اللہ کریم کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے :جو نماز کی پابندی کرے گا اللہ کریم پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام فرمائے گا ۔

1 ۔اس سے تنگی اور 2 ۔قبر کا عذاب دور فرمائے گا 3 ۔نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا 4 ۔ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا 5 ۔جنت میں بغیر حساب داخل ہو گا۔

جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے اللہ کریم اسے پندرہ سزائیں دے گا، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے ہوئے ۔

ان پندرہ سزاؤں میں سے پانچ سزائیں یہ ہیں :

1 ۔ اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی ۔

2 ۔اللہ کریم اس کے عمل پر ثواب نہ دے گا ۔

3 ۔ اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی ۔

4 ۔ اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔

5 ۔پیاسا مرے گا اگر دنیا بھر کے سمندر بھی اسے پلا دئیے جائیں تو پیاس نہ بجھے گی۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں پانچ وقت نماز کا پابند بنا دے اور زندگی کے آخری سانس تک ہماری کوئی بھی نماز بلا عذر شرعی ترک نہ ہو۔ 


بے نمازی کی پانچ سزائیں:

1) اللہ پاک قرآن پاک میں نماز درست نہ پڑھنے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:

فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( پ۳۰،الماعون:۴،۵)

یہ نماز کی درست ادائیگی نہ کرنے والوں کا حال ہے، تو بے نمازی، تارک الصلاۃ کو کس قدر سخت عذاب ہو گا۔ اور

2) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

3)۔اللہ پاک دنیا میں نماز چھوڑنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے:

یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان:جس دن ایک ساق کھولی جائے گی ( جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے) اور سجدہ کو بلائے جائیں گے تو نہ کرسکیں گے۔

خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان:نیچی نگاہیں کیے ہوئے ان پر خواری چڑھ رہی ہوگی اور بے شک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے جب تندرست تھے ۔(پ29،القلم:42،43)اور

4) اللہ پاک بے نمازیوں کی حالت پر فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ (۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔ (پ29،المدثر:42 ،43)

میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانو۔۔! مذکورہ آیات سے اندازہ لگ گیا ہو گا کہ تاخیر سے نماز پڑھنے اور بالکل نہ پڑھنے کی کس قدر سزائیں ہیں۔! لہذا

میدان محشر کی رسوائی اور نقصان اٹھانے کی کس میں ہمت ہے، تو پہلے سوال کے جواب میں ناکامی نہ ہو، اس کے لیے تیاری کریں یعنی نماز پڑھیں، اور ترک الصلاۃ سے بچیں۔

نماز چھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے جو جہنم میں لے جانے کا سبب ہے، چنانچہ حدیث پاک میں ہے:من ترک الصلوٰۃ متعمدا فقد کفر جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی وہ کفر کی حد تک پہنچ گیا۔(سنن نسائی)

5)۔ حدیث پاک میں آیا ہے: جو انسان نماز میں سستی کرتا ہے اللہ پاک اس کو پندرہ سزائیں دیتا ہے، پانچ دنیا میں تین موت کے وقت تین قبر میں تین قبر سے نکلتے وقت:

دنیا میں ملنے والی سزائیں یہ ہیں:

(١)اس کی زندگی میں برکت نہیں ہوتی۔

(٢)اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹادی جاتی ہے۔

(٣)اسے اللہ پاک کسی عمل کا اجر نہیں دیتا۔

(٤)اس کی دعا آسمان کی طرف اٹھائی نہیں جاتی۔ (قبول نہیں ہوتی)

(٥) اس کو نیک لوگوں کی دعا سے حصہ نہیں ملتا۔

موت کے وقت پہنچنے والی سزائیں یہ ہیں:

(١) وہ ذلیل ہو کر مرتا ہے۔

(٢)بھوک کی حالت میں مرتا ہے۔

(٣) پیاسا مرتا ہے اگر چہ دنیا کے تمام سمندروں کا پانی اسے پلایا جائے اسکی پیاس نہیں بجھتی۔

قبر میں پہنچنے والی سزائیں یہ ہیں:

(١) اس کی قبر تنگ ہو جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی پسلیاں آپس میں مل جاتی ہیں۔

(٢) اس کی قبر میں آگ جلائی جاتی ہے وہ صبح و شام انگاروں پہ لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔

(٣) اس کی قبر پر ایک اژدہا مقرر کیا جاتا ہے جس کا نام "شجاع اقرع" یا "الشجاع الاقرع"ہے۔اس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہیں، ہر ناخن ایک دن کی مسافت کے برابر لمبا ہے۔ وہ میت کو ڈستا ہے اور کہتا ہے میں "شجاع اقرع" ہوں یا "الشجاع الاقرع" ہوں۔ اس کی آواز سخت گرج والی آواز کی طرح ہوتی ہے اور کہتا ہے: میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے میں تجھے اس بات پر ماروں کہ تو نے صبح کی نماز طلوع آفتاب تک نہ پڑھی تھی،اور

اس بات پر مارو ں کہ تو نے ظہر کی نماز عصر تک مؤخر کی، اور اس بات پر ماروں کہ تو نے عصر کی نماز مغرب تک نہیں پڑھی، اور اس بات پر ماروں کہ تو نے مغرب کی نماز عشاء تک ادا نہ کی، اور تجھے اس بات پر ماروں کہ تو نے عشاء کی نماز کو صبح تک مؤخر کیا، اور وہ جب بھی اسے کوئی ضرب مارتا ہے تو وہ زمین میں ستر گز تک گھس جاتا ہے پس وہ قیامت تک زمین میں عذاب میں مبتلا رہے گا۔

اور وہ عذاب جو قبر سے نکلنے کے بعد قیامت میں ہوں گے وہ یہ ہیں:

(١) حساب کی سختی

(٢) رب کی ناراضگی

(٣) جہنم میں داخلہ۔ (بے نمازی کا انجام صفحہ١٠)


الحمدللہ ہم مسلمان ہیں  اور ہر مسلمان کے لئے نماز ایک عظیم نعمت ہے۔ جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار بنے گا۔پارہ 16 سورہ مریم آیت 59 میں اللہ پاک فرماتا ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں "غی" کا تذکرہ ہے،حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"غی" جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام "ہب ہب" ہے ،جب جھنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سےوہ بد ستور(یعنی پہلے کی طرح) بھڑکنے لگتی ہے۔ قال اللہ تعالی ( یعنی اللہ پاک فرماتا ہے) ترجمہ: جب بجھنے پر آئے گی ہم انھیں اور بھڑک زیادہ کریں گے۔

یہ کنواں بے نمازیوں،زانیوں اور شرابیوں اور سود خواروں اور ماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لیئے ہے۔

حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جھنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔

اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے:جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑ ےگا اسے 15 سزائیں دے گا جن میں سے 5 درج ذیل ہیں۔

1-اس کی عمر سے برکت ختم کردی جائے گی۔

2-اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہیں دے گا۔

3-اسکی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

4-وہ ذلیل ہوکر مرے گا

5-بھوکا مرے گااور پیاسا مرے گا ،اگر اسے دنیابھر کے سمندر پلا دیئے جائیں پھر بھی اسکی پیاس نہ بجھے گی۔ الامان و الحفیظ ( فیضان نماز)

ہمیں چاہیئے کہ جب تک زندگی ہے سانسیں چل رہی ہیں اسے غنیمت جانئیے اور اپنی فرض نمازیں پابندیٔ وقت کے ساتھ ادا کیجئے۔اگر قضاء نماز یں ذمہ ہی توں انہیں بھی جلد ادا کیجئے کیو نکہ۔

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بےحد کڑی


اللہ کریم نے انسان کو جہاں بے شمار نعمتوں اور انعامات سے نوازا ہے وہیں پر اس کا ایک عظیم الشان انعام نماز بھی ہے جو ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد اور عورت پر دن میں پانچ مرتبہ فرض کی گئی۔

بدقسمتی سے آ ج انسان دنیا کی رنگینیوں میں اس قدر کھو چکا ہے کہ وہ نماز جسے دین کا ستون کہا گیا،جسے رب کی خوشنودی کا ذریعہ بنایا گیا ، جسے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا گیا اس سے غافل ہو کر طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں اسے طرح طرح کے مسائل کا سامنا ہے، کسی کو رزق کی تنگی کا سامنا ہے تو کوئی نافرمان اولاد کی وجہ سے پریشان ہے، کسی کو بیماریوں نے گھیرا ہوا ہے تو کوئی گھریلو ناچاقیوں کا شکار ہے، الغرض ہر کوئی کسی نہ کسی مصیبت میں گرفتار ہےاور گرفتار کیوں نہ ہو کہ رب قرآن میں خود فرماتا ہے:

وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ ، ترجمۂ کنزالایمان:اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور بہت کچھ تو معاف فرمادیتا ہے ۔

نماز نہ پڑھنے کی پانچ سزائیں:

نماز نہ پڑھنے کے سب جہاں انسان کو دنیاوی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں نماز نہ پڑھنے کی بہت سی وعیدات بھی بیان کی گئیں۔

1)بے نمازی سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے

2)جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے

3)نماز میں سستی کرنے والے کو قبر اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں گی اور اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی اور اس پر ایک خوفناک گنجا سانپ مسلط کر دیا جائے گا ۔

4)قیامت کے روز اس کا حساب سختی سے لیا جائے گا

5) اللہ پاک کا فرمان ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

دیکھا آپ نے کہ بے نمازی پر خدا کس قدر غضب فرماتا ہے۔ ذرا غور کریں کہ کہاں ہمارےنرم و نازک بدن اور کہاں یہ ہولناک سزائیں۔

دنیا میں تو ہمارا حال یہ ہے کہ معمولی سے معمولی تکلیف پر بھی ترپ اٹھتے ہیں، انگلی میں معمولی سا کٹ لگ جائے تو ساری ساری رات سو نہیں پاتے تو قبر میں اگر نماز نہ پڑھنے کے سبب ہماری پسلیاں آپس میں دبا دی گئیں اور ہم پر بھی خوفناک گنجا سانپ مسلط کر دیا گیا تو کبھی آپ نے غور کیا کہ اس وقت ہمارا کیا بنے گا؟

آئیےخوف خدا وندی سے لرز اٹھئے اور آج ہی اللہ کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کریں اور اس بات کا پختہ عزم کریں کہ آج سے ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی بلکہ جو پچھلی نمازیں چھوٹی ہیں ان کا بھی حساب لگا کر قضائے عمری کا اہتمام کریں گے کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ،پتہ نہیں کل مہلت مل پائے یا نہیں لہذا جو گھڑیاں باقی ہیں ان سے فائدہ اٹھالیا جائے اور پنج وقتہ نماز کی عادت بنائیے۔


بے نمازیوں کے لیے جہنم کی خوفناک وادی:

الحمداللہ نماز عظیم نعمت ہے جو اس کو وقت پر پڑے گا جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نماز نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار بنے گا ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

اس آیت مبارکہ میں بے نمازی کونا خلف اور نالائق فرمایا گیا اور ساتھ ہی اس کا انجام ذکر فرمایا گیاکہ وہ دوزخ کی وادی "غیّ" میں داخل ہو گا ۔ (تفسیر در منثور، ج5، ص1 ۔6)

جہنم کے دروازے پر نام :

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جو جان بوجھ کر ایک نماز فرض چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

(فیضانِ نماز ،حلیۃ الاولیاء ،ج8،ص992)

قیامت کے روز بے نمازی پر ذلت سوار ہو گی:

قیامت کے روز بے نمازی کی پشت تانبے کی ہوجائے گی اور اس پر ذلت و ندامت چھائی ہوگی ۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَایَسْتَطِیْعُوْنَۙ(۴۲) تَرجَمۂ کنز الایمان:جس دن ایک ساق کھولی جائے گی ( جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے)اور سجدہ کو بلائے جائیں گے تو نہ کرسکیں گے۔(القلم : 42)

اس آیت سے ثابت ہوا کہ بے نمازی قیامت کو بڑا پریشان ہو گا ذلت و رسوائی سے اس کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی ۔(مواعظ رضویہ، حصہ اول، ص 102 )

بے نمازی کو قبر میں دی جانے والی تین سزائیں :

1 ۔اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی ۔

2 ۔اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا ۔

3 ۔اس کی قبر میں اس پر ایک اژدھا یعنی ایک بڑا سانپ مسلط کر دیا جائے جس کا نام ”اشجاع الاقرع“ ( گنجا سانپ ) ہے جس کے ڈنک سے وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور وہ قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رہے گا ۔ (کتاب الکبائر، الحافظ الذھبی، ص 26)

بے نمازی کو قیامت میں ملنے والی سزائیں :

1 ۔ رب کی سختی

2 ۔رب قہار کی ناراضی

3 ۔جہنم میں داخلہ 


درود شریف کی فضیلت:

حضرت سیدنا خلاد بن کثیر کے تکیے کے نیچے سے ایک کاغذ کا ٹکڑا ملا اس پر لکھا ہوا تھا کہ یہ فلاں دن تک سیر کے لیے نجات کا خزانہ ہے لوگوں کا پوچھنے پر پتا چلا کہ مرحوم ہر جمعہ ایک ہزار بار درود پاک پڑھتا تھا م۔

شیطان جیسا کون حکایت: ایک بزرگ کو شیطان نظر آیا اس نے کہا کوئی ایسا طریقہ بتا میں تجھ جیسا بن جاؤں شیطان نے کہا نماز میں سستی کرو اور خوب جھوٹی قسم کھایا کر بزرگ نے فوراً کہا میں عہد کرتا ہوں کہ میں کبھی جھوٹی قسم نہیں کھاؤں گا اور نہ ہی نماز میں سستی کروں گا شیطان نے کہا میں بھی عہد کرتا ہوں کہ کبھی کسی انسان کو نصیحت نہیں کروں گا ۔

الحمدللہ نماز کیسی نعمت ہے جو پابندی سے پڑھے گا جنت کا حقدار ہوگا جو فرض نماز نہیں پڑھے گا وہ نار کا حقدار ہوگا۔

جہنم کے دروازے پر نام: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر کے نماز چھوڑتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔

( حلیۃ الاولیاء صفحہ 992)

جنتیوں کا جہنمیوں سے سوال :حضرت سیدنا امام ابو حامد محمد بن محمد بن محمد غزالی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا فرمانے والوں کے لیے کامیابی پانے اور جنت الفردوس میں جانے کے متعلق ایک قرآنی واقعہ بیان کرنے کے بعد پر فرماتے ہیں ۔ (احیاءالعلوم ، جلد 1 ،صفحہ 528)

خیال میں غافل دل کے ساتھ زبان کو جلدی جلدی چلانا اس درجے تک نہیں پہنچا سکتا اسی لئے اللہ پاک نے نمازیوں کے متعلق جہنمیوں کے بارے میں ارشاد فرمایا: تَرجَمۂ کنز الایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(مدثر:42 تا 44)

نمازی کی جنت الفردوس کے وارث ہیں اللہ کے نور کا مشاہدہ کرنے والے اور اس کے قرب سے لطف اندوز ہونے والے ہیں۔

بے نمازی کی تین شامتیں: نمازی کے مقابلے میں بے نمازی قیامت کے دن جب آئے گا تو اس کے چہرے پر تین سطروں میں لکھا ہوا ہوگا ۔ اے اللہ کا حق برباد کرنے والے

اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص

جس طرح تو نے دنیا میں اللہ پاک کا حق ضائع کیا تو اب اس کی رحمت سے مایوس ہو جا

پڑھتے رہو نماز تو جنت میں جاؤ گے

چھوڑو گے اگر نماز تو دوزخ کو پاؤ گے

کتاب الکبائر میں ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے اس میں دنیا کے تمام پہاڑ بھی ڈال دیے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں یہ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے جو اپنی نماز میں سستی کرتے اور وقت گزار کر پڑھتے ہیں۔

قبل اس کے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرے۔

توفیق دے الہی تو مجھ کو نماز کی

صدقے میں مصطفی کے خو نماز کی

اللہ تعالی غضب فرمائے گا: اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام کو بھی فرمایا :داؤد بنی اسرائیل سے کہو جس نے ایک نماز چھوڑی وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا ۔

تارک نماز بد بخت: حضرت سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: دعا یوں مانگا کرو کہ اے اللہ پاک! ہم میں سے کسی کو بدبخت اور محروم نہ رہنے دے، پھر ارشاد فرمایا: جانتے ہو بدبخت اور محروم کون ہے ؟صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: نہیں! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کو ترک کرنے والا بدبخت و محروم ہے، اس لیے کہ اس کا اِسلام میں کچھ حصّہ نہیں۔

نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو: حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری وفات کے وقت ہم حاضر تھے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین بار ارشاد فرمایا: نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو

علامہ مناوی اس روایت کے تحت فرماتے ہیں نماز کی پابندی کے ذریعے اپنے آپ کو اللہ کے غضب سے بچاؤ اس امید پر کہ تمہارا رب راضی ہو جائے۔

عاشقان رسول! بیان کردہ حقائق بار بار غور سے پڑھئے اور غور کیجیے اور خوف خدا سے لرزیئے کے اللہ پاک ایک منٹ کے کروڑ میں حصے میں بھی ہمیں جہنم کا عذاب نہ دکھائے نبی کریم کے صدقے ہماری حالت زار پر رحم فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز نہ پڑھنےکی سزائیں:دنیا میں جہاں نظر اٹھا کر د یکھیئے امت ِ مسلمہ حالت اضطراب میں د کھائی دیتی ہے۔ سکون ،چین ،اطمینان ، کامیابی ا ور کامرا نی نے گو یا ہم سے منہ پھیر لیا ہو۔ ہم نے اپنی تباہی اور بر بادی کے اسباب ا پنے تیئں متعین کر لیے ہیں۔اللہ عزوجل نے جن کاموں کا حکم فر مایا ہم ان سے رو گر دانی کرتے ہیں۔قرآن و حدیث میں نماز نہ پڑھنے کی سخت سزائیں وارد ہیں۔

اللہ عزوجل قرآن ِ مجید میں ارشاد فر ماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان : جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گےتمہیں کیا بات جہنم میں لے گئی؟وہ بولیں گے " ہم نماز نہ پڑھتے تھے" ( سورہ مد ثر، پارہ 29 رکوع 16)

میرے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے د یوانو!آیت سے اندازہ لگ گیا کہ نماز نہ پڑھنے کی کیا سزا ہے"

آئیے اب رحمت ِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین کی روشنی میں بھی نماز چھوڑنے کی وعید یں ملاحظہ کر یں۔ تاکہ آ ئندہ نماز کی پابندی کر کے اللہ رب العزت کے عذاب سے اپنے آپ کو بچا سکیں۔

2 ۔رحمت ِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہو ئی تو وہ رسوا ہوا اور اس نے نقصان اٹھایا۔ ( کنز الایمان ج 7 ص 115 حدیث: 1883)

میدان محشر کی رسوائی اور نقصان ا ٹھانے کی کس میں ہمت ہے لہذا پہلے سوال کے جواب میں ناکامی نہ ہو۔ اس کے لئے تیاری کر یں۔

سر کارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ گرامی ہے:" جو شخص نماز کی حفاظت کر ے اس کے لیےنماز قیامت کے دن نور ، د لیل ، اور نجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کر ے اس کے لیے بروز قیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن فر عون ، قارون ، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ ( مجمع الزوائد ج 2، ص 21 ،حدیث: 611 ، نماز کے احکام)

امام محمد بن احمد ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نقل کر تے ہیں:" یعنی علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں :کہ نماز کے تارک کو ان چار ( فرعون ، قارون ، ہامان اور اُبی بن خلف ) کے ساتھ اس لیے اٹھا یا جائے گا کہ لو گ عموماً دولت ، حکومت ، وزارت اور تجارت کی وجہ سے نماز کو ترک کر تے ہیں، جو حکومت کی مشغولیت کے سبب نماز نہیں پڑھے گا اس کا حشر فر عون کے ساتھ ہو گا۔ جو دولت کے باعث نماز ترک کرے گا تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہو گا۔اور اگر ترکِ نماز کا سبب وزارت ہو گی تو فر عون کے وز یر ہامان کے ساتھ ہو گا۔ اور اگر تجارت کی مصروفیت کی وجہ سے نماز چھوڑے گا تو اس کو مکہ مکر مہ کے بہت بڑے تاجر اُ بی بن خلف کے ساتھ ا ٹھایا جا ئے گا۔ ( کتاب الکبا ئر ص 21 مکتبۃ الحیاہ بیروت)

4 ۔ایک اور مقام پر ر حمت ِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فر مایا: ہمارے اور ان ( کفار ) کے در میان عہد( فرق ) نماز ہے پس جس نے اسے چھوڑا اس نے کفر کیا۔" ( سنن نسائی ، ج 1 ، ص 81)

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے د یوانو! اگر کسی مسلمان کو کافر کہیں تو ایک مسلمان تلملا ا ٹھتا ہے۔ لیکن ا سے نہیں معلوم کہ نماز چھوڑنا یہ ایسا گناہ ہے کہ اسکی وجہ سے بندے کے مسلمان ہو نے میں فرق آ جاتا ہے اور وہ کافر جیسا کا م کر نے کا مر تکب ہو جاتا ہے۔

5۔ ایک اور مقام پر نماز ترک کر نے والے کے حوالے سے کتنی سخت وعید رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سنائی:ارشاد فر مایا:" جو شخص جان بو جھ کر نماز چھوڑ دے اس سے اللہ تعالیٰ کا عہد امان اٹھ گیا۔

ذرا غور کر یں! اگر بندہ اللہ رب العزت کی امان سے نکل جائے تو پھر کون ہے جو اسے امن و امان پیش کر سکے؟ کیا آج مسلمانوں کا کوئی بظاہر پر سانِ حال د یکھائی د یتا ہے ، آؤ نماز کا عہد کر یں اور پھر اللہ عزوجل کے دامن امان میں پناہ حاصل کریں۔

؎ میرے کعبے کو جبینوں سے سجایا کس نے

میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے

تھے تو آیا وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو

ہاتھ پر ہاتھ د ھرے منتظر فردا ہو


نماز نہ پڑھنے والوں کی سب سے  بڑی سزا یہ ہے کہ انسان سکون نہیں پاتا۔نماز کے بغیر وہ اپنی زندگی میں کچھ نہ کچھ ادھورا محسوس کرتا ہےلیکن وہ نماز نہیں پڑھتا۔

نماز نہ پڑھنے سے انسان کو رسوائی ملتی ہے ۔اس کی عمر میں برکت نہیں رہتی۔اس کے چہرے پہ نور نہیں رہتا۔بے نمازی کا کوئی بھی عمل قبول نہیں ہوتا۔ اس سے بڑی اور کیا سزا ہو گی کہ ہم نماز پڑھے بنا مانگتے رہیں،نیکیاں کرتے رہیں، لوگوں سے بھی دعائیں کرواتے رہیں لیکن ان کی دعائیں قبول نہیں ہوتی۔

جس نے جان بوجھ کر ایک نماز بھی چھوڑی وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ رحمت سے باہر ہو گیا۔اس سے بڑی کیا بد نصیبی اور سزا ہے کہ ایک مسلمان جس نے پیدا ہوتے ہی کلمہ سنا تھا لیکن اب وہ نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے وہ اللہ کے محبوب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ رحمت سے باہر ہو گیا۔

جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت ہمارے کاموں میں ہماری زندگی میں شامل نہیں ہو گی تو انسان رسوا اور ذلیل ہو گا۔

بے نمازی کی ایک اور سزا یہ ہے کہ بھوکا مرتا ہے،پیاسا مرتا ہے اور ذلیل وخوار ہوکر مرتا ہے۔وہانسان کتنا بد بخت ہوتا ہے جودن بھر کی تمام مصروفیات میں سے ایک گھنٹہ نہیں نکال سکتا اور اللہ کے حضور پیش نہیں ہوتا۔

بے نمازی کی قبر تنگ کی جاتی ہے۔

اس کے معاملات میں آسانی نہیں ہوتی۔

بے نمازی کا حساب سختی سے لیا جائے گا۔اس پر اللہ پاک اپنا قہر و غضب کا اظہار فرمائے گا

اور بے نمازی کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

اللہ پاک ہم سب کو نماز پڑھنے کی توفیق دےاور ہمیں ہر سال کعبہ کو دیکھنا نصیب کرے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز دین کا ستون اور فرائض میں ایک اہم فرض ہے  نماز ایک عظیم نعمت ہے جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نماز یں نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار بنے گا، نماز کی اہمیت سے کسی طور پر انکار نہیں۔( فیضان نماز، ص422)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے (فیضان نماز :425)

اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے :"جو نماز کی پابندی کرے گا اللہ پاک اسے تنگی اور عذاب قبر سے دور فرمائے گا، اللہ پاک نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دے گا اور وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا اور جنت میں بغیر حساب داخل ہوگا ۔

(فیضان نماز 426 )

جہاں نماز پڑھنے کے بہت سے اکرام اور انعامات ہیں، وہیں اس کو چھوڑنے والے کے لئے بہت سی سزائیں اور عذابات بھی بیان ہوئے ہیں، ان میں سے پانچ سزائیں درج ذیل ہیں: 1 ۔ اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔( فیضان نماز : 426)

امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:" سنئے! جو شخص نماز کو ضائع کرتا ہے، اس کا اسلام میں کوئی حصّہ نہیں۔ برے خاتمے کی سزا:حضرت سیدنا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" حضرت سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا، جو نماز پڑھتے ہوئے رکوع و سجود پورے ادا نہیں کرتا تھا تو اس سے فرمایا: تم نے جو نماز پڑھی اگر اسی نماز کی حالت میں انتقال کر جاؤ تو حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر تمہاری موت واقع نہیں ہوگی۔"

سنن نسائی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کب سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہا: چالیس سال سے، فرمایا: تم نے چالیس سال سے بالکل نماز ہی نہیں پڑھی اور اگر اسی حالت میں موت آگئی تو دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں مرو گے۔( اسلامی بہنوں کی نماز، ص 82، 83)

قبر کا عذاب: نماز نہ پڑھنے والے کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہوجائیں گی، اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی، پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا اور قبر میں اس پر اژدھامسلط کر دیا جائے گا، جس کا نام "الشجاع القرع" یعنی گنجا سانپ ہے، اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی، جبکہ ناخن لوہے کے، اس کے ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت یعنی فاصلے تک ہوگی ، وہ میت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا: میں الشجاع الاقرع ہوں، اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی، وہ کہے گا: میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ نماز فجر ادا نہ کرنے پر طلوع آفتاب تک مارتا رہوں اور نماز ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں اور نماز عصر ادا نہ کرنے پر مغرب تک مارتا رہوں اور نماز مغرب ضائع کرنے پر عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں ، جب بھی وہ اسے (یعنی مردے کو) مارے گا تو وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور وہ ( نماز ترک کرنے والا) قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رہے گا۔

جہنم میں داخلہ : اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمة اللہ علیہ فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 182 پر فرماتے ہیں: ایمان و تصحیحِ عقائد کے بعد جملہ حقوق اللہ میں سب سے اہم و اعظم نماز ہے، جب جمعہ و عیدین یا بلا پابندی نمازِ پنجگانہ نہ پڑھنا ہرگز نجات کا ذمہ دار نہیں، جس نے قصداً ایک وقت کی نماز چھوڑی، ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرلے اور اس کی قضا نہ کرلے۔" (فیضان نماز427)

سورہ مریم، آیت نمبر 59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان:"تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ نا خلف آئے، جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غئی کا جنگل پائیں گے۔"

رب قہار کی ناراضگی: منقول ہے کہ بے نمازی (نماز کے معاملے میں سستی کرنے) والا روزِ قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔

1 ۔اے اللہ کا حق برباد کرنے والے

2۔اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص ،

3 ۔جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ پاک کا حق ضائع کیا، اسی طرح آج تو بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

اے بے نمازیو!اپنی ناتوانی پر ترس کھائیے، سُستی اُڑائیے اور نماز پڑھنا شروع کر دیجئے، جب نماز کی عادت پڑ جائے گی تو ان شاء اللہ نماز پڑھے بغیر آپ کو چین ہی نہیں آئے گا۔

پڑھتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤ گے


1۔ نماز نہ پڑ ھنے والا ذ لیل ہو کر مر ے گا۔

نماز نہ پڑ ھنے والے کی قبر کو اتنا تنگ کر د یا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی

نماز نہ پڑ ھنے والے کی قبر میں ایک اژ د ھا ( بہت بڑا سانپ ) مسلط کر د یا جائے گا جس کا نام ( گنجا سانپ ) ہے اس کی آ نکھیں آگ کی ہوں گی ، جبکہ ناخن لو ہے کے ہو ں گے یہ ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت ( یعنی فاصلے ) تک ہو گی وہ میت سے کلام ( یعنی بات ) کر تے ہو ئے کہے گا ( میں گنجا سا نپ ہو ں) اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی وہ کہے گا "میر ے رب نے مجھے حکم د یا ہے کہ نماز ِ فجر ضائع کر نے پر طلوع آ فتاب تک مارتا ر ہوں ۔ اور نمازِ ظہر ضائع کر نے پر عصر تک مار تا ر ہوں اور نمازِ عصر ضائع کر نے پر مغرب تک مارتا ر ہوں نمازِ مغرب ضائع کر نے پر عشاء تک ما ر تا ر ہوں اور نمازِ عشاء ضائع کر نے پر فجر تک ما ر تا ر ہوں" جب بھی وہ اسے ( مر دے کو ) مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک ز مین میں د ھنس جائے گا۔

نماز نہ پڑھنے والے پر ر ب ِ قہار کی ناراضی اور جہنم میں داخلہ ہے ۔

5۔نماز نہ پڑھنے والے کی قبر کو اتنا تنگ کر د یا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جا ئیں گی۔

حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: جو جان بوجھ کر ایک نماز چھو ڑ د یتا ہے اُس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ د یا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فر مائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الحمدلله نماز ایک نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وه جنت کا حقدار ہو گا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا عذابِ نار کا حقدار بنے گا، پاره 16، سورۃ مریم، آیت نمبر 59میں الله پاک فرماتا ہے:تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

حضرت سیدنا امام ابو حامد محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرنے والوں کے لیے کامیابی پانے اور جنت الفردوس میں جانے کی بشارت کے متعلق آیاتِ قرآنی بیان کرنے کے بعد احیاء العلوم (اردو )جلد 1 صفحہ نمبر 528 پر فرماتے ہیں:" میرے خیال میں غافل دل کے ساتھ زبان کو جلدی جلدی چلانا، اس درجہ تک نہیں پہنچا سکتا، اسی وجہ سے اللہ پاک نے ان (یعنی نمازیوں)کے مقابل جہنمیوں سے متعلق فرمایا، تَرجَمۂ کنز الایمان:تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔ ۔(مدثر:42 تا 44)

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے۔"

حضور صلی الله علیه وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیاجاتا ہے، جس سے وه داخل ہو گا۔

بے نمازی کی سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اس کے عمل پر کوئی ثواب نہ دے گا۔

موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:

(1) ذلیل ہوکر مرے گا(2) بھوکا مرے گا(3) پیاسا مرے گا۔

قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:

(1) حساب کی سختی (2)ربِّ قہار کی ناراضگی (3) جہنم میں داخلہ۔


نماز نہ پڑھنے والوں کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

جہنم کے دروازے پر نام:

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جائے گا جس سے وہ داخل ہوگا ۔ (فیضانِ نماز ،صفحہ 425)

اور جو سُستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اُسے15 سزائیں دے گا، پانچ دُنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی(3) اللہ پاک اس کے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا (4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی (5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:

(1) ذلیل ہوکر مرے گا(2) بھوکا مرے گا(3) پیاسا مرے گا، اگر اسے دنیا بھر کے سمندر بھی پلا دیئے جائیں تو پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔

قبر میں دی جانے والی تین سزائیں:

(1) اس کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی(2) اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات اَنگاروں پر اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا(3) قبرمیں اُس پر ایک بہت بڑا سانپ مسلطّ کر دیا جائے گا جس کا نام"الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا،" میں گنجا سانپ ہوں "اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا "کہ مجھے میرے ربّ نےحکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ مُردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس دیا جائے گااور تارکِ نماز قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔

قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:

(1) حساب کی سختی (2)ربِّ قہار کی ناراضگی (3) جہنم میں داخلہ۔(فیضانِ نماز ،ص426،427)

بے نمازی کی تین شامتیں:

ایک روایت میں ہے کہ بے نمازی قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطروں میں لکھا ہوگا پہلی سطر میں ہو گا کہ اے اللہ کے حقوق کو ضائع کرنے والے، دوسری سطر میں ہوگا کہ غضب خداوندی کے ساتھ مخصوص شخص، تیسری سطر میں ہوگا کہ جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کے حق ضائع کئے ہیں اسی طرح تو آج رحمت خداوندی سے مایوس ہوگا ۔

(فیضانِ نماز، ص428)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہم سب کو پانچ وقت کی نماز خشوع و خضوع سے پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم