قرآن کریم میں نماز قائم کرنے کا حکم ہے اور کسی چیز کو قائم کرنا یہ ہے کہ اسے اس کا پورا حق دے دیا جائے۔ (مفردات امام راغب، ص 692)

قرآن و حدیث میں نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل اور نہ پڑھنے کی سخت سزائیں وارد ہیں، جن کو درج ذیل آیت و روایات میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

1۔نقصان اٹھانے والے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں ۔

(المنافقون : 09 )

مفسرین کرام فرماتے ہیں کی اس آیت میں اللہ کے ذکر سے مراد پانچ نمازیں ہیں۔

(کتاب الکبائر، ص 20)

2۔سب سے پہلا سوال:

سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے: قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا، اگر وہ درست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ رسوا ہوا اور اس نے نقصان اٹھایا۔ (کنز العمال، ج 7، ص، 115)

3۔ نور، دلیل، نجات :

سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: جو شخص نماز کی حفاظت کرے، اس کیلئے نماز قیامت کے دن نور، دلیل، نجات ہو گی، اور جو اس کی حفاظت نہ کرے، اس کیلئے بروز قیامت نا نور ہو گا، نا دلیل اور نا ہی نجات، اور وہ شخص قیامت کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ (مجمع الزوائد، ج 2، ص 21)۔

4۔ اسلام میں کوئی حصہ نہیں :

امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا لیکن پھر بھی آپ نے شدید زخمی ہونے کی حالت میں نماز ادا فرمائی، اور فرمایا: جو شخص نماز کو ضائع کرتا ہے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔(کتاب الکبائر، ص 21)

5۔ جہنم کے دروازے پر نام :

حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضوراقدس صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جس نے جان بوجھ کرنماز چھوڑی تو جہنم کے اُس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء، ۷/۲۹۹، الحدیث: ۱۰۵۹۰)

اللہ پاک ہمیں ہر روز پانچ مرتبہ اپنے حضور سروں کو جھکانے کی توفیق عطا فرمائے، اور پکا نمازی بنائے۔