غنیۃ الطالبین میں ہے کہ رسول خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا سے تشریف لے جاتے وقت بھی اپنی امت کو نماز کی وصیت فرمائی تھی اور ارشاد فرمایا تھا :اللہ سے ڈرو !اللہ سے ڈرو !نماز کے معاملے میں اور باندیوں اور غلاموں کے معاملے میں۔

حدیث میں وارد ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت تھی۔

وہ اسلامی عمل جس کو بندہ ساتھ لے جائے گا یہی ہے اور قیامت کے دن جس عمل کی سب سے پہلے پرسش ہوگی وہ بھی یہی ہے۔ نماز اسلام کا ستون ہے، اگر یہ ضائع ہوگئی تو نہ دین رہا اورنہ اسلام۔

اگر کوئی شخص نماز کی فرضیت کا منکر ہے اور نماز ترک کرے تو کافر ہو جاتا ہے ۔

نماز ترک کرنے والے کے لیے 5 سزائیں

(1)قبر اس پر تنگ کر دی جائے گی

(2) قبر میں زبردست اندھیرا ہوگا

(3) منکر نکیر کے سوالات کا جواب نہیں دے سکے گا

(4) اللہ تعالی اس پر غضب ناک ہوگا

(5) صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت مولانا محمد امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنم میں ویل نامی ایک خوفناک وادی ہے جس کی سختی سے خود جہنم بھی پناہ مانگتا ہے، جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں ۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ نمازوں کی پابندی کریں اور ترک نماز سے بچیں ۔

اللہ پاک ہمیں نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔