معراج کی رات  اللہ پاک نے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک ایسا عظیم الشان تحفہ عطا فرمایا جو :

اللہ پاک کو راضی کرنے والا * رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے والا * انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت کو جِلا بخشنے والا * اندھیری قبر کو روشن کرنے والا

* عذابِ قبر سے نجات دلانے والا * قیامت کی دھوپ میں سایہ پہنچانے والا * پُل صراط پار کرانے والا* نورٌ علی نور ہو جانے والا * جنت کی چابی بن جانے والا * اُمَّت محمَّدیہ کو خصوصیت کے ساتھ عطا ہونے والا * بروزِ قیامت خالقِ کائنات اللہ پاک کے دیدار سے مُشرَّف کرنے والا عظیم تحفہ نماز جس کو وقت پر ادا کرنے سے اللہ پاک اُس بندے کو عذاب نہ دینے اور بے حساب جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرماتا ہے۔ (فیضانِ نماز، صفحہ نمبر 12، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

جبکہ دوسری جانب نماز کو وقت پر نہ پڑھنے والے، نماز پڑھنے میں سستی کرنے والے، نماز کو قضا کر دینے والے اور نماز کو چھوڑ دینے والے کے لیے سخت سزاؤں کی وعیدیں وارِد ہیں۔چنانچہ:

(1) بے نمازی غَی کا جنگل پائیں گے: اللہ پاک پارہ 16 سورہ مریم کی آیت نمبر 59 میں ارشاد فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجمہ کَنْزُالعرفان: تو ان کے بعد وہ نالائق لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غیّ سے جا ملیں گے۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: غی جہنّم کی ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنّم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، جلد 6، صفحہ 132، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(2) بے نمازی کا نام دوزخ کے اس دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ داخل ہو گا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔(فیضانِ نماز، صفحہ نمبر 425، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(3) بروزِ قیامت بے نمازی کی نجات نہ ہو گی: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز کی حفاظت نہ کرے، اس کے لیے بروزِ قیامت نہ نُور ہو گا اور نہ دلیل ہو گی اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان، اور اُبَی بِن خَلَف کے ساتھ ہو گا۔ (فیضانِ نماز صفحہ نمبر 455، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(4) بے نمازی جب تک توبہ نہ کرے اللہ پاک کی امان سے محروم رہے گا: امیر المومنین حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، اللہ پاک اُس کے عَمَل بَرباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہَّ(اللہ پاک کی اَمان یعنی حفاظت) اُس سے اُٹھ جائے گا، جب تک کہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔ (فیضانِ نماز صفحہ 444، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(5)بے نمازی جہنّم کا حقدار ہوگا: اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس نے جان بوجھ کر ایک وقت کی (نماز) چھوڑی ہزاروں برس جہنّم میں رہنے کا حقدار ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کر لے۔مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے بالکل چھوڑ دیں، اس سے بات نہ کریں، اس کے پاس نہ بیٹھیں تو ضرور وہ اسی کے لائق ہے۔

(فتاوی رضویہ جلد 9، صفحہ 158 تا 159، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن لاہور)