حضرت محمد ﷺ کو حضرت فاروق اعظم سے بےحد محبت تھی اور یہ محبت کئی احادیث اور واقعات سے ثابت ہے، چند ایک احادیث بطور مثال پیش کی جارہی ہیں، چنانچہ

دعائے مصطفیٰ: حضور ﷺ نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کیا: اے اللہ! عمربن خطاب کے ذریعے اسلام کو عزت ہے۔ (مستدرک، 4/34، حدیث: 4541) یہ دعا اس وقت کی گئی جب حضرت عمر ایمان نہیں لائے تھے لیکن رسول اللہ ﷺ کو ان کی قوت اور صلاحیتوں سے محبت تھی اور آپ چاہتے تھے کہ وہ اسلام کے لیے وقف ہوں۔

اگر میرے بعد نبی ہوتا!!! سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میرے بعد نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706)

جنت کی بشارت: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا تو میں دیکھا کہ ایک محل ہے میں نے پوچھا یہ کس کا ہے؟ کہا گیا عمر بن خطاب کا۔ (ترمذی، 5/386، حدیث: 3709)

حق اور باطل کی تمیز: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک اللہ نے حق کو عمر کی زبان اور دل پر رکھ دیا ہے۔(ترمذی، 5/383، حدیث: 3702)

شیاطین بھاگ جاتے ہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں بلاشبہ نگاہِ نبوت سے دیکھ رہا ہوں کہ جن کے شیطان بھی انسان کے شیطان بھی دونوں میرے عمر کے خوف سے بھاگتے ہیں۔ (ترمذی، 5/387، حدیث: 3711)

حق عمر کے ساتھ: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عمر مجھ سے ہیں میں عمر سے ہوں اور عمر جس جگہ بھی ہوتے ہیں حق ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ (خلفائے راشدین، ص 116)