حضرت مفتی احمد کاکوروی رحمۃ الله علیہ  لکھتے ہیں: ”شرح برزخ“ میں لکھا ہے کہ بغداد میں ایک امیر زادی (یعنی مال دار کی لڑکی) کا انتقال ہوا، بعد جان نکلنے کے حسب دستور لوگوں نے اس کی نعش(یعنی لاش) کو چادر سے ڈھک دیا، پھر جب واسطے تَجْہِیز و تکفین کے چادر کھولی، ایک سانپ کالا اس کے منہ میں کاٹ رہا تھا اور اس کے سارے بدن پر لپٹا تھا۔ لوگوں نے چاہا کہ اس سانپ کو ماریں، اس میت کے باپ نے کہا یہ سانپ ایسا نہیں ہے کہ مارنے سے جائے، یہ سانپ غضب الٰہی کا معلوم ہوتا ہے۔ بعد اس کے اس نے سانپ کے مُتَّصِل جا کے کہا کہ ”میں جانتا ہوں کہ تو خدا کے حکم سے آیا ہے لیکن ہم لوگ بھی مامور ہیں اس بات کے کہ مُوافق سنت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے تجہیز و تکفین میت کی کریں، اگر تو ہم کو اتنی مہلت دے کہ ہم یہ سنت بجا لائیں تو اچھی بات ہے۔“ یہ سنتے ہی وہ سانپ اس لڑکی سے الگ ہوکر گھر کے ایک کونے میں جا بیٹھا۔ جب اسے غسل دے کر کفن پہنا کے چارپائی پر لٹایا اور چاہا کہ جنازہ اٹھائیں وہ سانپ جھپٹ کر پھر اس میت سے ویسے ہی جا چپٹا، یہاں تک کے اس کے ساتھ ہی دفن ہوا۔ لوگوں نے اس لڑکی کے باپ سے پوچھا کہ کون سا گناہ یہ لڑکی کیا کرتی تھی کہ اس کے سبب ایسا عذابِ شدید نمایاں اس پر ہوا؟ اس نے کہا کہ اور تو کوئی گناہ یہ نہیں کرتی تھی مگر کبھی کبھی نماز قضا کر دیا کرتی تھی۔

نماز ایک عظیم نعمت ہے، جو پابندی سے پڑھے گا وہ جنت کا حق دار ہوگا اور جو فرض نمازیں نہیں پڑھے گا وہ عذابِ نار کا حق دار بنے گا۔ پارہ 16 سورة مريم آیت 59 میں الله پاک فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنھوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں "غیّ" کا جنگل پائیں گے۔

حضور صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جھنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جاتا جس سے وہ داخل ہوگا۔ فیضان نماز،ص425

مکی مدنی آقا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔ (فیضان نماز،ص429)

امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی پاک صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی، الله پاک اس کے عمل برباد کر دے گا اور اللہ پاک کا ذمہ اس سے اٹھ جائے گا، جب تک وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ نہ کرے۔(فیضان نماز،ص444)

سلطان مدینہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ایک دن صحابہ کرام رضی الله عنھم سے ارشاد فرمایا: دعا کرو:اے الله! ہم میں بدبخت و محروم شخص کو نہ رہنے دینا۔ پھر ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو محروم و بدبخت کون ہے؟ صحابہ کرام رضی الله عنھم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ! وہ کون ہے؟ تو فرمایا :نماز ترک کرنے والا۔

یقیناً نماز نہ پڑھنے کی اور بھی بہت سی وعیدیں ہیں تاہم ہر مسلمان کو سوچنا چاہیے کہ ذرا سی غفلت و سستی کی وجہ سے بغیر کسی عذر کے نماز نہ پڑھنے کی کس قدر شدید سزائیں برداشت کرنی پڑ سکتی ہیں، لہذا نماز کے معاملے میں ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ الله پاک ہمیں نماز کے فرائض، واجبات، سنن اور مستحبات کے ساتھ پانچ وقت کی نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم