نماز نہ پڑھنے والوں پر شريعت كا حكم:

تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فرض نماز جان بوجھ کر چھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے۔ شریعت اسلامیہ میں زنا کرنے، چوری کرنے اور شراب پینے سے بھی بڑا گناہ نماز کا ترک کرنا ہے۔ نماز بالکلیہ نہ پڑھنے والوں یا صرف جمعہ وعیدین یا کبھی کبھی پڑھنے والوں کا قرآن وحدیث کی روشنی میں سخت سزائیں ہیں جو حسب ذیل ہیں:

1: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

2: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)تَرجَمۂ کنز الایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(مدثر:42 تا 44)

3: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵)

تَرجَمۂ کنز الایمان:تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔

( الماعون:4،5)

4: وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ(۵۴) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ اللہ ورسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے(سستی کی حالت میں) اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے ۔(توبہ:54)

احادیث مبارکہ:

1:رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے (اہل ایمان) اور ان (اہل کفر) کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے،لہذا جس نے نماز چھوڑدی اس نے کفر کیا۔

(مسند احمد، ابوداؤد، نسائی، ترمذی، ابن ماجہ)

2:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کا چھوڑنا مسلمان کو کفر وشرک تک پہنچانے والا ہے۔ (صحیح مسلم)

3:رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جان بوجھ کر نماز نہ چھوڑو، جو جان بوجھ کر نماز چھوڑدے وہ مذہب سے نکل جاتاہے۔ (طبرانی)

4:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں اس شخص کا کوئی بھی حصہ نہیں جو نماز نہیں پڑھتا ۔ (بزار)

5:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن پاک یاد کرکے بھلا دیتا ہے اورجو فرض نماز چھوڑ کر سوتا رہتا ہے اس کاسر (قیامت کے دن) پتھر سے کچلا جائیگا۔

(بخاری شریف)

6:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں، پھر جمعہ نہ پڑھنے والوں کو ان کے گھروںسمیت جلا ڈالوں۔ (مسلم)

7:رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے تین جمعے غفلت کی وجہ سے چھوڑ دئیے، الله تعالی اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (نسائی، ترمذی)

مختلف رائیں:

1:حضرت امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ اسکو (بے نمازی کو)قتل نہیں کیا جائیگا، البتہ حاکم وقت اسکو جیل میں ڈال دے گا۔ اور وہ جیل ہی میں رہے گا یہاں تک کہ توبہ کرکے نماز شروع کردے یا پھر وہیں مرجائے۔

2:حضرت امام مالک رحمة الله عليه اور حضرت امام شافعی رحمة الله عليه کہتے ہیں کہ نمازوں کو چھوڑنے والا کافر تو نہیں، البتہ اسکو قتل کیا جائیگا۔

3:حضرت امام احمد ابن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ ایسا شخص کافر ہے اور ملتِ اسلامیہ سے نکل جاتا ہے۔ اسکی سزا یہ ہے کہ اگر توبہ کرکے نماز کی پابندی نہ کرے تو اسکو قتل کردیا جائے۔

کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی

قَبرْ میں وَرنہ سَزا ہو گی کَڑی