نماز نہ پڑھنےکی سزائیں:دنیا میں جہاں نظر اٹھا کر د یکھیئے امت ِ مسلمہ حالت اضطراب میں د کھائی دیتی ہے۔ سکون ،چین ،اطمینان ، کامیابی ا ور کامرا نی نے گو یا ہم سے منہ پھیر لیا ہو۔ ہم نے اپنی تباہی اور بر بادی کے اسباب ا پنے تیئں متعین کر لیے ہیں۔اللہ عزوجل نے جن کاموں کا حکم فر مایا ہم ان سے رو گر دانی کرتے ہیں۔قرآن و حدیث میں نماز نہ پڑھنے کی سخت سزائیں وارد ہیں۔

اللہ عزوجل قرآن ِ مجید میں ارشاد فر ماتا ہے: ترجمہ کنز الایمان : جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گےتمہیں کیا بات جہنم میں لے گئی؟وہ بولیں گے " ہم نماز نہ پڑھتے تھے" ( سورہ مد ثر، پارہ 29 رکوع 16)

میرے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے د یوانو!آیت سے اندازہ لگ گیا کہ نماز نہ پڑھنے کی کیا سزا ہے"

آئیے اب رحمت ِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین کی روشنی میں بھی نماز چھوڑنے کی وعید یں ملاحظہ کر یں۔ تاکہ آ ئندہ نماز کی پابندی کر کے اللہ رب العزت کے عذاب سے اپنے آپ کو بچا سکیں۔

2 ۔رحمت ِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہو ئی تو وہ رسوا ہوا اور اس نے نقصان اٹھایا۔ ( کنز الایمان ج 7 ص 115 حدیث: 1883)

میدان محشر کی رسوائی اور نقصان ا ٹھانے کی کس میں ہمت ہے لہذا پہلے سوال کے جواب میں ناکامی نہ ہو۔ اس کے لئے تیاری کر یں۔

سر کارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ گرامی ہے:" جو شخص نماز کی حفاظت کر ے اس کے لیےنماز قیامت کے دن نور ، د لیل ، اور نجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کر ے اس کے لیے بروز قیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ نجات اور وہ شخص قیامت کے دن فر عون ، قارون ، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ ( مجمع الزوائد ج 2، ص 21 ،حدیث: 611 ، نماز کے احکام)

امام محمد بن احمد ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نقل کر تے ہیں:" یعنی علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں :کہ نماز کے تارک کو ان چار ( فرعون ، قارون ، ہامان اور اُبی بن خلف ) کے ساتھ اس لیے اٹھا یا جائے گا کہ لو گ عموماً دولت ، حکومت ، وزارت اور تجارت کی وجہ سے نماز کو ترک کر تے ہیں، جو حکومت کی مشغولیت کے سبب نماز نہیں پڑھے گا اس کا حشر فر عون کے ساتھ ہو گا۔ جو دولت کے باعث نماز ترک کرے گا تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہو گا۔اور اگر ترکِ نماز کا سبب وزارت ہو گی تو فر عون کے وز یر ہامان کے ساتھ ہو گا۔ اور اگر تجارت کی مصروفیت کی وجہ سے نماز چھوڑے گا تو اس کو مکہ مکر مہ کے بہت بڑے تاجر اُ بی بن خلف کے ساتھ ا ٹھایا جا ئے گا۔ ( کتاب الکبا ئر ص 21 مکتبۃ الحیاہ بیروت)

4 ۔ایک اور مقام پر ر حمت ِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فر مایا: ہمارے اور ان ( کفار ) کے در میان عہد( فرق ) نماز ہے پس جس نے اسے چھوڑا اس نے کفر کیا۔" ( سنن نسائی ، ج 1 ، ص 81)

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے د یوانو! اگر کسی مسلمان کو کافر کہیں تو ایک مسلمان تلملا ا ٹھتا ہے۔ لیکن ا سے نہیں معلوم کہ نماز چھوڑنا یہ ایسا گناہ ہے کہ اسکی وجہ سے بندے کے مسلمان ہو نے میں فرق آ جاتا ہے اور وہ کافر جیسا کا م کر نے کا مر تکب ہو جاتا ہے۔

5۔ ایک اور مقام پر نماز ترک کر نے والے کے حوالے سے کتنی سخت وعید رحمتِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سنائی:ارشاد فر مایا:" جو شخص جان بو جھ کر نماز چھوڑ دے اس سے اللہ تعالیٰ کا عہد امان اٹھ گیا۔

ذرا غور کر یں! اگر بندہ اللہ رب العزت کی امان سے نکل جائے تو پھر کون ہے جو اسے امن و امان پیش کر سکے؟ کیا آج مسلمانوں کا کوئی بظاہر پر سانِ حال د یکھائی د یتا ہے ، آؤ نماز کا عہد کر یں اور پھر اللہ عزوجل کے دامن امان میں پناہ حاصل کریں۔

؎ میرے کعبے کو جبینوں سے سجایا کس نے

میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے

تھے تو آیا وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو

ہاتھ پر ہاتھ د ھرے منتظر فردا ہو