نماز کی فرضیت اور اس کا حکم( اور اہمیت ):

ہر مسلمان عاقل بالغ اور مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے، جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق، سخت گناہگار و عذابِ نار کا حقدار ہے۔

جنت اے بے نمازیو! کس طرح پاؤ گے؟

ناراض ربّ ہوا تو جہنم میں جاؤ گے

اللہ پاک نے قرآن کریم میں جا بجا نماز کی تاکید فرمائی ہے ، پارہ16 ، سورۃ البقرۃ، آیت14 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴) ترجمہ کنزالایمان : اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ ۔

اللہ کریم پارہ 5 ، سورۃ النساء، آیت103 میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجمہ کنزالایمان:" بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔

شبِ معراج پانچوں نمازیں فرض ہونے کے بعد ہمارے پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ ظاہری (یعنی دینی زندگی کے) گیارہ سال 6 ماہ میں تقریباً بیس ہزار نمازیں ادا فرمائیں، تقریباً پانچ سو جمعے ادا کیے، اور عید کی 9 نمازیں پڑھیں۔

صحابی ابنِ صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: سرکار صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں" کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے(1) اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے خاص بندے اور رسول ہیں (2) نماز قائم کرنا (3) زکوۃ دینا(4) حج کرنا(5)اور رمضان کے روزے رکھنا۔

( بخاري ، ج ا، ص 14 ، حدیث8)

اے خوش نصیب عاشقان نماز !

میرے آقا اعلی حصرت رحمۃ الله علیه فرماتے ہیں:کہ نمازِ پنج گانہ(یعنی پانچ وقت کی نمازیں) الله پاک کی وه نعمتِ عظمٰی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی، ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی، نماز ہمارے لیے انعام ہے، لیکن صد کروڑ افسوس!آج کل اکثر مسلمانوں کو نماز کی با لکل پرواه ہی نہیں ۔

نماز نہ پڑهنے کی پانچ سزائیں:

الحمدلله نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وه جنت کا حقدار ہو گا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا عذابِ نار کا حقدار بنے گا، پاره 16، سورۃ مریم، آیت نمبر 59میں الله پاک فرماتا ہے، فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) تَرجَمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(مریم: 59)

حضور نبی پاک صلی الله علیه وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیاجاتا ہے، جس سے وه داخل ہو گا۔"

(حلیۃ الاولیاء، جلد 7 ، ص 992، حدیث: 10590)

تفسر صراط الجنان، ج 6، ص 263 پر ہے:"جو جماعت کا تارک ہو گا اس کی کمائی میں برکت نہ ہو گی، چہرے پر صالحین کے آثار نہ ہوں گے، لوگوں کے دلوں میں اس کے لئے نفرت ہو گی، بھوک و پیاس، جان کنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہو گا، اس کاحساب بھی سخت ہو گا۔(یعنی گناہ کا عذاب دنیا وآخرت دونوں میں ہوتا ہے )

مکی مدنی آقا صلی الله علیه وسلم نے فرمایا:" جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑ یں تو اس کا عمل ضائع ہو گیا"۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ص7، ص223، حدیث 49)

رسول کریم صلی الله علیه وسلم کا فرمان ہے:" جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور ، دلیل اور نجات ہو گی اور جو اسکی حفاظت نہ کرے اس کے لئے بروزِ قیامت نہ نور ہو گا، نہ دلیل ہو گی اور نہ نجات اور وه شخص قیامت کےدن قارون ، فرعون، ہامان اور ابئ بن خلف کے ساتھ ہو گا۔"

عذاب ِقبر و جہنم سے تو بچا یاربّ

تیرے حبیب کا دیتا ہوں واسطہ یا ربّ

اے عاشقانِ رسول!بیان کردہ سزائیں بار بار پڑھئے اور خوفِ خداوندی سے لرزئیے، اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں روزانہ پانچوں وقت خشوع و خضوع کے ساتھ نصیب فرما اور ساری امت کی مغفرت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

توفیق دے الہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطفی کے بنت خُو نماز کی