اے خوش نصیب عاشقان نماز! ہر مسلمان عاقل بالغ مردوعورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہےمیرے آقا اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"نماز پنج گانہ( یعنی پانچ وقت کی نماز) اللہ پاک کی وہ نعمت عظمی ہے کہ اس نے اپنے کرم عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی" (فتاوی رضویہ جلد5 صفحہ نمبر43)

اسکی فرضیت (یعنی فرض ہونے) کا انکار کفر ہے،جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق سخت گناہ گار و عذاب نار کا حق دار ہے۔

جنت اے بے نمازیو!کس طرح پاؤ گے؟

ناراض رب ہوا تو جہنم میں جاؤ گے

صد کروٹ افسوس! آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی بالکل پروا نہیں رہی، ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں ۔قرآن پاک میں اللہ عزوجل نماز قضا کرنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے :ترجمہ کنزالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں۔

(پارہ 30 سورۃ الماعون، آیت: 4.5)

کتاب "الکبائر" میں منقول ہے کہ: جہنم میں ایک وادی ہے جسکا نام ویل ہے ،اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اسکی گرمی سے پھگل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کرکے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی (یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارہ گاہ خداوندی میں توبہ کریں۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اللہ پاک اسے "15 سزائیں " دےگا، پانج دنیا میں ،تین موت کے وقت ،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں:

1) اسکی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

2) اسکے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

3) اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دےگا۔

4) اسکی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5) نیک بندوں کی دعاوں میں اسکا کوئی حصہ نہ ہو گا۔

موت کے وقت فی جانے والی سزائیں:

(1) وہ ذلیل ہو کر مرے گا۔

2) بھوکا مرے گا۔

3) پیاسا مرے گا اگر اسے دنیا بھر کے سمندر پلا دئیے جائیں پھر بھی اسکی پیاس نہ بجھے گی۔

قبر میں دی جانے والی 3سزائیں:

(1)اسکی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اسکی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی۔

(2) اسکی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات انگاروں پر الٹ پلٹ ہوتا رہے گااور

(3)قبر میں اس پر ایک اژدھا (یعنی بہت بڑا سانپ) مسلط کردیا جائے گا جسکا نام ”الشجاع الاقرع “ (یعنی گنجاسانپ) ہے۔

قیامت میں ملنے والی 3 سزائیں:

(1) وہ حساب کی سختی۔

(2)رب قہار کی ناراضی اور

(3)جہنم میں داخلہ ہے۔

بیان کردہ حدیث پاک میں 14 سزاوں کا تذکرہ ہے:البتہ فقیہ ابو الیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ کی نقل کردہ روایت میں مکمل 15 سزاوں کا تذکرہ ہے جن میں یہ شامل کرلیں تو 15 کا عدد پورا ہوجاتا ہے،"دنیا میں اس سے مخلوق نفرت کرے گی"۔(قرۃ العیون مع روض الفائق، ص 383)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی