1۔ نبی کریم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنم میں داخل ہو گا ۔

(حلیۃ الاولیاء،ج7،ص992،حدیث: 10590)

2۔مکی مدنی آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 7،صفحہ 223،حدیث: 49)

3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کی نماز فوت ہوئی اس کے اہل و مال جاتے رہے ۔(بخاری، ج2، ص105 ،حدیث: 2063 )

ایک اور حدیث میں ہے کہ جس کی نماز عصر جاتی رہی اس کا گھربار اور مال لٹ گیا ۔

(بخاری ،ج1 ،ص202 ،حدیث 552 )

اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ الصلاۃ و السلام کو وحی فرمائی: اے داؤد !بنی اسرائیل سے کہو کہ جس نے ایک بھی نماز چھوڑی وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا ۔ (الزھر الفائح ،ص 27)

5۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا جب تک کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے ۔

(الترغیب والترھیب،ج1،ص216،حدیث: 18)


معراج کی رات  اللہ پاک نے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک ایسا عظیم الشان تحفہ عطا فرمایا جو :

اللہ پاک کو راضی کرنے والا * رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے والا * انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت کو جِلا بخشنے والا * اندھیری قبر کو روشن کرنے والا

* عذابِ قبر سے نجات دلانے والا * قیامت کی دھوپ میں سایہ پہنچانے والا * پُل صراط پار کرانے والا* نورٌ علی نور ہو جانے والا * جنت کی چابی بن جانے والا * اُمَّت محمَّدیہ کو خصوصیت کے ساتھ عطا ہونے والا * بروزِ قیامت خالقِ کائنات اللہ پاک کے دیدار سے مُشرَّف کرنے والا عظیم تحفہ نماز جس کو وقت پر ادا کرنے سے اللہ پاک اُس بندے کو عذاب نہ دینے اور بے حساب جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرماتا ہے۔ (فیضانِ نماز، صفحہ نمبر 12، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

جبکہ دوسری جانب نماز کو وقت پر نہ پڑھنے والے، نماز پڑھنے میں سستی کرنے والے، نماز کو قضا کر دینے والے اور نماز کو چھوڑ دینے والے کے لیے سخت سزاؤں کی وعیدیں وارِد ہیں۔چنانچہ:

(1) بے نمازی غَی کا جنگل پائیں گے: اللہ پاک پارہ 16 سورہ مریم کی آیت نمبر 59 میں ارشاد فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجمہ کَنْزُالعرفان: تو ان کے بعد وہ نالائق لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غیّ سے جا ملیں گے۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: غی جہنّم کی ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنّم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، جلد 6، صفحہ 132، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(2) بے نمازی کا نام دوزخ کے اس دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ داخل ہو گا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(فیضانِ نماز، صفحہ نمبر 425، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(3) بروزِ قیامت بے نمازی کی نجات نہ ہو گی: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز کی حفاظت نہ کرے، اس کے لیے بروزِ قیامت نہ نُور ہو گا اور نہ دلیل ہو گی اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان، اور اُبَی بِن خَلَف کے ساتھ ہو گا۔ (فیضانِ نماز صفحہ نمبر 455، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(4) بے نمازی جب تک توبہ نہ کرے اللہ پاک کی امان سے محروم رہے گا: امیر المومنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، اللہ پاک اُس کے عَمَل بَرباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہَّ(اللہ پاک کی اَمان یعنی حفاظت) اُس سے اُٹھ جائے گا، جب تک کہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔ (فیضانِ نماز صفحہ 444، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(5)بے نمازی جہنّم کا حقدار ہوگا: اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس نے جان بوجھ کر ایک وقت کی (نماز) چھوڑی ہزاروں برس جہنّم میں رہنے کا حقدار ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کر لے۔مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے بالکل چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ اسی کے لائق ہے۔

(فتاوی رضویہ جلد 9، صفحہ 158 تا 159، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن لاہور)


الحمدللہ نماز ایک عظیم نعمت ہے ، جو پابندی سے نماز پڑھے گا اور جو فرض نماز نہیں پڑے گا وہ عذاب ِ نار کا حقدار ہوگا۔ پارہ 16 سورۃ مریم آیت 59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی گئی آیت مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے ، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی عظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غی جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنو یں کا منہ کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور( یعنی پہلے کی طرح) بڑھنے لگتی ہے۔

اے عاشقانِ رسول!خوفِ خُدا وندی سے لرز اٹھو اور گھبرا کے جلدی اپنے گناہوں کی توبہ کر لو!

منقول ہے:بروزِ قیامت بے نمازی اس حال میں آئے گا کہ اس کے جبڑے پر تین سطریں لکھی ہو گی(1) اے اللہ کا حق برباد کرنے والے(2) اے اللہ کے غضب کے مستحق(3) جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کا حق ضائع کیا اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

( جہنم میں لے جانے والے اعمال، ج ا، ص 444)

مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عُذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔(مصنف ابی ابن شیبہ، ج ص223، حدیث: 49)

پڑتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤ گے

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: تین چیزیں ایسی ہیں جس شخص نے ان کی حفاظت کی وہ میرا سچا دوست ہے اور جس نے ان کو ضائع کیا وہ میرا دشمن ہے۔(1) پانچوں فرض نمازیں (2)رمضان کے روزے(3)جنابت سے غسل۔

(شعب الایمان ج3، ص 9،حدیث: 2749)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کہ پائے گا سزا بے حد کڑی

اللہ کے محبوب دانائے غیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے نماز ترک کی اس نے اعلانیہ کُفر کیا۔(معجم الاوسط حدیث3348، ج2، ص299)

رحمت کونین ہم غریبوں کے دلوں کے چین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: کہ بندے اور کفر یا شرک کے درمیان فرق نماز کو چھوڑنا ہے، لہذا جب اس نے نماز چھوڑ دی تو اس نے کفر کیا۔(مسند ابی یعلٰی الموصلی، الحدیث:4086، ج3،ص397)

نماز وں کونہ چھوڑو، گناہوں کو چھوڑو!

کبھی یادِ حق سےمنہ نہ اپنا موڑ و


مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲)قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳)وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)

حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے ميں حساب لیا جائے گا اگر وہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی درست اور اگر وہ بگڑی تو سب بگڑ گیا۔

حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑی اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ ديا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا ۔

حضرت مولانا نقی علی خان فرماتے ہیں: جو بے سبب یا بغیر کسی عذر کے نماز چھوڑ دیتے ہیں اور اللہ و رسول سے بلکل نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر وہ ایک نماز کے بدلے ساری دنیا دینا چاہیں گے قبول نہ کی جائے گی اور اگر ہزار سال بھی رو کر نجات مانگے نہیں ملے گی ۔

حضرت مولانا امام احمد رضا خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :جس نے جان بوجھ کر ایک نماز ترک کی ہزاروں برس دوزخ میں رہنے کا حقدار ہے ۔جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ۔ مسلمان اگر اس کی زندگی میں اس کو یک لخت چھوڑ دے اس سے بات نہ کرے۔اس کے پاس نہ بیٹھیں تو اس بائیکاٹ سے اس کو تکلیف ہو گی ۔

بے نمازی کی پانچ سزائیں :

1۔اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گئی ۔

2۔اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی نشانی اٹھا لی جائے گئی ۔

3۔اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

اللہ پاک اس کے عمل پر ثواب نہیں دے گا ۔

5۔نیک بندوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔


اعلان نبوت کے گیاروں سال اسلام میں سب سے پہلے نماز کو ہی فرض کیا گیا ۔ایمان کے بعد سب سے اہم فرض نماز ہے۔ہر عبادت سے اعلی عبادت نماز ہے۔

عوارف المعارف شریف میں ہے کہ نماز ميں مختلف حالتیں ہیں۔قیام قعود رکوع اور سجود،اور چھ طرح کے ذکر ہیں۔تلاوت قرآن ،تسبیح حمد الہی، استغفار، اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درود۔ یہ کل دس چیزیں ہوئی یہ ہی فرشتوں کی دس صفوں میں تقسم کی گئی ہیں ۔ان میں ہر صف دس ہزار فرشتوں پر مشتمل ہے۔لہذا نماز کی دو رکعتوں میں وہ کچھ موجود ہے جو فرشتوں کی دس ہزار صفوں میں تقسم کیا گیا ہے ۔

مگر بد قسمتی سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نماز سے دور ہے۔بے نمازی جہاں نماز کے فضائل و برکات سے خود کو محروم رکھتا ہے وہاں دنیا وآخرت میں ملنے والی سزاؤں کا مستحق بھی ہوتا ہے ۔

جہنم کی خوف ناک وادی:

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

جہنم کے دروازے پر نام:

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑی اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(حلیہ اولیاء جلد 7)

اللہ پاک غضب فرمائے گا :

اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کی طرف وحی فرمائی کہ بنی اسرائیل سے کہو۔جس نے ایک نماز چھوڑی وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کے میں اس پر غضب فرماؤں گا۔

(فیضان نماز ص۔444 ،443)

جان بوجھ کر نمازیں قضا کرنے والے اور جھوٹی قسمیں کھانے والوں کو جہنم میں جانے کا حکم ہو گا۔

جیسا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو اللہ کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا۔اللہ پاک اس کو جہنم میں جانے کا حکم دے گا ۔وہ عرض کرے گا مجھے کس وجہ سے جہنم میں جانے کا حکم ہوا ہے؟ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا نمازیں قضا کر کے پڑھنے اور میرے نام کی جھوٹی قسمیں کھانے کی وجہ سے۔

بے نمازی کے ساتھ کیا ہو گا ؟:

بےنمازی کے چہرے قیامت کے دن سب سے پہلے کالے کیے جائیں گےاور اللہ پاک ان کو اوندھا منہ جہنم میں ڈال دے گا ۔

جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑنے والے سے اللہ اور رسول بری الذمہ ہے ۔

اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جاتی ہے ۔

اس کے چہرے سے صالحین کی نشانی مٹ جاتی ہے ۔

اس کی دعا آسمان کی طرف بلند نہیں ہوتی۔

نیک لوگوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوتا ۔

وہ ذلیل ہو کر مرے گا۔

وہ بھوکا پیاسا مرے گا۔

اس کی قبر تنگ ہو گی یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ کر ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گئی جس میں وہ رات دن رہے گا اس کی قبر میں ایک اژدھا مسلط کر دیا جائے گا۔

اس کے چہرے پر تین سطریں بنی ہوں گی ۔ایک سطر پر لکھا ہو گا

اللہ کے حقوق ضائع کرنے والا ۔

دوسری سطر میں لکھا ہو گا

اے اللہ کی ناراضگی کے لئے مخصوص۔

اور تیسری سطر میں لکھا ہو گا ۔

اے اللہ کے حقوق ضائع کرنے والے آج تو اس کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام لملم ہے ۔اس میں سانپ رہتے ہیں ہر سانپ اونٹ کی گردن کی طرح موٹا ہے ۔اور اس کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت ہے ۔جب وہ بے نمازی کو ڈسے گا اس کا زہر ستر سال تک جسم میں جوش مارتا رہے گا۔جس سے اس کے جسم کا گوشت ہڈیوں سے گل جائے گا

(بہار شریعت )

اللہ پاک ہمیں پانچ وقت پہلی صف ميں نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میں پانچوں نمازیں پڑھوں با جماعت

ہو توفیق ایسی عطا یا الہی


حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کےاُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔ (حلیۃ الاولیاء، ج7، ص991)

بے نمازی کو دی جانے والی سزائیں:

(1) بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2)بے نمازی کو اللہ پاک کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

(3) بے نمازی ذلیل ہو کر مرے گا۔

(4) بے نمازی بھوکا مرے گا ۔

(5)بے نمازی کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔(کتاب الکبائرللامام الحافظ الذھبی، ص24)


دنیاوی اعتبار سے ہر ملک کے الگ الگ قانون ہوتے ہیں اگر کوئی شخص اپنے ملکی قانون کی خلاف ورزی کرے تو اس شخص کو اس ملکی قانون کے اعتبار سے سزا دی جاتی ہے ۔

اسی طرح شریعت اسلامیہ میں بھی کچھ ایسے احکام ہیں کہ اگر انکی پاسداری نہ کی جائے تو اس پر سزا کی وعید سنائی گئ ہے یا تو وہ سزا دنیا ہی میں دے دی جاتی ہے یا قبر و آخرت میں لیکن نماز ایک ایسا فرض ہے کہ اسکی ادائیگی نا کرنے والے کو قبر و آخرت میں تو سزا دی جائے گی لیکن ایسا شخص نماز نا پڑھنے کی نحوست بعض اوقات دنیا میں بھی دیکھ لیتا ہے رزق کی تنگی ، عمر میں بے برکتی ، اور ہر وقت پریشانیوں میں گھرے رہنے کی صورت میں ۔آیئے نماز نہ پڑھنے کی چند سزائیں ملاحظہ فرمائیں ۔

1: پارہ 16 سورة مریم ایت 59 مین اللہ پاک فرماتا ہے : فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

2 :نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اسکی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے کہ اسکی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہوجائیں گی۔

(کتاب الکبائر ص 24 ، فیضان نماز ص 427)

3:سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم معراج کی رات ایک ایسی قوم ( ایسے لوگوں) کے پاس تشریف لے گئے جنکے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے جب بھی انھیں کچل لیا جاتا وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا: اے جبریل علیہ السّلام یہ کون ہیں ؟ عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جنکے سر نماز سے بوجھل ( بھاری) ہوجاتے ( یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے) تھے۔

(مسند بزار ج 17 ص 5 حدیث: 9518 ، فیضان نماز ص 432)

4: فاروق اعظم رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اسکے عمل برباد کردے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا ( اللہ کی امان میں نہیں رہے گا ) جب تک اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرلے ۔

(الترغیب والترھیب، ج1 ص 216 حدیث: 18 فیضان نماز ص 444)

5 :حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ کی جب بینائی جاتی رہی تو آپ سے عرض کی گئ ہم علاج کردیں گے ، کیا آپ اسکے لیے کچھ دن نماز چھوڑسکتے ہیں ؟ فرمایا نہیں کیونکہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے نماز چھوڑی تو وہ اللہ پاک سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ پاک اس پر ناراض ہوگا ۔( مجمع الزوائد ج: 2 ص: 26 حدیث: 1632، فیضان نماز ص 445 )

پیارے اسلامی بھائیوں میری آپ سے گزارش ہے اللہ پاک کی بارگاہ میں 5 وقت سر بسجود ہونے کا معمول بنا لیجئے کیونکہ جب ہم دنیا کی آگ و تپش برداشت کرنے سے قاصر ہیں تو آخرت کے عذابات کیونکر سہ پائیں گے ۔


اُمت مسلمہ پر دن رات میں پانچ (5) نمازیں فرض کی گئی ہیں۔قرآن و حدیث میں جا بجا نماز کی تاکید فرمائی گئی اور نماز ترک کرنے پر  مختلف قسم کی سزائیں و عذابات ذکر کیے گئے ہیں۔ترک نماز کی پانچ سزائیں ملاحظہ ہوں:

1:ہولناک کنواں:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاترجمہ کنز العرفان:تو ان کے بعد وہ نالائق لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غی سے جاملیں گے۔(پارہ 16 سورۃ مریم آیت 59)

آیت مبارکہ میں لفظ "غیّ" کے متعلق صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "غیّ" جہنم میں ایک وادی ہے ،جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام ’’ہب ہب‘‘ ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، اﷲ عزوجل اس کوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے و ہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔یہ کنواں نمازیوں، زانیوں،شرابیوں،سود خواروں اور ماں باپ کو ایذا دینے والے کیلئے ہے۔(بہار شریعت جلد اول صفحہ 434 ملتقطا)

2:سر کچلنے کی سزا:

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے فرمایا: آج رات دو شخص (جبرائیل و میکائیل علیہما السلام) میرے پاس آئے اور مجھے ارض مقدّس (بیت المقدس) میں لے آئے۔(بُخاری ج 1 ص 467 حدیث 1386)

میں نے دیکھا کہ ایک شخص لیٹا ہے اور اس کے سرہانے ایک شخص پتھر اٹھائے کھڑا ہے اور پے در پے پتھر سے اس کا سر کچل رہا ہے،ہر بار کچلنے کے بعد سر پھر ٹھیک ہوجاتا ہے۔میں نے اُن فرشتوں سے کہا:سبحان اللہ! یہ کون ہے؟ اُنہوں نے عرض کی :آگے تشریف لے چلیے!(مزید مناظر دکھانے کے بعد)فرشتوں نے عرض کی:پہلا شخص جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا یہ وہ تھا جس نے قرآن پڑھا پھر اس کو چھوڑ دیا اور فرض نمازوں کے وقت سوجاتا تھا۔

(بُخاری ج 4 ص 425 حدیث 7047 ملخصاً ، فیضان نماز ص 432)

3:اللہ پاک کے غضب کا مستحق:

"قرۃ العیون" میں نقل کردہ حدیث پاک میں یہ مضمون ہے کہ اُمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس افراد ایسے ہیں جن پر اللہ پاک بروز قیامت غضبناک ہوگا،ان کے چہرے بغیر ہڈیوں کا ڈھانچہ ہوں گے اور انہیں جہنم کی طرف لے جانے کا حکم صادر فرمائے گا(ان میں سے دسواں ہے) بے نمازی۔ مگر بے نمازی کیلئے دُگنا عذاب ہوگا اور بے نمازی بروز قیامت اس حال میں اٹھے گا کہ اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن میں بندھے ہونگے اور فرشتے اُس کی پٹائی کر رہے ہوں گے۔(فیضان نماز 453 ملخصا و ملتقطا)

4:جہنم کے دروازے پر نام:

سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اُس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیہ الاولیاء ج 7 ص 992 حدیث 1059،فیضان نماز ص 425)

5:قبر میں سزا:

قبر میں اس (بے نمازی) پر ایک اژدھا (بہت بڑا سانپ) مسلّط کر دیا جائے گا۔جب وہ اسے(مردے کو) مارے گا تو وہ ستّر 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا۔

(فیضان نماز ص 427 ملتقطا)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان ہولناک عذابات سے بچائے ۔ اور سچا پکّا نمازی بنائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اے عاشقانِ رسول! نماز ہم پر فرض کی گئی ہے، جو لوگ باجماعت پانچوں نمازیں پڑھتے ہیں ان کو فوائد ہی فوائد حاصل ہوتے ہیں، مگر نعوذ باللہ جو لوگ بلا اجازتِ شرعی نماز قضا کر دیتے ہیں ان کو اللہ کریم کے عذاب سے ڈر جانا چاہیے، ایسے لوگ اپنی آخرت تو خراب کرتےہی ہیں، ساتھ ساتھ اُن کو دنیا میں بھی نماز نہ پڑھنے کے سبب نُقصانات اُٹھانا پڑتے ہیں۔

1۔ پہلا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ان کی عمر میں سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔

2۔ ایسے لوگوں کے چہرے سے نیک بندوں کی علامت (نشان) مٹا دی جاتی ہے ۔

اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

4۔ اس کی کوئی بھی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5۔ اور نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا ،العیاذ باللہ

( کتاب الکبائر صفحہ24 ، فیضانِ نماز صفحہ 427)

پیارے اسلامی بھائیو! ہم ذرا غور تو کریں کہ اللہ کریم کے ہم پر کتنے سارے انعامات ہیں مگر ہم اس کریم ربّ کی نافرمانیوں میں لگے رہتے ہیں، آج ہمارے معاشرے میں نماز قضا کرنے کو کچھ سمجھا ہی نہیں جاتا، ایسا کیوں؟؟ کیا ہم پر صرف جمعہ یا عیدین کی نماز فرض ہے ، پانچوں نمازوں کے وقت مؤذن ہمیں بُلاتا ہے مگر ہم اپنے کاموں میں لگے رہتے ہیں، کاروباری لوگ اپنے کاروبار میں مصروف ہوتے ہیں حالانکہ یہ سب کو معلوم ہے کہ رزق اللہ کریم نے ہی عطا فرمانا ہے، مگر اس ربّ کا حکم ہے نماز پڑھو مگر ہم ہیں کہ غافل رہتے ہیں۔

اللہ کریم اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہمیں پانچوں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے طہارت ِکاملہ اور اوقات (کے لحاظ) کے ساتھ پانچ نمازوں کی حفاظت کی تو یہ نماز قیامت کے دن اس کے لیے نور اور دلیل ہوگی اور جس نے ان نمازوں کو ضائع کیا اس کا حشر فرعون اور ہامان کے ساتھ ہوگا۔(شعب الایمان)

فرمانِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم: جس نے جان بوجھ کر ایک نماز بھی چھوڑ دی، وہ حضرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ رحمت سے باہر ہوگیا۔ (مجمع الزوائد)

جب اہلِ جنت اہلِ جہنم سے پوچھیں گے:تمہیں کس چیز نے دوزخ میں داخل کیا؟ تو ان کا پہلا جواب یہ ہوگا:ہم نماز نہیں پڑھتے تھے ۔ ( سورۃ المدثر، پ29 ، آیت،42،43)

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کوئی نماز کو حقیر جانے گا، اسے اللہ پاک سے پندرہ سزائیں ملیں گی، چھ سزائیں زندگی میں، تین مرتے وقت، تین قبر میں اور تین روزِ حساب میں۔

زندگی کی چھ سزائیں:

(1) اللہ اس کی زندگی سے رحمتیں اٹھا لے گا( اس کی زندگی بدنصیب بنا دے گا)

(2) اللہ اس کی دعا قبول نہیں کرے گا۔

(3) اللہ اس کے چہرے سے سے اچھے لوگوں کی علامت مٹا دے گا ۔

(4) زمین پر موجود تمام مخلوقات اس سے نفرت کرے گی۔

(5) اللہ اسے اس کے اچھے کاموں کا صلہ نہیں دے گا۔

(6) وہ اچھے لوگوں کی دعاؤں میں شامل نہیں ہوگا۔

مرتے ہوئے تین سزائیں:

(1) وہ ذلیل ہوکر مرے گا۔

(2) وہ پیاسا مرتا ہے( اگرچہ وہ تمام سمندروں کا پانی بھی پی لے تو پیاسا ہی رہے گا)

(3) وہ بھوکا مرتا ہے۔

قبر میں تین سزائیں :

(1) اللہ اس کی قبر کو تنگ کر دے گا یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسر ے کے اوپر چڑھ جائیں گی۔

(2) اللہ اسے چنگاریوں والی آگ میں اُنڈیل دے گا۔

(3) اللہ اس پر ایک سانپ بٹھا دے گا جو "بہادر" اور "دلیر" کہلاتا ہے، جواسے نماز فجر چھوڑنے پر صبح سے لے کر دوپہر تک ڈسے گا، نمازِ ظہر چھوڑنے پر نماز عصر تک ڈسےگا، ہر ضرب کے ساتھ مردہ 70گز زمین کے اندر دھنسے گا۔


نماز اللہ کی ایک عظیم الشان نعمت اور افضل ترین عبادت ہے جس کا ادا کرنا ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر فرض ہے۔ جو لوگ اپنی نمازوں کو کامل طریقے کے ساتھ پڑھتے ہےان  لوگوں کے بارے میں اللہ رب العزت پارہ 29سورة المعارج آیت 34 اور 35 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَ اُولٰٓىٕكَ فِیْ جَنّٰتٍ مُّكْرَمُوْنَ

ترجَمۂ کنزُالایمان:اور وہ جو اپنی نماز کی محافظت کرتے ہیں یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا۔

خوش قسمتی ہے ان لوگوں کیلئے جن کو نماز پڑھنے کی توفیق عطا ہوئی لیکن بد بختی ان لوگوں کیلئے جو اس نعمت سے غافل ہیں۔

بے نمازیوں کے متعلق قران و حدیث میں مختلف مقامات پر عذابات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ پاک نے قران پاک میں بے نمازیوں کے متعلق سورةالمدثر پارہ 29 ایت 42 اور 43 میں ارشا فرمایا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔

جو اپنی نمازوں کو بلا وجہ ترک کرتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں حضور علیہ الصلاة والسلام نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(حلیۃ الاولياء ج8ص996)

ایک اور حدیث میں بیان فرمایا گیا: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔ (بخاری ج2ص105)

بے نمازی کیلئے سب سے بڑی سزا یہ ہو گی کہ کل قیامت کے دن وہ اللہ پاک کے دیدار سے محروم رہے گا۔

غور کریں وہ لوگ جو اپنی نمازوں کو دنیا کے کام کاج کی وجہ سےچھوڑ دیتے ہیں اور نماز کی بالکل پرواہ نہیں کرتے ۔

سرورکائنات صلى الله علیہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے۔ جب بھی انہیں کچل لیا جاتا وہ پہلے کی طرح درست ہو جاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا ۔آپ صلى الله علیہ وسلم نے پوچھا :اے جبرائیل! یہ کون ہیں؟عرض کی:یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل ہو جاتے تھے۔

(مسند بزارج18ص5)

ایک اور جگہ حضور صلى الله علیہ وسلم نےبے نمازیوں کے بارے میں فرمایا : قصدا نماز نہ ترک کرو کہ جو قصدا نماز کو ترک کرتا ہے اللہ و رسول اس سے بری الذمہ ہیں۔

ذرا سوچیں کہ جس شخص سے حضور صلى الله علیہ وسلم بری الذمہ ہوں تو کل قیامت میں اس کی شفاعت کون کرے گا۔

اللہ ہم سب کو پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے جہنميوں کے بارے ميں ارشاد فرمايا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) ترجمۂ کنزالایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی؟وہ بولے: ہم نماز نہ پڑھتے تھے۔

(پ29، المدثر:42،43)

ہر مسلمان مرد اور عورت کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایمان اور عقیدوں کو صحیح کر لینے کے بعد سب فرضوں سے بڑا فرض نماز ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں بار بار اس کی تاکید آئی ہے۔ یاد رکھیں! جو نماز کو فرض نہ مانے یا نماز کی توہین کرے یا نماز کو ایک ہلکی اور بے قدر چیز سمجھ کر اس کی طرف بے توجہی برتے، وہ کافر اور اسلام سے خارج ہے ،اور جو شخص نماز نہ پڑھے وہ بہت بڑا گناہ گار،قہرِقہار اور غضبِ جبار میں گرفتار اور عذابِ جہنم کا حقدار ہے اور وہ اس لائق ہے کہ بادشاہ ِاسلام پہلے اس کو تنبیہ و سزا دے،پھر بھی وہ نماز نہ پڑھے تو اس کو قید کردے یہاں تک کہ توبہ کرے اور نماز پڑھنے لگے ۔

نماز نہ پڑھنے پر جو وعیدیں آئیں ان میں سے بعض یہ ہیں:

1. حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے، حضوراقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا:جس نے جان بوجھ کرنماز چھوڑی تو جہنم کے اُس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء، 7/299، حدیث: 10590)

2. حضرت اُمِّ ایمن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے روایت ہے، حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا: قصداً نماز ترک نہ کرو کیونکہ جو قصداً نماز ترک کردیتا ہے،اللہ پاک اوراس کا رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس سے بری الذِّمہ ہیں۔(مسند امام احمد ، مسند القبائل ،حدیث ام ایمن رضی اللہ عنہ،)

3. حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے تارکینِ نماز کے منہ کالے کئے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے ’’ لَمْلَم‘‘ کہا جاتا ہے، اس میں سانپ رہتے ہیں ، ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا، وہ بے نمازی کوڈسے گااس کا زہر ستّر سال تک بے نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا، پھر اس کا گوشت گل جائے گا۔

4. (مکاشفۃ القلوب ،باب تارک نماز کا عذاب ، ص 369)

5. بزاز کی روایت میں اس طرح ہے کہ پھر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایسی قوم پر تشریف لائے جن کے سَر پتھر سے پھوڑے جارہے تھے، جب وہ ریزہ ریزہ ہو جاتے تو پھر اپنی اصلی حالت پر آجاتے اور یہی عذاب انہیں برابر دیا جارہا تھا۔ آپ نے پوچھا: جبریل !یہ کون ہیں ؟ جبریل نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بھاری ہوجاتے یعنی یہ نماز نہیں پڑھتے تھے ۔

(مکاشفۃالقلوب ،باب تارک نماز پر عذاب ، ص 363)

6. بعض محدثین سے مروی ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک دن صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ سےفرمایا: تم یوں دعا مانگا کرو ! اے اللہ! ہم میں سے کسی کو شقی اور محروم نہ بنا۔ پھر فرمایا: جانتے ہو بدبخت محروم کون ہوتا ہے؟ کہا گیا : کون ہوتا ہے؟ یارسول اللہ! آپ نے فرمایا: جو انسان تارکِ نماز ہوتا ہے۔

(مکاشفۃ القلوب ،باب تارک نماز پر عذاب ، ص369)

بعض صالحین سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنی مردہ بہن کو دفن کیا تو اس کی تھیلی بے خبری میں قبر میں گر گئی۔ جب سب لوگ اسے دفن کر کے چلے گئے تو اسے اپنی تھیلی یاد آئی، چنانچہ وہ آدمی لوگوں کے چلے جانے کے بعد بہن کی قبر پرپہنچا اور اسے کھودا تاکہ تھیلی نکال لے۔ اس نے دیکھا کہ اس کی قبر میں شعلے بھڑک رہے ہیں ، چنانچہ اس نے قبر پر مٹی ڈالی اور انتہائی غمگین روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا: ماں ! یہ بتاؤ کہ میری بہن کیا کرتی تھی؟ ماں نے پوچھا: تم کیوں پوچھ رہے ہو؟ وہ بولا میں نے اپنی بہن کی قبر میں آگ کے شعلے بھڑکتے دیکھے ہیں ۔ اس کی ماں رونے لگی اور کہا: تیری بہن نماز میں سُستی کرتی رہتی تھی اور نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتی تھی۔

یہ تو اس کا حال ہے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتی تھی اوران لوگوں کا کیا حال ہے جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں ۔

اے اللہ! ہم تجھ سے نمازوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنے اور پابندی سے نماز پڑھنے کی توفیق طلب کرتے ہیں ، بے شک اے رب! تو مہربان،کریم، رؤف اور رحیم ہے۔

(مکاشفۃ القلوب ، باب تارک نماز پر عذاب ، ص ۳۷۰)