امیر المومنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اسلام کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ آپ ہی وہ شخصیت ہیں جن کے سائے سے شیطان بھی بھاگتا ہے، جن کے نام سے آج بھی کفر و باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنہیں اللہ پاک نے فاروق کا لقب عطا فرمایا۔ آپ نے اسلام کے لیے بہت سی خدمات سر انجام دیں اور اسلام کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔ انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد مسلمانوں کو طاقت بخشی اور کفار کے مظالم کا سامنا کیا اور ان کی شخصیت کی وجہ سے نبی کریم ﷺ ان سے بے حد محبت رکھتے تھے۔ چنانچہ

پیارے نبی رسول ہاشمی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے عمر سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا، جس نے عمر سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی۔ بے شک اللہ پاک عرفہ کی رات کو مسلمانوں پر عمومی فخر فرماتا ہے اور عمر پر خصوصی فخر فرماتا ہے۔ بےشک پہلے انبیاء کرام علیہم السلام کی امت میں محدث ہوتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر ہے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پوچھا: یا رسول اللہ ﷺ! کیسے محدث؟ فرمایا: وہ جس کی زبان پر فرشتے بولتے ہیں۔ (معجم اوسط، 5/102، حدیث: 6726)

طبرانی شریف کی حدیث پاک میں ہے کہ حضور پرنور ﷺ نے فرمایا: عمر میرے ساتھ ہے، میں عمر کے ساتھ ہوں، میرے بعد عمر جہاں بھی ہو، حق اس کے ساتھ ہوگا۔ (تاریخ ابن عساکر، 48/324)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ آپ ﷺ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کس قدر محبت فرماتے تھے کہ آپ کو اپنا ساتھی قرار دیا کہ عمر میرے ساتھ ہے اور میں عمر کے ساتھ اور جسے جان عالم ﷺ کا ساتھ نصیب ہو اس کے تو وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔

اے کاش ہمیں بھی بروز قیامت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے صدقے جانِ عالم ﷺ کا ساتھ نصیب ہو جائے۔ آمین

حضور ﷺ کی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کے بارے میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجیے۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سب سے پہلے میں اپنی قبر سے باہر نکلوں گا اس کے بعد ابوبکر اور پھر عمر۔ (ترمذی، 5/ 388، حدیث: 3712)

جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جنازہ پلنگ پر رکھ دیا گیا تو لوگوں نے چاروں طرف سے جنازے کو گھیر لیا اور ان کے لیے دعائے خیر کرنے لگے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں کھڑا تھا کہ یکا یک ایک شخص میرے پیچھے ا کر کھڑا ہو گیا اور اپنی کہنی میرے کندھے پر رکھ کر کہنے لگا اللہ تم پر رحمت نازل فرمائے تم نے اپنے بعد کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑا کہ اس کے مثل عمل کرے مجھے اللہ سے ملنا تمہارے جیسے عمل کر کے ملنے سے زیادہ محبوب ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے امید تھی کہ اللہ تمہیں اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ جمع کر دے گا اس لیے کہ میں اکثر رسول اللہ ﷺ کو اس طرح فرماتے سنا کرتا تھا کہ میں اور ابوبکر و عمر تھے، میں اور ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیا، میں اور ابوبکر اور عمر نکلے۔ حضرت ابن عباس کہتے ہیں: میں نے مڑ کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ شخص جناب علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ (بخاری، 2/524، حدیث: 3677)

رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کئی مواقع پر اپنی محبت اور اعتماد کا اظہار فرمایا۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385، حدیث:3706) یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور رسول اللہ ﷺ کی ان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے دو دو وزیر ہیں،دو آسمان میں اور دو زمین میں۔ آسمان میں میرے دو وزیر جبرائیل و میکائیل ہیں اور زمین میں میرے دو وزیر ابوبکر و عمر ہیں۔ (ترمذی، 5/382، حدیث: 3700)

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں یوں دعا فرمائی کہ اے اللہ! خصوصاً عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ اسلام کو عزت عطا فرما۔ (ابن ماجہ، 1/77، حدیث: 105)

معلوم ہوا کہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ ہیں۔ جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اللہ سے مانگ کر لیا ہے اور آپ رضی اللہ عنہ مراد رسول ہیں۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ قرار قلب و سینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے عمر سے محبت کی اس کا دل ایمان سے معمور کر دیا جائے گا۔ (ریاض النضرہ، 1/319)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلی امتوں میں کچھ لوگ ہوتے تھے جو نبی نہ ہونے کے باوجود کلام کرتے تھے۔ میری امت میں اگر کوئی ہے تو عمر ہے۔ (بخاری، 2/527، حدیث: 3689)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! قربان جائیے محبت مصطفی ﷺ پر کہ آپ ﷺ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کس قدر محبت فرماتے تھے اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو بارگاہ رسالت سے بے شمار ایسے فضائل عطا ہوئے جس میں آپ منفرد ہیں یعنی وہ فضائل خاص آپ ہی کو عطا ہوئے کوئی دوسرا اس میں شریک نہ تھا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے کچھ ایسے ہی فضائل ملاحظہ کیجئے۔ چنانچہ

رسول اللہ ﷺ نے آپ کے جنتی محل کا ذکر فرمایا۔ (بخاری، 2/390، حدیث: 3242) رسول اللہ ﷺ نے آپ کو خود علم عطا فرمایا۔ (بخاری، 2/525، حدیث: 3681) رسول اللہ ﷺ نے آپ کی دین میں پختگی کو بیان فرمایا۔ (بخاری، 2/528، حدیث: 3691)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! حضور ﷺ کی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کا بیان بہت طویل ہے۔ جو اس تحریر میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ حضور ﷺ کی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے مکتبہ المدینہ کی کتاب فیضان فاروق اعظم کا مطالعہ کیجئے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سچی محبت نصیب فرمائے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین