اللہ پاک نے جہنميوں کے بارے ميں ارشاد فرمايا: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) ترجمۂ کنزالایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی؟وہ بولے: ہم نماز نہ پڑھتے تھے۔

(پ29، المدثر:42،43)

ہر مسلمان مرد اور عورت کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایمان اور عقیدوں کو صحیح کر لینے کے بعد سب فرضوں سے بڑا فرض نماز ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں بار بار اس کی تاکید آئی ہے۔ یاد رکھیں! جو نماز کو فرض نہ مانے یا نماز کی توہین کرے یا نماز کو ایک ہلکی اور بے قدر چیز سمجھ کر اس کی طرف بے توجہی برتے، وہ کافر اور اسلام سے خارج ہے ،اور جو شخص نماز نہ پڑھے وہ بہت بڑا گناہ گار،قہرِقہار اور غضبِ جبار میں گرفتار اور عذابِ جہنم کا حقدار ہے اور وہ اس لائق ہے کہ بادشاہ ِاسلام پہلے اس کو تنبیہ و سزا دے،پھر بھی وہ نماز نہ پڑھے تو اس کو قید کردے یہاں تک کہ توبہ کرے اور نماز پڑھنے لگے ۔

نماز نہ پڑھنے پر جو وعیدیں آئیں ان میں سے بعض یہ ہیں:

1. حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے، حضوراقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا:جس نے جان بوجھ کرنماز چھوڑی تو جہنم کے اُس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء، 7/299، حدیث: 10590)

2. حضرت اُمِّ ایمن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے روایت ہے، حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا: قصداً نماز ترک نہ کرو کیونکہ جو قصداً نماز ترک کردیتا ہے،اللہ پاک اوراس کا رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس سے بری الذِّمہ ہیں۔(مسند امام احمد ، مسند القبائل ،حدیث ام ایمن رضی اللہ عنہ،)

3. حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے تارکینِ نماز کے منہ کالے کئے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے ’’ لَمْلَم‘‘ کہا جاتا ہے، اس میں سانپ رہتے ہیں ، ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا، وہ بے نمازی کوڈسے گااس کا زہر ستّر سال تک بے نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا، پھر اس کا گوشت گل جائے گا۔

4. (مکاشفۃ القلوب ،باب تارک نماز کا عذاب ، ص 369)

5. بزاز کی روایت میں اس طرح ہے کہ پھر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایسی قوم پر تشریف لائے جن کے سَر پتھر سے پھوڑے جارہے تھے، جب وہ ریزہ ریزہ ہو جاتے تو پھر اپنی اصلی حالت پر آجاتے اور یہی عذاب انہیں برابر دیا جارہا تھا۔ آپ نے پوچھا: جبریل !یہ کون ہیں ؟ جبریل نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بھاری ہوجاتے یعنی یہ نماز نہیں پڑھتے تھے ۔

(مکاشفۃالقلوب ،باب تارک نماز پر عذاب ، ص 363)

6. بعض محدثین سے مروی ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک دن صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ سےفرمایا: تم یوں دعا مانگا کرو ! اے اللہ! ہم میں سے کسی کو شقی اور محروم نہ بنا۔ پھر فرمایا: جانتے ہو بدبخت محروم کون ہوتا ہے؟ کہا گیا : کون ہوتا ہے؟ یارسول اللہ! آپ نے فرمایا: جو انسان تارکِ نماز ہوتا ہے۔

(مکاشفۃ القلوب ،باب تارک نماز پر عذاب ، ص369)

بعض صالحین سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنی مردہ بہن کو دفن کیا تو اس کی تھیلی بے خبری میں قبر میں گر گئی۔ جب سب لوگ اسے دفن کر کے چلے گئے تو اسے اپنی تھیلی یاد آئی، چنانچہ وہ آدمی لوگوں کے چلے جانے کے بعد بہن کی قبر پرپہنچا اور اسے کھودا تاکہ تھیلی نکال لے۔ اس نے دیکھا کہ اس کی قبر میں شعلے بھڑک رہے ہیں ، چنانچہ اس نے قبر پر مٹی ڈالی اور انتہائی غمگین روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا: ماں ! یہ بتاؤ کہ میری بہن کیا کرتی تھی؟ ماں نے پوچھا: تم کیوں پوچھ رہے ہو؟ وہ بولا میں نے اپنی بہن کی قبر میں آگ کے شعلے بھڑکتے دیکھے ہیں ۔ اس کی ماں رونے لگی اور کہا: تیری بہن نماز میں سُستی کرتی رہتی تھی اور نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتی تھی۔

یہ تو اس کا حال ہے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کر کے پڑھا کرتی تھی اوران لوگوں کا کیا حال ہے جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں ۔

اے اللہ! ہم تجھ سے نمازوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنے اور پابندی سے نماز پڑھنے کی توفیق طلب کرتے ہیں ، بے شک اے رب! تو مہربان،کریم، رؤف اور رحیم ہے۔

(مکاشفۃ القلوب ، باب تارک نماز پر عذاب ، ص ۳۷۰)