نماز ایک بہت بڑی نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حقدار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حقدار بنے گا۔

1. نَماز پڑھنے کے فَضائل و بَرَ کات بَہُت زِیادہ ہیں،اور دوسری طرف تَرْکِ نَماز کے نُقْصانات و عَذابات بھی بے شُمار ہیں۔ یہاں تک کہ جو شَخْص صِرْف ایک نَماز جان بوجھ کر چھوڑدے،میرے آقا اعلیٰ حَضْرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کےعذاب کا ذکر کرتے ہوۓ فتاوٰی رَضَوِیہ جلد9، صَفْحَہ158 پر اِرْشاد فرماتے ہیں: جس نے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر صِرْف) ایک وَقْت کی(نَماز بھی) چھوڑی، ہزاروں بَرس جَہَنَّم میں رہنے کا مُسْتَحِق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اُس کی قَضا نہ کر لے۔

2.جان بوجھ کرنَماز قَضا کرنے والوں کے بارے میں قرآنِ پاک میں  اِرشاد ہوتاہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غیّ کا جنگل پائیں گے ۔(پ16،مریم: 59)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ  عَلَیْہِ فرماتے ہیں : غی جہنم میں  ایک وادی ہے ،جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں  ایک کنواں  ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہےاللہ پاک اس کنویں  کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔( صراط الجنان)

یہ کُنواں بےنَمازیوں اور زانِیُوں اور شرابِیوں اور سُود خواروں اور ماں باپ کو  تکلیف دینے والوں کے لیے ہے۔ (بہارِشریعت،ج۱،ص ۴۳۴)

3. سید عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے پہلے نماز چھوڑنے والوں کے منہ کالے کیے جائیں گے اور جہنم میں ایک وادی ہے جسے لملم کہا جاتا ہے، اس میں سانپ رہتے ہیں ہر سانپ اونٹ جتنا موٹا اور ایک ماہ کے سفر کے برابر طویل ہوگا، وہ بے نمازی کو ڈسے گا ۔اس کا زہر ستر سال تک نمازی کے جسم میں جوش مارتا رہے گا پھر اس کا گوشت گل جائے گا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 379)

4. سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج کی رات ایک ایسی قوم کے پاس تشریف لے گئے جن کے سر پتھر سے کچلے جا رہے تھے ۔جب بھی انہیں کچل لیا جاتا ہے وہ پہلے کی طرح درست ہوجاتے اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : اے جبرائیل !یہ کون ہیں؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بوجھل یعنی بھاری ہوجاتے یعنی فرض نماز چھوڑ دیتے تھے۔(فیضان نماز صفحہ 432)

5.جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اسے قبر میں بڑا سخت عذاب دیا جائے گا۔

قبر میں بے نمازی پر ایک بہت بڑا سانپ مسلط کر دیا جائے گا جس کا نام الشجاع الاقرع ہے۔ اس کی آنکھیں آگ کی ہوں گی جبکہ ناخن لوہے کے ہوں گے،ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک ہوگی۔ وہ میت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا: میں الشجاع الاقرع ہوں۔ اس کی آواز کڑک دار بجلی کی سی ہو گی اور وہ کہے گا: میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ نماز فجر ضائع کرنے پر طلوع آفتاب یعنی سورج نکلنے تک مارتا رہوں اور نماز ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں اور نماز ِعصر ضائع کرنے پر مغرب تک مارتا ر ہوں اور نماز مغرب ضائع کرنے پر عشا تک مارتا رہوں اور نماز عشا ضائع کرنے پر فجر تک مارتا رہوں ۔جب بھی اسے مارے گا تو وہ ستر ہاتھ تک زمین میں دھنس جائے گا اور نماز ترک کرنے والا قیامت تک عذاب میں مبتلا رہے گا ۔

( فیضان نماز صفحہ 427)

نماز کو ترک کرنے والے کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔ آج سے پکی نیت کر لیں کہ آج کے بعد کوئی نماز قضا نہیں ہوگی۔ ان شاء الله