اللہ پاک نے مسلمانوں پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، کسی بھی فرض نماز کو قضاء کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، نماز نہ پڑھنے والے کے لیے اللہ پاک نے کئیں سزائیں مقرر کی ہیں، ان میں سے پانچ درج ذیل ہیں:

(1) جہنم کے دروازے پر نام:

حضورانور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کےاُس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جس سے وہ داخل ہوگا۔

(حلیۃ الاولیاء، ج7، ص992، حدیث 10590)

(2) چہرے پر تین سطریں:

منقول ہے کہ بروز قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی، 1۔اے اللہ کا حق برباد کرنے والے ، 2۔اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص، 3۔ جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ پاک کا حق ضائع کیا، اسی طرح آج تو بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہو جا۔

(جہنم میں لے جانے والےاعمال ، ج 1، ص 444)

(3)جہنم کی خوفناک وا دی" ویل":

کتاب الکبائر میں منقول ہے "کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ وہ اپنی کوتا ہی(یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔(الکبائر للذہبی، ص19)

(4)قبر میں اژ دھا:

قبرمیں بے نمازی پر ایک اژدھا(یعنی بہت بڑا سانپ) مسلطّ کر دیا جائے گا ، جس کا نام "الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی، جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مساف(یعنی فاصلے) تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام(یعنی بات) کرتے ہوئے کہے گا،" میں "الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہوں، اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ اسے (یعنی مُردے) کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گااور وہ (نماز ترک کرنے والا) قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔(کتاب الکبائر، للام، الحافظ الذھبی، ص24)

(5)سر کا پتھر سے کچلا جانا:

سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات ایک ایسی قوم (یعنی ایسے لوگوں) کے پاس تشریف لے گئے، جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے، جب بھی ان کو کچل لیا جاتا، وہ پہلے کی طرح درست ہو جاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی" یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل(یعنی بھاری) ہو جاتے، ( یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے )تھے۔

( مسندبزار، جلد17، ص5 ، حدیث9518)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پانچوں نمازیں شرائط، فرائض اور وا جبات کے ساتھ اپنے وقت پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم