اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:" جو نماز کی پابندی کرے گا، اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام( یعنی عزت) فرمائے گا۔

(1) اس سے تنگی(2) اور قبر کا عذاب دور فرمائے گا(3) اللہ پاک نامہ اعمال اسکے سیدھے ہاتھ میں دے گا(4) وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا(5) وہ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔

اور جو سستی کرے گا اس کے لئے15 سزائیں ہیں، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا میں ملنے والی پانچ سزائیں:

(1) اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

(2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

(3) اللہ پاک اس کے کسی اعمال کا ثواب نہ دے گا۔

(4) اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

(5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

( فیضانِ نماز، کتاب الکبائر الامام الحافظ الذھبی، ص 24)

پڑھتے رہے نماز تو جنت کو پاؤگے

چھوڑو گے گر نماز تو جہنم میں جاؤگے

فیضانِ نماز میں ایک حکایت بیان کی گئی نماز میں سستی کرنے کے حوالے سے، کہ ایک بزرگ کو شیطان نظر آگیا تو فرمانے لگے:" کہ کوئی ایسا طریقہ جو تیرے جیسا بن جاؤں" شیطان نے کہا: کہ نماز میں سستی کر اور خوب جھوٹی قسمیں کھایا کر " وہ بزرگ فوراً بول اُٹھے :میں اللہ سے عہد کرتا ہوں کہ کبھی نماز میں سستی نہیں کروں گا اور کبھی جھوٹی قسم نہیں کھاؤں گا، شیطان بوکھلا کر بولا:" میں عہد کرتا ہوں کہ کبھی کسی انسان کو نصیحت نہیں کروں گا۔

(ملخص از تنبیہ الغافلین، ص 100)

ایک جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے فرض نمازیں بغیر عذر کے چھوڑیں، تو اس کا عمل ضائع ہوگا"( مصنف ابن ابی شیبہ، ج7، ص223 ، حدیث:49)

توفیق دے الہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطفی کے بنے خُو نماز کی

پارہ30، سورةالماعون، آیت نمبر 4اور5 میں ارشاد ہوتا ہے: فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)

تفسیر صراط الجنان:"سورة الما عون کی بیان کی گئی آیت5 کے تحت ہے، نماز سے غفلت کی چند صورتیں ہیں:" جیسے پابندی سے نہ پڑھنا ، صحیح وقت پر نہ پڑھنا، فرائض و واحبات کو صحیح طریقے سے ادا نہ کرنا، شرعی عذر کے بغیر باجماعت نماز نہ پڑھنا، نماز کی پرواہ نہ کرنا، تنہائی میں قضا کر لینا اور لوگوں کے سامنے پڑھ لینا وغیرہ یہ سب سورتیں وعید میں داخل ہیں، جبکہ شوق سے نہ پڑھنا، سمجھ بوجھ کر نہ پڑھنا، توجّہ سے نہ پڑھنا نماز سے غفلت میں داخل ہیں۔ البتہ یہ صورتیں اس وعید میں داخل نہیں، جو ماقبل آیت میں بیان ہوئی ہیں۔( تفسیر صراط الجنان، ج1، ص41)

کتاب الکبائر میں منقول ہے "کہ جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ وہ اپنی کوتا ہی(یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔(الکبائر للذہبی، ص19)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی