اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِعالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اِکرام یعنی عزت فرمائے گا،

(1) اس سے تنگی دور فرمائے گا۔

(2) قبر کا عذاب دُور فرمائے گا۔

(3) اللہ پاک نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دے گا۔

(4) وہ پُل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا۔

(5) جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

اور جو سُستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اُسے15 سزائیں دے گا، پانچ دُنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی(3) اللہ پاک اس کے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا (4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی (5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

موت کے وقت دی جانے والی سزائیں:

(1) ذلیل ہوکر مرے گا(2) بھوکا مرے گا(3) پیاسا مرے گا، اگر اسے دنیا بھر کے سمندر بھی پلا دیئے جائیں تو پھر بھی اس کی پیاس نہ بجے گی۔

قبر میں دی جانے والی تین سزائیں:

(1) اس کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جائے گا کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں داخل ہو جائیں گی(2) اس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی پھر وہ دن رات اَنگاروں پر اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا(3) قبرمیں اُس پر ایک بہت بڑا سانپ مسلطّ کر دیا جائے گا جس کا نام"الشجاع الاقرع"یعنی گنجا سانپ ہے، اُس کی آنکھیں آگ کی سی ہوں گی، ناخن لوہے کے ہوں گے، ہر ناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت تک کی ہوگی، وہ میّت سے کلام کرتے ہوئے کہے گا " میں گنجا سانپ ہوں "اس کی آواز بجلی کی سی کڑک دار ہو گی، وہ کہے گا "کہ مجھے میرے ربّ نے حکم دیا ہے کہ نمازِ فجر ضائع کرنے پر سورج نکلنے(طلوعِ آفتاب) تک مارتا رہوں اور نمازِ ظہر ضائع کرنے پر عصر تک مارتا رہوں، اور نمازِ عصر ضائع کرنے پر نمازِ مغرب تک مارتا رہوں، اور نمازِ مغرب ضائع کرنے پر نماز عشاء تک مارتا رہوں اور نماز عشاء ضائع کرنے پر نماز فجر تک مارتا رہوں، جب بھی وہ مُردے کو مارے گا تو وہ 70 ہاتھ تک زمین میں دھنس دیا جائے گااور تارکِ نماز قیامت تک اسی عذاب میں مُبتلا رہے گا۔

قیامت میں ملنے والی تین سزائیں:

(1) حساب کی سختی (2)ربِّ قہار کی ناراضگی (3) جہنم میں داخلہ۔

(کتاب الکبائر للامام الحافظ الذھبی، ص 24)

نوٹ: بیان کردہ حدیث میں پندرہ سزاؤں کا تذکرہ ہے، مگر تفصیل 14 سزاؤں کی بیان ہوئی ہے، شاید راوی پندرھویں سزا بھول گئے، البتہ فقیہہ ابو ا للیث سمرقندی کی نقل کردہ روایت میں مکمل15 سزاؤں کا تذکرہ ہے، جن میں یہ شامل کر لیں تو15 کا عدد پورا ہو جاتا ہے۔

وہ یہ ہے:" دنیا میں اس سے مخلوق نفرت کرے گی۔"(قرةالعیون مع روض الفائق، ص383)