نماز دین کا ستون ہے اور بے شک بے نمازی ہی عذاب نار کے حقدار ہیں، بے شک بے نمازیوں کی سزائیں پڑھ یا سن کر دل اللہ کے خوف سے لرز اٹھتا ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے۔( حدیث 1709، بہار شریعت، جلد 1 ، صفحہ 437 )

جو جان بوجھ کر نماز ترک کر دیتا ہے وہ شخص خودکو ہلکا نہ سمجھے، آخرت میں اللہ پاک نے اس کے لیے کڑی سزائیں تیار کر رکھی ہیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔"(حلیۃ الاولیاء، حدیث10590) نماز نہ پڑھنے والے کے ساتھ قبر میں کیا ہو گا:

قبرمیں اُس پر ایک اژدھا(یعنی بہت بڑا سانپ) مسلطّ کر دیا جائے گا ، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا،" میں "الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہوں " مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ مُردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس دیا جائے گااور تارکِ نماز یعنی نماز چھوڑنے والا قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔(فیضان نماز، ص427)

نماز چھوڑنے والوں کے لیے روح کو ہلا دینے والی سزائیں ہیں، جن کو پڑھ کر بدن کانپ اٹھتا ہے، تو اے بے نمازیو! اپنی نماز کا ایسے خیال رکھو، ایسی فکر کرو جیسے اپنی غذا کا خیال رکھتے اور فکر کرتے ہو۔

امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے:" جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اللہ پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا، جب تک کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ نہ کرلے۔"( الترغیب والترھیب، جلد 1 ، صفحہ 216 ، حدیث18)

تو بھی نماز پڑھ تیرا نوکر پڑھے نماز

اے کاش بچہ بچہ، برادر!پڑے نماز

(4) بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی، اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(5)موت کے وقت نماز چھوڑنے والا ذلیل ہو کر مرے گا، بھوکا مرے گا، پیاسا مرے گا، اگر اسے دنیا بھر کے سمندر پلا دیئے جائیں پھر بھی اس کی پیاس نہ بجھے گی۔( فیضان نماز، صفحہ 446 )

اللہ پاک نے ان نمازیوں کے مقابل جہنمیوں سے متعلق فرمایا : ترجمہ کنزالایمان:" تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی، وہ بولے ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔

( پارہ29، سورۃ المدثر، آیت نمبر 42 ،43)

لہذا نمازی ہی جنت الفردوس کے وارث ہیں، اور وہی اللہ پاک کے نور کا مشاہدہ کرنے والے اور اس کے قرب سے لطف اندوز ہونے والے ہیں۔


الحمدللہ نماز ایک عظیم نعمت ہے جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار بنے گا۔ پارہ 16 سورہ مریم آیت 59 میں اللّٰہ پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں "غی" کا تذکرہ ہے ، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں: غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے ،اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے ، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللّٰہ پاک اس کنوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور (یعنی پہلے کی طرح ) بھڑکنے لگتی ہے ۔

قال اللّٰہ تعالیٰ (یعنی اللّٰہ پاک فرماتا ہے) كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷) تَرجَمۂ کنز الایمان: جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکادیں گے۔(بنی اسرائیل :97)

نماز نہ پڑھنے کے عذابات پر چند فرامین مصطفیٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

1۔حضور نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہےجس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیۃ الاولیاء ج 7، ص 992 ،حدیث: 10590)

رسول اللّٰہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس کی نماز فوت ہوگئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔(بخاری ج 2 ،ص 105 ،حدیث: 2063)(بہار شریعت ج1 ،ص441)

ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ: "جس کی نماز عصر جاتی رہی گویا اس کا گھر بار اور مال لٹ گیا" (بخاری ج1 ص 202 حدیث 552)(مرآةالمناجیح ج 1، ص 381)

3۔فرمان مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم: نماز دین کا ستون ہے اور جس نے نماز ترک کی اس نے دین کو گرادیا۔(احیاء العلوم جلد 1، ص 201)

4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم پیارے آقا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی ظاہری وفات کے وقت حاضر تھے، آپ صلی اللّٰہ علیہ وآ لہ وسلّم نے ہم سے تین بار ارشاد فرمایا:"نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو!۔

(شعب الایمان، ج 7 ،ص 477 حدیث: 11053)

علامہ مناوی رحمۃ اللّٰہ علیہ اس روایت کے تحت فرماتے ہیں: یعنی نماز کی پابندی کے ذریعے اپنے آپ کو اللّٰہ پاک کے غضب سے بچاؤاس امید پر کہ تمہارا رب کریم راضی ہو جائے ۔

(فیض القدیر ج 1 ص 167 تحت الحدیث 127)

اللّٰہ پاک ہمیں نمازیں قضا کرنے سے محفوظ فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم


اللہ پاک نے ہمیں اسلام کی نعمت عطا کی ہے، اسلام نے ہم پر کچھ کام فرض کیے ہیں جن کا کرنا ضروری ہے، جس کے کرنے پر ثواب اور نہ کرنے پر پر گناہ و عذاب ہےجیسے "نماز" ، آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"نماز جنت کی کنجی(key) ہے۔"

نما ز نہ پڑھنے کی کئی وعیدیں ہیں،آئیے نماز نہ پڑھنے کی پانچ سزائیں سنتے ہیں۔

(1)نماز نہ پڑھنے والا ذلیل ہو کر مرے گا۔

(2) نماز نہ پڑھنے والے کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

(3) نماز نہ پڑھنے والے کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات اَنگاروں پر اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا۔

(4) قبرمیں اُس پر ایک اژدھا(یعنی بہت بڑا سانپ) مسلطّ کر دیا جائے گا ، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا،" میں "الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہوں " مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ مُردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس دیا جائے گااور تارکِ نماز یعنی نماز چھوڑنے والا قیامت تک اسی عذاب میں مبتلا رہے گا۔

(5) نماز نہ پڑھنے والا قیامت میں حساب میں سختی، ربِّ کی ناراضی اورجہنم میں داخل ہو گا۔

( فیضان نماز 426، 427)

آہ!افسوس نہ جانے ہم نےکتنی نمازیں ضائع کردیں، خدا کی قسم ہم یہ سزائیں بالکل بھی برداشت نہیں کر سکتے، ہم سے تو مچھر کا ڈنگ نہیں برداشت ہوتا، مرتے وقت، قبر میں، محشر میں کیسے عذابات برداشت کریں گے، آج سے ہی بلکہ ابھی سے ہی نماز پڑھنا شروع کر دیجیے اور جو نمازیں قضا ہوئیں تو ان کی قضاء عمری ادا کرنے کی نیت فرما لیجیے، امیر اہلسنت کی کتاب "فیضان نماز "اور "نماز کے احکام"کا مطالعہ کیجئے، ان شاء اللہ نماز میں دل لگ جائے گا۔

اللہ کریم ہمیں اپنی رضا کے مطابق نماز پڑھنے کی سعادت نصیب کرےاور ان عذابات سے ہم سب کو محفوظ فرمائے اوربلا حساب جنت الفردوس میں داخلہ ہمارا مقدر بنائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الحمد للہ نماز ایک عظیم نعمت ہے۔ جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار بنے گا ۔آئیے: نماز نہ پڑھنے کی 5 سزائیں پڑھتے ہیں ۔       

٭پارہ 29سورہ مدثر آیت نمبر 42 اور 43میں اللہ پاک فرماتا ہے :تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی، وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے ۔

٭پارہ 16 سورہ مریم آیت 59 میں اللہ پاک فرماتا ہے: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں "غی" کا جنگل پائیں گے ۔

٭حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمان عالیشان ہے: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کھلم کھلا کفر کیا ۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال ج1 ص429 الحدیث 7)

٭حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے : جو جان بوجھ کر نماز چھوڑے گا اللہ پاک اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دے گا جس سے وہ داخل ہوگا۔

(جہنم میں لے جانے والے اعمال ج1 ص431 الحدیث 23)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے نماز چھوڑ دی اس کا کوئی دین نہیں ، نماز دین کا ستون ہے۔ (بہارشریعت ج1 ج3 ص442 الحدیث 42)

٭منقول ہے: بروز قیامت وہ(نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی : 1۔ اے اللہ کا حق برباد کرنے والے، 2۔ اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص، 3۔ جس طرح دنیا میں تو نے اللہ پاک کا حق ضائع کیا اسی طرح آج تو بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا ۔ (فیضان نماز ص428)

٭ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے نماز پر محافظت کی ، قیامت کےدن وہ نماز اس کے لیے نور و برہان و نجات ہو گی اور جس نے محافظت نہ کی اس کے لیے نہ نور ہے نہ برہان نہ نجات اور قیامت کے دن قارون و فرعون وہامان وابی بن خلف کے ساتھ ہوگا ۔ (بہارشریعت ج1 ج3 ص442 الحدیث 44)

٭حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما ارشاد فرماتے ہیں کہ جب میری آنکھوں کی سیاہی باقی رہنے کے باوجود میری بینائی جاتی رہی تو مجھ سے کہا گیا : ہم آپ کا علاج کرتے ہیں، کیا آپ کچھ دن نماز چھوڑ سکتے ہیں؟ میں نے کہا: نہیں ، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے : جس نے نماز چھوڑی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب فرمائے گا۔

(جہنم میں لے جانے والے اعمال ج1 ص430 الحدیث 18)

اے عاشقان رسول ! خوفِ خدا سے لرز اٹھو اور گھبرا کر جلد اپنے گناہوں سے توبہ کرلو!بیان کی ہوئی روایات میں بے نمازیوں کے لیے درس عبرت ہے ۔

پڑھتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز جہنم میں جاؤ گے


اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِعالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اِکرام (یعنی عزت )فرمائے گا،

(1) اس سے تنگی(یعنی کمی) دور فرمائے گا۔

(2) قبر کا عذاب دُور فرمائے گا۔

(3) اللہ پاک نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا۔

(4) وہ پُل صراط(یعنی یہ ایک پُل ہے جو دوزخ کے اوپر نصب کیا جائے گا، یہ بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے، جنت میں جانے کا یہی ایک راستہ ہے) سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا۔

(5) جنت میں بغیر حساب و کتاب کے داخل ہوگا۔

اور جو سُستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اُسے15 سزائیں دے گا، آئیے ہم ان میں سے جو پانچ سزائیں دنیا میں دی جائیں گی وہ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اس کے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا قبول نہ کی جائے گی۔

(5) بزرگوں کی دعاؤں میں اسے کوئی حصّہ نہ دیا جائےگا۔

ہولناک کنواں:

پاره 16، سورۃ مریم، آیت نمبر 59میں الله پاک فرماتا ہے:ترجمہ کنزالایمان: "تو ان کے بعد وه نا خلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھےہوئے تو عنقریب وه دوزخ میں غئی کا جنگل پائیں گے۔

بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں غئی کا تذکرہ ہے، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غئی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام "ہب ہب" ہے، جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنو یں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ بدستور یعنی پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے، اللہ پاک فرماتا ہے : ترجمہ کنزالایمان:" جب بجھنے پر آئے گی، ہم انہیں اور بھڑک زیادہ کریں گے"

یہ کنواں بے نمازیوں ،زانیوں، شرابیوں اور ماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لئے ہے۔

بے نمازی کی تین شامتیں:

منقول ہے کہ بے نمازی (نماز کے معاملے میں سستی کرنے) والا روزِ قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔

1 ۔اے اللہ کا حق برباد کرنے والے۔

2۔اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص ۔

3 ۔جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ پاک کا حق ضائع کیا، اسی طرح آج تو بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

گناہ کا عذاب دنیا و آخرت دونوں میں ہوتا ہے:

تفسیر صراط الجنان، جلد 6، ص263 پر ہےجیسے گناہ کا عذاب دنیا و آخرت دونوں میں ملتا ہے، یوں ہی نیکی کا فائدہ دونوں جہاں میں ملتا ہے، جو پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرے ، اسے عمر میں برکت، رزق میں اضافہ، پل صراط پر آسانی ہوگی، جو تارکِ جماعت ہوگا اس کی کمائی میں برکت نہ ہوگی، چہرے پر صالحین کے آثار نہ ہوں گے، لوگوں کے دلوں میں اس کے لئے نفرت ہوگی، پیاس بھوک میں جانکنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہوگا، اس کا حساب بھی سخت ہوگا۔(فیضان نماز)


جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اسے پندرہ سزائیں دے گا،جو پانچ سزائیں دنیا میں ملیں گی وہ یہ ہیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اس کے عمل پر کوئی ثواب نہ دے گا۔

4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔


اے خوش نصیب عاشقان نماز! ہر مسلمان عاقل بالغ مردوعورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہےمیرے آقا اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"نماز پنج گانہ( یعنی پانچ وقت کی نماز) اللہ پاک کی وہ نعمت عظمی ہے کہ اس نے اپنے کرم عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی" (فتاوی رضویہ جلد5 صفحہ نمبر43)

اسکی فرضیت (یعنی فرض ہونے) کا انکار کفر ہے،جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق سخت گناہ گار و عذاب نار کا حق دار ہے۔

جنت اے بے نمازیو!کس طرح پاؤ گے؟

ناراض رب ہوا تو جہنم میں جاؤ گے

صد کروٹ افسوس! آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی بالکل پروا نہیں رہی، ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں ۔قرآن پاک میں اللہ عزوجل نماز قضا کرنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے :ترجمہ کنزالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں۔

(پارہ 30 سورۃ الماعون، آیت: 4.5)

کتاب "الکبائر" میں منقول ہے کہ: جہنم میں ایک وادی ہے جسکا نام ویل ہے ،اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اسکی گرمی سے پھگل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کرکے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی (یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارہ گاہ خداوندی میں توبہ کریں۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اللہ پاک اسے "15 سزائیں " دےگا، پانج دنیا میں ،تین موت کے وقت ،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں:

1) اسکی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

2) اسکے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

3) اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دےگا۔

4) اسکی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5) نیک بندوں کی دعاوں میں اسکا کوئی حصہ نہ ہو گا۔

موت کے وقت فی جانے والی سزائیں:

(1) وہ ذلیل ہو کر مرے گا۔

2) بھوکا مرے گا۔

3) پیاسا مرے گا اگر اسے دنیا بھر کے سمندر پلا دئیے جائیں پھر بھی اسکی پیاس نہ بجھے گی۔

قبر میں دی جانے والی 3سزائیں:

(1)اسکی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اسکی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

(2) اسکی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گااور

(3)قبر میں اس پر ایک اژدھا (یعنی بہت بڑا سانپ) مسلط کردیا جائے گا جسکا نام ”الشجاع الاقرع “ (یعنی گنجاسانپ) ہے۔

قیامت میں ملنے والی 3 سزائیں:

(1) وہ حساب کی سختی۔

(2)رب قہار کی ناراضی اور

(3)جہنم میں داخلہ ہے۔

بیان کردہ حدیث پاک میں 14 سزاوں کا تذکرہ ہے:البتہ فقیہ ابو الیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ کی نقل کردہ روایت میں مکمل 15 سزاوں کا تذکرہ ہے جن میں یہ شامل کرلیں تو 15 کا عدد پورا ہوجاتا ہے،"دنیا میں اس سے مخلوق نفرت کرے گی"۔(قرۃ العیون مع روض الفائق، ص 383)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی


(1) حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہ جس کی نماز فوت ہو گئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے۔( بخاری؛ج2؛صفحہ 105)

(2) بے نمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جاتی ہے۔

(3) بے نمازی کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جاتی ہے۔

(4) بے نمازی کی قبر میں آگ بھڑکا دی جاتی ہے پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گا۔

(5) بے نمازی اللہ عزوجل کی ناراضگی اور حساب کی سختی میں مبتلا ہو گا۔

(کتاب الکبائر ،امام حافظ ذہبی ،ص24)


الحمدلله نماز ایک عظیم نعمت ہے۔جو پابندی سے پڑهے گا جنت کا حق دار  ہو گا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑہے گا وه عذاب نار کا حقدار بنے گا۔

الله پاک فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا، ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔

(پ16،مریم: 59)

1-حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑتا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہےجس سے وه داخل ہوگا۔

2-سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے۔ آپ نے پوچھا :اے جبرائیل! یہ کون ہیں؟عرض کی: یہ وه لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل ہو جاتے (یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے۔)

3 - الله پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایک نماز نشے کی حالت میں چھوڑی گویا دنیا اور اس میں موجود سب کچھ جو اسکے پاس تھااس سے چھین لیا گیا اور جس نے چار نمازیں نشے کی حالت میں چھوڑیں تو الله پاک پر حق ہے کہ اسے طینۃ الخبال سے پلائے۔عرض کی گی طینۃ الخبال کیا ہے؟ارشاد فرمایا :جہنمیوں کا نچوڑ (خون اور پیپ) ۔

4-رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جو شخص نماز کی حفاظت کرے نماز قیامت کے دن اس کے لئے نور اور نجات ہوگی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے اس کے لئے نہ نور، نہ نجات نہ دلیل ہو گی اور وه شخص قیامت کے دن قارون، ہامان،فرعون اورابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔

5-الله پاک نے حضرت داؤد علیہ السلام کو وحی فرمائی: اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو !جس نے ایک نماز بھی چھوڑ دی وه قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فر ماؤں گا۔

الله پاک ہمیں فرض نمازوں کی ادائیگی کرنے کی توفیق دے،نمازوں میں سستی کرنے سے بچائے،قبر وحشر کے عذابات و رسوائی سے بچائے اور نمازوں کو پابندی سے ادا کرنے کی توفیق دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

توفیق دے الٰہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطفى کے بنے خُو نماز کی


نماز اللہ پاک کی وہ نعمت عظمیٰ ہے جو اس نے اپنے کرم سے خاص ہمیں عطا فرمائی ہے ،مگر صد کروڑ افسوس کے اکثر مسلمانوں کو نماز کی پرواہ ہی نہیں جب کہ نماز پڑھ فرض کر کے اللہ کریم نے ہم پر احسان فرمایا کہ جو نماز پنجگانہ قائم کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو کوتاہی کرے گا وہ عذاب کا حقدار ہوگا۔

قرآن پاک سے بے نمازی کی سزا کا ثبوت:

سورت مریم آیت 59 میں رب عزوجل نے فرمایا: تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

آیت مبارکہ میں لفظ ”غی “کے متعلق حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:غی جہنم کی ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جسکا نام ہب ہب ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے تواللہ پاک اس کنوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور(پہلے کی طرح) بھڑکنے لگتی ہے یہ کنواں بے نمازیوں، زانیوں،شرابیوں، سود خوروں اور والدین کوایذا دینے والوں کے لئے ہے۔

حدیث مبارکہ میں بے نمازی کے لئے وعید:

پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا. جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑتا ہے، اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا۔

بے نمازی کی چند سزائیں:

1۔بےنمازی کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

2۔بےنمازی ذلیل ہو کر مرے گا۔

3۔بےنمازی پیاسا مرے گا۔ اگراسے دنیا بھر کے سمندر کا پانی بھی پلا دیا جائے تب بھی اس کی پیاس نہ بجھے۔

4۔بےنمازی کی قبر اس قدر تنگ کر دی جائے گی اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

5۔بے نمازی کے حساب کتاب میں سختی کی جائے گی۔

منقول ہے جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام لملم ہے۔ اس میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں اور ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے۔جب یہ سانپ بے نمازی کو ڈ سے گا تو اس کا زہر اس کے جسم میں(بے نمازی کے)جسم میں 70 سال تک جوش مارتا رہے گا۔

اللہ تعالی ہمیں پانچوں نمازں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرمر کے پائے کا سزا بے حد کڑی

پڑتے رھو نماز تو جنت کو پاؤ گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤ گے


حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو جان بوجھ کر نماز چھوڑ تا ہے اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس وہ داخل ہو گا۔( حلیۃ الاولیا، ج ص 992)

اللہ پاک بے نمازی کو کسی عمل صالح کا ثواب نہ دے گا۔

بے نمازی کی عمر میں برکت ختم ہو جاتی ہے۔

بے نمازی بھوکا مرے گا۔

بے نمازی کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا،اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

( کتاب الکبائر للامام حافظ ذہبی، صفحہ 24)


ہر مسلمان مرد و عورت، عاقل و بالغ پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے ۔ اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کرنا کفر ہے جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے گا وہ فاسق گناہگار عذاب نار کا حقدار ہوگا ۔

صد کروڑ افسوس کہ آج کل اکثر مسلمانوں کو نماز کی پرواہ ہی نہیں ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں ہماری اسلامی بہنوں کے پاس نماز کے لئے وقت نہیں ۔ اللہ کریم نے نماز فرض کرکے یقینا ہم پر احسان عظیم فرمایا ہے ہم تھوڑی سی کوشش کریں نماز پڑھیں تو اللہ کریم ہمیں ڈھیر سارا اجر عظیم عنایت فرماتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

ترجمہ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔(سورۃ المؤمنون ،آیت: 9،10،11)

اسی طرح جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا عذاب نار کا حقدار بنے گا ارشاد باری تعالیٰ ہے:تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

ہولناک کنواں : حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: جہنم میں ایک وادی ہے اس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام ہب ہب ہے جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بڑھکنے لگتی ہے یہ کنواں بے نمازیوں شرابیوں، سود خوروں، زانیوں اور ماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لئے ہے۔ (فیضان نماز، بحوالہ بہار شریعت جلد1)

جہنم کے دروازے پر نام :حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔

( فیضان نماز )

جہنم کی خوفناک وادی ویل:کتاب الکبائر میں منقول ہے جہنم میں ایک وادی ہے جسں کا نام” ویل “ ہے ۔ اس میں دنیا کے پہاڑ بھی ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو دنیا میں نماز میں سستی کرتے اور وقت گزار کر قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی پر نادم ہوں اور بارگاہ خداوندی میں توبہ کریں۔

اللہ پاک کا غضب :اللہ پاک نے حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام کو وحی فرمائی اے داؤد بنی اسرائیل سے کہو کہ جس نے ایک بھی نماز چھوڑی وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔( فیضان نماز، بحوالہ بہار شریعت)

خوف ناک سانپ اور خچر نما بچھو :منقول ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام لملم ہے اس میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے جب یہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گا تو اس کا زہر اس کے جسم میں ستر سال تک جوش مارتا رہے گا اور جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام” جب الحزن “ ہے اس میں کالے خچر کی مانند بچھو ہیں اور ہر بچھو کے ستر ڈنک ہیں ہر ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی ہے وہ جب بے نمازی کو ڈنک مارتا ہے تو اس کا زہر سارے جسم میں سرایت کرتا ہے اور زہر کی گرمی ایک ہزار سال تک رہتی ہے اس کے بعد بے نمازی کی ہڈیوں سے گوشت جھڑتا ہے اور اس کی شرمگاہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ (فیضانِ نماز، بحوالہ قرۃالعیون مع الروض الفائق، ص380)

اللہ پاک ہمیں پنجگانہ نماز خشوع و خضوع سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم