حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد عدنان عطاری، جامعۃ المدینہ دھوراجی کراچی
کتنا خوش نصیب
ہے وہ شخص جسے ایمان کی دولت نصیب ہے، یقینا وہ شخص کفر کی اندھیرے میں ڈوبا ہو
پھر اسے اسلام کی دولت نصیب ہوگئی ایسا شخص بھی یقینا خوش نصیب ہے، سوچئے اس شخص
کے ایمان کی کیا شان ہوگی جس کےلیے پیارے حبیب ﷺ ایمان کی دعا فرمائیں! جی ہاں
پیاری بہنوں میری مراد حضرت عمر فاروق اعظم رضی ﷲ عنہ ہیں جنہوں نے پیارے حبیب ﷺ کی
دعا کے نتیجے میں اسلام قبول کیا۔
رسول
اللہ نے فاروق کو اللہ سے مانگا
عطاء
ربّ سبحاں حضرت فاروق اعظم ہیں
چنا
اس پاک نے دیں کے لئے اس پاک ستھرے کو
حبیب
دین داراں حضرت فاروق اعظم ہیں
پیاری اسلامی
بہنو! حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ خلیفہ ثانی ہیں، آپ مرادِ رسول ﷺ ہیں۔
پیارے نبی سب
سے آخری نبی ﷺ آپ سے محبت فرمایا کرتے تھے۔
پیارے آقا ﷺ کی
حضرت عمر سے محبت کا اندازہ اس واقعے سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت نا عبد
الله بن عمر رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ میرے والد گرامی امیر المؤمنین حضرت
عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اللہ کے محبوب ﷺ سے عمرہ پر جانے کی اجازت چاہی تو
آپ نے اجازت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائی! اپنی دعا میں ہمیں نہ بھول
جانا۔ امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم فرماتے ہیں: دوجہان کی تمام تر نعمتوں سے بڑھ
کر میرے لیے یہ بڑی نعمت ہے کہ آپ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائی! (فیضان
فاروق اعظم، 2/363)
پیاری اسلامی
بہنو! اس واقعہ سے جہاں ہمیں پیارے حبیب ﷺ کی فاروق اعظم سے محبت کا پتا چلا وہیں
یہ بھی درس ملتا ہے کہ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم دوسروں سے اپنے لیے دعائیں کروائیں۔
حضور ﷺ کی
فاروق اعظم سے محبت کے متعلق یہ حدیث پاک بھی ہے: پیارے آقا ﷺ نے حضرت عمر سے
فرمایا: اے عمر! تم جنت میں میرے ساتھ تین میں سے تیسرے نمبر پر ہو گے۔ (معجم کبیر،
5/220، حدیث: 5146)
قارئین اس
حدیث پاک سے بھی شانِ فاروق اعظم ظاہر ہوتی ہے کہ آپ کو جنت میں بھی مصطفی ﷺ کی
رفاقت نصیب ہوگی اور جس کو حضور کی رفاقت ملے اس کی شان کا بھلا ہم کیسے بیان
کرسکتے ہیں۔
رہے
گا نام ان کا تا ابد کونین میں روشن
سپہر
دیں پہ رخشاں حضرت فاروق اعظم ہیں
اسی طرح پیارے
حبیب ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا: اپنی مجلسوں کو مجھ پر درود پاک
پڑھ کر اور عمر کا ذکر کر کے آراستہ کرو۔ (کنز العمال، 12/596، حدیث: 35855)
قارئین محترم
اس حدیث پاک میں حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کا ذکر فرمایا گیا ہے، ہمیں چاہیے کہ کثرت سے
ذکر صحابہ کرام کیا کریں اور جب بھی ذکرِ صحابہ و ذکر خلفائے راشدین کریں تو خیر
ہی کے ساتھ کریں کہ تمام صحابہ کرام عالی شان، عالی مرتبے والے ہیں، کوئی بھی ولی
خواہ کتنے ہی بڑے مرتبے پر ہو کسی بھی صحابی کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ آئیے
حدیث پاک کے حکم پر ہم بھی عمل کرتے ہوئے ذکر فاروق اعظم کرتے ہیں:
بہارِ
باغِ ایماں حضرت فاروق اعظم ہیں
چراغ
بزم عرفاں حضرت فاروق اعظم ہیں
نہ
کیوں وہ ذات چمکے جس نے دین پاک چمکایا
جہاں
کے مہرتاباں حضرت فاروق اعظم ہیں
اسی طرح ایک
اور محبت بھرا فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جس نے عمر سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس
نے عمر سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ (الشفا، 2/120)
پیاری اسلامی
بہنو! اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ وہ شخص جھوٹا ہے جو محبت رسول کا دعویٰ کرے لیکن
ساتھ معاذ اللہ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ سے بغض رکھے کیونکہ اصل میں دعویٰ محبت
اسی کا سچا ہے جس کے دل میں محبت مصطفی ﷺ کے ساتھ محبتِ فاروق اعظم بھی ہو۔