مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲)قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳)وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)

حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے ميں حساب لیا جائے گا اگر وہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی درست اور اگر وہ بگڑی تو سب بگڑ گیا۔

حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑی اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ ديا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا ۔

حضرت مولانا نقی علی خان فرماتے ہیں: جو بے سبب یا بغیر کسی عذر کے نماز چھوڑ دیتے ہیں اور اللہ و رسول سے بلکل نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر وہ ایک نماز کے بدلے ساری دنیا دینا چاہیں گے قبول نہ کی جائے گی اور اگر ہزار سال بھی رو کر نجات مانگے نہیں ملے گی ۔

حضرت مولانا امام احمد رضا خان رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :جس نے جان بوجھ کر ایک نماز ترک کی ہزاروں برس دوزخ میں رہنے کا حقدار ہے ۔جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرے ۔ مسلمان اگر اس کی زندگی میں اس کو یک لخت چھوڑ دے اس سے بات نہ کرے۔اس کے پاس نہ بیٹھیں تو اس بائیکاٹ سے اس کو تکلیف ہو گی ۔

بے نمازی کی پانچ سزائیں :

1۔اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گئی ۔

2۔اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی نشانی اٹھا لی جائے گئی ۔

3۔اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

اللہ پاک اس کے عمل پر ثواب نہیں دے گا ۔

5۔نیک بندوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔