اللہتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔ ( النساء: 103 )

اور ارشاد فرماتا ہے : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر۔

(البقرہ : 43)

نماز کی اہمیت کا اندازہ ان آیات سے لگایا جا سکتا ہے ۔اور اس کے علاوہ نماز کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے سارے احکام نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو زمین پر بھیجے اور جب نماز کو فرض کرنا تھا تو پیارے آقا کو عرش عظیم پر بلایا۔اور نماز کو فرض کیا۔یہ تحفہ معراج کی رات ملا۔

نماز ہر مسلمان پر فرض عین ہے اور اس کا منکر کافر ہے ۔اور جو قصداً ایک نماز چھوڑ دیتا ہے وہ فاسق ہے ۔(بہار شریعت جلد 1)

نماز قضا کرنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)

بے نمازی کی پانچ سزائیں :

بے نمازیوں کی بے حد احادیث مبارکہ میں سزائیں آئی ہیں ۔چند درج ذیل ہیں ۔

1۔جب پیارے آقا محمد عربی صلی الله علیہ وسلم معراج کی رات تشریف لے کے گئے تو ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے ایک بار کچلنے کے بعد وہ پھر درست ہو جاتے ۔آپ نے پوچھا ۔اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں ؟آپ نے عرض کی : یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل (بھاری) ہو جاتے تھے ۔(فیضان نماز،ص422)

کتاب الکبائر میں ہے جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے۔دنیا کے اگر سارے پہاڑ اس میں ڈال دیے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں ۔یہ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت گزار کر پڑھتے ہیں مگر یہ کہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ کر لیں ۔

(فیضان نماز، ص431)

غی جہنم کی ایک وادی ہے جس کی گہرائی اور گرمی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے ۔جہنم کی آگ جب بجھنے پر آتی ہے اللہ تعالیٰ اس کنوایں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ پہلے کی طرح بھڑک جاتی ہے ۔،یہ کنواں بے نمازیوں شرابیوں زانیوں اور والدین کو ایذا دینے والوں کے لے ہے۔(فیضان نماز ص 422)

بے نمازی کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی اور پھر وہ دن رات اس میں الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔

جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام لملم ہے اس میں اونٹ کی گردن جیسے بڑے بڑے سانپ ہیں ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت ہے ۔جب وہ بے نمازی کو ڈسے گا تو اس کا زہر 70 ستر سال تک جسم میں جوش مرتا رہے گا یہ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے جو نماز نہیں پڑھتے ۔

بے نمازی ان احادیث مبارکہ کو غور سے پڑھے اور بار بار پڑھے ۔اِن شآءَ اللہ نماز کی پابندی نصیب ہو گی ۔اللہ تعالیٰ ہمیں پانچ وقت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز افضل عبادات میں سے سر فہرست ہےجس کو قائم کرنے کا حکم قرآن مجید میں بے شمار جگہ پر دیا گیا ہے,لیکن آج بدقسمتی سے نماز پڑھنے کا تصور ہی ختم ہو گیا ہے ۔مسجدیں تو بڑی بڑی بنا دی گئی ہیں لیکن ان میں نماز پڑھنے والے چند گنے چنے لوگ ہی ہوتے ہیں ۔کیسی بے حسی ہے ,کس بے دردی سے اللہ پاک کے اس حکم کی نافرمانی کی جارہی ہے کہ جس کا اندازہ خالی مسجدیں دیکھ کر ہوتا ہے ۔

میرے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے:جو نماز کے معاملے میں سستی کرے گا، سے اللہ پاک اس کو پندرہ قسم کی سزائیں دے گا ۔ان میں چھ دنیا میں ،تین موت کے وقت اور تین قبر سے نکلنے کے بعد۔

دنیا کی چھ سزائیں یہ ہیں :

۱۔ اللہ پاک اس کی عمر سے برکت زائل کردےگا۔

۲۔ سے اللہ پاک اس کے چہرے سے نیک لوگوں جیسی نورانیت چھین لے گا ۔

۳۔ اللہ پاک اس کے کسی عمل کا اجروثواب نہیں دے گا ۔

۴۔ اس کی کوئی دعا آسمان تک بلند نہ ہو گی ۔

۵۔ اللہ پاک لوگوں کے سامنے اسے ذلیل و خوار کرے گا ۔

۶۔ نیک لوگوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔

موت کے وقت کی تین سزائیں :

۱۔ ذلیل ہو کر مرے گا ۔

۲۔ بھوکا مرے گا ۔

۳۔ مرتے وقت اس کو اتنی شدید پیاس لگے گی کہ اگر اسے سارے دریاؤں کا پانی بھی پلایا جائے، تو پیاس نہ جائے۔

قبر کی تین سزائیں :

۱۔ اس کی قبر تنگ کر دی جائے گی اور اسے قبر اس قدر بھینچے(یعنی دبائے) گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں گی۔

۲۔ اس کی قبر میں آگ بھڑکائی جائے گی جس میں الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔

۳۔ اس پر قبر میں ایک اژدھا مسلط کر دیا جائے گاجس کا نام "اَلشُّجاع الاقرع" (یعنی گنجا سانپ جو سخت زہریلا ہوتا ہے)ہے۔ جب وہ ایک ضرب لگائے گا مردہ ستر ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا۔پھر وہ اژدھا اپنے ناخن زمین میں گاڑ کر اس کو نکالے گا۔اور یہ عذاب اس پر قیامت تک مسلسل ہوتا رہے گا ۔

قبر سے اٹھنے کے بعد تین عذاب :

۱۔ اللہ پاک جہنم کی آگ کا ایک بادل اس کے چہرے کے سامنے مسلط فرمائے گا جو اس کو ہانک کر جہنم کی طرف لے جائے گا۔

۲۔حساب کے وقت اللہ پاک اس کی طرف غضبناک نظر ڈالے گاجس سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑجائے گا۔

۳۔اس کا حساب سختی سے لیا جائے گا۔ اللہ پاک اس کو دوزخ میں لے جانے کا حکم صادر فرمائے گا۔(کتاب الکبائر،ص41)

اس حدیث پاک سے پتہ چلا کہ اللہ پاک بےنمازی پر کس قدر غضب فرماتا ہے ۔کیا اب بھی ہم غفلت کی چادر اوڑھ کر سوتی رہیں گی ،نمازوں کو قضا کرتی رہیں گی ۔آخر کب تک ہم اپنے آپ کو دھوکا دیتی رہیں گی ۔کیا اس وقت سے ڈر نہیں لگتا جب ملک الموت علیہ السلام تشریف لائیں گے اور پیغام ِاجل سنائیں گے ۔قبر کی تاریکی،منکر نکیر کا سوال کرنا، قبر کا دبانا ،سانپ، بچھو کا قبر میں ڈیرہ جمانا،کیا ان سب باتوں پر ہمارا ایمان نہیں ؟اگر ہے تو پھر یہ نماز میں سستی کیسی ؟کیا کوئی بہانہ بھی رب العزت کی بارگاہ میں چل سکے گا۔لہذا پیاری اسلامی بہنوں! ابھی بھی موقع ہے ، اس سے فائدہ اٹھا لو ورنہ مرنے کے بعد ایک نہ چلے گی۔


نماز نور ہے ،نماز ایمان کی علامت ہے۔نماز رب کی رضا ہے

نماز آقا کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔نماز اسلام کا پہلا رکن ہے۔نماز ایک عظیم نعمت ہے جو پابندی سے پڑھے گے جنت کا حقدار ہو گا۔اور جو نہیں پڑھے گا عذاب نار کا حقدار ہو گا۔قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:

غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیاد ہ ہے۔اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنوایں کو کھول دیتا ہے۔جس سے و ہ پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے۔یہ کنواں بے نمازیوں کے لے ہے۔

(بہار شریعت ص ٤٣٤ جلد ١)

نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے : جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑے گا اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاے گا جس سے و ہ داخل ہو گا ۔

(حلیۃ الاولیاء جلد ٧ ص ٩٩٢ حدیث: ١٠٥٩)

ایک اور روایت میں ہے جب و ہ قیامت کے دن آئے گا اس کے چہرے پر تین سطریں ہو گی

١۔اے اللہ کے حق کو ضالع کرنے والے۔

٢ِ۔اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص ۔

٣ِ۔ جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کا حق ضائع کیا آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

(کتاب الکبائر ص ٢٥)

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : قیامت کے دن سب سے پہلے بے نمازی کا چہر ہ سیا ہ ہو گا۔اور بے شک جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہا جاتا ہے۔اس میں سانپ ہیں اور ہر سانپ اونٹ جتنا ہے۔اس کی لمباعی ایک ما ہ کی مسافت ہے ۔جب و ہ بے نمازی کو ڈسے گا اس کا ز ہر ٧٠سال اس کے جسم میں جوش مارتا ر ہے گا۔پھر اس کا گوشت ہڈی سے الگ ہو کر گل جائے گا۔ (المرجع السابق ،ص ٢٦)

منقول ہے جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام جب الحزن ہےاس میں کالے خچر کی مانند کالے بچھو کے ستر ڈنگ ہیں اور ہر ڈنگ میں ایک تھیلی ہے و ہ بچھو جب کسی بے نمازی کو ڈنگ مارتا ہےاس کا ز ہر سارے جسم میں سرایت کرتا ہے اور اس ز ہر کی گرمی ایک ہزار سال تک اس کے جسم میں رہتی ہے اس کے بعد اس بے نمازی کی ہڈیوں سے گوشت جھڑتا ہےاور اس کی شرم گا ہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھجتے ہیں ۔

(نیکیوں کی جزایں اور گنا ہوں کی سزائیں ، ص ٢٦) ۔

اللہ تعالی پابندی سے نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس کی نماز فوت ہوئی اس کے اہل و مال جاتے رہے۔

(بخاری، ج2، ص105،حدیث 2063)

ایک اور حدیث میں ہے کہ جس کی نماز عصر جاتی رہی اس کا گھربار اور مال لٹ گیا ۔

(بخاری، ج1،ص202،حدیث 552)

قیامت میں پہلا سوال :

قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے نماز کا سوال کیا جائے گا اگر یہ درست رہی تو سارے اعمال ٹھیک ہوں گے اور اگر یہ بگڑی تو سارے اعمال بھی بگڑے ۔ (معجم اوسط، ج1، ص506)

جہنم کے دروازے پر نام :

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو جان بوجھ کر نماز چھوڑتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ (حلیۃ الاولیاء،ج8،ص992)

ہزار سال رونا:

والد اعلیٰ حضرت علامہ مفتی نقی علی خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں جو بے کسی سبب اور عذر کے نماز ترک کرتے ہیں اور خدا اور رسول سے اصلاً نہیں ڈرتے قیامت کے دن اگر ایک نماز کے بدلے پوری دنیا دینا چاہیں گے اور ہزار سال تک روئیں گے تو بھی نجات نہ ملے گی۔

(انور جمال مصطفیٰ، ص 366)

نماز نہ پڑھنے والے کو قبر میں سزا:

بے نمازی کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات اس میں الٹ پلٹ ہوتا رہے گا اور قبر میں اس پر ایک سانپ مسلط کر دیا جائے گا اس کا نام الشجاع الاقرع ہوگا یعنی گنجا سانپ ، اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی اور ناخن لو ہے کے۔

اس کے ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت کے برابر ہوگی اور وہ میت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا کہ میں گنجا سانپ ہوں ۔

اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہوگی اور وہ کہے گا کہ مجھے میرے رب نے حکم دیا ہے کہ نماز فجر ضائع کرنے پر میں طلوع آفتاب تک مارتا رہوں اور نماز ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں اور نماز عصر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا رہوں اور نماز مغرب ضائع کرنے پر عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں ، جب بھی وہ اسے مارے گا وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور وہ قیامت تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔

( کتاب الکبائر للامام الحافظ الذہبی، صفحہ 24)

جہنم کی خوفناک وادی ویل:

کتاب الکبائر میں منقول ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے اس کا نام ویل ہے اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں ،یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے ہیں اور نماز وقت گزار کر قضا کر کے پڑھتے ہیں ہاں مگر وہ بارگاہ خداوندی میں نادم ہوں اور توبہ کریں ۔ (الکبائر االذھبی، ص19)

جہنم میں جانے کا حکم ہوگا:

جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والوں اور جھوٹی قسم کھانے والوں کو جہنم میں جانے کا حکم دیا جائے گا حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک بندے کو اللہ پاک کی پاک بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا اللہ کریم حکم ارشاد فرمائے گا کہ اسے جہنم میں ڈالا جائے وہ بندہ پوچھے گا کہ یا اللہ یہ کس وجہ سے ہے ارشاد ہوگا کہ میرے نام کی جھوٹی قسمیں کھانے اور جان بوجھ کر نماز قضا کرنے کی وجہ سے۔

پیاری پیاری اسلامی بہنوں! دیکھا آپ نے کہ نماز قضا کرنے کی کتنی خطرناک سزائیں ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم پانچ وقت کی نمازی بنیں اور ہماری کوئی نماز کبھی قضا نہ ہو۔

اللہ کریم ہمیں پانچ وقت کی نماز خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الحمدللہ! نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑے گا وہ عذابِ نار سے دو چار ہوگا۔

پارہ 16 ، سورۃ مریم،آیت59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی گئی آیت مقدسہ میں" غی "کا تذکرہ ہے، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی ا عظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے، جسکا نام "ہب ہب" ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ بدستور (پہلے کی طرح) بھڑکنے لگتی ہے، یہ کنواں بے نمازیوں، زانیوں، شرابیوں اور سود خوروں اور ماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لیے ہے۔

(بہار شریعت، ج 1، ص474)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور اگر یہ بگڑی تو سبھی بگڑے"( بہار شریعت ج1، ص 437)

جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیہ الاولیا، ج 7)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"جس نے قصداً یعنی جان بوجھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑی، ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اسکی قضا نہ کر لے، مسلمان اگر اُسکی زندگی میں اُسے یک لخت (یعنی بالکل) چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اسکے پاس نہ بیٹھیں، تو ضرور وہ (بےنمازی) اس ( بائیکاٹ)کا سزا وار (یعنی اسی لائق) ہے، بے نمازی کی صحبت سے بچنے کی مزید تاکید کرتے ہوے اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے قرآنی آیت پیش کی۔اللہ پاک ( پارہ7، سورۃ الانعام، آیت68)میں فرماتا ہے:

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو کہیں تجھے شیطان بُلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان عالیشان کے مطابق بے نمازی کی سزائیں درج ذیل ہیں:

(1) بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ تعالی اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5)نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

اللہ پاک ہمیں پنجگانہ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


بے نمازی کی سب سے بڑی بدنصیبی یہ ہے کہ وہ اللہ پاک اور اس کے رسول کا نا فرمان ہے، اللہ پاک نے قرآن مجید میں جگہ جگہ نماز کا حکم فرمایا، لیکن یہ (بے نمازی )اس حکم کو عملی جامہ نہیں پہنا رہا، اسی طرح پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی بے شمار مواقع پر نماز کا حکم دیا ہے، لیکن یہ بے نمازی اس حکم کو عملی طور پر نہیں اپنا رہا، تو یہ اس کی بد بختی اور بدنصیبی ہے۔

جہاں نمازی کے لیے بہت سی خوشخبریاں بیان کی گئی ہیں، وہیں پر بے نمازی کے لیے نماز کو سُستی کی وجہ سے ترک کرنے والے کے لیے15 سزائیں بیان کی گئی ہیں۔

بطور ترغیب پانچ سزائیں ملاحظہ کیجئے اور خود کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیے۔

(1) بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اللہ پاک بے نمازی کو کسی بھی عمل کا ثواب نہ دے گا ۔

(3)اس کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) وہ ذلیل ہوکر مرے گا۔

بے نمازی انسان کس کام کا؟؟ بہرحال ان سزا ؤں سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو نماز کا عادی بنائیں، بچوں بلکہ گھر کے تمام افرد کو نماز کی تلقین کرتے رہنا چاہئے، اگر وہ نہیں بھی پڑھتے جب بھی تمہیں بولنے(یعنی نیکی کو دعوت دینے )کا ثواب تو ملے گا، نیز بار بار بولنے اور سمجھانے سے نماز کی توفیق مل ہی جائے گی۔

اللہ پاک ہمیں شوق و محبت کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نماز نہ پڑ ھنے سے د نیا میں ملنے والی سزا ئیں

نماز نہ پڑ ھنے سے مو ت کے وقت ملنے والی سزائیں

3۔نماز نہ پڑ ھنے سے قبر میں دی جانے والی سزائیں

4۔نماز نہ پڑ ھنے سے قبر سے نکلتے وقت دی جانے والی سزائیں

5۔نماز نہ پڑ ھنے سے قیامت میں ملنے والی سزائیں

نماز نہ پڑ ھنے سے د نیا میں ملنے والی سزائیں:

۱۔اس کی عمر میں بر کت ختم کر دی جاتی ہے۔

۲۔ اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جاتی ہے۔

۳۔اللہ عزوجل کسی بھی عمل کا ثواب نہ دے گا۔

۴۔اس کی کوئی د عا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

۵۔ نیک بندوں کی د عا ؤں میں اس کا کو ئی حصہ نہ ہو گا۔

جنت بے نمازیو کس طرح پاؤ گے

ناراض رب ہوا تو جہنم میں جاؤ گے

2۔نماز نہ پڑھنے سے موت کے وقت ملنے والی سزائیں:

۱۔وہ ذلیل ہو کر مرے گا۔

۲۔ بھوکا مرے گا۔

۳۔پیاسا مر ے گا۔ اگر اسے د نیا بھر کے سمندر پلا د ئیے جائیں پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا کڑی

نماز نہ پڑ ھنے سے قبر میں دی جانے والی سزائیں:

۱۔ اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا۔ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

۲۔ اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی۔پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا ر ہے گا۔

۳۔قبر میں اس پر اژدھا( یعنی بہت بڑا سانپ) مسلط کر د یا جائے گا جس کا نام الشجاع الاقرع ( یعنی گنجا سانپ ) ہے۔اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ نا خن لو ہے کے ہو ں گے۔ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت( یعنی فاصلے) تک ہو گی،وہ میت سے کلام(یعنی بات) کر تے ہو ئے کہے گا" میں الشجاع الاقرع( یعنی گنجا سانپ ہوں)"۔ اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی۔ وہ کہے گا میرے رب نے مجھے حکم د یا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کر نے پر طلوع آفتاب ( یعنی سورج نکلنے) تک مارتا رہوں۔اور نمازِ ظہر ضائع کر نے پر عصر تک مارتا رہوں گااور نمازِ مغرب ضائع کر نے پر عشاء تک مارتا رہوں گا اور نمازِ عشاء ضائع کر نے پر فجر تک مارتا رہوں گا ۔ جب بھی وہ اسے ( یعنی مردے کو ) مارے گا تو وہ 70 ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا اور وہ ( نماز ترک ) کر نے والا قیامت تک اس عذاب میں مبتلا ر ہے گا۔

اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر

کروں گا کیا جو تو ناراض ہو گیا یا رب

قیامت میں نماز نہ پڑھنے سے سزائیں

۱۔وہ حساب کی سختی

۲۔ رب ِ قہار کی ناراضی

۳۔ اور جہنم میں داخلہ ہے۔( فیضان نماز،صفحہ نمبر 426 تا 427)

گناہ گار ہوں میں لائقِ جہنم ہوں

کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یارب

برائیوں پہ پشیماں ہوں رحم فرما دے

ہے تیرے قہر پہ حاوی تیری عطا یارب

5۔نماز نہ پڑھنے سے قبر سے نکلتے وقت دی جا نے والی سزائیں:

اللہ عزوجل جہنم کی آگ کا ایک بادل اُس کے چہرے کے سامنے مسلط فر مائے گا ۔ جو اُس کو جہنم کی طرف ہانک کر لے جائیگا۔ حساب کے وقت اللہ عزوجل اُس کی طرف غضبناک نظر ڈالے گا جس سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑ جائیگا۔اُس کا حساب سختی سے لیا جائے گا اُس کو دوزخ میں لے جانے کا حکم صادر فر مائے گا۔

(فیضان سنت صفحہ نمبر 984)


سزا یعنی کسی خاص کام کو عمل میں نہ لانے پر جو رد عمل ظاہر کیا جائے اسے سزا کہتے ہیں۔

یہاں ہم نماز نہ پڑھنے کی سزائیں ذکر کریں گے، نماز ایک اہم عبادت ہے، یہ سفروحضر یہاں تک کہ سخت بیماری کی حالت میں بھی معاف نہیں، نماز نہ پڑھنے والا مرنے کے بعد قبر میں، پھر جہنم میں سخت عذاب کا حقدار ہے۔

1۔ وادی حُبُّ الحزن :

یہ جہنم کی ایک وادی ہے، اس میں کالے خچر کی مانند بچھو ہیں، ہر بچھو کے 70 ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی ہے، جب وہ بچھو بے نمازی کو ڈنگ مارتا ہے تو اس کا زہر اس کے سارے جسم میں پھیل جاتا ہے، اس کی گرمی ہزار سال تک رہتی ہے، اس کے بعد بے نمازی کی ہڈیوں سے گوشت جھڑتا ہے اور اس کی شرمگاہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اور جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔

الامان والحفیظ! بچھو کے ڈنک کے زہر کا جسم میں پھیلنا اور ہڈیوں سے گوشت کا جھڑجا نا نہایت تکلیف دہ سزائیں ہیں۔

اے بے نمازیو! خوفِ خداوندی سے لرز اٹھو اور جلدی جلدی بے نمازی سے توبہ کر لو ۔

فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُواْ ٱلشَّهَوَٰتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۔

(سورہ مریم، 59)

یہ آیت بے نمازیوں اور شرابیوں وغیرہ کے لئے ہے، غی جہنم کی ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام "ہب ہب" ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، تو اللہ اس کنواں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔

اس خوفناک کنویں کو سمجھنے کے لئے کسی دنیوی گہرے کنویں کے کنارے کھڑے ہوکر اس کی گہرائی پر ذرا نظر ڈالیے اور سوچئے کہ اگر دنیا کے اس کنویں ہی میں قید کر دیا جائے تو اس سزا کو برداشت کر سکیں گے؟؟؟ اگر نہیں اور واقعی نہیں تو جہنم کےاس کنویں کا عذاب کیونکر برداشت ہو سکے گا۔

قبر تنگ کر دی گئی: بے نمازی کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

عمر میں برکت ختم: اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی، عمر سے برکت ہی ختم ہو جائے گی، تو نیک اعمال کرنے کے مواقع کم ہو جائیں گے۔

5۔جہنم میں داخلہ: اور ربّ قہار کی ناراضگی، استغفراللہ اس سے بڑھ کر اور کیا سزا ہو سکتی ہے۔ 


ہرمسلمان عاقل بالغ مروعورت پرروزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت (یعنی فرض ہونے)کاانکارکفرہے۔جوایک نمازبھی جان بوجھ کرترک کرےوہ فاسق، سخت گناہ گاروعذابِ  نارکاحق دار ہے ۔نمازکی فرضیت کےمتعلق اللہ پاک نےبہت ساری آیات نازل فرمائی ہیں :

1: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ ترجمۂ کنزالایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ ۔(پارہ ،16سورہ طہ : 14)

2: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ترجمۂ کنزالایمان: اور نماز برپا رکھو اور زکوٰۃ دو اور رسول کی فرمان برداری کرو اس اُمید پر کہ تم پر رحم ہو۔(پارہ 16سورہ النورآیت 56)

اسی کےساتھ میرےرب نےنماز نہ پڑھنےوالوں کےلئے قرآن میں وعیدیں بھی بیان فرمائی ہیں :

مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجمۂ کنزالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے۔ (پارہ 29المدثرآیت 42/43)

لہذانمازی ہی جنت الفردوس کےوارث ہیں اوروہی اللہ پاک کےنور کامشاہدہ کرنےوالےہیں اوراس کےقرب سےلطف اندوزہونےوالے ہیں۔

آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم نےصحابہ کرام علیہم الرضوان سےفرمایا : دعاکرو:اےاللہ! ہم میں بدبخت اور محروم شخص کونہ رہنےدینا۔پھرارشادفرمایا:تم جانتےہومحروم وبدبخت کون ہے ؟صحابہ نےعرض کی :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ کون ہے ؟فرمایانمازترک کرنےوالا۔

( الزواجرج ١ص ٢٩٦)

نمازنہ پڑھنےکےچندعذابات

1:آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں: جوجان بوجھ کرایک نماز چھوڑدیتاہے اس کانام جھنم کےاس کےدروازےپرلکھ دیاجاتاہےجس سےوہ داخل ہوگا۔( حلیۃ الاولیا،7/992،حدیث :1059)

2:کتاب الکبائر میں منقول ہے:جہنم میں ایک وادی ہےجس کانام ویل ہے،اگراس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تووہ بھی اس کی گرمی سےپگھل جائیں اوریہ ان لوگوں کاٹھکانہ ہےجونمازمیں سستی کرتے اور قضا کرکےپڑھتےہیں ،مگریہ کہ وہ اپنی کوتاہی (یعنی خطا )پرنادم ہوں اوربارگاہ خداوندی میں توبہ کریں۔

(الکبائرللذھبی، ص ١٩)

3:آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:جس نےایک نماز نشےکی حالت میں چھوڑی گویادنیااوراس میں موجودسب کچھ جواس کےپاس تھااس سےچھین لیاگیااورجس نےچارنمازیں نشےکی حالت میں چھوڑیں تواللہ پاک پرحق ہےکہ اسے’’طینةالخیال‘‘ سےپلائے۔عرض کی گئی: ’’طینةالخیال‘‘ کیاہے؟ارشاد فرمایا:جہنمیوں کانچوڑ(یعنی پیپ اورخون)۔ (مسندامام احمدبن حنبل جلد٢)

4۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:جوشخص نمازکی حفاظت کرےاس کےلیےنمازقیامت کےدن نور،دلیل اورنجات ہوگی اورجواس کی حفاظت نہ کرےاس کےلیےبروزقیامت نہ نورہوگانہ دلیل ہوگی اورنہ نجات اوروہ قیامت کےدن قارون فرعون ہامان اورابی بن خلف کےساتھ ہوگا۔

(مسنداحمد،2/574،حدیث:6857)

5...اللہ پاک نےحضرت سیدنا داؤدعلیہ السلام کووحی فرمائی:اےداؤد!بنی اسرائیل سےکہو :جس نےایک نماز بھی چھوڑی وہ مجھ سے قیامت کےدن اس حال میں ملےگاکہ میں اس پرغضب فرماؤں گا۔(الزھرالفائح ،ص ٢٧،فیضان نمازص 443/444 )

اللہ پاک ہمیں جہنم کےعذاب سےبچائے ،پانچ وقت کی نمازاداکرنےکی توفیق عطافرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


غنیۃ الطالبین میں ہے کہ رسول خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا سے تشریف لے جاتے وقت بھی اپنی امت کو نماز کی وصیت فرمائی تھی اور ارشاد فرمایا تھا :اللہ سے ڈرو !اللہ سے ڈرو !نماز کے معاملے میں اور باندیوں اور غلاموں کے معاملے میں۔

حدیث میں وارد ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت تھی۔

وہ اسلامی عمل جس کو بندہ ساتھ لے جائے گا یہی ہے اور قیامت کے دن جس عمل کی سب سے پہلے پرسش ہوگی وہ بھی یہی ہے۔ نماز اسلام کا ستون ہے، اگر یہ ضائع ہوگئی تو نہ دین رہا اورنہ اسلام۔

اگر کوئی شخص نماز کی فرضیت کا منکر ہے اور نماز ترک کرے تو کافر ہو جاتا ہے ۔

نماز ترک کرنے والے کے لیے 5 سزائیں

(1)قبر اس پر تنگ کر دی جائے گی

(2) قبر میں زبردست اندھیرا ہوگا

(3) منکر نکیر کے سوالات کا جواب نہیں دے سکے گا

(4) اللہ تعالی اس پر غضب ناک ہوگا

(5) صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت مولانا محمد امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنم میں ویل نامی ایک خوفناک وادی ہے جس کی سختی سے خود جہنم بھی پناہ مانگتا ہے، جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں ۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ نمازوں کی پابندی کریں اور ترک نماز سے بچیں ۔

اللہ پاک ہمیں نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ 


رب تعالی اِرشاد فرماتا ہے: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔

(پ30، الماعون: 4،5)

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان اور کافر کے درمیان نماز کو چھوڑنے کا فرق ہے ۔

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر ایک فرض نماز چھوڑ دیتا ہے، تو اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں کا جہنم میں داخلہ فرض ہو گیا ۔

حضرت سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: دعا یوں مانگا کرو کہ اے اللہ پاک! ہم میں سے کسی کو بدبخت اور محروم نہ رہنے دے، پھر ارشاد فرمایا: جانتے ہو بدبخت اور محروم کون ہے ؟صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: نہیں! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کو ترک کرنے والا بدبخت و محروم ہے، اس لیے کہ اس کا اِسلام میں کچھ حصّہ نہیں۔

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تارکِ نماز کو زکوٰۃ نہ دو، نہ اس کو اپنے پاس ٹھہراؤ اور نہ ہی اس کو اپنے پاس بٹھاؤ کیونکہ اُس پر آسمان سے لعنت برستی ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک صحت کی حالت میں نماز چھوڑنے والے کی طرف نہ نظرِ رحمت فرمائے گا، نہ اسے پاک کرے اور اس کے لیے دردناک عذاب ہے مگر یہ کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر توبہ کرلے تو اللہ پاک اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ میری امت میں سے دس طرح کے افراد پر قیامت کے دن اظہارِ ناراضگی فرمائے گا اور انہیں جہنم میں لے جانے کا حکم دے گا اور ان کے چہرے بغیر گوشت کے ہڈیاں ہوں گی اور وہ دس لوگ یہ ہیں:1۔ بوڑھا زانی 2۔ گمراہ پیشوا 3۔ شراب کا عادی 4۔ والدین کا نافرمان 5۔چغلخور 6۔ جھوٹا گواہ 7۔ زکوۃ ادا نہ کرنے والا8۔ سودخود9۔ ظالم 10۔ نماز چھوڑنے والا۔

جی ہاں! نماز کے تارک، نماز چھوڑنے والے کو دگنا عذاب دیا جائے گا، وہ قیامت کے دن اس طرح اُٹھایا جائے گا کہ اس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوں گے اور ملائکہ اس کے چہرے اور پُشت پر مارتے ہوں گے، جنت اس سے کہے گی:نہ تو مجھ سے ہے اور نہ میں تیرے لیے ہوں۔

دوزخ اُس سے کہے گی :تو مجھ سے اور میرے اندر رہنے والوں میں سے ہے اور میں تجھ سے ہوں ، آ میرے قریب آ! خدا کی قسم! مُجھ میں تجھے سخت عذاب ہوگا۔

( نیکیوں کی جزائیں گناہوں کی سزائیں)

پیارے اسلامی بھائیو اور بہنو! کیا ہم ان سختیوں کو برداشت کرپائیں گے، آہ! اللہ نہ کرے ہم ان لوگوں میں سے ہوں جن کے لیے یہ وعیدیں آئی ہیں۔ آئیں! آج ہم مل کر یہ نیت کرتے ہیں کہ آج سے ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاءاللہ

ہم جہنم سے اللہ پاک کی پناہ مانگتے ہیں، اے ضعیف و ناتواں بندے! جب تک توبہ کا دروازہ کھلا ہے، تُجھ پر توبہ لازم ہے، بے شک رضائے الہی روشن اور واضح ہے ۔


الحمدللہ نماز ایک عظیم نعمت ہے،جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار بنے گا،قرآن و حدیث میں نماز نہ پڑھنے کی بے شمار سخت سزائیں وارد ہیں، چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید میں پارہ 28، سورۃ المنافقون، آیت نمبر 9 میں ارشادفرماتا ہے: يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّـٰهِ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْخَاسِرُوْنَ ترجمہ:اے ایمان والو! تمہارے مال اور نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر ے، اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں۔

مفسرینِ کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں:" کہ اس آیت مبارکہ میں اللہ کے ذکر سے پانچ نمازیں مراد ہیں، پس جو شخص اپنے مال یعنی خریدوفروخت، معشیت و روزگار، سازوسامان اور اولاد میں مصروف رہے اور وقت پر نماز نہ پڑھے وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہے۔

اسی طرح حدیثِ مبارکہ میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہوگا" لہذا ہمیں چاہیے کہ نماز کی پابندی کریں، ترغیب کے لیے نماز نہ پڑھنے کی پانچ سزائیں مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ دنیا میں جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، مخلوق اس سے نفرت کرے گی۔

اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

3۔ نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

4۔ اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

5۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔