیل ہونے سے، حشر میں مصیبتوں سے بفضلہ تعالی محفوظ رہتا ہے - (مراۃ المناجیح 1/85)

4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو نماز کی حفاظت نہیں کرے گا نماز قیامت کے دن اس کے لئےنور، دلیل اور نجات کا باعث نہیں ہو گی اور وہ قیامت کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا ۔

(مسند احمد ،مسند عبداللہ بن عمر بن العاص2/564،حدیث 65870)

اگر اس نے اپنے مال میں مصروف ہونے کے سبب نماز چھوڑی تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہوگا وزارت کے سبب چھوڑ دے تو اس کا حشر فرعون کے وزیر ہامان کے ساتھ ہوگا، اگر تجارت کے سبب چھوڑی تو مکہ مکرمہ کے سب سے بڑے تاجر ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا ،حکومت کے سبب نماز چھوڑی تو فرعون کے ساتھ اس کا حشر ہوگا ۔

(الزواجر عن اقتراف الکبائر، الکبیرۃ السابعۃ سبعون، تعمد تاخیر الصلاۃ، 1/288)

5۔ منقول ہے: قیامت کے دن وہ یعنی نماز میں سستی کرنے والا اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطروں میں لکھا ہوا ہوگا۔ پہلی سطر میں ہو گا کہ اے اللہ کے حق کو ضائع کرنے والے، دوسری میں ہو گا کہ اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص شخص ،تیسری سطر میں ہوگا کہ جس طرح تم نے دنیا میں اللہ کے حق کو ضائع کیا آج ایسے ہی تو اللہ کی رحمت سے مایوس ہو گا ۔

(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص444)

پڑھتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز جہنم میں جاؤگے


اسلام کے پانچ ارکان ہیں ان میں سے ایک نماز بھی ہے۔ نماز ہر مسلمان عاقل، بالغ، مرد و عورت پر دن میں پانچ مرتبہ فرض کی گئی ہے، اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے جہاں نماز پڑھنے کے بے شمار دینی و دنیاوی ثوابات ہیں وہیں نماز نہ پڑھنے کےدینی، دنیوی عذابات اور نقصانات بھی ہیں۔ عام طور پر دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں ایک تعداد ہے جو نماز نہیں پڑھتی اگر انہیں نماز پڑھنے کا کہا جائے تو کہتے ہیں اللہ غفورالرحیم ہے وہ معاف کردے گا ایسوں کی خدمت میں عرض ہے جہاں غفورالرحیم ہونا پروردگارِ عالم کی صفت ہے وہیں قہار و جبّار ہونا بھی اس کی صفات میں سے ہے۔ اس نے نماز نہ پڑھنے والوں کے لئے سزائیں مُقرّر فرمائی ہیں ان میں سے پانچ سزاؤں کے بارے میں سنیئے اور لرزئیے :

(1)ہولناک کنواں :جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں کنواں ہے جس کا نام ”ہب ہب “ ہے جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے، جیساکہ اللہ پاک کا فرمان ہے:﴿„"ðµg’ ترجمۂ کنزُ الایمان: جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکادیں گے۔([1])(2)جہنّم کی وادی : کتاب الکبائر میں ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ”ویل“ ہے اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز کو سُستی کی وجہ سے وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی پر نادم ہوں اور بارگاہ خداوندی میں توبہ کریں۔([2]) (3)اللہ کریم کا غضب : اللہ کریم نے حضرت سیّدنا داؤد علیہ السَّلامکو وحی فرمائی : اے داؤد بنی اسرائیل سے کہو کہ جس نے ایک بھی نماز چھوڑی وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔([3]) (4) بے نمازی پیپ اور خون پئے گا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے نشے کی حالت میں نمازچھوڑی گویا دنیا اور جو کچھ اس میں موجود سب کچھ اس کے پاس تھا اس سے چھین لیا گیا اور جس نے چار نمازیں نشے کی حالت میں چھوڑ دیں اللہ پاک پر حق ہے کہ اسے طینۃُالخبال سے پلائے عرض کی گئی”طینۃُ الخبال کیا ہے؟ تو ارشاد فرمایا: جہنمیوں کا نچوڑ یعنی خون اور پیپ۔([4]) (5) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جو شخص نماز کی حفاظت کرے اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور ، د لیل، اور نجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کر ے اس کے لئے بروز قیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن فر عون، قارون، ہامان اور اُبی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔([5])

خدارا ان سزاؤں پر غور کریں، اپنی آخرت کو سنواریں! دنیا کچھ دن کی چاندنی ہے ہمیشہ کی زندگی کی تیاری کریں اور نماز کی پابندی کریں ایک سچّے عاشقِ الٰہی وعاشقِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے اتنا ہی کافی ہے کے نماز میرے رب نے فرض کی ہے میں نے اسے ہرگز نہیں چھوڑنا یہ میرے محبوب کا حکم ہے۔

اللہ کریم ہم سب کو نماز کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

([1])فیضان نماز، ص 422، پ،15، بنی اسرائیل: 97 (2)کتاب الکبائر ،ص19 (3)الزھر الفائح للامام الجزری،مترجم،ص 52 ملخصاً (4)مسند احمد بن حنبل،2 /593،حدیث: 6671 (5)مسند امام احمد، 2 /574،حدیث: 6587۔




اسلام سراسر خیر ہی ہے، اسلام کی وجہ سے اللہ رب العزت نے اس کے ماننے والوں کو عزت عطا فرمائی ہے، قرآن کریم میں جابجا نماز کو قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ارشادِ ربّانی ہے:"نماز قائم کرو" جس اسلام کو امام حسین نے کربلا میں جان دے کر بچایا تھا، نماز میں سجدے کی حالت میں اپنا سر قلم کروا دیا لیکن نماز نہیں چھوڑی، اگر اس اسلام میں ہمارا حصّہ نہ ہو تو بڑے خسارے کی بات ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:" جو نماز کو ضائع کرتا ہے اس کااسلام میں کوئی حصہ نہیں۔" خدارا! نماز قائم کریں اور اپنا حصّہ اسلام میں باقی رکھیں۔

نماز نہ پڑھنے کی5سزائیں:

1۔فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

بعض علماء فرماتے ہیں:" نماز نہ پڑھنے والے کو چار (فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف) کے ساتھ اس لیے اٹھایا جائے گا کہ اس نے اپنے مال، حکومت ، وزارت اور تجارت کی وجہ سے نماز کو چھوڑا، اگر وہ مال میں مشغول ہو کر نماز چھوڑتا ہے تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہوگا، اگر حکومت کی مشغولیت کی وجہ سے نماز چھوڑی تو اس کا حشر فرعون کے ساتھ ہوگا، اگر وزارت کی مشغولیت کی وجہ سے نماز چھوڑی تو اس کا حشر ہامان کے ساتھ ہوگااور اگر تجارت میں مشغول ہو کر نماز چھوڑ تا ہے تو اس کو ابی بن خلف کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔( کتاب الکبائر، صفحہ 37)

2۔اللہ کی ناراضگی کا سبب

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:" جو نماز پڑھے اللہ کریم اس سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔۔( مجمع الزوائد جلد 1، صفحہ 295 )

3۔چہروں کا سیاہ ہونا: ایک روایت میں ہے کہ نماز نہ پڑھنے والوں کے سب سے پہلے چہرے سیاہ ہوں گے ۔ (بے نمازی کا انجام، ص12)

بے نمازی کو جہنم میں سزا : جہنم میں ایک وادی ہے ،اس میں سانپ ہے اور ہر سانپ اونٹ کی گردن کی طرح ہے اس کی لمبائی ایک مہینے کی مسافت جیسی ہے نماز نہ پڑھنے والوں کو ڈسے گااس کا زہر اس شخص کے جسم میں 70 سال تک کھولتا رہے گا پھر اس کا رنگ زرد ہو جائے گا۔

بے نمازی کا قیامت کے دن حال :ایک روایت میں ہے کہ بے نمازی قیامت کے دن آئیں گےان کے چہروں پر تین سطروں میں لکھا ہوا ہوگا پہلی سطر میں ہو گا کہ اے اللہ کے حق کو ضائع کرنے والے دوسری سطر میں ہو گا کہ اے غضب خداوندی کے ساتھ مخصوص شخص ،تیسری سطر میں ہوگا کہ جس طرح تم نے دنیا میں اللہ کے حق کو ضائع کیا آج تو رحمت خداوندی سے مایوس ہوگا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانو ! نماز نہ پڑھنے والوں کی سزاؤں کو سن کر خود کو ڈرائیے اگر ہم ان سب سزاوں سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں دنیا میں نماز پڑھنی ہوگی یہ نماز ہی ہمارے لئے نور و سرور ہوگی اور دشمنوں کے ساتھ حشر ہونے سے بچائے گی۔


اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" نمازِ پنجگانہ( یعنی پانچ وقت کی نمازیں) اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائیں، ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ نماز ہر مسلمان، عاقل وبالغ پر دن میں پانچ نمازیں فرض ہیں اور اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے، اسی طرح جو جان بوجھ کر نماز ترک کرے گا وہ عذاب نار کا حقدار ہوگا، قیامت کے دن بھی سب سے پہلے نماز کا سوال ہوگا، اللہ پاک نے قرآن مجید میں جگہ جگہ نماز کا حکم ارشاد فرمایا ہے:سورة طہٰ ،آیت نمبر14 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ :"اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ"

لہذا ہم سب کو چاہیے کہ ہم اللہ پاک کے اس حکم کی تکمیل کریں اور نماز پڑھیں، لیکن جو نماز نہیں پڑھتا اس کے لیے سخت سزائیں ہیں، حدیث پاک میں ہے:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔"

ہمیں اس حدیث سے ڈر جانا چاہیے کہ یہاں تو صرف ایک نماز چھوڑنے کی سزا ہے، مگر ہم تو کئیں کئیں نمازیں ترک کر دیتے ہیں، بے نمازی کی پانچ سزائیں یہ ہیں، جو دنیا میں ملیں گی:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

ذرا غور توکریں کتنی سخت ترین سزائیں ہیں، آج کے دور میں ہر انسان یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ بہت پریشانیاں ہیں، گھر کے اخراجات پورے نہیں ہوتے، طرح طرح کے مسائل سے دوچار ہیں، تو جب ایسے افرادسے پوچھا جائے کہ بھائی نماز پڑھتے ہو؟ تو جواب ملے گا کہ نہیں، تو بس یہ سب پریشانیاں سب دکھ اسی لئے ہیں، ہمیں ڈر جانا چاہیے اور کوئی بھی نماز نہیں چھوڑنی چاہیے، ہم سب تو عاشقِ رسول ہیں نا! تو پھر جس سے محبت ہو اس کی ہر ادا کو ادا کیا جاتا ہے، نماز بھی تو ہمارے پیارے آقا صلی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، ، نماز تو ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، بس آج سے نیت فرمالیں ہماری کوئی بھی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاء اللہ


درود شریف کی فضیلت:

حضرت سیدنا فلادبن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کے تکیے کے نیچے سے بوقتِ وفات کاغذ کا ایک ٹکڑا ملا، جس پر لکھا تھا یعنی" یہ فلادبن کثیر کے لیے آگ سے نجات کا پروانہ ہے ، لوگوں کے پوچھنے پر گھر والوں نے بتایا کہ مرحوم ہر جمعہ ایک ہزار مرتبہ درود شریف "اللھم صلی علی محمد النبی الامی" پڑھا کرتے تھے ، اللہ ربّ العزت کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے بے حساب مغفرت ہو۔

بے نمازی کی سزا :اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام یعنی عزت فرمائے گا۔

1۔ اس سے تنگی اور، 2۔ قبر کا عذاب دور فرمائے گا۔

اللہ پاک نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دے گا ۔

4۔ وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا۔

5۔ جنت میں بغیر حساب داخل ہوگا ۔

اور جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اسے پندرہ سزائیں دے گا، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبرسے نکلتے وقت۔

دنیا میں پانچ ملنے والی سزائیں:(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی(3) اللہ پاک اس کے عمل پر کوئی ثواب نہ دے گا(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔