اسلام کے فرائض اور اعمال تو بہت ہیں مگر نماز  کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ نماز کا بلند مرتبہ اس بات سے سمجھ لیجئے کہ دوسرے فرائض کا حکم یہی زمین پر رہتے ہوئے دیا گیا اور نماز کے لئے خدائے پاک نے یہ اہتمام فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم بالا میں عطا فرمائی۔ اسلام کے فرائض میں دنیا میں سب سے پہلے نماز فرض ہوئی اور آخرت میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا اور بالآخر آخرت کی کامیابی کا دارومدار نماز کے ٹھیک ہونے پر ہے۔

اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔( پ5،النساء: 103 )

قرآن کریم میں 90 سے زیادہ مرتبہ نماز کا ذکر کیا گیا ہے ۔یہ صرف نماز کی خصوصیت ہے کہ وہ امیر وغریب، بوڑھے اور جوان، مرد اور عورت، صحت مند اور بیمار ہر ایک پر یکساں فرض ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی، اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو، اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کے پڑھو، اگر قیام نہیں کر سکتے تو چلتے ہوئے پڑھو ، حالت جنگ یا سفر میں سواری سے اتر نہیں سکتے تو سواری پر پڑھو، بہرحال نماز کسی حالت میں مسلمان سے ساقط نہیں ہوتی۔

پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو مومن کی معراج فرمایا اور فرمایا کہ نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔صد افسوس! آج مسلمانوں کی بھاری اکثریت معمولی باتوں پر نماز کو ترک کر دیتی ہے۔کوئی پریشانی آئے بیماری آئے یا کوئی بھی مسئلہ ہو جائے ،سب سے پہلے نماز کو قضا کر دیتے ہیں حالانکہ نماز نہ پڑھنے والوں کے بارے میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: (جنتی مجرموں سے سوال کریں گے) تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(پ29،المدثر:42 ،43)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک دن آپ نے یہ دعا مانگی: یا اللہ! ہم میں سے کسی کو بدبخت یا محروم نہ بنانا ۔پھر فرمایا: بدبخت محروم کون ہے؟ صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ کون ہے؟ فرمایا: جو نماز نہیں پڑھتا۔

اسی طرح جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والوں کے بارے میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی تو جہنم کے اس دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔ (حلیۃالاولیاء)

یاد رہے کہ نماز سے غفلت کرنے یعنی کبھی نماز پڑھ لینے اور کبھی چھوڑ دینے سے بھی بچنا ضروری ہے کہ یہ خاص منافقوں کا وصف ہے۔

نماز سے غافل رہنے والوں کے بارے میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

پیاری محترم بہنو! اگر خدا نخواستہ نمازوں میں سستی کے سبب اللہ پاک ناراض ہو گیا اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم روٹھ گئے اور مرنے کے بعد ہمیں بھی خوفناک جہنم میں ڈال دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا؟کیسی رسوائی ہوگی ، کس کو مدد کے لیے پکاریں گے؟ ایسے موقع پر کوئی کام نہ آئے گا، لہذا ہمیں اپنی فکر کرنی چاہئے اور غفلت چھوڑ کر آخرت کا سامان کرنے میں لگ جانا چاہیے۔