رب تعالی اِرشاد فرماتا ہے: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔

(پ30، الماعون: 4،5)

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان اور کافر کے درمیان نماز کو چھوڑنے کا فرق ہے ۔

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر ایک فرض نماز چھوڑ دیتا ہے، تو اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں کا جہنم میں داخلہ فرض ہو گیا ۔

حضرت سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: دعا یوں مانگا کرو کہ اے اللہ پاک! ہم میں سے کسی کو بدبخت اور محروم نہ رہنے دے، پھر ارشاد فرمایا: جانتے ہو بدبخت اور محروم کون ہے ؟صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: نہیں! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کو ترک کرنے والا بدبخت و محروم ہے، اس لیے کہ اس کا اِسلام میں کچھ حصّہ نہیں۔

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تارکِ نماز کو زکوٰۃ نہ دو، نہ اس کو اپنے پاس ٹھہراؤ اور نہ ہی اس کو اپنے پاس بٹھاؤ کیونکہ اُس پر آسمان سے لعنت برستی ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک صحت کی حالت میں نماز چھوڑنے والے کی طرف نہ نظرِ رحمت فرمائے گا، نہ اسے پاک کرے اور اس کے لیے دردناک عذاب ہے مگر یہ کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر توبہ کرلے تو اللہ پاک اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ میری امت میں سے دس طرح کے افراد پر قیامت کے دن اظہارِ ناراضگی فرمائے گا اور انہیں جہنم میں لے جانے کا حکم دے گا اور ان کے چہرے بغیر گوشت کے ہڈیاں ہوں گی اور وہ دس لوگ یہ ہیں:1۔ بوڑھا زانی 2۔ گمراہ پیشوا 3۔ شراب کا عادی 4۔ والدین کا نافرمان 5۔چغلخور 6۔ جھوٹا گواہ 7۔ زکوۃ ادا نہ کرنے والا8۔ سودخود9۔ ظالم 10۔ نماز چھوڑنے والا۔

جی ہاں! نماز کے تارک، نماز چھوڑنے والے کو دگنا عذاب دیا جائے گا، وہ قیامت کے دن اس طرح اُٹھایا جائے گا کہ اس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوں گے اور ملائکہ اس کے چہرے اور پُشت پر مارتے ہوں گے، جنت اس سے کہے گی:نہ تو مجھ سے ہے اور نہ میں تیرے لیے ہوں۔

دوزخ اُس سے کہے گی :تو مجھ سے اور میرے اندر رہنے والوں میں سے ہے اور میں تجھ سے ہوں ، آ میرے قریب آ! خدا کی قسم! مُجھ میں تجھے سخت عذاب ہوگا۔

( نیکیوں کی جزائیں گناہوں کی سزائیں)

پیارے اسلامی بھائیو اور بہنو! کیا ہم ان سختیوں کو برداشت کرپائیں گے، آہ! اللہ نہ کرے ہم ان لوگوں میں سے ہوں جن کے لیے یہ وعیدیں آئی ہیں۔ آئیں! آج ہم مل کر یہ نیت کرتے ہیں کہ آج سے ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاءاللہ

ہم جہنم سے اللہ پاک کی پناہ مانگتے ہیں، اے ضعیف و ناتواں بندے! جب تک توبہ کا دروازہ کھلا ہے، تُجھ پر توبہ لازم ہے، بے شک رضائے الہی روشن اور واضح ہے ۔