نماز افضل عبادات میں سے سر فہرست ہےجس کو قائم کرنے کا حکم قرآن مجید میں بے شمار جگہ پر دیا گیا ہے,لیکن آج بدقسمتی سے نماز پڑھنے کا تصور ہی ختم ہو گیا ہے ۔مسجدیں تو بڑی بڑی بنا دی گئی ہیں لیکن ان میں نماز پڑھنے والے چند گنے چنے لوگ ہی ہوتے ہیں ۔کیسی بے حسی ہے ,کس بے دردی سے اللہ پاک کے اس حکم کی نافرمانی کی جارہی ہے کہ جس کا اندازہ خالی مسجدیں دیکھ کر ہوتا ہے ۔

میرے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے:جو نماز کے معاملے میں سستی کرے گا، سے اللہ پاک اس کو پندرہ قسم کی سزائیں دے گا ۔ان میں چھ دنیا میں ،تین موت کے وقت اور تین قبر سے نکلنے کے بعد۔

دنیا کی چھ سزائیں یہ ہیں :

۱۔ اللہ پاک اس کی عمر سے برکت زائل کردےگا۔

۲۔ سے اللہ پاک اس کے چہرے سے نیک لوگوں جیسی نورانیت چھین لے گا ۔

۳۔ اللہ پاک اس کے کسی عمل کا اجروثواب نہیں دے گا ۔

۴۔ اس کی کوئی دعا آسمان تک بلند نہ ہو گی ۔

۵۔ اللہ پاک لوگوں کے سامنے اسے ذلیل و خوار کرے گا ۔

۶۔ نیک لوگوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔

موت کے وقت کی تین سزائیں :

۱۔ ذلیل ہو کر مرے گا ۔

۲۔ بھوکا مرے گا ۔

۳۔ مرتے وقت اس کو اتنی شدید پیاس لگے گی کہ اگر اسے سارے دریاؤں کا پانی بھی پلایا جائے، تو پیاس نہ جائے۔

قبر کی تین سزائیں :

۱۔ اس کی قبر تنگ کر دی جائے گی اور اسے قبر اس قدر بھینچے(یعنی دبائے) گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں گی۔

۲۔ اس کی قبر میں آگ بھڑکائی جائے گی جس میں الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔

۳۔ اس پر قبر میں ایک اژدھا مسلط کر دیا جائے گاجس کا نام "اَلشُّجاع الاقرع" (یعنی گنجا سانپ جو سخت زہریلا ہوتا ہے)ہے۔ جب وہ ایک ضرب لگائے گا مردہ ستر ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا۔پھر وہ اژدھا اپنے ناخن زمین میں گاڑ کر اس کو نکالے گا۔اور یہ عذاب اس پر قیامت تک مسلسل ہوتا رہے گا ۔

قبر سے اٹھنے کے بعد تین عذاب :

۱۔ اللہ پاک جہنم کی آگ کا ایک بادل اس کے چہرے کے سامنے مسلط فرمائے گا جو اس کو ہانک کر جہنم کی طرف لے جائے گا۔

۲۔حساب کے وقت اللہ پاک اس کی طرف غضبناک نظر ڈالے گاجس سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑجائے گا۔

۳۔اس کا حساب سختی سے لیا جائے گا۔ اللہ پاک اس کو دوزخ میں لے جانے کا حکم صادر فرمائے گا۔(کتاب الکبائر،ص41)

اس حدیث پاک سے پتہ چلا کہ اللہ پاک بےنمازی پر کس قدر غضب فرماتا ہے ۔کیا اب بھی ہم غفلت کی چادر اوڑھ کر سوتی رہیں گی ،نمازوں کو قضا کرتی رہیں گی ۔آخر کب تک ہم اپنے آپ کو دھوکا دیتی رہیں گی ۔کیا اس وقت سے ڈر نہیں لگتا جب ملک الموت علیہ السلام تشریف لائیں گے اور پیغام ِاجل سنائیں گے ۔قبر کی تاریکی،منکر نکیر کا سوال کرنا، قبر کا دبانا ،سانپ، بچھو کا قبر میں ڈیرہ جمانا،کیا ان سب باتوں پر ہمارا ایمان نہیں ؟اگر ہے تو پھر یہ نماز میں سستی کیسی ؟کیا کوئی بہانہ بھی رب العزت کی بارگاہ میں چل سکے گا۔لہذا پیاری اسلامی بہنوں! ابھی بھی موقع ہے ، اس سے فائدہ اٹھا لو ورنہ مرنے کے بعد ایک نہ چلے گی۔