بے نمازی کی پانچ سزائیں:

1) اللہ پاک قرآن پاک میں نماز درست نہ پڑھنے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:

فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( پ۳۰،الماعون:۴،۵)

یہ نماز کی درست ادائیگی نہ کرنے والوں کا حال ہے، تو بے نمازی، تارک الصلاۃ کو کس قدر سخت عذاب ہو گا۔ اور

2) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

3)۔اللہ پاک دنیا میں نماز چھوڑنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے:

یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان:جس دن ایک ساق کھولی جائے گی ( جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے) اور سجدہ کو بلائے جائیں گے تو نہ کرسکیں گے۔

خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَ قَدْ كَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَ هُمْ سٰلِمُوْنَ ترجَمۂ کنزُالایمان:نیچی نگاہیں کیے ہوئے ان پر خواری چڑھ رہی ہوگی اور بے شک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے جب تندرست تھے ۔(پ29،القلم:42،43)اور

4) اللہ پاک بے نمازیوں کی حالت پر فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ (۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔ (پ29،المدثر:42 ،43)

میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانو۔۔! مذکورہ آیات سے اندازہ لگ گیا ہو گا کہ تاخیر سے نماز پڑھنے اور بالکل نہ پڑھنے کی کس قدر سزائیں ہیں۔! لہذا

میدان محشر کی رسوائی اور نقصان اٹھانے کی کس میں ہمت ہے، تو پہلے سوال کے جواب میں ناکامی نہ ہو، اس کے لیے تیاری کریں یعنی نماز پڑھیں، اور ترک الصلاۃ سے بچیں۔

نماز چھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے جو جہنم میں لے جانے کا سبب ہے، چنانچہ حدیث پاک میں ہے:من ترک الصلوٰۃ متعمدا فقد کفر جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی وہ کفر کی حد تک پہنچ گیا۔(سنن نسائی)

5)۔ حدیث پاک میں آیا ہے: جو انسان نماز میں سستی کرتا ہے اللہ پاک اس کو پندرہ سزائیں دیتا ہے، پانچ دنیا میں تین موت کے وقت تین قبر میں تین قبر سے نکلتے وقت:

دنیا میں ملنے والی سزائیں یہ ہیں:

(١)اس کی زندگی میں برکت نہیں ہوتی۔

(٢)اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹادی جاتی ہے۔

(٣)اسے اللہ پاک کسی عمل کا اجر نہیں دیتا۔

(٤)اس کی دعا آسمان کی طرف اٹھائی نہیں جاتی۔ (قبول نہیں ہوتی)

(٥) اس کو نیک لوگوں کی دعا سے حصہ نہیں ملتا۔

موت کے وقت پہنچنے والی سزائیں یہ ہیں:

(١) وہ ذلیل ہو کر مرتا ہے۔

(٢)بھوک کی حالت میں مرتا ہے۔

(٣) پیاسا مرتا ہے اگر چہ دنیا کے تمام سمندروں کا پانی اسے پلایا جائے اسکی پیاس نہیں بجھتی۔

قبر میں پہنچنے والی سزائیں یہ ہیں:

(١) اس کی قبر تنگ ہو جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی پسلیاں آپس میں مل جاتی ہیں۔

(٢) اس کی قبر میں آگ جلائی جاتی ہے وہ صبح و شام انگاروں پہ لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔

(٣) اس کی قبر پر ایک اژدہا مقرر کیا جاتا ہے جس کا نام "شجاع اقرع" یا "الشجاع الاقرع"ہے۔اس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہیں، ہر ناخن ایک دن کی مسافت کے برابر لمبا ہے۔ وہ میت کو ڈستا ہے اور کہتا ہے میں "شجاع اقرع" ہوں یا "الشجاع الاقرع" ہوں۔ اس کی آواز سخت گرج والی آواز کی طرح ہوتی ہے اور کہتا ہے: میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے میں تجھے اس بات پر ماروں کہ تو نے صبح کی نماز طلوع آفتاب تک نہ پڑھی تھی،اور

اس بات پر مارو ں کہ تو نے ظہر کی نماز عصر تک مؤخر کی، اور اس بات پر ماروں کہ تو نے عصر کی نماز مغرب تک نہیں پڑھی، اور اس بات پر ماروں کہ تو نے مغرب کی نماز عشاء تک ادا نہ کی، اور تجھے اس بات پر ماروں کہ تو نے عشاء کی نماز کو صبح تک مؤخر کیا، اور وہ جب بھی اسے کوئی ضرب مارتا ہے تو وہ زمین میں ستر گز تک گھس جاتا ہے پس وہ قیامت تک زمین میں عذاب میں مبتلا رہے گا۔

اور وہ عذاب جو قبر سے نکلنے کے بعد قیامت میں ہوں گے وہ یہ ہیں:

(١) حساب کی سختی

(٢) رب کی ناراضگی

(٣) جہنم میں داخلہ۔ (بے نمازی کا انجام صفحہ١٠)