حُکْمُ تاَرِکِ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَات:

قرآن مجید فرقان حمید اور احادیث کریمہ میں جہاں نماز کی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں وہیں نماز چھوڑنے پر سخت وعیدیں بھی سنائی گئیں ہیں ،چنانچہ دوزخیوں کے متعلق خبر دیتے ہوئے رب جلیل نے فرمایا کہ ان سے جہنم میں پوچھا جائے گا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔

(پ29،المدثر:42 ،43)

2 ۔ دوسری جگہ فرمان الہی ہے : فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

حضرت صدر الشر یعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ”غی“جہنم کی ایک وادی ہے جسکی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے جسکا نام ہب ہب ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ رب العزت اس کنواں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے (بہار شریعت حؔصہ ٣)

وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: بَيْنَ الْکُفْرِ وَالْإِيْمَانِ تَرْکُ الصَّلَاةِ ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کفر اور ایمان کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔ (أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الإيمان، باب ما جاء في ترک الصلاة،٥/ ١٣، الرقم/٢٦١٨)

4. حضور صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے تارکینِ نماز کے منہ کالے کئے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہےجیسے ”یلملم “کہا جاتا ہے، اسمیں سانپ رہتے ہیں۔ ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے برابر طویل ہوگا وہ بے نمازی کوڈسے گا اس کا زہر ستر سال تک بے نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا پھر اس کا گوشت گل جائے گا ۔

(مکاشفۃ القلوب ص ٣٧٩ )

5 . صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت مولانا امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنم میں وَیل نامی ایک خوفناک وادی ہے جسکی سختی سے خُود جہنم بھی پناہ مانگتا ہے جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں ۔(بہار شریعت حصؔہ ٣ص ٢ملخصاً)