اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:" جو نماز سُستی کی وجہ سے چھوڑے گا اللہ پاک اسے پانچ سزائیں دے گا، اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی، وہ ذلیل ہو کر مرے گا، اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا، اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی، قبر میں اس پر ایک اژدھا مُسلط کر دیا جائے گا جس کا نام "اَلشّجَاعُ الْاَقْرَع"یعنی گنجا سانپ ہے، اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مُسافت تک ہوگی، وہ میّت سے بات کرتے ہوئے کہے گا، میں"اَلشّجَاعُ الْاَقْرَع"یعنی گنجا سانپ ہوں،اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی، وہ کہے گا، میرے ربّ نے مجھے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا رہوں اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر عشاء تک مارتا رہوں اور نمازِ عشاء ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ اسے مارے گاتو وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور وہ قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رہے گا۔

الحمدللہ نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار بنے گا، پارہ 16سورہ مریم ،آیت نمبر: 59 ،میں اللہ پاک ارشادفرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیتِ مقدسہ میں” غئی “ کا تذکرہ ہے، حضرت مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:"غئی جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام "ہب ہب" ہے، جب جہنم کی آگ بُجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے، یہ کُنواں نماز نہ پڑھنے والوں کے لئے ہے۔


ہم بے شمار کلام بے شمار لوگوں سے کرتے ہیں،   آج ہم صرف اپنے بارے میں اور اپنی حالت اور خالق کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ دنیاوی زندگی میں جس سے ہم محبت کرتے ہیں اس سے مُلاقات اور بات کی آرزو ہوتی ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ ایک سچا مسلمان اپنے خدا سے محبت کرتا ہے اور وہ اس کو دیکھنا اور بات کرنا چاہتا ہے، تو سب سے اہم بات نماز ہی وہ ہے جو ہمارے اور خدا کے درمیان وہ وسیلہ ہےجس سے ہم اپنے خدا کے رُوبرو ہوتے ہیں، ارے! نماز کی فضیلتیں تو بہت ہیں، بے انتہا ہیں۔

کہ نماز سکون ہے، معراج ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کا نور ہے، پر اِس کو نہ پڑھنے کی وعیدیں بھی ہیں، ایک پنجابی شاعر کیا خوب فرماتے ہیں:

رب صاف صاف دیتا فرما

نماز نہ بُلاوے مومنہ

اِتھوں ٹُرگئے نے ولی اولیاء

نماز نہ بھُلاویں مومنہ

شالا راضی ہووے تیرے تے خدا

اس کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ انسان کا دل ایمان کی لذت سے خالی ہو جاتا ہے، بے سکون اور پریشان ہو جاتا ہے، دوسرا نقصان یہ ہے کہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ ملا ہم اس کو نہیں سنبھال رہے، ذرا غور کریں کہ اگر کوئی آج ایسا تحفہ دیتا جو بہت قیمتی ہو تا تو کیا ہم اس کی قدر کرتے۔

سزا:حقوق اللہ میں سب سے اہم نماز ہے، جس نے قصداً ایک نماز چھوڑی وہ ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوگا، جب تک توبہ و قضا نہ کر لے۔

(مجمع الزوائد، ج2، ص21 ، حدیث:1611 مفہوم )

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو نماز کی حفاظت نہ کرے ، قیامت کے دن نہ نور ہوگا، نہ دلیل ہوگی اور نہ ہی حجت"

جو کوئی نماز صرف دوسروں کو دکھانے کے لیے پڑھتا ہے، اس کی نماز قیامت کے دن اس کے منہ پر ماری جاتی ہے، ( کتاب الکبائر، ص 9)

جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں دنیا بھر کےپہاڑ ڈالے جائیں تو وہ پگھل جائیں، یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی اور وقت کے بعد پڑھتے ہیں۔

سب سے بڑی سزا!!! خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوتے ہیں ۔ 


مسلمانوں کے لئے سب سے پہلا فرض نماز ہے مگر افسوس کہ آج ہماری مساجد ویران ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس اہم ترین فرض کو بھولے بیٹھے ہیں حالانکہ اللہ تعالی ہر وقت ہمیں کئی نعمتیں عطا فرماتا ہے ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اللہ تعالی ہم پر نعمتیں بڑھاتا جائے اور ہم اپنے سجدے بڑھاتے جائیں مگر آج کل تو معاملہ ہی الٹ ہے ہم پر نعمتیں بہت زیادہ ہیں مگر ہم سجدے کم کرتے جا رہے ہیں ۔

مگر یاد رکھیئے آج اللہ عزوجل ہمیں نماز نہ پڑھنے کے باوجود نعمتیں تو عطا فرماتا جا رہا ہے آخرت میں اس کے عذابات بھی ہو سکتے ہیں ۔ آئیے چند عذابات پڑھتے اور ان پر غور کرتے ہیں کہ کیا ہم یہ سہ سکیں گے یا نہیں؟

جہنم کے دروازے پر نام : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔

(حلیۃ الاولیا، جلد 7، صفحہ 992،حدیث: 10590)

قبر میں آگ کے شعلے :ایک شخص کی بہن فوت ہوگئی جب اسے دفن کرکے واپس لوٹا تو یاد آیا کہ رقم کی تھیلی قبر میں گر گئی ہے چنانچہ وہ اپنی بہن کی قبر پر آیا اور اسے کھودا تاکہ رقم کی تھیلی نکال سکے ۔اس نے دیکھا کہ بہن کی قبر میں آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں چنانچہ اس نے جوں توں قبر پر مٹی ڈالی اور غمگین روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا پیاری امی جان! میری بہن کے اعمال کیسے تھے؟ ماں نے کہا بیٹا کیوں پوچھ رہے ہو؟ عرض کی: میں نے اپنی بہن کی قبر میں آگ کے شعلے بھڑکتے ہوئے دیکھے ہیں ماں روتے ہوئے بتانے لگی کہ بیٹا! افسوس کہ تیری بہن نماز میں سستی کرتی تھی اور نماز کے اوقات گزار کر نماز پڑھتی تھی ۔

(مکاشفۃ القلوب، صفحہ 199، دار الکتب العلمیہ بیروت)

بے نمازی کی تین شامتیں :اس کے چہرے پر تین سطریں بنی ہوں گی ،ایک سطر پر لکھا ہو گا ۔

اللہ کے حقوق ضائع کرنے والا ۔

دوسری سطر میں لکھا ہو گا

اے اللہ کی ناراضگی کے لے مخصوص۔

اور تیسری سطر میں لکھا ہو گا ۔

اے اللہ کے حقوق ضائع کرنے والے آج تو اس کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص444)

جیسے گناہ کا عذاب دنیا و آخرت میں بھگتنا پڑتا ہے یوں ہی نیکی کا فائدہ دونوں جہاں میں ملتا ہے جو بندہ پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرے اس کے رزق میں برکت، قبر میں فراخی نصیب ہوگی اور پل صراط پر سے آسانی سے گزرے گا اور جو نماز کا پابند نہ ہو گا اس کی کمائی میں برکت نہ ہوگی ، چہرے پر صالحین کے آثار نہ ہوں گے لوگوں کے دلوں میں اس سے نفرت ہوگی، پیاس اور بھوک کی حالت میں جان کنی اور قبر میں آزمائش میں مبتلا ہو گااور اس کا حساب بھی سخت ہو گا ۔

پڑھتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز جہنم میں جاو گے

سیاہ خچر نما بچھو :

جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام لملم ہے اس میں سانپ ہیں اور ہر سانپ اونٹ کی گردن کی طرح ہے اس کی لمبائی ایک مہینے کی مسافت جیسی ہے وہ نماز نہ پڑھنے والوں کو ڈ سے گا اور اس کا زہر ایک شخص کے جسم میں 70 سال تک کھولتا رہے گا پھر اس کا جسم زرد رنگ کا ہو جائے گااور جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام "جبُّ الحزن" ہے اس میں کالے خچر کی مانند بچھو ہیں اس کے ستر ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی ہے وہ بچھو جب بے نمازی کو ڈنک مارتا ہے تو اس کا زہر سارے جسم میں سرایت کرتا ہے اور اس زہر کی گرمی ایک ہزار سال تک رہتی ہے اس کے بعد اس کی ہڈیوں سے گوشت جھڑتا ہے اور اس کی شرمگاہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہیں ۔(قرۃالعیون مع الروض الفائق، ص 385)

جہنم کی خوفناک وادی ویل:

کتاب الکبائر میں منقول ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام "ویل" ہے اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں ۔ یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی پر نادم ہوں اور بارگاہ خداوندی میں توبہ کریں ۔ (الکبائر للذھبی،ص19)

پیارے اسلامی بھائیو لرز اٹھیےاور غور کیجیے کہ کیا ہم یہ عذابات برداشت کر سکیں گے ہرگز نہیں برداشت کر سکتے اس لیے توبہ کیجئے اور آئندہ نماز باجماعت کی پابندی کیجئے اور جو نماز قضا ہوئی ہیں ان کا حساب لگا کر ادا کیجئے ۔

مدنی مشورہ: قضا نماز ادا کرنے کا طریقہ سمجھنے کے لئے امیر اہلسنت کا رسالہ قضا نماز کا طریقہ پڑھ لیجئے ۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو تحفہ ملا وہ نماز ہے نماز مومن کی معراج ہے اور نماز ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

جہاں نماز پڑھنے کے بہت سے فائدے ہیں وہاں نماز نہ پڑھنے کی بہت بڑی سزائیں بھی ہیں۔

1۔جو نماز نہیں پڑھتا اللہ کی رحمت سے محروم رہتا ہے ۔

2۔بے نمازی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کرتا ہے ۔

3۔ بے نمازی دنیا میں بھی سخت سزاؤں کا سامنا کرتا ہے اس کی زندگی میں برکت نہیں رہتی ، اس کے چہرے سے نور نکال لیا جاتا ہے ۔

4۔قبر میں بے نمازی پر ایک سانپ مسلط ہو گا جو بہت خطرناک ہو گا ، قیامت تک اس کو عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا ۔

5۔ قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کا ہو گا ، بے نمازی کو یہ خطرہ ہوتا ہے کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔

اللہ کریم ہمیں نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور نماز کی نورانیت حاصل کرنے میں کامیاب فرمائے ۔ اللہ ہم سب کو جہنم کی آگ سے بچائے اور نماز صحیح طریقے سے خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ترجمہ کنز الایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نماز یں گنوائیں اور خواہش کے پیچھے ہو ئے عنقر یب وہ دوزخ میں " غی" کا جنگل پائیں گے۔ ( پارہ 16 سورۃ المریم کی آیت: 59)

تر جمہ کنز الایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بو لے ہم نماز نہ پڑ ھتے تھے۔(پارہ 29 المد ثر 4243)

سر کچلنے کی سزا:

سر کارِ مد ینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ اکرام رضی اللہ عنھم سے فر مایا : آج رات دو شخص ( یعنی جبرائیل و میکا ئیل علیھما السلام ) میر ے پاس آئے اور مجھے ارضِ مقدس میں لے آئے۔میں نے د یکھا کہ ایک شخص لیٹا ہے۔اور اس کے سر ہانے ایک شخص پتھر ا ٹھائے کھڑا ہے اور پے در پے پتھر سے اس کا سر کچل ر ہا ہے ہر بار کچلنے کے بعد سر پھر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ یہ وہ تھا جس نے قرآن پڑھا پھر اس کو چھوڑ د یا تھا اور فرض نمازوں کے وقت سو جا تا تھا ۔

( بخاری ج 425014 حد یث: 7047)

قبر میں دی جانے والی سزا:

قبر میں اس پر ایک اژدھامسلط کر د یا جائے گا جس کا نام الشجاع الاقرع ہے اس کی آ نکھیں آگ کی ہو ں گی ، جبکہ ناخن لو ہے کے ہو ں گے ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت ( یعنی فاصلے) تک ہو گی ۔ وہ میت سے کلام ( یعنی بات ) کرتے ہو ئے کہے گا۔"میں الشجاع الاقرع" ( یعنی گنجا سانپ ) ہو ں ۔ اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی۔ وہ کہے گا " میر ے رب نے مجھے حکم د یا ہےکہ نمازِ فجر ضائع کر نے پر طلوع آفتاب ( یعنی سورج نکلنے) تک مارتا رہوں۔اور نمازِ ظہر ضائع کر نے پر عصر تک مارتا رہوں گااور نمازِ مغرب ضائع کر نے پر عشاء تک مارتا رہوں گا اور نمازِ عشاء ضائع کر نے پر فجر تک مارتا رہوں گا ۔ جب بھی وہ اسے ( یعنی مردے کو ) مارے گا تو وہ 70 ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا اور وہ ( نماز ترک ) کر نے والا قیامت تک اس عذاب میں مبتلا ر ہے گا ۔(کتاب الکبائر للامام حافظ الذ ہبی)

ہو لناک کنو یں کی سزا:

حضرت علامہ مو لانا مفتی محمد امجد علی اعظمی ر حمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں :"غی" جہنم میں ایک وادی ہے۔

جس کی گرمی اور گہرائی سب سے ز یادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام " ہب ہب " ہے جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنو ئیں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بد ستور ( یعنی پہلے کی طر ح ) بھڑکنے لگتی ہے۔(بہارِ شریعت )

ہزاروں بر س کی سزا کا حق دار:

اعلیٰ حضرت امام احمد ر ضا خان ر حمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں:" جس نے عصر ( یعنی جان بو جھ کر ) ایک وقت کی نماز چھوڑی۔ہزاروں بر س جہنم میں ر ہنے کا مستحق ہوا،جب تک تو بہ نہ کر ے اور اس کی قضا نہ کر لے۔ مسلمان اگر اس کی ز ند گی میں اسے یک لخت ( یعنی با لکل ) چھوڑ د یں، اُ س سے بات نہ کریں ، اُ س کے پاس نہ بیٹھیں ۔ تو ضرور وہ بے نمازی اس کا سزا وار ہے۔ سیدی اعلیٰ حضرت نے آیت قر آ نی پیش کی ہے۔اللہ پاک ( پارہ 7 سورہ انعام آیت 68 ) میں فر ماتا ہے: "تر جمہ کنز الایمان: " اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوےتو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔

جہنم کے دروازے پر نام:

حضور نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا:جو جان بو جھ کر ایک نماز چھوڑ د یتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ د یا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔( حلیۃ اولیا، ج 7، ص 997)


ایک بزرگ کو شیطان نظر آیا تو انہوں نے شیطان سے کہا مجھے کوئی ایسا طریقہ بتا کہ تیرے جیسا بن جاؤں۔اس نے کہا نماز میں سستی کرو اور خوب جھوٹی قسمیں کھاؤ۔تو بزرگ نے فوراً کہا میں عہد کرتا ہوں کبھی نماز نہیں چھوڑؤں گا اس پر شیطان نے بوکھلا کر کہا میں بھی عہد کرتا ہوں کبھی کسی انسان کو نصیحت نہیں کروں گا۔

اب اس بات سے اندازا ہو جانا چاہئے کہ شیطان ہمارا کتنا بڑا دشمن ہے وہ کام ہرگز نہیں کرنے دے گا جس سے اللہ اور اس کا رسول راضی ہوں۔شیطان وسوسے تو ڈالتا ہے لیکن ہمیں ہاتھ پکڑ کر بیٹھا نہیں لیتا۔اور ہمارا دوسرا دشمن ہمارا نفس ہے جوسستی دلا کر ہمیں نماز کے لیے مصلے تک نہیں آنے دیتا۔اور ہم لیٹے لیٹے یا بیٹھ کر نماز کا وقت گزار دیتے ہیں ۔

کتاب الکبائر میں منقول ہے جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ”ویل “ہے اس میں اگر دنیا کے پہاڑ ڈال دیئے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں۔یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے یا قضا کر کے پڑھتے ہیں ۔مگر یہ کے اللہ سے توبہ کریں۔

ایک شخص کی بہن فوت ہو گئی ،جب اس کو دفن کر کے واپس آے تو یاد آیا کہ رقم کی تھیلی اس کی قبر میں گر گئی ہے ۔تھیلی نکالنے کے لئے جب واپس آ کر قبر کھودی تو دیکھا کہ قبر میں آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے اس نے قبر پر مٹی ڈالی اور غمگین ہو کر گھر ماں کے پاس آیا اور ماں سے پوچھا میری بہن کے اعمال کیسے تھا۔تو ماں نے کہا کیوں پوچھتے ہو اس نے کہا میں نے اس کی قبر میں آگ کے شعلے بھڑکتے دیکھے ہیں تو ماں نے کہا نماز میں سستی کرتی اور قضا کر کے پڑھتی تھی ۔اس سے اندازا لگایئے کہ نماز قضا کر کے پڑھنا اتنا گناہ ہے تو جو نماز پڑھتے ہی نہیں ۔؟

نماز نہ پڑھنے کی پانچ سزائیں:

1۔اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جاتی ہے۔

2۔اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی نشانی ختم کر دی جاتی ہے ۔

اللہ پاک اس کو کسی عمل کا ثواب نہیں دے گا ۔

4۔اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گئی ۔جس میں وہ رات دن الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔

5۔بروز قیامت وہ اللہ کی ناراضگی کے ساتھ اس سے ملے گا ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں پانچ وقت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔


الحمد للہ نماز ایک عظیم نعمت ہے۔جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہو گا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار بنے گا۔پارہ 16 سورہ مریم آہت نمبر 59 میں اللہ پاک فرماتا ہے:ترجمہ کنزالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ نا خلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غئ کا جنگل پائیں گے۔

صحابی ابن صحابی جنتی ابن جنتی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں :غئ جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنم کی وادیاں پناہ مانگتی ہیں۔

(تفسیر صراط الجنان، ج 6، ص 132)

احادیث میں نمازیں ضائع کرنے کی بہت سی وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔

ان میں سے 3 وعیدیں درج ذیل ہیں:

1۔جنتی صحابی حضرت نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل ومال جاتے رہے۔

(تفسیر صراط الجنان ،ج 6 ص 132)

2۔حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"قصدا نماز ترک نہ کرو کیونکہ جو قصداً نمازقضا کردیتا ہے۔اللہ پاک اور رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اس سے بری الذمہ ہے "(تفسیر صراط الجنان ،ج 6، ص 132)

3۔ جنتی صحابی حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا۔اگر یہ ٹھیک ہوئی تو باقی بھی ٹھیک رہیں گیں۔اور یہ بگڑی تو سب بگڑے ۔

(تفسیر صراط الجنان ،ج 10 ،ص303)

ایک حدیث مبارکہ میں بے نمازی کو 15 سزائیں دینے کا ذکر بھی ہے چنانچہ اللہ پاک کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا،اللہ پاک اسے 15(fifteen) سزائیں دے گا ۔جن میں سے 5 دنیا میں،3 موت کے وقت،3 قبر میں اور 3 قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں:

1۔ اس کی عمر سے برکت ختم کردی جاتی ہے۔

2۔اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جاتی ہے

اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دےگا۔

4۔اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5۔نیک بندوں کی دعاؤں میں اسکا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

موت کے وقت دی جانے والی 3 سزائیں:

1۔بھوکا مرےگا۔

2۔پیاسا مرے گا ۔اگر دنیا بھر کے سمندر بھی پلا دئیے جائیں تو پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔

قبر میں دی جانے والی سزائیں:

1۔اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جاتا ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔

2۔اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائیگی پھر وہ دن رات ان انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا۔

3۔قبر میں اس پر ایک اژددھا(بہت بڑا سانپ) مسلط کردیا جائیگا۔ جس کا نام الشجاع الاقرع (یعنی گنجا سانپ)ہے۔اس کی آنکھیں آگ کی ہونگی جبکہ ناخن لوہے کے ہونگےہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت یعنی فاصلے جتنی ہوگی وہ سب سے کہے گا میں الشجاع الا قرع(گنجا سانپ) ہوں۔ اس کی آواز بجلی کی کڑک سی ہوگی وہ سب سے کہے گا۔میرے رب نے مجھے حکم دیا کہ نماز فجر ضائع کرنے پہ طلوع آفتاب تک مارتا ہوں ۔اور نماز ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں اور نماز عصر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا ہوں اور نماز مغرب ضائع کرنے پر عشاء تک مارتا ہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر فجر تک مارتا ہوں۔اور وہ جب بھی اس مردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس جاتا ہے۔اور وہ نماز ترک کرنے والا قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رہے گا۔

قیامت میں ملنے والی 3 سزائیں:

1۔حساب کی سختی

2۔ رب قہار کی ناراضی

3۔ جہنم میں داخلہ۔( فیضان نماز، ص423)

*وضاحت* : بیان کردہ احادیث میں 15 سزاوں کا تذکرہ ہے مگر تفصیل 14 سزاؤں کی بیان ہوئی ہے۔البتہ فقیہ ابوللیث سمرقندی علیہ الرحمہ کی نقل کردہ روایت میں مکمل 15 سزاوں کا تذکرہ ہے۔جن میں یہ شامل۔کر دیں تو 15 کا عدد پورا ہو جاتا ہے۔

”دنیا میں مخلوق اس سے نفرت کرے گی “۔

(فیضان نماز،427،نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص 14)

اللہ پاک ہر مسلمان کو پابندی اور خشوع اور خضوع کے ساتھ اور صحیح طریقے سے 5 وقت کی نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور نماز کی ادائیگی میں سستی اور کاہلی سے محفوظ فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز ایسا فرض ہے کہ جس کی اہمیت سے شاید بچہ بچہ واقف ہو، مگر آہ! ہماری اکثریت نفس و شیطان کے بہکاوے میں آکر اس اہم ترین فرض سے غافل ہے، ایک حدیث پاک میں آپ کے گوش گزار کرتی ہوں، ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تین چیزیں ایسی ہیں جس شخص نے ان کی حفاظت کی، وہ میرا سچا دوست ہے اور جس نے ان کو ضائع کر دیا، وہ میرا دشمن ہے۔

1۔پانچوں فرض نمازیں

2۔ رمضان کے روزے

3 ۔غسل جنابت۔

بے نمازی کے لئے اس سے بڑھ کر کیا ہے؟ کہ جن مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا وہی بے نمازی کو اپنا دشمن فرما رہے ہیں، نماز کی محافظت کرنے والے کو جہاں بے شمار دینی اور دنیوی انعامات و اکرامات ملتے ہیں، وہیں بے نمازی کو اللہ پاک سزاؤں کا بھی حقدار قرار دیتا ہے، بے نمازی کو دنیا میں، نزع کے وقت، قبر میں اور قیامت میں بھی سزائیں ملتی ہیں، اللہ پاک اگر چاہے تو باقی گناہوں کی سزا موت تک مؤخر فرما دے، مگر بے نمازی اور والدین کے نافرمان کو دنیا میں ہی سزا مل جاتی ہے، بے نمازی کو دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں مندرجہ زیل ہیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

آئیے ہم بھی غور و فکر کر لیتے ہیں، پہلے کے لوگوں کی عمریں طویل ہوتی تھیں جب کہ آج ہماری ایوریج پچاس، ساٹھ سال ہوتی ہے کہیں یہ ہماری نماز میں سستی کی سزا تو نہیں ہے، جو اسلامی بہنیں نمازی ہوتی ہیں اور زہے نصیب تہجد کی عادی بھی ہوتی ہیں، ان کا چہرہ نورانی ہوتا ہے اور بے نمازی کے چہرے سے رونق اور نورختم ہو جاتا ہے ۔

نماز نہ پڑھنے کی ایک یہ بھی نحوست ہے کہ آج ہماری اکثریت کو شکایت ہے کہ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں، نہ جانے کون سی خطا ہوگئی ہے ، نمازوں کی طرف سے سستی کوئی خطا نہیں!!! اگر ہم دعاؤں کی قبولیت اور دنیا اور آخرت میں سرخرو ہونا چاہتے ہیں تو نمازوں کی محافظت ضروری ہے۔

جنت تمہیں دلائےگی اے بیبیو نماز


نماز نہ پڑھنے والوں پر شريعت كا حكم:

تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فرض نماز جان بوجھ کر چھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے۔ شریعت اسلامیہ میں زنا کرنے، چوری کرنے اور شراب پینے سے بھی بڑا گناہ نماز کا ترک کرنا ہے۔ نماز بالکلیہ نہ پڑھنے والوں یا صرف جمعہ وعیدین یا کبھی کبھی پڑھنے والوں کا قرآن وحدیث کی روشنی میں سخت سزائیں ہیں جو حسب ذیل ہیں:

1: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

2: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)تَرجَمۂ کنز الایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(مدثر:42 تا 44)

3: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵)

تَرجَمۂ کنز الایمان:تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔

( الماعون:4،5)

4: وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ(۵۴) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ اللہ ورسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے(سستی کی حالت میں) اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے ۔(توبہ:54)

احادیث مبارکہ:

1:رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے (اہل ایمان) اور ان (اہل کفر) کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے،لہذا جس نے نماز چھوڑدی اس نے کفر کیا۔

(مسند احمد، ابوداؤد، نسائی، ترمذی، ابن ماجہ)

2:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کا چھوڑنا مسلمان کو کفر وشرک تک پہنچانے والا ہے۔ (صحیح مسلم)

3:رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑو، جو جان بوجھ کر نماز چھوڑدے وہ مذہب سے نکل جاتاہے۔ (طبرانی)

4:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں اس شخص کا کوئی بھی حصہ نہیں جو نماز نہیں پڑھتا ۔ (بزار)

5:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن پاک یاد کرکے بھلا دیتا ہے اورجو فرض نماز چھوڑ کر سوتا رہتا ہے اس کاسر (قیامت کے دن) پتھر سے کچلا جائیگا۔

(بخاری شریف)

6:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں، پھر جمعہ نہ پڑھنے والوں کو ان کے گھروںسمیت جلا ڈالوں۔ (مسلم)

7:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے تین جمعے غفلت کی وجہ سے چھوڑ دئیے، الله تعالی اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (نسائی، ترمذی)

مختلف رائیں:

1:حضرت امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ اسکو (بے نمازی کو)قتل نہیں کیا جائیگا، البتہ حاکم وقت اسکو جیل میں ڈال دے گا۔ اور وہ جیل ہی میں رہے گا یہاں تک کہ توبہ کرکے نماز شروع کردے یا پھر وہیں مرجائے۔

2:حضرت امام مالک رحمة الله عليه اور حضرت امام شافعی رحمة الله عليه کہتے ہیں کہ نمازوں کو چھوڑنے والا کافر تو نہیں، البتہ اسکو قتل کیا جائیگا۔

3:حضرت امام احمد ابن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ ایسا شخص کافر ہے اور ملتِ اسلامیہ سے نکل جاتا ہے۔ اسکی سزا یہ ہے کہ اگر توبہ کرکے نماز کی پابندی نہ کرے تو اسکو قتل کردیا جائے۔

کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی

قَبرْ میں وَرنہ سَزا ہو گی کَڑی


نماز ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض عین ہے بلا عذر شرعی نماز چھوڑ دینا حرام اورجہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ویسے تو نماز چھوڑ دینے کی بہت سزائیں ہیں ۔ان میں سے چند یہ ہیں۔

جہنم کے دروازے پر نام:

نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ ديا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا ۔(فیضان نماز، ص 425)

اعمال کی بربادی :

حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا : جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے اعمال برباد کر دے گا اور اس سے اللہ کا ذمہ اٹھ جائے گا یہاں تک کہ وہ اس کی بارگاہ میں توبہ کرلے۔(فیضان نماز، ص444)

ہزار سال رونا بھی فائدہ نہ دے گا:

اعلی حضرت مولانا نقی علی خان فرماتے ہیں: جو بغیر عذر کے نماز چھوڑے یا کسی سبب کے نماز ترک کرے اور اللہ تعالیٰ سے بلکل نہ شرمائے قیامت کے دن اگر ایک نماز کے بدلے ساری دنیا دینا چاہئے تو بھی قبول نہ کی جائے گئی ۔اور اگر ایک ہزار سال تک روتا رہے تب میں نجات نہ ملے گئی۔ ( انور جمال مصطفی، ص244)

جہنمیوں کا نچوڑ:

اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو نشے کی حالت ميں چار نمازیں چھوڑ دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ پر حق ہے اس کو” طینہ الخیال “ سے پلائے ۔عرض کی گئی ”طینہ الخیال“ کیا ہے ؟فرمایا گیا جہنمیوں کا نچوڑ۔

خوفناک وادی:

حضرت مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ الله عليه فرماتے ہیں :جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام غی ہے اس وادی میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے۔جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے۔اللہ اس کو کھول دیتا ہےجس سے وہ پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے یہ کنواں بے نمازیوں سودخورں زانیوں اور والدین کو ایذا دینے والوں کے لئے ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں پانچ وقت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے جیسے ہمیں بہت سے کاموں کو بجا لانے کا حکم دیا تو وہیں بہت سے کاموں سے منع فرمایا مثلا ایک ایمان لانے کا حکم دیا تو دوسری طرف کفر و شرک سے بھی منع فرمایا اللہ پاک کی اطاعت کرنے میں فائدے ہی فائدے ہیں جبکہ نہ فرمانی میں کھلا نقصان ہے اللہ پاک کی رضا حاصل ہونا سب سے بڑا فائدہ ہے اور اللہ کی ناراضگی سب سے بڑا نقصان۔ ایمان لانے کے بعد سب سے افضل فعل نماز ہے۔

جیسے نماز ادا کرنے کی وجہ سے سے اللہ پاک نمازی کو بہت سے انعامات سے نوازتا ہے اسی طرح بے نمازی ترک نماز کی وجہ سے بہت سی سزاؤں کامستحق ہوتا ہے۔قرآن اور احادیث میں نماز چھوڑنے والے کے لیے کیسی کیسی سزائیں بیان ہوئیں ہیں آئیے ان کا مطالعہ فرمائیے۔

اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے: تَرجَمۂ کنز الایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئےجنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں ” غی “کا جنگل پائیں گے۔ (سورہ مریم، آیت : 59)

1۔مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ *غی* جہنم کی ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہَبْ ہَبْ ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے یہ کنواں بے نمازیوں، شرابیوں، سود خوروں اور ماں باپ کو ایذا دینے والو کے لئے ہے ۔

(بہار شریعت ،جلد 4 صفحہ 434 ملخصاً)

2۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑتا ہے اس کا نام جہنم کے اُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا( حلیۃ الاولیا، ج 7 ،صفحہ 992)

3۔ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ ان سے اٹھ جائے گا جب تک کہ وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرلے۔(الترغيب و الترھیب ،ج 1 ،صفحہ216 حديث:16)

4۔ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا اللہ پاک اسے جہنم میں جانے کا حکم فرمائیے گا وہ عرض کرے گا یا اللہ مجھے کس لیے جہنم میں بھیجا جا رہا ہے ارشاد فرمائے گا :نماز کو اس کا وقت گزار کر پڑھنے اور میری نام کی جھوٹی قسمیں کھانے کی وجہ سے( الزواجر،ج 1، 296)

5۔ منقول ہے کہ جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام *ویل* ہے۔

اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے ہیں اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں ۔ (كتاب الکبا ئر،ص 19)

معزز قارئین کرام! جب نماز وقت گزار کر پڑھنے کی اتنی سزائیں ہیں تو جو سرے سے پڑھے ہی نہ اس کی سزا کا کیا ہولناک منظر ہوگا اللہ پاک ہمیں دونوں جہاں میں اپنے عذاب سے پناہ عطا فرمائے ہمیں پانچ وقت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز   ایک   عظیم   نعمت   ہے   نماز   اللہ   پاک   کی   خوشنودی   کا   سبب   اور   نبی   آخرالزماں   صلی   اللہ   علیہ   والہ   وسلم   کی   آنکھوں   کی   ٹھنڈک   اور   انبیاء   علیہم   السلام   کی   سنت   بھی   ہے۔   اسی   نماز   کو   مؤمن   کی   معراج   اور   دین   کا   ستون   فرمایا   گیا۔جہاں   نماز   پڑھنے   کے   کثیر   فضا   ئل   اوربرکات   ذکر   کیے   گیےاور   اس   کو   وجہِ   نزول   رحمت   بھی   بتایا   گیاوہاں   ہی   قرآن   پاک   اور   احادیث   کریمہ   میں   نماز   نہ   پڑھنےاور   قضا   کر   دینے   کے   عذابات   اوروعیدات   بیان   کی   گیں۔آئیں   نماز   نہ   پڑھنےکے   چند   عذابات   بھی   ملاحظہ   کرتے   ہیں   ۔

بے نمازی کے لیے جہنم کی خوفناک وادی :

جو فرض نماز نہیں پڑھے گا عذاب نار کا حقدار ہو گا۔پارہ ١٦سورہ مریم کی آیت نمبر٥٩میں اللہ پاک فرماتاہے :تَرجَمۂ کنز الایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئےجنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے۔

(غی جہنم کا ایک جنگل ہے جس کی گرمی اورگہرائی سب سے زیادہ ہےاس میں ایک کنواں ہے جس کا نام” ہب ہب“ہےجب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے۔اللہ پاک اس کنوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بد ستور بھڑکنے لگتی ہے۔یہ کنواں بے نمازیوں اورزانیوں اور شرابیوں اور سودخوروں اورماں باپ کو ایذادینے والوں کے لیے ہے۔)

جنتیوں کاجہنمیوں سے سوال :

اللہ پاک نےان (نمازیوں)کے مقابل جہنمیوں سےمتعلق ارشاد فرمایا:”تمھیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولےہم نماز نہ پڑھتے تھے“(ترجمہ کنزلایمان)(پارہ 29 ،المدثر42۔43) (فیضان نماز،ص٤٢٥)

ہزاروں برس کے عذاب کا حقدار:

اعلی حضرت رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:”جس نے جان بو جھ کر ایک وقت کی نماز چھوڑی وہ ہزار برس جہنم میں رہنےکا مستحق ہو گیا“

فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم: ”جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیاجا تاہے جس سےوہ داخل ہو گا “

(نیکیوں کی جزاےاورگناہوں کی سزا،ص٢١،مخلصاً)

خوفناک سانپ اور خچر نما بچھو:

منقول ہے کہ جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام”لملم“ہے اس میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹےموٹے سانپ ہیں ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسا فت کے برابر ہے۔جب یہ سانپ بے نمازیوں کو ڈسے گاتو اسکا زہر اس کے جسم میں ستر سال تک جو ش مارےگااورجہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ”جب الحزن“ہےاسمیں کالے خچر کی مانند بچھو ہیں ۔ہر بچھو کے ستر ڈنگ ہیں اور ہر ڈنگ میں زہر کی تھیلی ہے۔وہ جب بے نمازیوں کو ڈنگ مارے گے تو اس کا زہراس کے پورے جسم میں سرایت کر جائے گااور اس زہر کی گرمی ایک ہزار سال تک رہتی ہے ۔اس کے بعد(بے نمازیوں)کی ہڈیوں سے گوشت جھڑجاتا ہےاوراس کی شرمگاہ سےپیپ بہنے لگتی ہے۔اور تمام جہنمی اس پرلعنت بھیجتے ہیں“ ۔ (مکا شفۃ القلوب ،ص189،190)

قبرمیں آگ کےشعلے:

ایک شخص کی بہن فوت ہوگی جب دفن کرکے لوٹا تو یاد آیا کہ رقم کی تھیلی قبر میں گر گی لہذا اس نے اپنی بہن کی قبر کھود ڈالی کیا دیکھتا ہے کہ آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔اس نے قبر پر مٹی ڈالی اورغمگین ہو کر اپنی ماں کے پاس آیااور بولا امی جان میری بہن کے اعمال کیسے تھے?وہ بولی بیٹا کیوں پوچھ رہے ہو?یہ سن کر کہنےلگاکے میں نے اس کی قبر میں سے شعلے اڑتے دیکھے ہیں یہ سن کر اس کی ماں بھی غمگین ہو گی اور رونے لگی اور بولی ہاے افسوس تیری بہن نماز میں غفلت کیا کرتی تھی اوروقت گزار کر نماز پڑھتی تھی ۔

اللہ پاک ہمیں اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں قبر وحشرونار کے عذاب سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم