حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد یونس، جامعۃ المدینہ بھنڈر ٹاؤن فروکہ
حضرت عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ جنہیں ہم حضرت فاروق اعظم کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ آپ رضی اللہ
عنہ خلافت راشدہ کے دوسرے خلیفہ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔
آپ اعلانِ نبوت کے چھٹے سال 27 برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔ آپ کی زندگی
اسلام،عدل، تقویٰ اور محبت رسول ﷺ سے بھرپور تھی۔
آج کے موضوع
میں حضور نبی پاک ﷺ کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے محبت، آپ کے مقام و مرتبہ اور
حضور ﷺ کی جانب سے ان کے لیے دعاؤں اور ارشادات کا ذکر کریں گے۔
قبولِ
اسلام اور دعائے رسول: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اسلام قبول کرنا اسلام کی
فتح کا ایک بڑا دن تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے اسلام لانے سے قبل دعا کی تھی: اے
اللہ! اسلام کو ان دو میں سے جو تیرے نزدیک محبوب ہو:ابوجہل یا عمر بن خطاب، اس کے
ذریعے عزت عطا فرما۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3701)
اللہ پاک نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمایا اور ان کے ذریعے اسلام کو قوت و عزت عطا
فرمائی۔
رسول
اللہ کا فخر اور محبت بھرا انداز: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے
کے بعد رسول اللہ ﷺ نے کئی موقع پر ان کی عظمت کا ذکر فرمایا۔ ایک موقع پر فرمایا:
بے شک اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3702)
یہ عظیم الفاظ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے علم، حکمت اور رائے کی سچائی کی دلیل ہیں، جو کہ رسول
اللہ ﷺ کی ان سے محبت اور اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔