اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:" جو نماز سُستی کی وجہ سے چھوڑے گا اللہ پاک اسے پانچ سزائیں دے گا، اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی، وہ ذلیل ہو کر مرے گا، اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا، اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی، قبر میں اس پر ایک اژدھا مُسلط کر دیا جائے گا جس کا نام "اَلشّجَاعُ الْاَقْرَع"یعنی گنجا سانپ ہے، اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مُسافت تک ہوگی، وہ میّت سے بات کرتے ہوئے کہے گا، میں"اَلشّجَاعُ الْاَقْرَع"یعنی گنجا سانپ ہوں،اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی، وہ کہے گا، میرے ربّ نے مجھے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا رہوں اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر عشاء تک مارتا رہوں اور نمازِ عشاء ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ اسے مارے گاتو وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور وہ قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رہے گا۔

الحمدللہ نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار بنے گا، پارہ 16سورہ مریم ،آیت نمبر: 59 ،میں اللہ پاک ارشادفرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیتِ مقدسہ میں” غئی “ کا تذکرہ ہے، حضرت مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:"غئی جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام "ہب ہب" ہے، جب جہنم کی آگ بُجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے، یہ کُنواں نماز نہ پڑھنے والوں کے لئے ہے۔