اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ نماز بہت بڑی نعمت ہے جو اس کو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ جہنم اور عذاب نار کا حقدار بنے گا ۔ پارہ 16سورۃ مریم آیت 59میں اللہ پاک فرماتا ہے فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں "غی" کا تذکرہ ہے ۔ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کا نام "ہب ہب "ہے. جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور (پہلے کی طرح )بھڑکنے لگتی ہے یہ کنواں بے نمازوں اور زانیوں،شرابیوں اور سود خوروں اور ماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لیے ہے۔( بہار شریعت جلد 1 صفحہ 434)

2۔ابو نعیم ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے قصدا نماز چھوڑی جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے

صحیحین میں نوفل بن معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس کی نماز فوت ہوئی گویا اس کے اہل و مال جاتے رہے( بہار شریعت، حصہ سوم، صفحہ461)

3۔منقول ہے بروز قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی

١۔اے اللہ کا حق برباد کرنے والے

٢. اےاللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص

٣. جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ پاک کا حق ضائع کیا اسی طرح آج تو بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا۔تفسیر صراط الجنان جلد 6 صفحہ 263پر ہے جیسے گناہ کا عذاب دنیا و آخرت میں (بھگتنا) پڑتا ہے یوں ہی نیکی کا فائدہ دونوں جہاں میں ملتا ہے. جو مسلمان پانچوں نمازیں پابندی سے جماعت کے ساتھ ادا کرے اسے رزق میں برکت ،قبر میں فراخی نصیب ہوگی اور پل صراط پر آسانی سے گزرے گا اور جو جماعت کا تارک ہوگا اس کی کمائی میں برکت نہ ہوگی ،چہرے پہ صالحین کے آثار نہ ہوں گے، لوگوں کے دلوں میں اس سے نفرت ہوگی. پیاس اور بھوک میں جان کنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہوگا اور اس کا حساب بھی سخت ہوگا۔(فیضان نماز صفحہ 428)

4.مکی مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔

5۔سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے جب بھی انہیں کچل لیاجاتا وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:اے جبرائیل !یہ کون ہیں ؟عرض کی :وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل (یعنی بھاری) ہو جاتے یعنی (فرض نماز چھوڑ دیتے )تھے۔(فیضانِ نماز ،صفحہ 432)

اے کاش کہ تمام امتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز وقت پر ادا کرنے والے بن جائیں ۔اے اللہ ! ہم سب مسلمانوں کو خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنے والا بنا دے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم