حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے طہارت ِکاملہ اور اوقات (کے لحاظ) کے ساتھ پانچ نمازوں کی حفاظت کی تو یہ نماز قیامت کے دن اس کے لیے نور اور دلیل ہوگی اور جس نے ان نمازوں کو ضائع کیا اس کا حشر فرعون اور ہامان کے ساتھ ہوگا۔(شعب الایمان)

فرمانِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم: جس نے جان بوجھ کر ایک نماز بھی چھوڑ دی، وہ حضرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ رحمت سے باہر ہوگیا۔ (مجمع الزوائد)

جب اہلِ جنت اہلِ جہنم سے پوچھیں گے:تمہیں کس چیز نے دوزخ میں داخل کیا؟ تو ان کا پہلا جواب یہ ہوگا:ہم نماز نہیں پڑھتے تھے ۔ ( سورۃ المدثر، پ29 ، آیت،42،43)

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کوئی نماز کو حقیر جانے گا، اسے اللہ پاک سے پندرہ سزائیں ملیں گی، چھ سزائیں زندگی میں، تین مرتے وقت، تین قبر میں اور تین روزِ حساب میں۔

زندگی کی چھ سزائیں:

(1) اللہ اس کی زندگی سے رحمتیں اٹھا لے گا( اس کی زندگی بدنصیب بنا دے گا)

(2) اللہ اس کی دعا قبول نہیں کرے گا۔

(3) اللہ اس کے چہرے سے سے اچھے لوگوں کی علامت مٹا دے گا ۔

(4) زمین پر موجود تمام مخلوقات اس سے نفرت کرے گی۔

(5) اللہ اسے اس کے اچھے کاموں کا صلہ نہیں دے گا۔

(6) وہ اچھے لوگوں کی دعاؤں میں شامل نہیں ہوگا۔

مرتے ہوئے تین سزائیں:

(1) وہ ذلیل ہوکر مرے گا۔

(2) وہ پیاسا مرتا ہے( اگرچہ وہ تمام سمندروں کا پانی بھی پی لے تو پیاسا ہی رہے گا)

(3) وہ بھوکا مرتا ہے۔

قبر میں تین سزائیں :

(1) اللہ اس کی قبر کو تنگ کر دے گا یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسر ے کے اوپر چڑھ جائیں گی۔

(2) اللہ اسے چنگاریوں والی آگ میں اُنڈیل دے گا۔

(3) اللہ اس پر ایک سانپ بٹھا دے گا جو "بہادر" اور "دلیر" کہلاتا ہے، جواسے نماز فجر چھوڑنے پر صبح سے لے کر دوپہر تک ڈسے گا، نمازِ ظہر چھوڑنے پر نماز عصر تک ڈسےگا، ہر ضرب کے ساتھ مردہ 70گز زمین کے اندر دھنسے گا۔