
زندگی
تو بہر طور گزر جاتی ہے، بے راہ رو کی بھی اور راہِ راست پر چلنے والے کی بھی، البتہ جہاں قوانین و احکامِ شریعت کے تقاضوں کو
بجالانے والے سعادت مندوں کو اخروی و ابدی نعمتوں کا مژدہ سنایا گیا ہے، وہیں بے راہ روی کی زندگی گزارنے والے بد
نصیبوں کو روح و جسم کو تھر تھرادینے والےعذابات
کی وعیدات سنائی گئی ہیں، عباداتِ اسلام میں
نماز ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، یہ اسلام کی رعنائی، دلفریبی اور دلکشی ہے کہ
جہاں "ا فضل العبادۃ من العبادات"کے
فضائل بیان کئے، وہیں اس کو نہ پڑھنے
والوں کے لیے دردناک و المناک عذابات بھی بیان
کر دیے ہیں۔
نماز نہ پڑھنے
والا جہنم میں جائے گا:
بلا
شک وشبہ جہنم انتہائی درد و کرب اور ہولناکیوں کا گھڑا ہے اور بروزِ قیامت جنتی جہنمیوں سے سوال کریں گے کہ
کون سا عمل تمہیں جہنم میں لے گیا؟ تو جہنمی نہایت افسوس اور حسرت کے ساتھ جواب دیں گے جس کو پارہ 29 ، سورۃ المدثر کی
آیت نمبر 42، 43 میں یوں بیان کیا گیا ہے۔
ترجَمۂ کنزُالایمان:
تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی؟ وہ بولے:"
ہم نماز نہ پڑھتے تھے۔
بروزِ محشر بے نمازی کے چہرے سے ہی بد بختی ظاہر ہو گئی:
بروزِ قیامت یہاں اطاعتِ الٰہی میں زندگیاں
گزارنے والے سعادت مندچمکتے چہروں کے ساتھ مسندوں پر جلوہ افروز ہوں گے، وہیں نفسِ امّارہ کی رعنائیوں اور ریشہ دوانیوں
میں بدمست ہو کر نمازیں قضا کرنے والا بے نمازی اس ذلت کے ساتھ آئے گا کہ اس کے
چہرے پر تین سطریں لکھی ہوئی ہوں گی، 1۔اے اللہ
کا حق برباد کرنے والے ، 2۔اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص، 3۔ جس طرح
دنیا میں تو نے حق اللہ
یعنی اللہ پاک کے حق
کو ضائع کیا، اسی طرح آج تو اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو
جا۔(ماخوذ از فیضان نماز،ص426)
بے نمازی پیاسا مرے گا:
حدیث پاک میں ہے کہ جو سُستی کی وجہ سے نماز چھوڑے
گا،اللہ پاک اُسے15 سزائیں دے گا، پانچ دُنیا میں، تین موت
کے وقت، تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت، موت کے وقت دی جانے والی سزاؤں میں سے
ایک یہ ہے کہ بے نمازیپیاسا مرے گا، اگر
اسے دنیا بھر کے سمندر بھی پلا دیئے جائیں
تو پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔ (ماخوذ از فیضان نماز،ص426)
میدانِ حشر میں
ذلیل ترین جہنمیوں کی ہم نوائی:
سرکار
دوعالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:" جو
شخص نماز کی حفاظت کرے ، اس کے لیے نماز نور، دلیل
اور نجات ہوگی اور جو اس کی حفاظت نہ کرسکے اس کے لیے روزِ قیامت نہ نور ہوگا، نہ
دلیل اور نہ ہی نجات اور وہ شخص بروز ِقیامت فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔"
جہنم کے دروازے پر نام:
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا
ہے، اس کا نام جہنم کےاُس دروازے پر لکھ دیا
جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔"

اللہ پاک نے مسلمانوں پر دن رات میں
پانچ نمازیں فرض کی ہیں، کسی بھی فرض نماز کو قضاء کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے
والا کام ہے، نماز نہ پڑھنے والے کے لیے اللہ
پاک نے کئیں سزائیں مقرر کی ہیں، ان میں سے پانچ درج ذیل ہیں:
(1) جہنم کے دروازے پر نام:
حضورانور
صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کےاُس دروازے
پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔
(حلیۃ الاولیاء، ج7، ص992، حدیث 10590)
(2) چہرے پر تین سطریں:
منقول
ہے کہ بروز قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ
اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی، 1۔اے اللہ کا حق برباد کرنے والے ، 2۔اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص، 3۔ جس طرح
دنیا میں تو نے حق اللہ
یعنی اللہ پاک کا حق
ضائع کیا، اسی طرح آج تو بھی اللہ
پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا۔
(جہنم میں لے جانے والےاعمال ، ج 1، ص 444)
(3)جہنم کی خوفناک وا دی" ویل":
کتاب
الکبائر میں منقول ہے "کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں
دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا
ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ
وہ اپنی کوتا ہی(یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔(الکبائر
للذہبی، ص19)
(4)قبر میں اژ دھا:
قبرمیں
بے نمازی پر ایک اژدھا(یعنی بہت بڑا سانپ) مسلطّ کر دیا جائے گا ، جس کا نام
"الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی، جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی
ایک دن کی مساف(یعنی فاصلے) تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام(یعنی بات) کرتے ہوئے کہے
گا،" میں "الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہوں، اس کی آواز بجلی کی
سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے
پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک
مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب
ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک
مارتا رہوں، جب بھی وہ اسے (یعنی مُردے) کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس
جائے گااور وہ (نماز ترک کرنے والا) قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔(کتاب
الکبائر، للام، الحافظ الذھبی، ص24)
(5)سر کا پتھر سے کچلا جانا:
سرورکائنات
صلی اللہ علیہ وسلم نے
معراج کی رات ایک ایسی قوم (یعنی ایسے لوگوں) کے پاس تشریف لے گئے، جن کے سر پتھر
سے کچلے جا رہے تھے، جب بھی ان کو کچل لیا جاتا، وہ پہلے کی طرح درست ہو جاتے اور یہ
سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا، تو آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی" یہ
وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل(یعنی بھاری) ہو جاتے، ( یعنی فرض نماز
چھوڑ دیتے )تھے۔
( مسندبزار، جلد17، ص5 ، حدیث9518)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پانچوں
نمازیں شرائط، فرائض اور وا جبات کے ساتھ اپنے وقت پر ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ
وَجَلَّ نماز بہت بڑی نعمت ہے جو اس کو پابندی سے پڑھے
گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ جہنم اور عذاب نار کا
حقدار بنے گا ۔ پارہ 16سورۃ مریم آیت 59میں اللہ پاک فرماتا ہے فَخَلَفَ
مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ
یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ
ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو
عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)
بیان
کی ہوئی آیت مقدسہ میں "غی" کا تذکرہ ہے ۔ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد
امجد علی اعظمی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں غی جہنم میں ایک
وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام "ہب ہب
"ہے. جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک
اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور (پہلے کی طرح )بھڑکنے لگتی
ہے یہ کنواں بے نمازوں اور زانیوں،شرابیوں اور سود خوروں اور ماں باپ کو ایذا
دینے والوں کے لیے ہے۔( بہار شریعت جلد 1 صفحہ 434)
2۔ابو نعیم ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے قصدا نماز
چھوڑی جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے
صحیحین
میں نوفل بن معاویہ رضی
اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس کی نماز فوت
ہوئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے( بہار شریعت، حصہ سوم، صفحہ461)
3۔منقول ہے بروز قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے
والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی
١۔اے اللہ کا حق برباد کرنے والے
٢. اےاللہ
کے غضب کے ساتھ مخصوص
٣. جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی
اللہ پاک کا حق ضائع کیا اسی طرح آج تو بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا۔تفسیر
صراط الجنان جلد 6 صفحہ 263پر ہے جیسے گناہ کا عذاب دنیا و آخرت میں (بھگتنا) پڑتا
ہے یوں ہی نیکی کا فائدہ دونوں جہاں میں ملتا ہے. جو مسلمان پانچوں نمازیں پابندی
سے جماعت کے ساتھ ادا کرے اسے رزق میں برکت ،قبر میں فراخی نصیب ہوگی اور پل صراط
پر آسانی سے گزرے گا اور جو جماعت کا تارک ہوگا اس کی کمائی میں برکت نہ ہوگی
،چہرے پہ صالحین کے آثار نہ ہوں گے، لوگوں کے دلوں میں اس سے نفرت ہوگی. پیاس اور
بھوک میں جان کنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہوگا اور اس کا حساب بھی سخت ہوگا۔(فیضان
نماز صفحہ 428)
4.مکی مدنی آقا صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔
5۔سرورِ کائنات صلی
اللہ علیہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے
کچلے جا رہے تھے جب بھی انہیں کچل لیاجاتا وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ
سلسلہ یونہی چلتا رہتا تو آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:اے جبرائیل !یہ کون
ہیں ؟عرض کی :وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل (یعنی بھاری) ہو جاتے یعنی
(فرض نماز چھوڑ دیتے )تھے۔(فیضانِ نماز ،صفحہ 432)
اے
کاش کہ تمام امتِ رسول صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم
نماز وقت پر ادا کرنے والے بن جائیں ۔اے اللہ ! ہم سب مسلمانوں کو خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنے
والا بنا دے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! نماز پڑھنے کے فضائل بےشمار ہونے کے
ساتھ ساتھ نماز ضائع{ قضا} کرنےکی وعیدیں
بھی ہیں۔ ہمیں اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے ہوئے نماز کی پابندی کرنی چاہیے اور اللہ کی بارگاہ میں قبولیت کی دعا کے ساتھ
ہمیں نماز پڑھنے کی سعادت ملنے پر شکر ادا کرنا چاہیے۔
آئیے! نماز نہ پڑھنے، قضا کرنے،ضائع کرنے پر جو وعیدیں ہیں ان
میں سے کچھ سنیں اور اللہ کی پکڑ سے خود
کو ڈراتے ہوئے نماز کی پابند ی کرنے کا ذہن بنائیں۔
جس کی نماز نہیں اس کا کوئی دین نہیں:
حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے : جس
کی امانت نہیں اسکا کوئی ایمان نہیں ،
جسکی طہارت نہیں اسکی کوئی نماز نہیں اور جسکی نماز نہیں اسکا کوئی دین نہیں
کیونکہ دین میں نماز کا وہی مقام ہے جو بدن میں سر کا۔
فرمان مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم :جسکی نماز نہیں اسکا اسلام
میں کوئی حصہ نہیں۔
جس نے نماز ترک کی اس نے دین کو گرا دیا:
فرمان مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم :نماز دین کا ستون ہے اور جس
نے نماز ترک کی اس نے دین کو گرا دیا۔
نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو:
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے : ہم پیارے آقا صلی
اللہ علیہ وسلم کی ظاہری وفات کے وقت حاضر تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے
تین بار ارشاد فرمایا : نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو!
تارک نماز بدبخت اور محروم ہے:
سلطان مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ کرام رضی اللہ
عنھم سے ارشاد فرمایا : دعا کرو، اے اللہ ! ہم میں بدبخت و محروم شخص کو نہ رہنے
دینا۔پھر ارشاد فرمایا : کیا تم جانتے ہو محروم و بدبخت کون ہے ؟ صحابہ کرام رضی
اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون ہے ؟ تو فرمایا :
نماز ترک کرنے والا۔
نماز ضائع کیا جانا قُرب قیامت کی علامت:
امیر المؤمنین حضرت مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ رسول کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ
وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے : قیامت قریب ہونے کی علامت (یعنی نشانی) یہ ہے کہ
نماز ضائع کرتا ہوا دیکھو گے۔
بے نمازی کا انجام:
بے نمازی قیامت میں قارون، فرعون، ہامان، اور ابی بن خلف (جیسے
بڑے کافروں) کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

دین اسلام ایک بہت پیارا اور سچا مذہب ہے
۔دنیا میں بہت سے ادیان ہیں سب کے اپنے خدا اپنی اپنی عبادتیں اور اپنی اپنی عبادت
گاہیں ہیں ۔ادیان باطلہ کے جیسےاپنے اپنے خدا ہیں یوں ہی عبادتیں بھی اپنی اپنی
قائم کردہ ہیں ۔ ہمارے لے پسند کردہ مذہب اسلام اور ہمارے رب کریم نے ہمیں یہ شرف
بخشا ہے کہ ہم دن میں پانچ وقت اس کی بارگاہ میں حاضری دیں۔
ہمارا پیارا مذہب اسلام اور ہمارا سچا واحد خدا اور ہماری بہترین عبادتیں جس میں ہمارے لے دنیاوی
بلکہ آخروی فوائد ہیں۔ہمارے قائم کردہ مذہب کی بہترین عبادت جو کے صرف عبادت ہی
نہیں بلکہ مذہب اسلام کی بنیاد بھی ہے ۔ہمارے اور باطل کے درمیان فرق کا ذریعہ
بھی۔ مگر نہایت افسوس کے ساتھ آج مسلمان نماز کے معاملے میں جس بے تو جہی کا شکار
ہیں شاہد ہی کسی امر میں ہوں۔
پروردگار عالم جہاں اس عبادت کو بجا لانے پر
انعام و اکرام سے نوازا ہے اور آئندہ نوازنے کا وعدہ فرمایا ہے ۔وہاں اس سے
روگردانی کرنے والوں کے لےسخت وعیدات
سنائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَخَلَفَ
مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ
یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ
ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو
عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)
حضرت امجد علی عظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں غی دوزخ میں ایک وادی ہے جسکی گہرائی اور
گرمی سے زیادہ ہے۔اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے جس میں بے نمازی اور
دوسرے بڑے گناگار ڈالے جایں گے۔(بہار شریعت)
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا جس نے فرض نماز بغیر عذر کے چھوڑی اس کے عمل
ضائع ہو گے۔
تابعی بزرگ حضرت سید کعب بن الاحبار فرماتے
ہیں اللہ کی قسم میں نے تورات میں منافقین کے بارے ميں یہ صفات پڑھتا ہوں خواہشات کے پیچھے چلنے والے
اور نمازں قضا کرنے والے۔
اعلی حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان
فرماتے ہیں جس نے ایک نماز قصدا چھوڑی ہزاروں سال جہنم میں رہنے کا مستحق ہے۔ (فتاوی
رضویہ جلد 9 ص 159۔ 158)
جو نماز چھوڑے تو اللہ
اس کو 15 سزایں دے گا 5 دنیا میں 3 موت کے وقت 3 قبر میں3 قبر سے نکلتے وقت ۔
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
صحابہ کرام سے فرمایا آج رات دو شخص(حضرت جبرائیل اور میکائیل ) آئے اور مجھے ارض
مقدس میں لے گے۔میں نے دیکھا ایک شخص لیٹا ہے اورایک اس کے سرہانے کھڑا ہے اور پے درپے اس کے سر کو کوچل رہا ہے۔ہر
بار سر کوچلنے کے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے میں نے فرشتوں سے پوچھا:یہ کون ہے؟ انہوں نے
کہا آگے تشریف لے جائیں مزید اور مناظر دیکھنے کے بعد فرشتوں نے کہا وہ پہلا
شخص جو آپ نے دیکھا (جس کا سر کوچلا جا رہا تھا)وہ قرآن پڑ ھ کر بھول گیا تھا اور فرض نماز کے وقت سو جاتا تھا۔ ۔(بخاری جلد 4۔ص426)
اللہ پاک اپنے پیارے حبیب کے صدقے نماز پڑھنے کی توفیق عطا
فرمائے اور ان تمام بداعمالیوں اور گناہوں سے دور رکھے جن کی وجہ سےاللہ نماز کی توفیق چھین لیتا ہے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ
النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

آج
کے پُرفتن دور میں میں جہاں لوگوں میں خوفِ خدا کم ہوتا جا رہا ہے اور وہ گناہوں پر دلیر ہوتے جا رہے ہیں، وہیں نماز چھوڑ دینا ایک ایسا مرض ہے جس میں مسلمانوں کی اکثریت مبتلا ہے، قرآن و حدیث میں نماز چھوڑ دینے والوں کے لئے
کئی سزاؤں کا ذکر ہے جن میں سے چند یہ ہیں، پڑھیے اور خوفِ خدا سے لرزئیے:
1۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ
وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی
جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے
ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)
مفتی
امجد علی اعظمی علیہ الرَّحمہ
فرماتے ہیں:" غی جہنم میں ایک وادی
ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ
ہے۔ اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام ہب ہب ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، اللہ
پاک اس کُنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ
بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔
(فیضانِ
نماز ، حصہ:نماز نہ پڑھنے کے عذابات، صفحہ 422)
2۔
حضور صلی الله علیه وسلم
نے ارشاد فرمایا :" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے
اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔
"( فیضانِ نماز ، حصہ:نماز نہ پڑھنے کے عذابات،
صفحہ 423)
3۔ایک
اور مقام پر ارشاد فرمایا ": تارکِ نماز کو زکوٰة نہ دو، نہ اس کو اپنے پاس ٹھہراؤ اور نہ ہی اس کو
اپنے پاس بٹھاؤ کیوں کہ اس پر آسمان سے لعنت برستی ہے۔"
(نیکیوں کی جزائیں گناہوں کی سزائیں، صفحہ 19)
4۔ایک
اور مقام پر ارشاد فرمایا :" جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام لَمْلَمْ ہے، اس میں اژدھے ہیں، ہر اژدھے کی موٹائی اونٹ کی گردن کی مانند ہے ،
اس کی لمبائی ایک مہینے کی مسافت جتنی ہے ، جب وہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گا تو اس
کا زہر اس کے جسم میں 70 سال تک جوش مارتا رہے گا، پھر اس (بے نمازی) کا گوشت گل جائے گا اور ہڈیاں
ٹوٹ جائیں گی اور وہ تمام کے تمام اژدھے اس وادی میں اس کو عذاب دیتے رہیں گے۔"
(نیکیوں کی جزائیں گناہوں کی سزائیں، صفحہ
21)
5۔اور
جہنم میں ایک وادی کا نام "جُبُّ الحُزن" ہے، جس میں بِچُّھو ہیں، ہر بِچُّھو سِیاہ خچر کی مانند ہے، اس کے 70 ڈنک ہیں اور ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی
ہے، جب وہ بے نمازی کو ڈنک مارے گا تو اس
کا زہر سارے جسم میں سرایت کر جائے گا
اور وہ اس کے زہر کی حرارت ہزار سال تک محسوس کرے گا، پھر اس کا گوشت ہڈیوں سے جھڑ جائے گا، اس کی شرمگاہ سے پیپ بہے گی اور تمام جہنمی اس
پر لعنت بھیجتے ہوں گے۔ "( نیکیوں کی
جزائیں گناہوں کی سزائیں، صفحہ 21)
اگر
خدانخواستہ آپ بھی نماز ترک کر دینے کے مرض میں مبتلا ہیں، تو آئیں آج سچی توبہ کرتے ہیں کہ آج سے ہماری
کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔
یا
اللہ پاک ہمیں پابندی وقت کے ساتھ
نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری توبہ کو قبول فرما اور ہم سے سدا کے
لئے راضی ہوجا ۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کلمہ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن
نماز ہے نماز دین کا ستون اور اندھیری قبر کا چراغ ہے نماز ہی سے کفر و ایمان کے
درمیان امتیاز ہوتا ہے کتنا بد نصیب ہے وہ انسان جو نماز نہیں پڑھتا حالانکہ اللہ
کریم نے انسان اور جنوں کو پیدا ہی اپنی عبادت اور بندگی کے لئے کیا ہے تارک نماز
مرتکب کبیرہ گناہ اور عذاب نار کا حقدار ہے بے نمازی کے لئے قرآن و حدیث میں کئی سزاؤں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں سے چند یہ
ہیں:
1۔سر کچلا جا رہا
تھا :
شب معراج حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی قوم کے پاس پہنچے جن کے سر پتھروں
کے ساتھ کچلے جا رہے تھے جب بھی انہیں کچلا جاتا وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور
اس معاملے میں ذرا برابر سستی نہ برتی جاتی ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:اے
جبرئیل! یہ کون ہیں؟ تو عرض کی : یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز سے بوجھل ہو جاتے
تھے۔(مجمع الزوائد، کتاب الایمان، باب منہ فی الاسری، الحدیث 235 جلد 1 صفحہ 236)
2۔نماز سے بھولنے والے :
فَوَیْلٌ
لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ
هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) تَرجَمۂ کنز الایمان:تو ان نمازیوں کی خرابی
ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)
نماز سے بھولنے کی چند صورتیں:
پابندی سے نہ پڑھنا، صحیح وقت پر نہ
پڑھنا،فرائض و واجبات کو صحیح طریقے سے ادا نہ کرنا وغیرہ
3۔حضور
نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
:کہ جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دے گا اللہ پاک اس کے اعمال برباد کر دے گا اور اللہ کریم کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا جب تک کہ وہ
توبہ کے ذریعے
اللہ پاک کی طرف رجوع نہ کرے ۔
(المعجم الکبیر، الحدیث: 233، جلد 20، صفحہ 117
مختصرا)
4- اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السلام کو وحی فرمائی :اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو
جس نے ایک نماز جان بوجھ کر چھوڑ دی وہ قیامت کے دن مجھ سے اس حال میں ملے گا کہ
میں اس پر غضب فرماؤں گا ۔(الزہر الفائح، صفحہ 28)
5۔دو جہاں کے سلطان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہ جس نے جان بوجھ کر ایک نماز
چھوڑی اللہ
پاک سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالی اس پر ناراض ہو گا ۔
(مجمع الزوائد،
جلد 2، صفحہ 26 حدیث 1632)
اللہ اللہ! بے نمازی کے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا سزا
ہو سکتی ہے کہ اس کا رب اس سے ناراض ہو جائے ۔نعوذباللہ من ذالک
دیکھو اللہ ناراض ہوجائے گا
بھائیوتم کبھی
چھوڑنا مت نماز
بے نمازی جہنم
کا حق دار ہے
بھائیو تم
کبھی چھوڑنا مت نماز

نماز اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے اوریہ ہر مسلمان عاقل
بالغ مردو عورت پر فرض عین ہے
نماز اللہ پاک کی خوش نودی کا سبب ہے۔۔نماز دین کا ستون اور آقا صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اللہ پاک نے سفر کی
نماز میں قصر کی اجازت دی لیکن معاف نہ فرمائی ۔
بیماری میں بھی نماز کو معاف نہیں فرمایا بلکہ اس میں کچھ کمی کر دی کہ اگر کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کے پڑھیں
اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کر پڑھیں اگر سجدے کی قوت نہیں اشارے سے سجدہ کریں تو دیکھئے کی نماز کی کتنی اہمیت ہے کہ اللہ پاک نے مرض کی
صورت میں بھی نماز نہیں معاف فرمائی۔
لیکن اگر ہمیں دیکھا جائے تو ہمیں
تھوڑی سی تکلیف ہوجائے تو ہم نماز قضا کر
ڈالتے ہیں ۔ یاد رکھیے کہ نماز کی پابندی
سے جنت ملتی ہے اور نماز کو چھوڑ دینے سے اللہ کی ناراضگی کی صورت میں جہنم کا
دردناک عذاب تیار ہے چنانچہ اللہ پاک پارہ 16 سورہ مریم آیت 89
میں فرماتا ہے:
فَخَلَفَ مِنْۢ
بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ
یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے
جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ
دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔
اس آیت مبارکہ میں غیّ کا تذکرہ ہے،
اس کے تحت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
فرماتے ہیں: غیّ جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ
پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے بدستور یعنی پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے ۔ قَالَ اللّٰه تَعَالٰی یعنی اللہ پاک فرماتا ہے:كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ
سَعِیْرًا جب کبھی بجھنے پر آئے
گی ہم اسے اور بھڑکادیں گے۔(بنی اسرائیل :97)
یہ کنواں بے نماز اور زانیوں اور شرابیوں اور سود خوروں اور ماں باپ کو
ایذا دینے والوں کے لئے ہے۔ (فیضان سنت
جلد 3 فیضان نماز صفحہ نمبر 422 )
اگر تھوڑی سی گرمی بھی زیادہ پڑ
جائے تو ہم سے برداشت نہیں ہوتی اور فورًAC چلا لیتے ہیں تو سوچئے کے اگر اللہ نہ ہماری نمازیں قضا ہونے کی صورت میں اللہ پاک نے ہمیں جہنم میں داخل کردیا تو کیا بنے گا اور وہاں توAC بھی نہیں۔تو
نماز قضا کرنے سے بچیے اور جتنی نمازیں قضا ہو گئی ہیں ان کی قضا کر لیجئے اور توبہ بھی کر لیجئے۔
جہاں نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے آخرت
میں سزائیں ہیں وہی دنیا کی بھی سزاؤں کا ذکر ہے کہ(1) جو نماز نہ پڑھے گا اسے
دنیا میں اس صورت میں سزا ہوگی کہ اس کی
عمر سےبرکت ختم کر دی جائے گی(2) اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا(3) وہ
ذلیل ہو کر مرے گا(4) جہنم میں داخل ہوگا(5) اللہ پاک اس سے ناراض ہو گا۔(فیضان نما ز،ص 426)
اللہ پاک ہمیں پنج وقت نماز ادا کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ
النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

حُکْمُ تاَرِکِ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَات:
قرآن مجید فرقان حمید اور احادیث کریمہ میں جہاں نماز کی
فضیلتیں بیان ہوئی ہیں وہیں نماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں بھی سنائی گئیں ہیں ،چنانچہ دوزخیوں کے متعلق خبر دیتے ہوئے رب جلیل نے
فرمایا کہ ان سے جہنم میں پوچھا جائے گا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) ترجَمۂ
کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے
تھے ۔
(پ29،المدثر:42 ،43)
2 ۔ دوسری جگہ فرمان الہی ہے : فَخَلَفَ
مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ
یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں
گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا
جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)
حضرت صدر الشر یعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ”غی“جہنم کی
ایک وادی ہے جسکی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے جسکا نام ہب ہب ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر
آتی ہے اللہ رب العزت اس کنواں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے
(بہار شریعت حؔصہ ٣)
3۔ وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی
الله عليه وآله وسلم قَالَ: بَيْنَ الْکُفْرِ وَالْإِيْمَانِ تَرْکُ الصَّلَاةِ ۔ حضرت
جابر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا: کفر اور ایمان کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔ (أخرجه
الترمذي في السنن، کتاب الإيمان، باب ما جاء في ترک الصلاة،٥/ ١٣، الرقم/٢٦١٨)
4. حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب
سے پہلے تارکینِ نماز کے منہ کالے کئے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہےجیسے ”یلملم
“کہا جاتا ہے، اسمیں سانپ رہتے ہیں۔ ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے برابر
طویل ہوگا وہ بے نمازی کوڈسے گا اس کا زہر ستر سال تک بے نمازی کے جسم میں جوش
مارتا رہے گا پھر اس کا گوشت گل جائے گا ۔
(مکاشفۃ القلوب ص ٣٧٩ )
5 . صدر الشریعہ بدرالطریقہ
حضرت مولانا امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: جہنم میں وَیل نامی ایک خوفناک وادی ہے جسکی سختی سے خُود جہنم بھی
پناہ مانگتا ہے جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں ۔(بہار شریعت حصؔہ
٣ص ٢ملخصاً)

الحمدللہ!ہم پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں، آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کی امت کو معراج کی رات پانچ نمازوں کا تحفہ عطا کیا
گیا، بلاشبہ نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا
وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نماز نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار ہوگا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ
نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) تَرجَمۂ کنز الایمان:تمہیں کیا بات دوزخ
میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42
تا 44)
معلوم
ہوا دوزخ میں جانے کا ایک سبب نماز نہ پڑھنا بھی ہے۔
مایوس ہو جا:
منقول ہے، بروزِ قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے
گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔(1)اے اللہ کا حق برباد کرنے والے، (2) اے اللہ کے غضب کےساتھ مخصوص(3) جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ
کاحق ضائع کيا، اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔"
عمل ضائع ہوگیا:حضورِ اکرم، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے
فرض نمازیں بغیر عُذر کے چھوڑیں، اس کا
عمل ضائع ہوگیا۔"
پہلا سوال : اللہ پاک کے آخری نبی صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سےنماز
کا حساب لیا جائے گا، اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو
سبھی بگڑے۔"
ہزاروں سال جہنم میں رہنے کا حق دار:
اعلی
حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:" جس نےقصداً(یعنی جان بوجھ کر) ایک نماز چھوڑی، ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ، مسلمان اگر اس کی زندگی میں اسے یک
لخت (یعنی بالکل) چھوڑ دیں، تو اس سے بات
نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں، تو ضرور
وہ (بے نمازی) اسی کا حقدار ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے! کہ آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
کے صدقے میں خشوع و خضوع کے ساتھ، رضائے
الہی کےلئے، پابندی وقت کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم

احادیث کی روشنی میں:
1 ۔نبی کریم صلی الله عليه و سلم نے فرمایا :بے نماز قیامت کے دن بڑے بڑے
کافروں قارون فرعون اور ابی بن خلف کے ساتھ دوزخ میں ڈالا جائے گا ۔(بخاری و مسلم)
2 ۔نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا جو نماز کے معاملے ميں سستی کرے
گا الله
عزوجل اسے پندرہ سزائیں دے گا
۔ان میں سےچھ دنیا میں تین موت کے وقت تین قبر میں اور تین قبر سے نکلنے کے بعد
ہوں گی۔جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مسلط فرما دے گا جو اس کو
منہ کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں لے جائے گا ۔
3 ۔حساب کے وقت اللہ عزوجل اس کی طرف ناراضگی والی نظر سے دیکھے گا جس
سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑ جائے گا۔
4 ۔اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی جس کے
انگاروں میں وہ دن رات الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔
5 ۔نبی
کریم صلی
الله عليه وسلم کا فرمان ہے:اللہ عزوجل صحت کی حالت ميں نماز چھوڑنے والے پر نہ نظر
رحمت فرمائے گا۔نہ اس کو پاک کرے گا اور اس کے لئے درد ناک عذاب ہے۔مگر یہ کہ وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہو کر توبہ کرے تو اللہ عزوجل اس کی توبہ قبول فرمائے گا ۔

قرآن مجید میں
اللہ پاک نے
ایک گروہ کا واقعہ ارشاد فرمایا جن کو قیامت کے دن دوزخ میں لے جایا جا رہا ہوگا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳(ترجَمۂ
کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔
(پ29،المدثر:42
،43)
آئیے !نماز
نہ پڑھنے کی 5 سزائیں سنتے ہیں:
1)خوفناک
وادی:
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ
خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ
ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو
عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)
حضرت عبد اللہ بن
عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُمَافرماتے ہیں :
غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے
جہنم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔
2)جہنم
کا دروازہ:
حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر
نماز چھوڑی تو جہنم کے اس دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس دروازے سے وہ
جہنم میں داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء جلد 7 ص299)
3)
تارک نماز کا مقام:
حضرت عبداﷲ ابن
عمرو ابن عاص رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے وہ نبی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے روایت کرتے ہے کہ
آپ نے ایک دن نماز کا ذکرکیا تھا، فرمایا کہ جو اس پرپابندی کرے گا نماز اس کے لیئے
قیامت کے دن روشن دلیل اور نجات ہوجائے گی اور جو اس پر پابندی نہ کرے گا تو اس کے لیئے نہ نور ہوگا نہ دلیل نہ نجات
اور وہ قیامت کے دن قارون،فرعون،ہامان اوراُبی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ ( مشکو شریف
اول ص 59)
4)
آقا کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
ناراضگی:
حضرت ابوہریرہ
سے رضی اللہُ عنہ روایت ہے فرماتے ہیں آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں
میری جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں تو جمع کی جائیں، پھر
نمازکا حکم دوں کہ اس کی اذان دی جائے ،پھر کسی کوحکم دوں وہ لوگوں کی امامت کرے،
پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتےاوران کے گھر جلادوں۔ اس
ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اگر ان میں سے کوئی جانتا کہ وہ چکنی
ہڈی یا دو اچھے کُھر پائے گا تو عشاء میں ضرور آتا۔ ( بخاری)
5)
نماز نہیں پڑھتے تھے:
حضور صلی اللہ علیہ
وسلم
نے ایک قوم کو دیکھا کہ بھاری پتھر سے ان کا سر کچلا جاتا ہے اور پتھر کے واپس آنے
تک سر دوبارہ سے ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن پھر
کچلا جاتا ہے ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: اے جبریل! یہ لوگ کون ہیں جن کے سر
پتھروں سے کچلے جارہے ہیں؟حضرت سیدنا جبریل سے نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو فرض نماز
میں سستی کرتے تھے اور فرض نمازوں سے جن کے سر پر بوجھ رہتے تھے۔
(تفسیر
در منثور جلد 4 صفحہ نمبر 144)