نماز ایک عظیم نعمت ہے جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو نمازیں پابندی سے نہیں پڑھے گا وہ عذاب نار کا حقدار رہے گا۔

اللہ پاک فرماتا ہے : فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

بیان کی ہوئی آیت مقدسہ میں غی کا تذکرہ ہے ۔

حضرت علامہ مولانا امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں :غی جہنم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں ایک کنواں ہےجس کا نام ہب ہب ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کنویں کوکھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور پہلے کی طرح بھڑکنے لگتی ہے۔ یہ وادی بے نمازیوں، شرابیوں، زانیوں، سود خوروں اورماں باپ کو ایذا دینے والوں کے لیے ہے۔ ( بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 424)

2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے اور کفار کے درمیان فرق نماز ہے، جس نے نماز کو ترک کیا بلاشبہ کفر کیا۔

(ابن ماجہ، باب ما جاء فیمن ترک الصلاۃ، 564، حدیث 1079)

ہمارے ائمہ تارک نماز کو سخت فاجر جانتے ہیں مگر دائرہ اسلام سے خارج نہیں، نماز کو نہ پڑھنے والااگر نماز کی فرضیت کا انکار کرے یا اسے حلال جانے تو کافر۔

(فتاویٰ رضویہ مسئلہ 105 106)

3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے : جس نے جان بوجھ کر نماز کو ترک کیا اللہ پاک کا ذمہ اس سے بری ہے-( معجم الکبیر، 12/ 195، حدیث 135)

یعنی کہ بے نمازی اللہ کے امن و امان میں نہیں رہتا - نماز کی برکت سے انسان دنیا میں آفتوں سے، مرتے وقت خاتمہ خرابی سے، قبر کے امتحان میں فیل ہونے سے، حشر میں مصیبتوں سے بفضلہ تعالی محفوظ رہتا ہے - (مراۃ المناجیح 1/85)

4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو نماز کی حفاظت نہیں کرے گا نماز قیامت کے دن اس کے لئےنور، دلیل اور نجات کا باعث نہیں ہو گی اور وہ قیامت کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا ۔

(مسند احمد ،مسند عبداللہ بن عمر بن العاص2/564،حدیث 65870)

اگر اس نے اپنے مال میں مصروف ہونے کے سبب نماز چھوڑی تو اس کا حشر قارون کے ساتھ ہوگا وزارت کے سبب چھوڑ دے تو اس کا حشر فرعون کے وزیر ہامان کے ساتھ ہوگا، اگر تجارت کے سبب چھوڑی تو مکہ مکرمہ کے سب سے بڑے تاجر ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا ،حکومت کے سبب نماز چھوڑی تو فرعون کے ساتھ اس کا حشر ہوگا ۔

(الزواجر عن اقتراف الکبائر، الکبیرۃ السابعۃ سبعون، تعمد تاخیر الصلاۃ، 1/288)

5۔ منقول ہے: قیامت کے دن وہ یعنی نماز میں سستی کرنے والا اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطروں میں لکھا ہوا ہوگا۔ پہلی سطر میں ہو گا کہ اے اللہ کے حق کو ضائع کرنے والے، دوسری میں ہو گا کہ اے اللہ کے غضب کے ساتھ مخصوص شخص ،تیسری سطر میں ہوگا کہ جس طرح تم نے دنیا میں اللہ کے حق کو ضائع کیا آج ایسے ہی تو اللہ کی رحمت سے مایوس ہو گا ۔

(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص444)

پڑھتے رہو نماز تو جنت کو پاؤ گے

چھوڑو گے گر نماز جہنم میں جاؤگے