اسلام کے پانچ ارکان میں سے کلمہ طیبہ کے       بعد دوسرا رکن نماز ہے، نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ربّ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک قرآنِ مجید میں سات سو سے زائد مرتبہ نماز کا ذکرفرمایا ہے، جہاں نماز پڑھنے والوں کے لیے بہت سی انعامات کی بشارت ہے، وہیں اس کو چھوڑنے، سستی برتنے،اس سے روگردانی کرنے والے کے لئے سزائیں بھی ہیں، یہاں ہم قرآن و حدیث سے تخریج شدہ پانچ سزائیں تحریر کریں گے، ربّ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری اس سعی کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔

(1) رب تعالیٰ پارہ 29 ، سورۃ المدثرکی آیت نمبر 42،43 میں ارشاد فرماتا ہے: مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)

(2) حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ تا ہے، اس کا نام جہنم کےاس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔( فیضان نماز، ص 425)

(3) منقول ہے، بروزِ قیامت وہ( یعنی نماز کے معاملے میں سستی کرنے والا) اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوں گی۔(1)اے اللہ کا حق برباد کرنے والے، (2) اے اللہ کے غضب کےساتھ مخصوص(3) جس طرح دنیا میں تو نے حق اللہ یعنی اللہ کاحق ضائع کيا، اسی طرح آج تو بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہو جا۔( فیضان نماز، ص 428)

((4کتابُ الکبائر میں منقول ہے، جہنم میں ایک وادی ہے، جس کا نام" ویل" ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں، یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے ہیں اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی(یعنی خطا)پر نادم ہو اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔( فیضان نماز، ص431)

(5) اللہ پاک نے حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی، اے داؤد! بنی اسرائیل سے کہو :" جس نے ایک بھی نماز چھوڑی، وہ مجھ سے قیامت کے دن اس حال میں ملے گا کہ میں اس پر غضب فرماؤں گا۔ ( فیضان نماز، ص 443، 444)